پاکستان کی نئی حکومت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز

ہفتے کے روز پاکستان بھر انتخابات منعقد ہوئے،ملک بھر الیکشن کا ٹرن آﺅٹ تقریباً ساٹھ فیصد رہا، الیکشن کمیشن، فوج اور حکومت نے شفاف اور بہتر الیکشن کے لیے بھرپور کوشش کی، کراچی اورسندھ کے علاوہ انہیں تقریباً پورے ملک میں الیکشن شفاف کرانے میں کامیابی ہوئی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد میں کامیاب رہا ہے، البتہ کراچی میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے شکایت نہیں آئی جبکہ کراچی سے شکایتوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ بہر حال اس سب کے باوجود اب تک غیر سرکاری نتائج کے مطابق میاں نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ عمران خان کی تحریکِ انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کی نشستوں کی تعداد تقریباً دو چار کا ہی فرق ہے۔مسلم لیگ (ن) نے چونکہ مرکز میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، اس لیے انہوں نے وفاق میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ اتوار کے روز میاں نواز شریف نے بیان کرتے ہوئے کہاکہ میں تمام جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں،مسائل کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر چلنا ہوگا۔

پاکستان چونکہ پوری دنیا کے لیے کئی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے اس لیے تمام ممالک کی توجہ انتخابات کے بعد پاکستان میں بننے والی نئی حکومت پر مرکوز ہے۔گزشتہ روز چین کے صدرنے میاں نواز شریف کو فون کر کے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی پاکستانی حکومت پاک چین دوستی کو مزید مضبوط بنائے گی۔ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ اورمتحدہ عرب امارات کے شیخ خلیفہ نے بھی نواز شریف کو مبارکباد دی ہے اور نئی حکومت سے اچھی توقعات وابستہ کی ہیں۔ ایران، ترکی، کویت اور قطر کے سربراہان مملکت نے بھی نواز شریف کو فون کر کے خیرسگالی کے جذبات کااظہار کیا اور آپسی تعلقات کی مزید بہتری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے بھی نواز شریف کو فون کر کے الیکشن میں کامیابی کی مبارکباد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی پاکستانی حکومت افغانستان سے تعلقات میں بہتری لائے گی۔ افغان ماہرین کا خیال ہے کہ منتخب نئی جمہوری حکومت کی پالیسیوں کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں جاری کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ ایک افغان رکن پارلیمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت بدلنے سے افغانستان بابت اسلام آباد کی پالیسیوں پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا، تاہم اگر پاکستانی سیکورٹی ادارے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں تو تعلقات مثبت جانب گامزن ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف کابل میں پاکستانی امور کے ماہر احمد سعیدی نے کہا ہے کہ نئی حکومت آنے سے پاکستان میں استحکام اور اقتصادی ترقی کا امکان موجود ہے۔ کراچی میں افغان پناہ گزینوں کے نمائندے حاجی عبد اللہ نے بتایا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں انہیں ایک ہی نظر سے دیکھتی ہیں اور افغان پناہ گزینوں کو ان سے نیک خواہشات وابستہ ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے نواز شریف سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت کی تبدیلی کا عمل انتہائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے جس سے خطے میں انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے قیام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی جہت ملے گی اور نواز شریف بہترین تعاون کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ جس کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت پڑوسی ممالک ہیں اور پڑوسیوں کے درمیان تعلقات بہتر ہونے چاہئیں، دونوں ممالک کے درمیان حل طلب امور کے تصفیے کے لیے مذاکرات کی میز پر گفتگو ہونی چاہیے۔ بھارتی وزیرخارجہ سلمان خورشید نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی حکومت بھارت سے تعلقات مزید بہتر بنائے گی۔ سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم من موہن سنگھ نواز شریف کو جلد دورہ بھارت کی دعوت دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ ان کی مثبت پہل جاری رہے گی اور پھر بھارت بھی اس پر اپنا جواب دے سکتا ہے۔‘ حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان مختار عباس نقوی نے کہا، ’اگر پاکستان مضبوط اور مستحکم جمہوری نظام کی طرف پیش رفت کرتا ہے تو بلا شبہ یہ سکون کی بات ہے۔ لیکن نئی حکومت کا رویہ کیا ہوگا یہ دیکھنا ہو گا۔‘ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ پیٹرک ونٹرل نے واشنگٹن میں معمول کی بریفنگ میں الیکشن سے دو روز قبل کہا تھا کہ پاکستان میں نئی جمہوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی امید رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات نے دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کو کھینچا ہے۔پاکستان میں گیارہ مئی کے تاریخی انتخابات کو دنیا بھر کے اخبارات نے صفحہ اول پر کوریج دی اور اس پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کیے ہیں۔ برطانوی اخبار گارڈیئن نے لکھا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات دو معنوں میں تاریخی ہیں کیوں کہ ان کے ذریعے پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے اقتدار دوسری جمہوری حکومت کو منتقل ہو رہا ہے۔ دوسرے یہ کہ ان انتخابات میں چار عشروں کے بعد پہلی بار ایک ’تیسری قوت‘ تحریکِ انصاف ابھر کر سامنے آئی ہے۔ تحریکِ انصاف نے نوجوان اور پڑھے لکھے طبقے تک رسائی حاصل کی اور بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔امریکی اخبار ”یو ایس اے ٹوڈے “نے لکھا ہے کہ اپنی حکومت کو فوج کی طرف سے برطرف کیے جانے اور سات سال جلاوطنی میں گزارنے اور عمران خان کی طرف سے زبردست مقابلے کے باوجود نواز شریف کی فتح بہت متاثر کن ہے۔ معروف امریکی اخبار” وال سٹریٹ جرنل“ نے جس چیز کو متاثر کن بتایا ہے وہ یہ ہے کہ تشدد پسند عناصر کی طرف سے انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی دھمکیوں کے باوجود 60 فیصد ٹرن آو ¿ٹ رہا ہے۔” نیویارک ٹائمز“ کے نامہ نگار ڈیکلن والش نے اپنے اخبار میں لکھا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان میں امریکی اثر و رسوخ کو کم کرنے کا عہد کیا ہے جس سے پاکستان کے امریکا کے ساتھ پہلے ہی تلاطم خیز تعلقات کے آگے سوالیہ نشان کھڑا ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ڈیکلن والش کو پاکستان کی حکومت نے ’ناپسندیدہ سرگرمیوں‘ کی وجہ سے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے نواز شریف کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے مغرب کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ دہشتگردی کی جنگ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اخبار کے مطابق نواز شریف نے سنڈے ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کہا، ’مجھے امریکا کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ ہے اور مجھے ان کے ساتھ مزید کام کر کے خوشی ہو گی‘۔ ’جو چیز سب سے اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو دنیا کے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ دلی کے معروف انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے پہلی سرخی لگائی، ’فوجی بغاوت سے معزولی اور پھر جلا وطنی کے بعد نواز شریف تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم بننے کے لیے تیار۔‘ اخبار ٹائمز آف انڈیا کی سرخی تھی، ’پاکستان میں تبدیلی کے لیے ووٹ، نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم بننے کو تیار۔‘ بھارت کے بعض سینیئر صحافی جو پاکستان میں انتخابات کی کوریج کے لیے وہاں موجود ہیں انہوں نے ان انتخابات کو ’پاکستان میں نئے دور کے آغاز‘ سے تعبیر کیا ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 637181 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.