میر پور میں پلاٹوں کی ”بندر بانٹ“

ایک رپورٹ میں حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے میر پور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں اپنے چہیتوںکو نوازنے کے ایک سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق کروڑوں روپے مالیتی ایک سو سے زائد قیمتی پلاٹ من پسند افراد کو الاٹ کئے گئے۔ایک روز نامہ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے ایم ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل جاوید اقبال مرزا کے دور میں 587پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے بعد قلیل عرصہ میں حال ہی میں تبدیل ہونے والے ڈی جی ایم ڈی اے راجہ امجد پرویز سے سو پلاٹوں کی نیاز اپنے دربار پر چڑھوا دی۔ رپورٹ میںدیگر کئی افراد کو بھی اس پلاٹ سکینڈل میں ملوث بتا یا گیا ہے اور ان پلاٹوں کی تفصیل بھی شائع کی گئی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب میر پور میں پلاٹوں کی’ بندر بانٹ‘ کا معاملہ سامنے آیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی میرپور کے پلاٹوں کی اس طرح کی ناجائز تقسیم کے معاملے سامنے آتے رہے ہیں۔تاہم اس رپورٹ سے ایک بار پھر واضح ہوا کہ میر پور کی قیمتی زمینوں پر ہاتھ صاف کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔آزاد کشمیر میں موجودہ پیپلز پارٹی حکومت قائم ہوتے ہی میر پور میں منگلا جھیل کے کنارے ایک نئے سیکٹر میں بڑی تعداد میں پلاٹ الاٹ کئے گئے جن میں کئی سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔

کچھ عرصہ قبل یہ معاملہ بھی اخبارات کی زینت بنا کہ آزاد کشمیر میں تعینات ہونے والے ’لنٹ‘ افسران کو میر پور میں نہایت قیمتی پلاٹ الاٹ کئے گئے ہیں اور میرپور میں کروڑوں روپے مالیتی پلاٹوں کی فوری الاٹمنٹ ان ’لنٹ‘ افسران کے لئے ایک خصوصی ”گفٹ پیکج“ بن چکا ہے۔ ایم ڈی اے کے افسران و اہلکاران کے علاوہ میر پور میں تعینات انتظامی افسران کو بھی پلاٹ دینے کی رسم جاری ہے۔’لنٹ‘ افسران کو میرپور میں قیمتی پلاٹ دینے کے معاملے پرزبانی شورہوا لیکن ایسا کچھ نہ ہوا کہ ’لنٹ ‘ افسران کو دیئے گئے ان پلاٹوں کی منسوخی کی کوئی کاروائی عمل میں آتی۔

اہلیان میر پور نے منگلا ڈیم کی تعمیر کے لئے اپنے آبائی گھروں،اپنے بزرگوں کی قبروں کی قربانی دیتے ہوئے ملک کی ترقی میں بہترین ایثار پر مبنی کردار کا مظاہرہ کیا۔لیکن دوسری طرف منگلا ڈیم کے متاثرین آج بھی دربدر اور مسائل کا شکار ہیں۔حال ہی میں منگلا ڈیم کے توسیعی منصوبے میں بھی گھروں ،قبرستانوں کی قربانی کی تاریخ دہرائی گئی لیکن اب تک متاثرین کے لئے اعلان کردہ آبادیوں کی وعدے کے مطابق تعمیر نہیں ہوئی ہے اور منگلا ڈیم کی تعمیر کے متاثرین کی طرح توسیعی منصوبے کے متاثرین کو بھی ایسے معاشی اور سماجی زخم دیئے گئے ہیں کہ متاثرین زندہ رہنے تک اس کے بد نتائج سہتے رہیں گے۔منگلا ڈیم کے پہلے مرحلے کے متاثرین کی طرح دوسرے مرحلے کے متاثرین کو بھی زبانی اعلانات سے خوش رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ عملی طور پر ان کے مسائل کو حل نہیں کیا جا رہا۔اسی طرح میر پور کی مہاجر بستیوں کے مکین آج بھی مسائل ومشکلات زدہ اور وعدوں کے سہارے جی رہے ہیں۔عوام نے تو اپنی استطاعت سے بڑھ کر ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں لیکن افسوس کہ مفاد پرست سیاستدانوں نے متاثرین کے مسائل کے حل کے اقدامات کو بھی کرپشن کا ذریعہ بنا لیا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بے محل نہیں کہ میر پور کے سیکٹر ڈی تھری ویسٹ ٹو میں تقریبا چوبیس سال پہلے کئی افراد کو تحت ضابطہ پلاٹ الاٹ ہوئے اور ان سے پلاٹوں کی مطلوبہ رقومات بھی وصول کر لی گئیں۔لیکن واپڈا اور ایم ڈی اے کے درمیان اس آراضی کا تصفیہ نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں افراد چوبیس سال سے اپنے پلاٹ ملنے کے منتظر ہیں۔بتا یا جاتا ہے کہ یہ معاملہ ایم ڈی اے کے ایجنڈے میں شامل ہے اور اگر وزیر اعظم آزاد کشمیر چاہیں تو واپڈا کے ساتھ معمول کی ایک میٹنگ میں یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے لیکن وزیر اعظم چودھری عبدالمجید کی جانب سے اس معاملے کو اہمیت نہ دینے کی وجہ سے درجنوں متاثرین سرکاری عذاب بھگت رہے ہیں۔حالانکہ سیکٹر ڈی تھری ویسٹ ٹو کے متاثرین کو توقع تھی کہ وزیر اعظم چودھری عبد المجید میر پور کے باسی ہونے کے ناطے یہ دیرینہ مسئلہ حل کرائیں گے لیکن وزیر اعظم چودھری عبدالمجید سالہا سال سے چلے آ رہے اس مسئلے کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سیکٹر ڈی تھری ویسٹ ٹو کے قریبی علاقہ میں منگلا ڈیم توسیعی منصوبے کی حفاظت کے لئے سیکورٹی فورسز کا کیمپ قائم کیا گیا۔تو سیعی منصوبہ ختم ہو گیا لیکن یہ کیمپ نہ صرف قائم ہے بلکہ اس کی حدود نہایت وسیع ہو گئی ہیں۔

یوں ایک طرف میر پور کے عوام مسائل و مشکلات کا شکار ہیںاور دوسری طرف میر پور کی زمینوں کو مال بنانے کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔با اختیار افراد میر پور کے قیمتی پلاٹوں پر ہاتھ صاف کر رہے ہیںاور ایسا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ زمینوں کی لوٹ مار کے اس کے سلسلے کو روکا جائے گا۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ آزادکشمیر حکومت منگلا ڈیم کے متاثرین کے حقوق کی نگہبان بنتی،مہاجرین کے مسائل حل کرتی،میرپور میں پانی کی فراہمی کا مسئلہ حل کراتی،ریاستی عوام کے لئے جدید رہائشی و شہری سہولیات کی فراہمی پر توجہ دی جاتی لیکن ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ ظاہر یہ ہوتا ہے کہ ایک فاتح کی طرح میر پور کی زمینوں کو فتح کیا جا رہا ہے۔میر پور کی زمینیں تو کافی حد تک ”فتح“ ہو گئی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کس کی جیت ہے اور کس کی ہار ؟
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614922 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More