لسبیلہ کا سیاسی تبصرہ

الیکشن کے متوقع رزلٹ اگر اس طرح آئیں تویقینا لسبیلہ کی تاریخ میں کچھ نیا ضرور ہوگا ،کہ اگر بیلہ و اوتھل کی صوبائی اسمبلی کی نشست سے جام کمال خان،حب ودریجی کی صوبائی اسمبلی کی نشست سے سردار صالح بھوتانی اور قومی اسمبلی کی نشست سے پاکستا ن پیپلز پارٹی کے غلام اکبر لاسی جیت جائیں،یہ بات صرف میرے ذہین کی عکاسی ہی نہیں بلکہ لسبیلہ کی ترقی کے عمل میں شریک ہر باشعور شخض خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مذہب یا قبیلہ سے تعلق رکھتاہے وہ اگر یہ بات زبان پر نہیں لاسکتاتو دل میں ضرور سوچتا ہوگا کیونکہ اس بار کافی عرصے کے بعد اس طرح کی سیاسی صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ جام اور بھوتانی ایک دوسرے کے مخالفت میں الیکشن لڑے رہے ہیں ،دوسری طرف یہ بھی تاریخ رہی ہے کہ قومی نشست پر بھوتانی برادار جس کی سپورٹ کریں تو وہی ہی قومی نشست کا حقدار ٹھہرتاہے لہذا اس صورتحال میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ غلام اکبرلاسی کے جیتنے کے امکانات موجود ہیں مگر عظیم لیڈر ریاست والی مرحوم جام محمد یوسف کی وفات کے بعد جام خاندان کے لیے لسبیلہ میں بے حد ہمدردیاں پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے لسبیلہ میں جام کمال خان کو کافی سپورٹ حاصل ہے ،دوسرا یہ کہ مقامی حکومت کے دور میں جام کمال خان نے جس عمدگی کے ساتھ ضلعی نظامت کوچلایا اس کی مثال پاکستان بھر میں کم ملتی ہے ،ساتھ جام محمد یوسف مرحوم نے اپنے وزیر اعلی کے دور میں بھی لس کے عوام کی بھر پور خدمت کی لیکن لس کی عوام کے لیے پیر عبدالقادر گیلانی کی گزشتہ پانچ سالہ کارکردگی سوالیہ نشان رہی ہے چونکہ پی بی 44 اوتھل ،بیلہ میں موصوف نے نہ کسی ترقیاتی منصوبے کی بنیاد رکھی اور نہ ہی روزگارسمیت دیگر عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور گزشتہ پانچ سالہ عرصے میں اکثر عوام سے دور رہیں جس سے وجہ عوام سیاسی نمائندگی سے محروم رہی اور لوگوں کے مسائل میں بے پنا ہ اضافہ ہوتارہا ، ضلع لسبیلہ میں جام کمال ،اکبر لاسی اور صالح بھوتانی کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد قاسم رونجھو ہمیشہ کی طرح ایک دفعہ سیاست کے میدان میں اترئے ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی کا لسبیلہ میں کافی اثراسوخ ہے ،اس بار نیشنل پارٹی کی طرف سے بھی اچھے مقابلے کی امید کی جارہی ہے لیکن ایک خاص عوامی حلقوں کی رائے کے مطابق قاسم رونجھو کسی خاص مفادات کے تحت الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تاکہ جام مخالف ووٹوں کو تقسیم کیا جاسکے ،اس سے قبل گزشتہ الیکشن میں غلام اکبر شیخ کو سپورٹ کرکے ایک کردار ادا کیا ہے ، موجودہ الیکشن میں بیلہ وااوتھل کی صوبائی نشست سے پیپلز پارٹی کے امیدوار نصراﷲ رونجھو سامنے آئیں ہیں جنہوں نے گزشہ الیکشن میں والی ریاست و سبابق وزیر اعلی مرحوم جام محمد یوسف کے مقابلے میں 42 ہزار ووٹ لے کر صوبہ و ملک بھر میں حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن گزشتہ پانچ سال میں صوبائی و قومی سطح پر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود بھی وہ 42 ہزار ووٹرز کے لیے کچھ نہ کر سکے اور نہ ہی لسبیلہ میں پیپلز پارٹی کو فلسفے و منشور کو فروع دے کر محترمہ بے نظیر بھٹو کے خون کی لاج رکھی ،اس کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی اتنی مہربان ثابت ہوئی کہ پھر بھی ایسے شخص کودوبارہ پارٹی ٹکٹ دیا گیا جو ابھی اس کی سیاسی بقاء کے لیے ایک چیلنچ ہے -

خیر گیارہ مئی کو امیداروں کے درمیان ٹاکراضرور ہوگا اور یقینا جیتے گا وہ جس کو لس کی عوام چاہیے گی اور لس کی عوام اس کے ماضی کے کارنامہ و مستقبل کی منصوبہ بندی و وعدوں پر ووٹ دئے گی، لسبیلہ موجودہ الیکشن میں امیدوار ں کے درمیان مقابلے کا رحجان بڑھا ہے جس کی وجہ سے ووٹر وں کی قدرو اہمیت میں اضافہ ہوا ہے ،امیدوار ں کوابھی ایک ایک ووٹ کی ضرورت ہے جس کی خاطر صبح و شام ان گھر وں کو دستک دے رہے ہیں جن کے گاوں ہی شاہد پہلے مرتبہ دیکھیں ہوں لسبیلہ تمام امیداروں کی طر ف سے ضلع بھر میں زور و شور سے انتخابی مہم شروع کردی ہے ،جلسے ،جلوس ،میٹنگ ،پریس کانفرنس کے سلسلے جاری و ساری ہیں اور عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے تمام طریقے اپنائے جارہے ہیں ،علاقے کے اندر موجو د الیکٹرنک و پرنٹ میڈیا کے نمائندے ان کی تقریبات کو زبردست کوریج دے رہے ہیں ،سوشل میڈیا جس میں فیس بک ،ٹیویٹر،امیل،لاسی نیوز،لسبیلہ نیوز و دیگر ذرائع شامل ہیں ان پر بھی پارٹی کارکنان متحرک ہیں اور اپنے اپنے مند پسند امید واروں کے لیے نیک خیالات کا اظہار کررہے ہیں
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کو مانٹرننگ کرنے کے لیے لسبیلہ بھر میں سینکڑوں کی تعداد میں ٹرینڈ مبصرین کو تعینات کیا گیا ہے جوکہ الیکشن سے قبل اور بعداز الیکشن تمام سرگرمیوں کو گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور الیکشن مہم میں حکومتی مشینری جس میں سرکاری گاڑیاں،بلدنگ کا استعمال شامل ہے اور سرکاری ملازمین کی طرف سے کسی امیدوار کے لیے الیکشن مہم چلانے میں مدد دینے والوں کی اور دیگر خلاف ورزی کی روزانہ کی بنیاد پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو روپوٹ بھیجی جارہی ہے ،اس صورتحال میں ہمارے امیداواران وپارٹی کارکنان اور خصوصا سرکاری ملازمین کو الیکشن کے ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل اور احتیاط کرنے کی ضرورت ہے -

پاکستان میں جمبوریت کی پروان کے لیے الیکشن کا انعقاد ضروری ہے ملکی سطح پر ہونے والی تبدیلیاں کسی نہ کسی صورت میں لسبیلہ پر اثر انداز ہوتی رہی ہیں ،جس کی وجہ سے لوگوں کی گزارن پر مثبت یا منفی اثرات مرتب ہوتے رہے ہیں امید ہے کہ اس بار لسبیلہ میں بلوچستان کے باقی اضلاع کی نسبت ووٹرز کا ٹرن آوٹ بہتر ہوگا اور لوگ جن میں ہمارے نوجوان اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے وہ ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنے حق رائے دہی کو ضمیر کے فیصلے کے مطابق استعمال کریں گے،جیت جس کی بھی ہو جیت لس کے عوام کی ہوگئی اور وہ اپنے ووٹ کے ذریعے ثابت کریں گے کہ وہ ایک امن پسند اور جمہوریت پسند قو م ہیں ،ساتھ ہمارے جیتنے والے امیدوار بھی جیتنے کے بعد لس کی عوام کے دکھ در اپنا دکھ در سمجھیں گے اوراپنی قائدانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے لسبیلہ کی ترقی کے لیے لیے اپنا کردار ادا کریں گے -
Khalil Roonjah
About the Author: Khalil Roonjah Read More Articles by Khalil Roonjah: 12 Articles with 17401 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.