فرعون عصر کا قرآنی طالبات پر ظلم اور خدا کی پکڑ

پرویز مشرف اللہ کی پکڑ میں آ چکا ہے، 4مئی سے اس نے اپنا حساب کتاب دینا شروع کرنا ہے، اس کے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے،یہ اسی پرویز نامی گستاخ رسول ایرانی بادشاہ کا ہم نام ہے جس نے نامہ مبارک چاک کر کے نامہ بر کے سر پر مٹی کی بوری لاد دی تھی، جب یہ خبر نبی آخر زمان ۖ تک پہنچی تو آپ نے فرمایاتھا کہ پرویز نے اپنا وطن خود مسلمانوں کے حوالے کر دیا ہے،تاریخ نے دیکھا کہ 651ء میں حضرت خالد بن ولید کی زیر کمان مسلمانوں نے جنگ نہاوند میں نہ صرف پرویز کے غرور کو خاک میں ملایا بلکہ ایک ہزار سالہ ساسانی خاندان کی سیادت و قیادت کو اس کے زرتشتی آتش پرست مذہب سمیت پیوند خاک کر دیا تھا، اس کی جگہ اسلام کے پروانوں نے لی، ایک ایسا تمدن ابھرا جس نے عطار، حافظ، سعدی اور مولانا روم جیسے ایسے مسلمان دئیے جن کی شاعری "ہست قرآں در زبان پہلوی"کہلاتی ہے مگر اولاد رسولۖ کہلوانے والے سید پرویز بن سید مشرف الدین نے ملک و قوم اور دین اسلام کے خلاف ہر وہ کام کیا جس کی غیر مسلموں سے بھی توقع نہیں کی جا سکتی تھی،اس نے شعائر اسلام کا مذاق اڑاتے ہوئے وطن عزیز میں خواتین کی میراتھن ریسیں اور ویلنٹائن جیسی لعنتی روایات کی داغ بیل ڈالی اور اپنی ناجائز حکومت کے پہلے ہی دن بغل میں کتے داب کر مغرب کو یہ پیغام دیا کہ فکر نہ کرو ہم بھی تم میں سے ہی ہیں۔

یہ جولائی 2007ء کا موسم گرما تھا، وفاقی دارالحکومت کے بزنس سنٹر آبپارہ سے ملحق لال مسجد اور نادار اور یتیم بچیوں کی اقامتی و کفالتی درسگاہ کو پرویزی لشکر نے خودکار آتشیں اسلحہ اور جدید ترین آلات حرب کے ساتھ گھیرے میں لیا ہوا تھا، ان بچیوں کی زیادہ تعداد سرکل بکوٹ، مری، گلیات اور لورہ کی قرآنی طالبات کی تھی،درسگاہ کے منتظمین مولانا عبدالعزیز، غازی عبدالرّشیداور بی بی اُمّ حَسان کی زیر نگرانی ہر وقت جامعہ حصفہ کے درودیوار قرآن و حدیث کی پاکیزہ آوازوں سے گونجتے رہتے تھے،پھر چشم فلک نے دیکھا کہ 11جولائی کو پرویزی لشکر نے ان نہتی طالبات پر جدید اسلحہ اور فاسفورس بموں سے حملہ کر دیا،یہ حملہ اس روز دس بجے رات تک جاری رہا جس کے نتیجے میں تین ہزارقرآنی طالبات اپنی ٹیچرز سمیت لُقمہ اجل بن گئیں،جنرل پرویز مشرف نے جامعہ حصفہ کو فتح کر لیا تھا، اب کوہسار کے ہر پانچویں گھرمیںان شہید معصوم بچیوں کی مسخ شدہ لاشیں پہنچنا شروع ہوئیں تو 1857ء کے 135برس بعد اس اجتماعی قتل عام پر ایک کہرام مچ گیا، ہر آنکھ اشکبار تھی، مگر غریب لوگ وقت کے فرعون کے خلاف کر بھی کیا سکتے تھے،انہوں نے بارگاہِ الٰہی میں اس طلم و ستم کیخلاف ہاتھ اٹھائے اور جھولیاں پھیلا دیں،مقدمہ اللہ کی آخری عدالت میں درج ہو گیااور چھم چھم برستے اتھروئوں کی برسات میں انہوں نے خاموشی اختیار کر لی…اور…چھے سال بعد پرویز مشرف پھر پاکستانی عوام پر حکمرانی کے خواب دیکھتے ہوئے پہلے کراچی میں وکلاء کے ہاتھوں جوتا کھانے کے بعد اسی اسلام آباد میں آ دھمکا جہاں اس نے فرعونی اقتدار کے 9سال گزارے تھے…اب…اللہ کی سب سے بڑی عدالت کے سنایا جانے والا فیصلہ اسے اپنی گرفت میں لے چکا ہے،اسلام آباد کے ایچ ایٹ اور آئی الیون کے قبرستانوں میں محو خواب شہداء کی ارواح اس کا پیچھا کر رہی ہیں…اب میدان حشر ہے اور پرویزی فرعونیت کا یوم احتساب…!

پرویز مشرف نے اہلیان کوہسار بالخصوص ایلیان سرکل بکوٹ پر بھی بہت بڑا ظلم کیا تھا،اس نے نواز حکومت کا ہی تختہ نہیں الٹا بلکہ اہلیان سرکل بکوٹ کے مقدر پر بھی سیاہی پھیر دی،سردار مہتاب احمد خان اس وقت وزیر اعلیٰ سرحد تھے،ان کی مہتابی حکومت کی بساط ہی کیا لِپٹی سرکل بکوٹ میں جاری (بقول سردار مہتاب)43ارب روپے کے منصوبے رُک گئے،جس میں میگا پروجیکٹ سوار گلی بوئی روڈبھی شامل تھا،جب سردار مہتاب پر گندم سکینڈل کا مُدعا ڈال کراسے اٹک قلعہ کا مکین بنا دیا گیاتو اس پر طرح طرح کے عذاب بھی مسلّط کئے گئے، سردار مہتاب نے خود مجھے اور میری ٹیم کو 2010ء میں روزنامہ اذکار کیلئے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے انتہائی سرد موسم میں ایک چادر اور ایک موم بتی دی جاتی تھی جسے میں ڈبے میں رکھ کر خود کو گرم رکھتا تھا،سردار مہتاب سے ایک ہزار سیاسی اختلافات اپنی جگہ…مگر…اس نے اٹک جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں اس وقت جب اس سے اس کا اپنا سایہ بھی جدا ہو گیا تھانہ وہ بکا نہ جھکابلکہ پرویزی ظلم کے سامنے وفائوں کی وہ داستان رقم کی کہ جن کی کوہسار کے فرزندوں سے ہر وقت توقع کی جا سکتی ہے،ادھر سردار مہتاب پر حرص و ہوس کا ہر ہر حربہ آزمایا جا رہا تھاتو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی پر بھی دبائو ڈالا جا رہا تھا کہ وہ نواز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جائیں…مگر قدرت نے ایسا نہیں ہونے دیا۔

2002ء میں پرویز نے عزیزی حکومت کی داغ بیل ڈالی،سردار مہتاب خان کی غیر حاضری نے امان اللہ خان جدون کی لاٹری نکلوائی،انہوں نے بھی حق دوستی ادا کرتے ہوئے اپنے نورتنوں کو ان کی اوقات سے بڑھ کر نوازہ، اسلام آباد ہائی وے پر واقع سی این جی کے حامل پٹرول پمپ اپنے ہی محسن پرویز مشرف کو عدالتی کٹہرے میں کھڑا کر کے عوام کو انصاف دلانے کی تحریک دے رہے ہیں۔بقول شاعر:۔
تفو بر تو اے چرخ گرداں تفو

اب پرویز مشرف ہے اور پاکستانی عدالتیں ،جنہوں نے وفائیں نبھائیں قدرت نے انہیں بھی ان کی اوقات سے بڑھ کر عزت و وقار عطا کیااور جو سیدپرویز مشرف کہہ کہہ کر مراعات سمیٹ رہے تھے وہ رہگذر کی دھول بن کر رہ گئے ہیں،پرویز مشرف کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے…؟شہید ہونے والی قرآنی طالبات کی فیملیاں عدلیہ کے مشرف کیخلاف ہر ہر اقدام پر نہال ہو رہی ہیں،پرویز مشرف آج تنہا ہے،وہ اپنے ماضی کے ہم پیالہ و ہم نوالہ نورتنوں اور ندیموں کو …آواز دے کہاں ہے…؟کیلئے فون کرنا چاہتا ہے…مگر وہ تو پہلے ہی کسی اور منزل کے راہی ہو چکے ہیں اور لرزہ بر اندام ہیں کہ…کہیں ان کا نام بھی نہ آ جائے مشرف کے نام کے ساتھ…اب تو اس سے چار مئی تک ہر قسم کی ملاقات اور ٹیلیفون بازی پر بھی پابندی ہے،اپنے ہی تعمیر کردہ محل کا محمل نشین آج اسی محل کے ایک کمرے میں قید ہے،نہ اس سے ملنے کوئی اندر جا سکتا ہے نہ وہ کسی سے ملنے باہر آسکتا ہے…اب میدان حشر ہے اور وقت کا فرعون…کیونکہ اللہ تعالیٰ کا قانون ازلی ہے کہ …اے اہل ایمان، ان واقعات سے عبرت پکڑو۔

Mohammed Obaidullah Alvi
About the Author: Mohammed Obaidullah Alvi Read More Articles by Mohammed Obaidullah Alvi: 52 Articles with 59256 views I am Pakistani Islamabad based Journalist, Historian, Theologists and Anthropologist... View More