ایک مایوس شخص کی ڈائری

ہمارے ہاں دو چیزیں بکثرت پائی جاتی ہیں، ایک مایوسی اور دوسری نحوست۔ یوں تو ان دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن آج ہم صرف مایوسی کے بارے میں بات کریں گے۔ یوں تو ہم لوگ مایوس ہونے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن اس کے باوجود ہمارے ہاں لوگ ڈھنگ سے مایوس ہونا بھی نہیں جانتے۔ یہی سوچ کر آج میں نے ذیل میں چند ترکیبیں لکھی ہیں جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی کو نہایت آسانی کے ساتھ جہنم بنا سکتے ہیں۔ اس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکہ مارکیٹ میں خوش رہنے کے بہترے نسخے مل جاتے ہیں، بے شمار لوگوں نے اس موضوع پر کتابیں بھی لکھی ہیں، اپنے تئیں کچھ سیانے بیانے لوگ ٹپس بھی دیتے ہیں، ڈاکٹر بھی ٹینشن کے ہر مریض کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ خوش رہا کریں اور کسی بات کا غم نہ پالیں لیکن مایوسی کے متعلق کسی نے کوئی کتاب نہیں لکھی حتیٰ کہ ڈیل کارنیگی نے بھی نہیں بتایا کہ مایوس کیسے رہا جاتا ہے؟ ممکن ہے آپ سمجھ رہے ہوں کہ جس ملک میں خود کش حملوں میں ساٹھ افراد جاں بحق اور دو سو زخمی ہو جائیں، امریکی ڈرون حملوں میں پانچ بچوں سمیت تیرہ افراد مارے جائیں اور ایک کنٹینر سے پچپن لاشیں برآمد ہوں اور یہ تمام واقعات اڑتالیس گھنٹوں کے اندر اندر رونما ہوئے ہوں، وہاں مایوسی پھیلانے کی ترغیب دینا ایسا ہی ہے جیسے بقول مشتاق یوسفی ”کوئی شخص یورپ کی سیر کو جائے اور اپنی بیوی کو ساتھ لے جائے تو ایسا ہے جیسے کوہ ہمالیہ سر کرنے نکلے اور برف کی ڈلی ساتھ لے جائے“۔

اصل میں کچھ مرد مومن ایسے ہوتے ہیں جو کسی بم دھماکے یا حادثے کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ایسے لوگ صبح سے شام تک نیوز چینلز بدل بدل کر دیکھتے ہیں اور پھر اگلی صبح کے اخبار میں وہی خبریں تفصیل کے ساتھ پڑھ کر نہ صرف ہشاش بشاش رہتے ہیں بلکہ الٹا ان خبروں میں مزاح کا عنصر بھی تلاش کر لیتے ہیں۔ در حقیقت اس قماش کے لوگ صرف اس وقت پریشان ہوتے ہیں جب انہیں ذاتی طور پر کوئی معمولی نقصان اٹھانا پڑے۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے میں نے یہ ڈائری ترتیب دی ہے جسے آپ ”ایک مایوس شخص کی ڈائری“ بھی کہہ سکتے ہیں: مایوس رہنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ وہ کام کریں جس سے آپ کو نفرت ہو، آپ کی مایوسی دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گی۔ مثال کے طور پر اگر آپ مصور بننا چاہتے ہیں تو پیاز کی آڑھت آپ کے لئے مفید ثابت ہوگی، اگر آپ کمپیوٹر انجینئر بننا چاہتے ہیں تو ایم۔بی۔بی۔ایس میں داخلہ لینا مایوس رہنے کا تیر بہدف نسخہ ہے اور اگر آپ وکیلوں کی طرح جرح کر سکتے ہیں تو پھر سرکاری ٹھیکے داری آپ کی زندگی میں ”رنگ بھر دے گی“۔ ہر کسی پر اور ہر چیز پر شک کریں، انشاللہ آپ کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔ ہر وقت یہ سوچیں کہ آپ کا دیرینہ نوکر آپ کو دل میں گز بھر لمبی گالیاں نکالتا ہے، دل میں ہر وقت یہ وہم رہے کہ ہر کوئی آپ کو لوٹنے کے چکر میں ہے، اپنے عزیز ترین دوست کے بارے میں بھی منفی سوچ اپنائیں، کافی افاقہ ہوگا۔ ارد گرد کی چیزوں کے بارے میں اپنا لہجہ ہمیشہ شکایتی رکھیں ، ہر کام میں نقص تلاش کریں، چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہوا بنا کر اپنے گھر والوں کی اور حسب استطاعت محلے والوں کی زندگی اجیرن بنا کر رکھیں اور جہاں تک اپنی زندگی کا تعلق ہے، اس کے بارے میں ہمیشہ ”گرمبل“ کرتے رہیں اور یہ سوچیں کہ آپ کے فلاں دوست نے اتنی جلدی ترقی کیوں کر لی جبکہ آپ ابھی تک صرف گریڈ بیس میں بیٹھے ہیں۔ آپ کا فلاں کولیگ جب سے پروموٹ ہوا ہے، آپ سے سیدھے منہ بات نہیں کرتا، آخر اپنے آپ کو سمجھتا کیا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ ہر وقت اپنی ناکامیوں کا رونا روتے رہیں اور اپنی کامیابیوں کو کسی ”پیر“ کے کھاتے میں ڈال دیں۔ تمام کامیاب لوگوں سے نفرت کریں اور ہر کسی سے حسد کریں چاہے وہ محلے کا چوکیدار ہو یا یونین کونسل کا صدر، اس سے آپ کی طبیعت میں نحوست کا عنصر نکھر کر سامنے آ جائے گا۔ ہر اس چیز کے بارے میں سوچیں جو ممکنہ طور پر آپ کی زندگی میں منفی انداز میں رونما ہو سکتی ہے، مثلاً کہیں گاڑی پارک کرتے ہوئے سوچیں کہ واپسی پر آپ کی گاڑی چوری ہو چکی ہو گی اور اگر چوری ہونے سے بچ گئی تو کوئی اس پر سکریچ ڈال جائے گا، اگر کسی دن غلطی سے کوئی نلکا وغیرہ کھلا رہ گیا تو آپ کی تمام قیمتی اشیا پانی میں بہہ جائیں گی، آپ کے نہانے کے دوران اچانک باتھ روم میں کرنٹ دوڑ جائے گا (کسی روز نہاتے ہوئے اس بات کا تصور کیجئے گا، بڑی فرحت ملے گی) وغیرہ وغیرہ۔ کسی کی چھوٹی سے چھوٹی غلطی کو بھی معاف نہ کریں، معمولی لغزش پر بھی غلط کام کرنے والے کو کوڑے مارنے کا تہیہ کریں اور اگر بوجوہ ایسا نہ کر سکیں تو پھر دل میں ہی اسے کوڑے مار کر مطمئن ہونے کی کوشش کریں لیکن پوری طرح مطمئن ہر گز نہ ہوں ورنہ آپ کی مایوسی کم ہونے کا اندیشہ ہے۔

کچھ لوگ بچوں کو دیکھ کر خواہ مخواہ خوش ہوجاتے ہیں، ایسے لوگوں کے لئے مایوسی کا نسخہ یہ ہے کہ وہ کسی ایسے بچے کے ساتھ ایک دن اکیلے گزاریں جو بڑے ہو کر قاف لیگ میں شمولیت اختیار کر لے۔ اس دن کے بعد وہ اپنے ہی نہیں، کسی انگریز کے بچے کو دیکھ کر بھی خوش نہیں ہوں گے! مایوس ہونے کا ایک آسان سا طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ حکومتی دعوؤں پر ایمان لانا شروع کر دیں۔ روزانہ ایسے دعوؤں اور بیانات کی ایک فہرست بنائیں جس میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کیا گیا ہو، کسی دوسرے ملک کو اپنی سرحد کی خلاف ورزی کی اجازت نہ دینے کی بات کی گئی ہو، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا مژدہ سنایا گیا ہو…اس فہرست کو صبح نہار منہ پڑھیں اور رات کو اپنے تکیے کے نیچے رکھ کر سوئیں، انشاللہ خوشی قریب بھی نہیں پھٹکے گی!!!

(This article is permitted by the author to publish here)

Yasir Pirzada
About the Author: Yasir Pirzada Read More Articles by Yasir Pirzada: 30 Articles with 60733 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.