مسجد اقصیٰ کے خلاف یہودی سازشیں عروج پر

سرزمین مقدس پر قابض صہیونیوں کے گھناؤنے عزائم اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ مسجد اقصیٰ کی بابت ان کے خطرناک منصوبے کب کے طشت از بام ہوئے۔ اسرائیل میں انتہا پسند یہودی مسجد اقصیٰ کے صحن میں واقع قبة الصخرہ کو شہید کر کے وہاں اپنا مزعومہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کا خواب ایک عرصے سے دیکھ رہے ہیں لیکن انہیں اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دھارنے میں مسلمانوں کے ردعمل کا خدشہ ہر وقت دامن گیر رہتا ہے۔ انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دوبارہ کنیسٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد موجودہ قیادت کے قبلہ اول کے خلاف جارحانہ اقدامات میں شدت آئی ہے۔حالیہ دنوں مسجد اقصیٰ کے براق صحن کے شمالی جانب فلسطینی تعمیرات کو منہدم کر کے اسرائیل نے قبلہ اول کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کی جانب ایک اہم اقدام اٹھالیا ہے۔ مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کا اسرائیلی منصوبہ خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

القدس اور مقدس مقامات کے ماہر ڈاکٹر جمال عمروکے مطابق براق صحن میں اسلامی جائیدادوں کو منہدم کرنے کے عمل کے ساتھ ہی نعوذ باللہ مسجد اقصیٰ کو ملیامیٹ کر کے اس کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کی سازش کا ایک اور مرحلہ پایہ تکمیل کو پہنچ گیاہے۔اسرائیل نے ایک سال قبل مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے سے متعلق چھ مراحل کا ایک منصوبہ تشکیل دیا تھا جو اب مکمل ہو گیا ہے۔ مسجد اقصیٰ کے براق صحن سے متصل مسلمانوں کی املاک کو منہدم کرنا، صہیونی سازش کا صرف ایک مرحلہ تھا۔ دوسرے مرحلے میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں کے اطراف اور اولڈ میونسپلٹی کی حدود کے اندر 61 یہودی عبادت گاہیں تعمیر کی گئی ہیں۔ جس کے بعد مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کی جانب دنیا کا سب سے بڑا 62 واں یہودی کنیسہ تعمیر کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ جس سے مسجد اقصیٰ کی حدود میں واقع گنبد صخرہ اس کنیسہ کے پیچھے چھپ کر رہ جائے گا۔ اس طرح شہر میں عربی اور اسلامی تاریخ کو ختم کیا جاسکے گا۔تیسرے مرحلے میں القدس میں عباسی اور اموی بادشاہوں کی جائیدادوں پر قبضہ کیاجاچکا ہے۔ چوتھے مرحلے میں حقیقی طور پر ہیکل سلیمانی سے متعلق اشیاءکی تیاری ہے۔ اس مرحلے پر بھی کام مکمل ہو گیا ہے۔ براق صحن میں 45 کلوگرام سونے سے تعمیر کیا گیا شمع دان نصب کر دیا جائے گا۔ پانچویں مرحلے کے تحت منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اس عمارت کی تفصیلات کو دنیا بھر میں پھیلایا گیاہے۔ یہ مرحلہ انتہائی خطرناک ہے۔ چھٹے مرحلے میں اسرائیل کو اپنے اقدامات کو سیاسی، قانونی اور شرعی جواز مہیا کرنا تھا۔ اس وقت چھٹا مرحلہ جاری ہے۔ اسرائیل نے حالیہ عرصے میں اپنے اقدامات کو مذہبی جواز بھی فراہم کیا ہے۔ قدیم یہودی فتوے میں مسجد اقصیٰ پر قبضے سے پہلے اس میں عبادت کے لیے داخل ہونا درست نہیں تھا مگر اب نئے فتوے میں یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر تلمودی رسومات ادا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اپنے منصوبے کو قانونی لبادہ پہنانے کے لیے اسرائیلی سپریم کورٹ نے مسجد اقصیٰ کو یہودی آثار قدیمہ اتھارٹی کے زیر تحت گردانا ہے۔ اسی طرح اسرائیل نے اپنے اقدامات کو سیاسی جواز بھی فراہم کر دیا ہے۔ اسرائیلی پارلیمان میں مسجد اقصیٰ کو اسرائیل کا جزو لاینفک قرار دینے کی قانون ساز ی کر لی ہے۔ ان 6 مراحل کے بعد اب اسرائیل کی طرف سے ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا اعلان کرنا باقی ہے۔

اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصی کے براق صحن کے قریب ایک نئے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی سیٹلائٹ چینل نے صہیونی فوج کی حفاظت میں مسجد کے احاطے میں مزعومہ ہیکل سلیمانی پر مبنی فلم کی عکس بندی کرلی ہے۔تل ابیب سے شائع ہونے والے عبرانی اخبار ”یدیعوت احرونوت“ کے مطابق صہیونی کارپردازوں کے منصوبوں کوگزشتہ دنوں ایک فلمی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کی تیارکردہ اس فلم میں قبة الصخرہ کو شہید کر کے اس کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کو مترشح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی نائب وزیر خارجہ ڈانی ایلون کو فلم کے ایک نمایاں کردار کے طور پر قبة الصخرہ کی شہادت کے پس منظر سے نمایاں ہوتے دکھایا گیا ہے۔تاہم اسے فلسطینیوں اور عالم اسلام کے ردعمل کے خوف سے نشر نہیں کیا گیا۔ جبکہ القدس میں سپریم اسلامی کونسل کے رہنما الشیخ عکرمہ صبری نے فلم کے مندرجات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلم قابض صہیونی حکام کے مسجد اقصیٰ کے خلاف دشمنانہ اقدامات کی عکاسی کرتی ہے اور فلم کی تیاری سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ مسجد اقصیٰ کی شہادت کا پلان صرف انتہا پسند یہودی تنظیموں تک محدود نہیں بلکہ اس میں اسرائیل کی موجودہ سیاسی قیادت بھی نمایاں طور پر شریک ہے۔

مسجد اقصیٰ کو گرا کر اس کی جگہ ہیکل سلیمانی قائم کرنا یہودیوں اور اسرائیلی حکومت کا دیرینہ خواب ہے۔ یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور اس کو منہدم کرنے کی بارہا کوشش کی جاچکی ہے۔ سرزمین قدس کو اپنے قبضے تلے لانے سے دو عشرے پیشتر، یعنی جولائی 1948ءمیں یہودیوں کے مسلح گروہوں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے پر متعدد بم گرائے تھے۔1967ءمیں بیت المقدس پر اسرائیل کے قبضے کے ساتھ ہی مسجد اقصیٰ پر یہودی چیرہ دستیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ 1969ءمیں یہود نے انبیاءکی اس قدیم عبادت گاہ کو آگ لگا دی تھی۔ 21 جولائی 1969ءکو صبح سویرے ہی مسجد اقصیٰ میں ہر طرف آگ کے شعلے بھڑک اٹھے۔ مسجد کے تین حصے خاص طور پر آتش زنی کا نشانہ تھے۔جن میں احاطہ اقصیٰ کے جنوبی گوشے میں واقع مسجدِ عمر، منبرِ صلاح الدین اور جنوب مغربی گوشے کا بالائی حصہ شامل تھا۔ اس کے علاوہ مقامِ اربعین، مسجد اقصیٰ کی نہایت مزین بارہ دریوں میں سے تین اس آتش زدگی کا شکار ہوئیں۔مسجد کے دو مرکزی ستون بھی زمین بوس ہوئے۔ مسجد کا اندرونی گنبد ،مرمریں محراب، جنوبی سمت کی پوری دیوار آگ سے نہایت بری طرح متاثر ہوئی۔پوری مسجد کے نہایت بیش قیمت فارسی قالین بھی جل کر برباد ہوگئے۔ جس دن مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کا یہ واقعہ پیش آیا، خلافِ معمول اس دن اسرائیلیوں نے بیت المقدس میں بلدیہ کے زیر انتظام مسجدِ اقصیٰ کو فراہم کیے جانے والے پانی کی سپلائی بند کر دی تھی،تاکہ مسلمان آگ نہ بجھا سکیں۔جرم کا مرتکب مائیکل ڈینس روہن نامی یہودی تھا، جسے آسٹریلیا منتقل کردیا گیا۔ نہ جیل نہ سزا! ۔

اسی طرح یہودی کئی بار مختلف طریقوں سے مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔1780ءمیں ایک انتہا پسند یہودی گروہ پکڑا گیا جو بھاری مقدار میں بارود لگا مسجد کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ایک بار 1982ءمیں اور پھر دوسری بار 1983ءمیں مسجد اقصیٰ کی مسلم گارڈ نے دو بڑے بڑے پارسل پکڑے جن کے اندر ٹائم بم نصب تھا۔1984ءمیں یہودیوں کے ایک گروہ نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی کوشش کی، انہوں نے دستی بم اٹھا رکھے تھے اور ساتھ میں چھ تھیلے بارود کے بھرے ہوئے تھے۔ یہ بھی مسجد کا کام تمام کرنے آئے تھے۔1986ءمیں مسجد اقصیٰ ایک اور انداز میں یہودی بغض کا نشانہ بنتے بنتے رہ گئی۔ اس بار اسرائیلی فضائیہ کا ایک پائلٹ مسجد اقصیٰ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل رکھےطیارہ اڑاتا ہے لیکن خدا نے اس کوشش سے بھی مسجد اقصیٰ کو محفوظ رکھا۔ اکتوبر 1990ءمیں اسرائیلی فوجی دستے اپنے نام نہاد ہیکل سلیمانی کا سنگ بنیاد رکھنے آئے تھے اور 23مسلمانوں کو شہید کرکے چلتے بنے۔28 ستمبر 2000ءکو اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایریل شیرون نے اپنے یہودی جتھے کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی۔ نمازیوں نے مسجد میں گھسنے نہ دیا، طرفین میں تصادم ہوا۔ بیت المقدس میں ہر طرف مسلمانوں کی لاشیں گریں۔مسجد اقصیٰ کو گرانے کے لیے مسجد کے اردگرد طویل سرنگیں کھودنے کا سلسلہ تو لمبے عرصے سے ابھی تک جاری ہے۔ مسجد اقصیٰ کے خلاف روز اول سے شروع ہونے والی یہودیوں کی سازشیں کھل کر سامنے آچکی ہیں، تمام مسلمانوں کو مل کراپنے ورثہ عظیم مسجد اقصیٰ کی حفاظت کرنا ہوگی۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 634470 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.