قوم کے ساتھ پھر ہاتھ ؟

پاکستان ایک بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں قیام پاکستان سے لے کر اب تک اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہونیوالا ہر سول و فوجی حکمران اسلام اور عوام کے نام پر آتاہے لیکن آج تک نہ تو جمہوریت ہی پاکستانی عوام کو نصیب ہوپائی اور نہ ہی اسلام جس کے نام پر یہ عظیم مملکت خداداد حاصل کی گئی تھی کا عملی نفاذ عمل میں لا یا جا سکا جبکہ اس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ رہی کہ عوام ہر بار جمہوریت اور اسلام کے نام پر مگرمچھ کے آنسو بہانے والے ان بہروپیوں سے دھوکہ کھاتے رہے جس کا تازہ ترین مظاہرہ پاکستان کے نئے امپورٹڈ مسیحا ڈاکٹر طاہرالقادری کی جانب سے دیکھنے کو ملا جب انہوں نے 23دسمبر کو اپنے نئے ملک کینڈا سے واپسی پر مینارپاکستان کے سائے تلے پاکستان کے عوام کو خوشخبری سنائی کہ اب اُن کے تمام دکھ درد ختم ہونیوالے ہیں ،مہنگائی ،غربت ،بیروزگاری خوشحالی میں بدلنے والی ہے،جمہوریت کے نام پر 65سالوں سے قوم کے ساتھ جاری فراڈاپنے منطقی انجام کو پہنچنے والا ہے ،ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتا ہے ظلم کے ساتھ نہیں لیکن اب ظلم کا اندھیرا چھٹنے اور انصاف کا سورج طلوع ہونے جارہا ہے اور یہ کہ قوم پر چند خائن ،بدمعاش اور لٹیروں کا راج ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اب اسمبلی میں صرف آئین کی شق 62اور63کی چھلنی سے فلٹر ہوکر اور دودھ میں نہائے ہوئے معززین ہی پہنچ پائیں گے جس کے بعد عوام کے تمام مسائل یوں غائب ہوجائیں گے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔لیکن ان تمام باتوں کی امید لئے ڈاکٹر صاحب کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان بھر سے اسلام آباد پہنچنے والے عوام کو اس وقت یقیناََ حیرت کا جھٹکا لگا ہوگا جب قادری صاحب انہی لوگوں کیساتھ بیٹھے تھے جنہیں وہ چارروز سے بددیانت،بدمعاش،غنڈے ،بے حیااور بے ایمان جیسے القابات سے نوازتے رہے تھے اس پر تحریک منہاج القرآن کے ترجمان یہ فرماتے ہیں کہ آخر حکومت کیساتھ مزاکرات ہی دھرنے کا حل ہوتا ہے لیکن یہ بھی یقیناََ ان حضرت سے کوئی پوچھنے کی جسارت نہیں کرے گا کہ یہ سب لوگ تو'' سابق'' ہوجانے کے بعد حکومت کا حصہ نہیں تھے تو انہوں نے مزاکرات کس کیساتھ کئے ؟ خیر ان ''نان ایشوز''پر مغزماری کرنے کی بجائے ہم اصل بات کی طرف آتے ہیں کہ قادری صاحب نے ''ہیں کواکب کچھ نظرآتے ہیں کچھ''کے مصداق عوامی مسائل کو حل کرنے کے جو سہانے خواب دکھائے وہ تو محض ایک دکھاوا تھا جبکہ اصل مقصد اپنی طاقت شو کروانا اور نگران حکومت کے قیام میں اپنی شمولیت کو یقینی بنانا تھا جو حاصل کرلیاگیاورنہ 17جنوری کی رات حکومت کیساتھ طے ہونیوالے معاہدے پر اگر غور کیا جائے تو اس کے علاوہ ڈاکٹر صاحب کے دیگرمطالبات کے جواب میں صرف وعدے ہی کئے گئے ہیں جن پر قطعاََ اعتبارنہیں کیا جاسکتاکیوںکہ یہ وعدے کرنیوالے وہ لوگ ہیں جن کے باس جناب آصف علی زرداری کاماضی میںارشادفرمایاہوایہ قول زریں ریکارڈ پر ہے کہ ''وعدے کوئی قرآن و حدیث نہیں ہوتے''یہاں ایک دلچسپ امریہ بھی ہے کہ قادری صاحب کی سسٹم کی خرابی کے حوالے سے اٹھائی گئی آواز کو ہرطبقے نے سراہا لیکن انکی ٹائمنگ اور ایک مخصوص مدت میں ان مطالبات کی تکمیل شروع سے ہی زیرِ بحث رہی بلکہ اکثرآئنی ماہرین ان مطالبات جن میں نگراان حکومت کیلئے فوج اور عدلیہ سے مشاورت اور الیکشن کمشن کی فوری تحلیل کو قطعی غیرآئنی قراردیتے رہے لیکن قادری صاحب سخت سردی میں اپنے ہزاروں جانثاران کے درمیان بم پروف بنکر میں بیٹھ کر گولی کھانے کیلئے اپنا سینہ مخالفین کے سامنے پیش کرتے ہوئے ''حسینی مشن''پر ڈٹے رہے اور ''یزیدی''لشکر پرگرجتے برستے رہے اورآخرکار 5روز تک پورے اسلام آباد کو یرغمال بنائے رکھنے کے بعد خود کواس وقت اسلام آباد کے کربلا کا فاتح قراردے کر ڈالاجب کہ ان کے مطالبات میں سے کوئی ایک بھی مکمل طورپر ان کی مرضی کے مطابق نہیں مانا گیاتھا اورشرکاءکی تعداد بھی اب کم ہونا شروع ہوگئی تھی ۔لیکن اس تمام تر تجزئیے کے باوجود اس لانگ مارچ کو قادری صاحب کی طرف سے طاقت کا ایک کامیاب مظاہرہ کہے جانے کیساتھ عوام کے اندر موجود ہ نظام سے بیزاری اور تبدیلی کی خواہش ضرورکہاجاسکتا ہے ہاں مگر یہ بات الگ ہے کہ ''ہنوزمنزل دوراست''بہرحال قادری صاحب کا دھرنا اپنے انجام کو پہنچا اور اس کی فاتح بدقسمتی سے وہی سیاست ہی ٹھہری جس سے جان چھڑانے کیلئے ڈاکٹر صاحب نے ''سیاست نہیں ریاست بچاؤ''کا نعرہ لگایا تھا ۔آخر میں میں اُن چندسوالات کا تزکرہ ضرورکرنا چاہوں گا جو ''دنیا کے اس سب سے بڑے لانگ مارچ''کے دوران یا بعد میں ایک عام پاکستانی اور مسلمان کے ذہن میں پیدا ہو رہے ہیں ۔مثلاََ اُن میں سے ایک یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب اس دھرنے کے دوران حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے رہے اور انہیں پاکستانی عوام کا غدار اورنہ جانے کیاکیا کہتے رہے لیکن اس دوران انہوں نے ایک لفظ بھی امریکہ کے خلاف نہیں بولا حالاں کہ کون نہیں جانتا کہ پاکستان آج جن مصائب و آلام کا شکار ہے اس کی ایک بڑی وجہ وہ امریکی مفادات کی جنگ ہے جس نے نہ صرف ہمارے پچاس ہزار بھائیوں کی جانیں لیں بلکہ ہمیں 70ارب ڈالر کے اس خسارے سے دوچارکیا جس نے ہماری معیشت کا جنازہ نکال دیا دوسرا اعتراض جو تقریباََ ہر شخص نے اٹھایا کہ اپنے لانگ مارچ کو باربار حسینی لشکر سے تشبیہ دینے والے خود کیوں 5کروڑ کی لاگت سے تیار ہونیوالے بم پروف کنٹینر میں قیام پزیر رہے جبکہ عوام شیرخواربچوں اور خواتین کے ہمراہ سخت سردی اوربارش میں ننگی سڑکوں پربسیرا کئے ہوئے تھے ۔اگرچہ قادری صاحب کے اس کے علاوہ بلیو ایریا کے لانگ مارچ مکمل پرامن رہا اورشرکاءنے قادری صاحب کی اس بات کی لاج رکھی کہ اس دھرنے کے دوران ایک پتہ یا گملا نہیں ٹوٹے گا لیکن بلیو ایریا کی تاجربرادری جو اس بات پر سراپا احتجاج ہے کہ مسلسل 6روز تک ان کی 550دوکانیں مکمل بند رہیں جس سے اُن کا اربوں روپے کا نقصان ہوا کیا قادری صاحب اپنے وسیع و عریض فنڈ سے ان غریبوں کی اشک شوئی فرمائیں گے ؟ اور سب سے اہم بات یہ جناب ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب جو نابغہ ءعصر سے ہوتے ہوئے مفکراسلام بنے اور پھر مجدد دوراں ہوئے اور اب شیخ الاسلام بھی بن چکے ہیں خوب سمجھتے ہوں گے اسلام ہی دنیا بھر کی سلامتی و ترقی کا ضامن ہے لیکن انہوں نے اپنے اس عظیم الشان''حسینی مشن''کے دوران کسی بھی لمحے پاکستان میں اسلامی نظام کا مطالبہ نہیں کیا یہی وجہ ہے انہیں اپنے اس دھرنے میں کسی بھی مذہبی جماعت کی اخلاقی سپورٹ بھی حاصل نہیں ہوسکی اور سیاسی طور پر بھی وہ پہلے ایم کیو ایم اور پھر عمران خان کے بھی کورے جواب کے بعد وہ ہزاروں کے مجمع میں بھی تنہا نظر آئے جس کے بعد ہی انہوں نے کہا کہ آج دھرنے کا آخری دن ہے ۔سوالات تو قادری صاحب کی اس مختصر عرصہ میں ہنگامہ خیزی کے بعد پہلے سے طے شدہ 28جنوری کو کینڈا واپسی کے بارے میں بھی بہت اٹھ رہے ہیں لیکن اس سے قطع نظر ایک اہم نقطہ اس دھرنے کے اچانک اختتام پر یہ بھی اٹھتا ہے کہ اس آخری دن وزیرداخلہ عبدالرحمان ملک نے کہاتھا کہ وہ آج قادری صاحب کی اس لانگ مارچ کی فنڈنگ کے بارے میں تہلکہ خیز وڈیو سامنے لائیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا کیوں کہ قادری صاحب نے اس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا اب اس پر میں کوئی رائے دینے کی بجائے اس کو اپنے قارئین پر چھوڑتا ہوں کہ وہ اس کو محض ایک اتفاق سمجھتے ہیں یا کہ اس ڈیل کا حصہ جس میں ایک شق یہ بھی رکھی گئی ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف کوئی اب کاروائی نہیں کریں گے ۔عوام یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ آخر اس تہلکہ خیز وڈیو میں ایسا کیا تھا جس نے قادری صاحب کے غبارے سے ہوا نکال دی اے میری بھولی بھالی قوم تمھارے تبدیلی کے جذبے اورخواہش کو لاکھ بار سلام لیکن ایک بار یہ سوچنا ضرور کیا تمھارے ساتھ ایک بار پھر ہاتھ نہیں ہوگیا ؟
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 90932 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.