شریعت کی آڑ میں شرارت ؟ اگر نہیں تو

کل بروز اتوار کے جلسہ میں مسٹر صوفی محمد کہتے پائے گئے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان، اور تمام ہائی کورٹس غیر شرعی ادارے ہیں۔ ججز، وکلا اور جمہوری علما آئین کے باغی ہیں۔ ٢٣ اپریل تک دارالقضا قائم کی جائے، ججز ہٹائے جائیں یہ صوفی محمد کی حکومت کو ڈیڈ لائن ہے اور مزید کہتے ہیں کہ دارالقضا کے فیصلوں کو کورٹس میں چیلنج کرنے کی اجازت نہیں، حکمران کفر کے نظام کو مسلط کر کے مغرب کو خوش کر رہے ہیں۔

سوات تحریک نفاذ شریعت محمدی کے مرکزی امیر صوفی محمد نے کہا ہے کہ حکومت معاہدے کے تحت مالاکنڈ ڈویژن بھر سے تمام ججز ختم کرے اور ٢٣ اپریل تک ڈویژنل سطح پر دارالقضا (اپیلیٹ کورٹ) اور ایک مہینے کے اندر اندر تمام اضلاع میں قاضی تعینات کرے تاکہ شریعت کے مطابق فیصلے شروع کیے جاسکیں۔ بصورت دیگر ہم دوبارہ تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا موجودہ عدالتی نظام غیر شرعی ہے، جمہوریت پسند علما، ججز، وکلا اور سیاسی رہنما آئین کے باغی ہیں۔ انہوں نے کہا نفاذ شریعت کا اعلان کافی نہیں، عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت معاہدے پر فوری عمل درآمد کرے ورنہ دوبارہ تحریک شروع کریں گے، ملک میں طبقاتی نظام رائج ہے جو صحیح نہیں۔ ان اداروں میں اپیل کرنا حرام ہے دارالقضا کے فیصلوں کو ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی اجازت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار صوفی محمد نے مینگوری میں گراشی گراؤنڈ میں منعقدہ امن جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ مزید کہتے پائے گئے کہ حکومت مالاکنڈ ڈویژن میں تعنیات سول ججز کو فوری طور پر ہٹا کر ایک ماہ میں قاضیوں کی تعیناتی کو یقینی بنائے حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کئے تو خون خرابہ کی ذمہ دار حکومت ہوگی (واہ بھی واہ معاہدے پر دستخط بھی بلیک میلنگ کروائے کے کرالیے گئے اور اب تمام واقعات کی ذمہ دار بھی حکومت ہوگی اور صوفی محمد تو بوریہ بستر سمیٹ کر جہاں سے آئے تھے وہیں نکل لیں گے) انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں موجودہ قوانین غیر اسلامی ہیں۔ جمہوریت بھی غیر اسلامی نظام ہے۔ پاکستان اسلامی ملک ہے لیکن عدلیہ میں غیر مسلم ججز بھی تعینات ہیں قاضی وہی تعینات کیے جائیں جو اسلامی فقہ کو سمجھتے ہوں اور آزاد ہوں۔ قاضی کے فیصلوں کو باہر چیلنج نہیں کیا جائے گا۔ انہیں اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنا شرعاً حرام ہو گا اور یہ اللہ کے حکم کے منافی فعل ہوگا۔ سرحد حکومت نے اسلام دوستی کا ثبوت دیا ہے اور نفاذ شریعت کے لئے عملی اقدامات کئے۔ انہوں نے نظام عدل ١٩٩٤ اور ١٩٩٩ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی حکومتں نے ان کے ساتھ دھوکا کیا تھا اب وہ کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ موجودہ حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن کے سات اضلاع کوہستان میں قاضیوں کو تعینات کیا جائے اور قاضی عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے۔ صوفی محمد نے مزید کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں شریعت کے نفاذ کے اثرات حکومت کے چاروں صوبوں میں نظر آئیں گے اور وہاں کے عوام بھی اس کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ علما حکمران اور عوام متحد ہوجائیں۔ مولانا صوفی محمد نے کہا کہ کالی پگڑی سنت نبوی ہے، کسی دوسرے رنگ کی پگڑی کا استعمال سنت نبوی نہیں ہے۔ موجودہ نظام اسلام اور قرآن سے متصادم ہے۔

اے اللہ ان صوفی محمد نامی شخص کو دین کی صحیح فہم نصیب فرما۔ جو شخص ساٹھ ستر سال تک چپ کر کے بیٹھا رہا اب اچانک کیسے شریعت اس کی سمجھ میں آگئی اور نافذ کرنے کا جو طریقہ نکالا گیا ہے اس کے کیا کہنے۔

سب سے پہلے تو شرم آنی چاہیے ہماری نام نہاد سول سوسائٹی کو کہ کیسے بے غیرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ایسے کفر کے فتوے سن سن کر۔ پھر بات آئی ہے عدلیہ کی، اب عدلیہ کو کیوں سانپ سونگھ گیا ہے ملک میں شرعی عدالتیں بھی قائم ہیں اور ایک عسکریت پسند اور شدت پسند اٹھ کر کہتا ہے کہ اس کی مرضی کی شریعت (نا کہ شریعت محمدی) نافذ کی جائے اور عدلیہ کے اعلیٰ ترین ججز شرمناک حد تک خاموش بیٹھے ہوئے ہیں، کیا ہوا ڈر گئے شدت پسندوں اور خود کش حملہ آوروں کے لیڈروں سے۔ اب کیوں نہیں سوموٹو ایکشن لیا جاتا اور صوبہ سرحد کے آئی جی کو بلا کر زرا باز پرس تو کریں جس طرح دوسروں کو بلا کر ہدایات دیتے ہیں ہمارے چیف جسٹس صاحب۔

تمام ججز چاہے سپریم کورٹ کے ہوں یا ہائی کورٹ کے ہوں یا پھر ہمارے زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں، تمام آئین کے باغی ہیں ؟ واہ بھی واہ اب دیکھتے ہیں کتنے وکلا زندہ ہیں اور آواز بلند کرنے کی جرآت کرتے ہیں عسکریت پسندوں کے خلاف اور اعتزاز احسن صاحب اب آئیے اور شیر دل علی احمد کرد صاحب غرض سب پر ایک اور امتحان آن پڑا ہے۔

دوسرے وہ جو جمہوریت کے چیمپئن بننے کے دعوے دار ہیں اور سولہ کروڑ عوام کی نمائندگی کے دعوے ہیں اب کیوں سانپ سونگھ گیا ہے۔ کیا ہوا ہر وقت آئین آئین کی باتیں کرنے والوں کو صوفی محمد کہتا ہے پاکستان میں موجود قوانین غیر اسلامی ہیں (چند قوانین نہیں کہا) اور یہ کہ جمہوری بھی غیر اسلامی نظام ہے کان کھول کر سن لیں ہمارے خصوصاً وہ سیاسی رہنما جو مذہبی جماعت میں ہیں اور سیاست میں بھی حصہ لیتے ہیں اور مزید یہ کہ صوفی صاحب کی شریعت کے خلاف کسی عدالت میں فیصلہ چیلنج کرنا شرعاً حرام ہے لو کرلو جی یہ تو فتووں کے ڈرون حملے ہی لگ رہے ہیں۔

چلو جی سرحد حکومت کے گرنے پڑنے سے کچھ تو تعریفیں اور شاباشیں سرحد حکومت کو بھی مل گئیں ہیں کہ سرحد حکومت نے اسلام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔

اور ایک مسلسل بلیک میلنگ والی اسٹیٹمنٹ بھی ذرا کان کھول کر سن لیں “حکومت نے اگر مطالبات تسلیم نہ کئے تو خون خرابہ کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ واہ بھی واہ کیا شگر کوٹڈ دھمکی ہے اگر حکومت نے نظام عدل پر دستخط نہیں کیے تو ذمہ دار حکومت، اگر حملے نا روکے تو ذمہ دار حکومت اب اگر ججز وغیرہ کو ختم نا کیا تو ذمہ دار حکومت اگر مزید مطالبات تسلیم نہ کئے تو خون خرابے کی ذمہ دار حکومت واہ بھی صوفی کیا بات ہے بھی آپکی

اور صوفی محمد کہتے ہیں کہ کالی پگڑی سنت نبوی ہے کسی دوسرے رنگ کی پگڑی کا استعمال سنت نبوی نہیں۔

صوفی صاحب بھی سواری کے لیے اونٹ، گھوڑا، خچر یا گدھے کا ہی استعمال کرتے ہونگے کیونکہ نبی اکرم صلیٰ اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سفر کے لیے یہی جانور تھے کہیں صوفی صاحب اور ان کے ماننے والے (نعوذ باللہ ) کوئی گاڑی کار جیپ وغیرہ تو استعمال نہیں کرتے اگر کرتے ہیں تو یاد رکھیں گاڑی کار جیپ وغیرہ کا استعمال بھی سنت نبوی نہیں ہے۔

اور اسپیکر و لاؤڈ اسپیکر بھی استعمال نہیں کرتے ہوں گے کیونکہ ان کا استعمال بھی سنت نبوی نہیں تھا۔
کوئی موبائل اور ریڈیو بھی نا سنتے ہوں گے اور نا استعمال کرتے ہوں گے کہ ان کا استعمال بھی سنت نبوی نہیں تھا۔

اور ہتیھار تو صوفی صاحب اور ان کے عقیدت مند وہی استعمال کرتے ہوں گے جو ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا کرتے تھے یعنی تلوار، نیزے، تیر کمان وغیرہ اور اگر خدانخواستہ صوفی صاحب اور ان کے عقیدت مند کوئی اس نئی دنیا کی چیز جیسے رائفل، پستول، گنیں، بم، کلاشنکوف وغیرہ تو ہرگز استعمال نہیں کرتے ہوں گے کیونکہ نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جن چیزوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے صرف ان کا ہی استعمال صوفی صاحب کی شریعت کے حساب سے سنت کی پیروی ہے اور اگر موجودہ دور کا جدید اسلحہ استعمال کرتے ہوں تو بھی کھلم کھلا سنت کی خلاف ورزی ہے ۔

کچھ تو خدا کا خوف کرو، کیا منہ دکھاؤ گے اللہ کو نام صوفی محمد اور کام ایسے

اللہ ایسوں سے ہمارے ایمان، دین و دنیا سب کی حفاظت فرمائے آمین۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495167 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.