ریٹا اور میں

وہ میرے ساتھ والے کمرے میں رہتی تھی پچیس چھبیس سال کی گوری چٹی انگریز لڑکی- میں ان دنوں رات کو ایک سکیورٹی کمپنی میں کام کرتا تھا اور میری شفٹ رات آٹھ بجے سے شروع ہوتی تھی اکثر میں ڈیوٹی پر جارہا ہوتا تو وہ آتی اور اپنا ڈنر تیار کرنے میں مصروف ہوتی اور میں اپنا دیسی ناشتہ- جس ہاسٹل میں میں رہتا تھا وہاں کچن کامن تھا اس لئے اکثر کچن میں ملاقات ہو جاتی مگر ہائے ہیلو سے آگے نہیں۔ ویسے بھی گوروں کے ملکوں میں زندگی بڑی انفرادی ہوتی ہے آپ کسی کی پرائویسی میں بغیر اسکی اجازت کے دخل نہیں دے سکتے یہاں تک کہ ماں باپ بھائی بہن ہر کوئی اپنے خول کے اندر رہتا ہے اور دوسرے کے کاموں میں دخل دینا گناہ سمجھتا ہے اور بعض اوقات یہ گناہ بڑا مہنگا پڑتا ہے اور پولیس تک نوبت چلی جاتی ہے اور آپ کو فائن بھی ہو سکتا اس لئے میں بڑا محتاط تھا۔

ایک رات دو بجے میں اپنی معمول کی ڈیوٹی پر تھا کہ میری گاڑی کو ایک لڑکی نے ہاتھہ دیا وہ( بلاک ہاؤس بے) کا قدرے ویران علاقہ تھا میں گاڑی نہیں روکنا چاہتا تھا کہونکہ اکثر رات کو شراب کے نشے میں دھت لڑکیاں گھر تک لفٹ مانگتی ہیں اور باعث عذاب بنتی ہیں کیوں کہ نشے کی حالت میں وہ اکثر گاڑی میں سو جاتی ہیں اور پھر آپ کو پولیس اسٹیشن جانا پڑتا ہے تاکہ پولیس ان کے گھر کا پتہ لگا کر انہیں بحفاظت گھر پہنچا سکے مگر جب میں اسکے پاس سے گزرا تو مجھے حیرت ہوئی کہ یہ تو وہی لڑکی ہے جو میرے ساتھ والے کمرے میں رہتی ہے۔ وہ شراب کے نشے میں چور نیم برہنہ حالت میں تھی وہ مسلسل رو رہی تھی اور غصے میں کسی کو گا لیاں دے رہی تھی وہ مجھے بھی پہچاننے سے قاصر تھی اور اجنبی سمجھ کر ماؤنٹ ایڈن روڈ تک لفٹ مانگنے لگی خیر میں نے اپنا تعارف کروایا تو وہ مزید زور سے رونے لگی۔ راستے میں میں نے اس سے پوچھا کیا کسی سے لڑائی ہوئی ہے تو کوئی جواب نہ ملا بس وہی رونا اور گالیاں ایسی صورت حال میں گورے ایک آخری سوال پوچھ کر بات ختم کر دیتے ہیں " کیا میں تمہاری کوئی مدد کر سکتا ہوں" نو تھینک یو بس مجھے گھر پہنچا دو، میں نے اسے اس کے کمرے میں چھوڑا وہ گاڑی سے اتر کر چلنے کے قابل نہ تھی میں تقریباً اسے اٹھا کر لے کر گیا اسکا جسم سخت سردی میں بھی بہت گرم تھا اور کانپ رہا تھا۔ میں اسکے کمرے کا دروازہ بند کر کے واپس کام پر چلا گیا اس معاشرے میں ایسے واقعات روز کا معمول تھے اس لئے بات آئی گئی ہوگئی ۔ دو یا تین دن بعد شام چھ بجے کے قریب میرے دروازے پر دستک ہوئی میں سو رہا تھا میں نے دروازہ کھولا تو وہ لڑکی پھر میرے سامنے تھی پھر وہی شراب کی بو اور نیم برہنہ جسم وہ مجھ سے کافی مانگ رہی تھی میں نے ہاتھ سے ڈبہ کی طرف اشارہ کیا تو وہ ڈبہ اٹھا کر لڑکھڑاتی ہوئی باہر چلی گئی میں دوبارہ سونے کی کوشش کرنے لگا کہ اچانک مجھے کچن میں کسی کے گرنے اور برتن ٹوٹنے کی ڈرا دینے والی آواز آئی میں نے نکل کر دیکھا تو وہی لڑکی زمین پر گری پڑی تھی اور اسکے ہاتھ پر شدید چوٹ آئی تھی شور سن کر اور بھی لوگ اکٹھے ہو گئے میں نے اسے سہارا دے کر اٹھایا اور واپس کمرے تک اسکی مدد کی، کمرے میں شراب کی خالی اور کھلی بوتلیں پڑی تھیں کچھ دوائیاں اور فوٹوز زمین پر بکھرے ہوئے تھے اس نے مجھے بڑی بے بسی سے بتایا کہ وہ پچھلے تین دن سے سو نہیں سکی ہے اور ڈاکٹر کی دی ہوئی نیند کی دوائی کے باوجود اسے نیند نہیں آئی میں نے وجہ پوچھی تو بولی کیا تم نے کبھی محبت کی ہے کسی کے ساتھ میں نے کہا ہاں مگر پہلے تمہارے ہاتھ کی چوٹ کا کچھ کرنا ہو گا کہنے لگی یہ کچھ نہیں ہے میرے دل پر چوٹ ہے، دماغ پر چوٹ ہے، جذبات پر چوٹ ہے کیا تمہارے پاس اس کا کوئی حل ہے میں نے کہا شاہد ھو اگر میں تمہاری مشکل سمجھ سکوں تو؟ بولی تمہارے پاس وقت ہے میری بات سننے کا میں نے گھڑی کی طرف دیکھ کر کہا ہاں میرے پاس ایک گھنٹہ ہے تمہارا ساتھ دینے کو اس نے مجھے کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور شراب کی ایک بوتل سے دو گلاسوں میں شراب ڈالی اور ایک گلاس مجھے پیش کیا میں نے شراب بینے سے انکار کیا تو اس نے حیرت سے پوچھا کیوں نہیں؟ میں نے کہا مجھے جس سے محبت ہے وہ یہ پینے سے منع کرتا ہے کہنے لگی تو پھر وہ یقیناً نیوزی لینڈ میں نہیں رہتا ہوگا میں ہنس پڑا ۔ پھر اس نے مجھے اپنی نا کام محبت کی کہانی سنائی کہ کس طرح اسکا بوائے فرینڈ اس سے مطلب نکال کر اسے چھوڑ گیا ہے۔ میں نے افسوس ظاہر کیا۔ پھر وہ کہنے لگی کہ تم جس سے محبت کرتے ہو کیا وہ تم کو دکھ دیتا ہے؟ میں نے کہا نہیں وہ تو میرا بہت خیال رکھتا ہے، اور وہ تو ہر ایک کا خیال رکھتا ہے اور ہر کوئی اس سے محبت کر سکتا ہے وہ میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگی میں نے کہا وہ میرا اللہ ہے اور تمہارا بھی تو تمہارا مطلب ہے گاڈ میں نے کہا ہاں وہ ہنسنے لگی زور سے شراب کے نشے میں تو تم ایک مذہبی بیوقوف ہو میں نے کہا ہاں اور تم ایک غیر مذہبی ۔ کیا تمہارے خدا کے پاس میری مشکل کا کوئی حل ہے۔ میں نے کہا تم مجھے ایک بات بتاؤ تمہیں نیند نہیں آتی اگر میرا خدا تمہیں سلا دے سکون کی نیند تو پھر مان لو گی کہنے لگی وعدہ مگر مجھے کم از کم سات گھنٹے گہری نیند آئے میں نے کہا انشاﺀ اللہ آئے گی۔ مجھے جب نیند نہیں آتی تھی تو میری ماں وضو کر کے قرآن پاک کی ایک سورہ میری پیشانی پر ہاتھ رکھ کر مسلسل پڑھتی رھتی تھی یہاں تک کہ میں سو جاتا آج پردیس میں ماں بھی یاد آئی اور اس کا ٹوٹکا بھی میں نے وضو کیا اور قرآن لیکر اس کے کمرے میں آ گیا اور اسی انداز میں اسکی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر میں نے مذکورہ سورہ کی تلاوت شروع کر دی وہ بستر پر لیٹی میری جانب دیکھتی جا رہی تھی اور میں دل ہی دل میں رب سے دعا بھی مانگ رہا تھا کہ آج میری عزت تیرے ہاتھ ہے مولا آخر آدھے گھنٹے بعد وہ گہری نیند میں چلی گئی اور میں نے رب کا شکر ادا کیا۔ پھر تو یہ معمول ہی بن گیا وہ ہر روز مجھ سے التجا کرتی کہ مجھے وہ جادو سناؤ میں تمہارے رب کو نہیں مانتی مگر اس جادو سے مجھے سکون ملتا ہے اور نیند آ جاتی ہے۔ میں نے کلمہ پاک بڑے حروف میں لکھ کر اسکے کمرے میں لگا دیا کہ اگر کسی دن تم میرے رب پر ایمان لانا چاہو تو اسکو پڑھ لینا انگریزی میں اسکی ادائیگی بھی لکھ دی۔ میں نے دیکھا کہ اس کی ذہنی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے اور وہ محبت کی ناکامی کے شاک سے باہر نہیں آ پا رہی اس کا رنگ سیاہ ہوتا جا رہا تھا چہرہ مرجھائی کلی کی طرح ماند پڑتا جا رہا تھا اور وہ برسوں کی بیمار لگتی تھی۔ ایک رات میں جلدی میں تھا اور اسے سلائے بغیر ڈیوٹی پر چلا گیا اس نے مجھے دو تین مرتبہ فون کیا لیکن میں مصروف تھا۔

جب میں صبح واپس آیا تو میرے کمرے میں ایک رقعہ پڑا تھا اور ساتھ کچھ رقم تھی جب میں نے پڑا تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی لکھا تھا ؛ میں تم سے بہت دور جا رہی ہوں تم میری قبر پر آکر اس جادو کی تلاوت ضرور کرنا، مرنے سے پہلے میں اپنا وعدہ پورا کر رہی ہوں اور دیوار پر لکھا ہوا کلمہ تین دفعہ پڑھ رہی ہوں مجھے امید ہے کہ تمہیں یہ سن کر خوشی ہوگی ۔ تمہاری دوست ریٹا
Sadeed Masood
About the Author: Sadeed Masood Read More Articles by Sadeed Masood: 18 Articles with 22036 views Im broken heart man searching the true sprit of Islam.. View More