اجمل خٹک ،بلند پایہ سیاست داں ، صحافی، صاحب طرز شاعرو ادیب

نئی نسل کوذہنی فکر عطا کرنے وا لے صاحب طرزشاعر، ادیب،صحا فی اور دانش ور اجمل خٹک 7 فروری 2010کو پچا سی سال کی عمر میں ہم سے رخصت ہو ئے یوں تو پختون قوم میں شا عروں کی بہتا ت ہے لیکن ایک حساس ملک وقوم سے محبت کر نے وا لے شاعرکم کم ہی ہیں جنھیں اپنے وطن کے غریبوں سے محبت ان کے دکھ درد کا احساس ہو انھوں نے جس میدان میں بھی قدم رکھا بناءکسی غرض لا لچ ، مرتبے اور عہدے کو خاطر میں لا ئے بغیر رکھا ۔ قوم کے دکھ درد کو اپنے شعر کی زبان دینے والے اس شا عر نے 15ستمبر 1925ءکو اکوڑہ خٹک کے ایک متو سط گھرانے میں جنم لیا اپنے وا لد حکمت خان خٹک کی طرح قوم کی خدمت کو اپنا شعار بنا یا ۔منشی فا ضل اور جا معہ دہلی سے بی اے کی ڈگرلی عملی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان پشاور سے بطور اسکرپٹ را ئٹر کیا وہ روز نامہ’ انجام ،، پشاور سے بطور ایڈیٹر بھی وا بستہ رہے جس کی جھلک ان کی شخصیت میں بھی نمایا ں تھی۔اجمل خٹک اپنے اخباری کالمز اور مضامین میں خیر وشر، قوموں کو ظلم و جبر ، استبداد اور استحصالی قو توں سے نبرد آزما ہو نے کی راہ دکھائی ان کی حوصلہ افزائی کی موجودہ زمینی حقا ئق کے با رے میں دلا ئل کے سا تھ جراتءمندانہ اظہا رکرتے تھے۔باچاخان کے فکری نظرئے سے بے حد متا ثر تھے۔خان عبدلوالی خان کی صدارت میں عوامی نیشنل پا رٹی کے جنرل سیکڑی مقرر ہوئے مارچ 1973ءبھٹو دور حکو مت ، لیاقت با غ را ولپنڈی میں اپو زیشن (اے این پی) جلسے مین حملہ ہو ا اسٹیج پر بیٹھے خان عبدلولی خان پرگو لیاںچلیں ان کا ایک ساتھی کا رکن گو لی کی زد مین آگیا اور اس نے ان کے ہا تھوں میں جان دے دی اس واقعے نے اجمل خٹک پر بہت اثر ڈالا وہ یہ کہ کر کہ ”اب یہ ملک رہنے قابل نہیں رہا ،،کابل جلا وطن ہوگئے تقریبا سترہ سال کیج لا وطنی کے بعد بے نظیر دور حکو مت میں 1989ءمیں وطن وا پس لوٹے اور دوبارہ سیا ست میں حصہ لینے لگے۔اجمل خٹک پا کستان اورافغا نستان دونوں ممالک میں قدر واحترام سے دیکھے جا تے ہیں وہ اس بات کو تسلیم کرتے تھے کہ انھوں نے اپنی زندگی کی پہلی اور آخری غلطی خان ولی خان کی پا رٹی چھوڑ کر پرویز مشرف کے دور حکو مت میں شا مل ہو کر کی تھی لیکن اپنی غلطی کا اداراک ہو نے کے بعد وہ دوبارہ ولی خان کے در پر وا پس آگئے پا رٹی لیڈروں نے بھی خندہ پیشانی سے انھیں معاف کیا اور گلے لگا یا اجمل خٹک کی پا ر ٹی تبدیلی کو اگر دیکھا جا ئے تو وہ محض اس لئے تھی کہ مو جودہ حکومت میں رہ کر وہ عوام کی تکلیفوں کا ازالہ کر سکیں گے اگر انھیں دولت کما نے کی خواہش ہو تی تو ان کے پاس بھی دیگر سا تھیوں کی طرح بینک بینلس کی کمی نہ ہو تی ا نھوں نے در یوشانہ زندگی گزاری اور اپنے اسی گھر میں جہاں انھوں نے آنکھ کھو لی تھی ہوش سنبھالا اسی گھر میں زنگی کی آخری وقت تک قیام کیا۔

اجمل خٹک اپنے قلم سے عوام کو بیدار کرنے والے لکھاری تھے بطور شاعر وادیب ترقی پسند تحریک سے متا ثر اور با غی شاعر ما نے جا تے ہیں ایک طرف تو جدید پشتو نظم کی بنیاد رکھی تو دوسری جانب پشتولوک گیت کو نیا انداز بیان دیا 1958ءمیں جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ” د غیرت چغہِ،)(صدائے غیرت) منظر عام پر آیا تو اس شعری مجموعے کو وہ پذ یرا ئی حا صل ہو ئی جو کسی پشتو مجموعے کو حا صل نہیں ہو ئی نئی نسل نہ صرف ان کی ذہنی فکر سے متا ثر ہوئی بلکہ اس نے اس راہ کو اپنا نے کی کو شش بھی کی کا ش کہ ان کی انسان دو ستی و محبت کے فکر کی تھوڑی سی کو شش ہم سب کر پا تے ۔ اجمل خٹک کی شاعری میں سے ایک خوبصورت انتخاب پیش ہے گو یہ ترجمعہ ہے لکن اس نظم میں ان کی تخلیقی صلا حیت نما یا ں ہیں۔۔۔ ’ جنت ،
میںنے ملا سے پو چھا آپ کو لگتا ہے جنت ہے اور کیسی ہے
ملا نے دا ڑھی کو خلال کیا اور کہا ،تازہ پھل اور دودھ کی نہریں
طالب علم سے پو چھا وہ اطمینان سے کتاب پڑھ رہا تھا
اس نے کہا سبزآنکھو ں والی خو بصورت عورت
شیخ نزدیک کھڑے تسبیح پڑھ رہے تھے ، ان سے سوال کیا
نہیں اس طرح نہیں،جنت خوبصورت ملازم لڑکوں اورآسمانی مو سیقی ہے
خان نے طویل سجدے سے سر اٹھا یا ،تمھاری کیا را ئے ہے خان صا حب ؟
اس نے پگڑی درست کی اور کہا خوبصورت پر تعیش خوشبو مین بسا محل
قریب ہی ایک مزدوراپنے پھٹے کپڑے مین ملبوس تھا اس نے ما تھے سے پسینہ صاف کیا
اور کہا ، جنت ایک مکمل ٹھنڈک اور گہری نیند ہے
فلسفی سے پو چھا اس نے اپنے سر پر ہا تھ پھیرا اور کہا
یہ جادو ہے آدمی خواب دیکھ سکتا ہے
میں گو ومگو میں تھا نیلے آسمان کی جانب دیکھا ، ایک گنگنا ہٹ تھی
جنت تمھا را گھر ہے اور آزاد ہے ،آزادی حا صل کر نے کی مثالی قربانی جنت ہے
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 148196 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.