گوادر پورٹ پاکستان کی مضبوط معیشت کی ضمانت

گوادر پورٹ پاکستان کی مضبوط معیشت کی ضمانت سمجھا جا تا ہے اور یقینا گوادر پورٹ پاکستان کی مضبوط معیشت کی ضمانت ہے پاکستان میں گوادر سے پہلے ایک ہی مکمل فنکشنل پورٹ کراچی کی کام کر رہی تھی پچھلے دور حکومت میں گوادر کو جو کہ ایک آئیڈیل لوکیشن تھی کسی بھی پورٹ کو بنانے کے لئے جس میں بہت کم سرمائے سے ایک اچھی بین الاقوامی معیار کی پورٹ تعمیر کی جا سکتی تھی کا سنگ بنیاد رکھا جس میں دوست ملک چین نے پاکستان کا ساتھ دیا اور اس منصوبے پر عملی کام کا آغاز ہوااور ایک دیرینہ دوست کی حیثیت سے ساتھ دینے پر پورٹ بہت جلد اپنی تکمیل کو پہنچی یہ سب پاکستان چائینہ سچی دوستی کا واضح ثبوت تھا گوادر بلوچستان کا ایک غیر ترقی یافتی خطہ ہے جس کی ساحلی پٹی کافی وسیع و عریض ہے اور اپنی خاص اہمیت کی حامل ہے یہاں کے باشندے مچھلی کے شکار سے اپنا گزر بسر کرتے تھے لیکن جب سے گوادر پورٹ پر کام کا آغاز ہوا تھاتب سے ان کی زندگی میں ایک نئی روشنی آئی اور انھوں نے ترقی کی طرف اپنا سفر شروع کیا مشرف دور حکومت میں منصوبے کو مکمل آپریشنل کرنے کی کوشش کی گئی تھی وہ بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوتا چلا گیا جس کی بڑی وجہ بعض غیر ملکی طاقتوں کا اس خطے کو ترقی یافتہ نہ دیکھنے کا خواب تھا کیونکہ اس طرح پاکستان میں ایک بین الاقوامی پورٹ کے بن جانے سے انھیں اپنے مفادات پر کاری ضرب لگتی محسو س ہو رہی تھی اور وہ نہیں چاہتے تھے پاکستان اس پورٹ کی تعمیر کر کے وسط ایشیائی ریاستوں تاجکستان ، ازبکستان ، ترکمانستان اورپڑوسی ملک افغانستان کو تجارت کے لئے ایک نسبتا ایک کم فاصلے کا روٹ مہیا کرئے اور وہاں کی ایک بہت بڑی منڈی کا ٹھیکیدار بن جائے کیونکہ ایسا کرنے سے پاکستان کے ساتھ ان وسطء ایشیائی ریاستوں کی تجارت کا فروغ پانا ان ممالک کے لئے ناقابل برداشت تھا دوسری اہم وجہ گوادر پورٹ کو ملک کے دوسر ے علاقوں سے منسلک کرنے کے لئے مضبوط اور محفوظ انفراسٹکچر کا نہ ہونا بھی شامل تھا گہرائی سے اگر دیکھا جائے تو وسط ایشیائی ریاستوں تاجکستان ، ازبکستان ، ترکمانستان اورپڑوسی ملک افغانستان کی منڈی سے پاکستان اتنا زیادہ فائدہ حاصل کر سکتا ہے جو کہ پاکستان کی یورپی اور دوسے مغربی ممالک سے ہونے والی تجارت سے کئی گنا زیادہ ہو گی کیونکہ وسط ایشیائی ریاستوں تاجکستان ، ازبکستان ، ترکمانستان اورپڑوسی ملک افغانستان وغیرہ قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہیں اور یہ علاقے سمندر سے دور ہونے کی وجہ سے اپنے سامان کی تجارت کے لئے گوادر کو استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کا بڑا فائدہ پاکستان کو ہوناہے جس کی وجہ سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں اور زیادہ تیز ہوں گی اور پاکستان کی معیشت بھی مضبوط ہو گی مختصرا یہ کہ گوادر پورٹ پاکستان کی مضبوط معیشت کی ضمانت ہے گوادر پورٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اسے سنگا پور کی کمپنی کو آپریشنل کرنے کے لئے ٹھیکے پر دے دیا گیا جس نے وہاں پر اپنی تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کیا مگر انتہائی سست رفتار سے جبکہ پاکستان کی حکومت یہ چاہتی تھی کہ گوادر پورٹ جلد سے جلد آپریشنل ہو تاکہ یہ خطہ بھی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکے اور وہاں پر بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ وہ سکے کیونکہ سست رفتار ی کی وجہ سے وہ اہداف جو حکومت نے مقرر کئے تھے وہ پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے تھے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اس پورٹ کا معاہدہ سنگا پور کی کمپنی سے منسوخ کر کے اسے چائینہ کے حوالے کر دیا جو اس پورٹ کو چلانے کے ساتھ ساتھ یہاں پر ایک بہت بڑی سرمایہ کاری بھی کرئے گا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ پورٹ کو وسعت دینے کے لئے کام بھی کرئے گا پاکستان نے جب سے چائینہ کے ساتھ پورٹ کی حوالگی کا معاہدہ کیا ہے تب سے بھارت ،امریکہ اور مغرب کی وہ طاقتیں جو چائینہ پاکستان فرینڈ شب کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتی ان کے پیٹ میں درد پڑا ہوا ہے اوہ وہ اس معاہدے کو چائینہ کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ اوربھارت کے خلاف گیرا تنگ کرنے کا وویلہ مچا رہے ہیں پاکستان میں گوادر پورٹ کی چائینہ کے حوالے کرنے کو سراہا جا رہا ہے پاکستان میں بسنے افراد نے اس معاہدے کے بارے میں اپنی نیک تمناؤں کاا ظہار کیا ہے ۔گوادر پورٹ معاہد ہ پاکستان اور چین کی دیرینہ دوستی کا ثمر ہے اس معاہدے سے دونوں ممالک مزید قریب آئیں گے اور وہ دوستی جو ہر مشکل میں کام آئی ہے اور زیادہ مضبوط ہو گی خطے کے کئی اورممالک کے لئے بھی گودار پورٹ کی چائینہ کے حوالے خوش بختی کی علامت ہوگاگوادرپورٹ وسط ایشیائی ریاستوں تاجکستان ، ازبکستان ، ترکمانستان اورپڑوسی ملک افغانستان کے لئے خوش بختی کی علامت ہوگایہ تینوں ریاستیں خاص کر ازبکستان تیل اور گیس کے قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے لیکن جغرافیائی طور پر اان ریاستوں کو براہ راست سمندر تک رسائی حاصل نہیں جس کی وجہ سے انہیں تیل ، گیس اور دیگر اشیاء کی برآمدات پر خطیر رقم کرنا پڑتی ہے جبکہ اسے کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے گوادر بندر گاہ کے قیام سے ان ریاستوں کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے جبکہ افغانستان جو اس وقت بھی سمندری راستوں کے لئے مکمل طور پر پاکستا ن پر انحصار کرتا ہے اس کے لئے تو گوادر بندر گاہ کسی طرح بھی نعمت سے کم نہیں افغانستان تعمیر نو کے مرحلے میں ہے لہذا اسے دوسرے ممالک سے سمندر کے ذریعے تجارت اور سامان کی نقل و حمل کے لئے سب سے قریب جو بندرگاہ پڑے گی وہ گوادر ہی ہے اس حوالے سے اگر دیکھا جائے تو گوادرکی بندرگاہ آنے والے وقت میں افغانستان کی معیشت کے لئے قدرت کا بہترین عطیہ ثابت ہو گا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ گوادر کی ترقی میں زیادہ سے زیادہ وہاں کے لوگوں کو حصہ دار بنایا جائے اور ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت وہاں کی بلوچ اقوام کا کوٹہ مقامی ملازمتوں میں زیادہ سے زیادہ مختص کیا جائے تاکہ وہ دشمن قوتیں جو وہاں کے مقامی باشندوں کو ورغلا کر یہ تاثر دے رہی ہیں کہ گوادر کی تعمیر ہونے پر بھی ان کے حالات نہیں بدلیں گئے اس لئے وہ اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ان کے اس دیے جانے والے تاثر کو زائل کیا جائے اور کے ان جھوٹے پروپگنڈوں کو ناکام بنایا جائے اور جلد از جلد ایسا مضبوط انفراسٹکچر تعمیر کیا جائے تاکہ ترقی کے ثمرات جلد از جلد اس خطے کے باسیوں تک پہنچ سکیں اور وہ بھی گوادر کی ترقی سے فائدہ اٹھا سکیں ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207889 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More