میرے وطن تیرے دامان تار تار کی خیر

ایک نوجوان کسی وزیر تعلیم کے پاس گیا اور اپنی نوکری کی درخواست دی۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ میں تمہیں فلاں کالج میں لیکچرر مقرر کرتا ہوں۔ نوجوان نے حیرانگی سے وزیر تعلیم کی طرف دیکھا اور عرض کی ، مگر میں تو میٹرک پاس ہوں ، لیکچرر کیسے بن سکتا ہوں؟ وزیر تعلیم نے جواب دیا کہ جب میں میٹرک پاس ہوکر وزیر تعلیم بن سکتا ہوں تو تم لیکچرر کیوں نہیں بن سکتے؟

یہ لطیفہ ہمارے اُن سیاستدانوں پرفِٹ آتا ہے۔ جن کی ڈگریاں ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے جعلی قرار دی گئی ہیں۔ ان ماہرین سیاست کے نام گنوانا ضروری نہیں سمجھتا۔ لیکن اتنا معلوم ہوگیا کہ جس ملک میں اعلی تعلیم یافتہ لوگ اصلی ڈگریوں کے ہوتے ہوئے بے روزگار پھر رہے ہیں۔ وہاں ڈگری نہ ہوتے ہوئے بھی لوگ اعلی سے اعلی عہدوں پر تعینات ہوکراِس ملک کو دونوں ہاتھوں سے دن رات لوٹتے رہے۔ ظاہر ہے جب یہ لوگ سرے سے تعلیم یافتہ ہیں ہی نہیں تو پھر اِن میں اور ایک جاہل آدمی میں کیا فرق ہوگا؟ اور جاہل آدمی ہمیشہ لوٹ مارہی کو پسند کرتا ہے۔ یہ لوگ جہالت میں ابو جہل سے بھی بڑھکر ہیں۔ ابوجہل اپنی قوم کے لوگوں سے تو مخلص تھا لیکن یہ نہ جانے کون لوگ ہیں جن میں نہ ملک و قوم کے لئے خلوص ہے نہ ایثار ہے نہ قوم کی محبت نہ وطن کی۔ محبت ہے تو صرف ایک ہی چیز سے اور وہ ہے مال و دولت اور کُرسی جس کیلئے وہ ہر سطح پہ گرنے کیلئے تیار ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں کہ جس درخت کے سائے میں بیٹھتے ہیں اُسی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکتےہیں، یہ جس تھالی میں کھاتے ہیں اُسی میں چھید کر تے ہیں۔ اپنی جہا لت کی وجہ سے ملک کو تباہی کے جس گڑھے کی طرف دھکیل گئے ہیں شاید ہی کبھی ہم اُس سے نکل سکیں اور ہمارے زخموں کا کبھی مداوا ہو سکے۔

ڈگریاں جعلی ثابت ہونے پر ان کو شرم تو نہیں آئی بلکہ اُ لٹا ہٹ دھرمی پہ اتر آئے اور خود کو سچا ثابت کر نے کیلئے طرح طرح کے دلائل پیش کرنے لگے۔ ان میں سے بعض کو ایک،دو اور تین سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سزا کے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ لیکن نہ تو یہ سزا اتنی زیادہ ہے کہ جس سے وہ خوف زدہ ہوں کیونکہ کبھی بھی ضمانت کراکر رہا ہوسکتے ہیں ۔ کچھ رہا ہو بھی چکے ہیں۔ اور نہ ہی اُن پر عائد جرمانہ ادا کرنا اُن کے لئے کچھ زیادہ مشکل ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جعلی ڈگری والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اور ان پر تا حیات پابندی عائد کی جائے۔

نہ صرف یہ بلکہ آنے والے الیکشن میں اس بات کو یقینی بنایا جائے۔ کہ آیئدہ پانچ سال کے لئے مںتخب ہونے والی حکومت میں اس قسم کے جُہلا پھر سے شامل نہ ہوں۔ تاکہ وطن عزیز کو ان بے رحم اور جاہل حکمرانوں سے نجات مل سکے۔ اور قیام پاکستان سےاب تک جاری رہنے والی لوٹ مار کا تدارک کیا جا سکے۔
F-Rehman
About the Author: F-Rehman Read More Articles by F-Rehman: 8 Articles with 6720 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.