کراچی انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کا کردار

کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلزپارٹی کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کو تیسری اہم قوت کے طور پر مانا جاتا ہے اور خاص کر کراچی کے حالات کے حوالے سے تینوں پارٹیوں کو امن کی کنجی قرار دیا جاتا ہے۔کراچی میں لسانی بنیادوں پر علاقوں کی تقسیم میں اے این پی کے حوالے سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پختون آبادیوں میں اے این پی اثر رسوخ رکھتی ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کراچی کی سیاست میں ایک نام رکھتی ہے ، لیکن تجزیہ نگاروں اور عوامی حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ اے این پی کا کراچی میں سیاسی کردار کم اور متشدد کردار زیادہ نمایاںہے۔خاص کر پختون آبادیوں میں اے این پی پر شدید تنقید کا رجحان پایا جاتا ہے کہ پہلی بار تین صوبائی حکومتوں اور مرکز میں مضبوط صورتحال کے باوجود ، پختون آبادیوں میں کسی قسم کا قابل ذکرترقیاتی کام نہیں کرسکے،نیز پہلی بار سینیٹ میں بھی کراچی سے خیبر پختونخوا کے ووٹوں سے نمائندگی دی گئی لیکن سال بھر گذرنے کے باوجود سینیٹ سے کراچی کی پختون عوام کے لئے کسی قسم کا فلاحی کام نہیں لایا جاسکا ۔

اے این پی کے حوالے سے یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ مرکزی جماعت اور سندھ کی اے این پی میں نظریاتی دوری کے علاوہ منشور میں بھی نمایاں تفریق پائی جاتی ہے، جس کا ثبوت اے این پی کے متعدد کارکنان کی جرائم میں اور اے این پی کے صوبائی عہدےداروں کا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونا پایا جاتا ہے ۔ جس میں خاص طور پر واٹر مافیا کے طور پر اے این پی کے اہم صوبائی اور ضلعی عہدےداران کا نام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔اے این پی کے عام کارکن کی دل برداشت و بیزاری کی بنیادی وجہ ، اقربا پروری ، اور حکومت میں شمولےت کے بعد فوائد سے محروم رہنا ہے۔ اے این پی کا کراچی میں انتخابی حوالے سے کیا کردار رہا ہے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے پختون قوم کی نمائندگی کا مینڈیٹ کس قدر ہے اس کا جائزہ درج ذیل رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
 

image

کراچی میں سندھ اسمبلی کی42نشستیں ہیں ۔ جس میں 2002 ءکے الیکشن میں10 نشستوں جبکہ2008ءمیں12 نشستوں پر اے این پی نے امیدوار کھڑے کئے۔ 2002ءمیں ایک نشست کے علاوہ تمام نشستوں پر اے این پی کی ضمانتیں ضبط ہوئیں تو 2008ءمیں دو نشستوں کے علاوہ تمام نشستوں پر پھر ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2008ءمیں سندھ کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اے این پی کو نشستیں ملیں۔پی ایس ۳۹ کو اے این پی کا گڑھ کہا جاتا ہے۔کراچی میں پختون آبادی کے حوالے سے یہ علاقہ ماضی وحال میں جماعت اسلامی کے زیر اثرہے ۔ 2002ءمیں اس نشست پر متحدہ مجلس عمل کے امیدوارحمید اللہ 18790 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے ۔2008ءمیں ایم ایم اے نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا ، جس کی وجہ سے اے این پی یہ نشست نکالنے میں کامیاب رہی کیونکہ ایم کیو ایم کا نیٹ ورک پختون آبادیوں میں مضبوط نہیں ہے ،لیکن ون ٹو ون مقابلے میں پختون آبادیوں پر مشتمل اس حلقے میں ایم کیو ایم کو پھر بھی 14134ووٹ ملے ،۔جبکہ پی ایس ۸۲۱ میں اے این پی کا اس قدر زیادہ تعداد میں ووٹ حاصل کرنا حیران کن تھا اور مخالف جماعتوں میں مسلم لیگ(ن) اور ایم کیو ایم نے دھاندلی کی عذر داریاں بھی داخل کیں تھیں ،جو بعد میں واپس لے لی گئیں ۔ 2002ءمیں اس نشست پر بھی متحدہ مجلس عمل کے امیدوار مولانا احسان اشرف ہزاروی کامیاب ہوئے تھے لیکن 2008ءمیں ایم ایم اے نے بائیکاٹ کیا ۔اس نشست پر مسلم لیگ ن کے رہنماءطارق خان نے12264 اور ایم کیو ایم نے 22395ووٹ حاصل کئے۔

کراچی میں انتخابی حلقہ بندیوں کے حوالے سے جن سیاسی جماعتوں کا اعتراض سامنے آیا ہے اس میں عوامی نیشنل پارٹی سر فہرست ہے، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ جن حلقوں پر انھوں نے اعتراضات داخل کئے ہیں وہاں بھی اے این پی کو اتنے ووٹ بھی نہیں ملے ، جس سے اُن کے امیدوار کی ضمانت ضبط ہونے سے بچ سکتی۔یہاں قابل غور بات یہ بھی ہے کہ اے این پی کو ڈالے جانے ووٹ انتہائی کم ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے ان کے پاس پولنگ اسٹیشن میں بیٹھنا نے کے لئے ایجنٹس بھی نہیں تھے ۔ کیونکہ ایک انتخابی حلقے میں کم ازکم 1200پولنگ ایجنٹس کی ضرورت ہوتی ہے جو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر بیٹھ سکیں ۔اگر ان کے 1200ایجنٹس ہوتے تو یقینی طور پر کم از کم اتنے ووٹ تو پڑتے ہی جاتے ،۔ 2008ءمیں اے این پی کا کردار ، کراچی میں سیاسی حوالے سے انتہائی مایوس کن رہا ۔اے این پی اس خوش فہمی کی شکار بھی ہے کہ2013ءمیں ان کی نشستوں کی تعداد بڑھ جائے گی ، لیکن سابقا الیکشن اور موجودہ مایوس کن کارکردگی دیکھتے ہوئے ، با آسانی محسوس کیا جاسکتا ہے کہ اے این پی کو اتفاقی ملنے والی دو نشستوں کو بھی بچانا مشکل ہوگا۔باقی عوام خود بہتر جانتے ہیں کہ انھیں کیا فیصلہ کرنا ہے۔لسانی سیاست یا قومی دھارے میں شامل ہونے کی سیاست ؟

یہ فیصلہ کراچی کے پختون عوام کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 264029 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.