لمحہ فکریہ

یہ خبر سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ گوجرانوالہ کی دو مشہور گھی اور تیل بنانے والی فیکٹریوں میں کتے ، گدھے ، بلیاں اور اسی طرح کے حرام اور مردہ جانوروں کی ہڈیوں ، انتڑیوں اور گوشت کو پگھلا کر چربی نکالی جاتی ہے اور یہ فیکٹریاں اس چربی کو گھی اور تیل بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں ۔ یہ خبر سن کر میرا سر شرم سے جھک گیا کہ آیا کہ یہ کام کرنے والے مسلمان ہیں ۔ ہمارا معاشرہ دولت کی ہوس میں اتنا آگے نکل گیا ہے کہ ہم حرام اور حلال کی تمیز کرنا ہی بھول گئے ہیں ۔اسلام دین اور دنیا کو یکساں اہمیت دیتا ہے ۔ مگر آج ہم اسلام سے اتنا دور ہوگئے ہیں کہ ہم نماز تو پانچ وقت ادا کرتے ہیں مگر چور بازاری ،جھوٹ ، دھوکہ دہی ، چغلی ، غیبت اور کرپشن کو جائز سمجھتے ہیں ۔ مگر اسلام میں عبادت خداوندی اور انسانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرنا دونوں ساتھ ساتھ چل رہے ہوں تو معاشرہ اسی وقت اچھا ہو سکتا ہے ۔ اس میں سب سے زیادہ قصور ہمارے علماءکرام کا ہے ۔ جو منبر رسول ﷺ پر بیٹھ کر صرف نماز نہ پڑھنے پر عذاب سے ڈراتے ہیں مگر حقوق العباد کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتے حالانکہ ان کو حقوق العباد پر بھی درس دینا چاہیے ۔ اسی لیے اکثر لوگ نماز تو پانچ وقت ادا کرتے ہیں مگر جھوٹ ، کرپشن ، رشوت ستانی ، اقرباءپروری کو بر ا خیال نہیں کرتے ۔ اس لیے آج ہمارے قول وفعل میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ میری سمجھ سے ایک بات بالا تر ہے کہ ایک انسان تو دولت کی ہوس میں اندھا ہو سکتا ہے مگر ہمارے ارباب اختیار کیا کر رہے ہیں ان کی توجہ کس طرف مرکوز ہے ؟ رپورٹ کے مطابق یہ فیکٹریاں پچھلے 6/7سال سے کام کر رہی ہیں ۔ جب چربی کو پگھلا یا جاتا ہے تو چربی کی بو کافی علاقے تک پھیل جاتی ہے مگر ارباب اختیار جن میں محکمہ ماحولیات کے انسپکٹر تھانے کا ایس ایچ او کا ناک بھی شائد بند تھا یا پھر ان کا حصہ انہیں مل جاتا ہوگا جس بنا ءپر ان کو معصوم عوام کی جانوں کی پروا ہ نہیں ہے ۔ کتے ، گدے ، بلیاں ودیگرحرام جانوروں کی چربی سے بنائے جانے والے گھی اور تیل سے ہزاروں بیمارویاں جنم لیتی ہیں جن میں سرفہرست ہپاٹائٹس اور گردوں کی بیماریاں شامل ہیں ۔ آخر میں میری ارباب اختیار اور حکمرانوں سے استدعا ہے کہ قوم پر رحم کریں اور اس انسانی جانوں سے کھیلنے والے کاروبار کو فوری طور پر بند کر کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے تاکہ دولت کی ہوس میں اندھے انسان اس قسم کا کاروبار کرنے سے گریز کریں ۔
میرے اللہ میری نسلوں کو ذلت سے بچا
اتنی ذلت میں مسلمان برا لگتا ہے ۔
Chohdury Muhammad Azam
About the Author: Chohdury Muhammad Azam Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.