صوبہ ہزارہ کے قیام کا آخری موقع

مسٹرپاگل اس دن بہت خوش تھے میں زندگی میں پہلی باراس کے چہرے پرخوشی اورطمانیت کے واضح آثاردیکھ رہاتھا۔چہرے پرخوشی کے آثاراورلبوں پرحدسے زیادہ مسکراہٹ دیکھ کرمجھ سے رہانہ گیا اورمیں نے فوراًوجہ پوچھی۔کیاکوئی خزانہ ہاتھ آیاہے۔۔راتوں رات کوئی لاٹری نکل آئی ہے یاپھرکسی سیاسی جماعت نے نگران وزیراعظم کیلئے آپ کانام پیش کردیاہے۔۔؟مسٹرپاگل میرے سوالات سن کربھرے جذبات میں گویاہوئے۔خزانہ ہاتھ آنا۔۔لاٹری نکلنایااس ملک کاوزیراعظم بنناکوئی بڑی یاخوشی کی بات ہے کہ آپ پوچھ رہے ہیں ۔۔؟خزانہ ملے یالاٹری نکل آئے اس سے توکچھ نہیں ہوتاکیونکہ پیسے کسی نہ کسی طرح خرچ توہوجاتے ہیں ہمیشہ پاس نہیں رہتے اسی طرح وزیراعظم بننابھی کوئی بڑی بات نہیں جب تک وزیراعظم رہولوگوں کی گالیاں سنو۔۔بددعائیں لیتے رہواورآخرمیں اپناہی کوئی لات مارکے باہرپھینک دے گا۔یوسف رضاگیلانی کونہیں دیکھاتین سال سے زیادہ بطوروزیراعظم پاکستان پیپلزپارٹی اورآصف علی زرداری کیلئے لڑتارہاآخرمیں زرداری صاحب نے ہی اس کواپنے گناہوں کی سزادیکھ کرقربانی کابکرابنادیا ۔سوئس بنکوں میں زرداری جی کے ڈالرپڑے تھے گیلانی کے تونہیں۔اگرخزانہ ہاتھ آنا۔۔لاٹری نکلنایااس ملک کاوزیراعظم بنناخوشی کی بات نہیں توپھرکیاکہیں تمہیں امریکہ کاصدریاپاکستان کاآرمی چیف تونہیں بنایاجارہا۔۔؟مسٹرپاگل میری بات سن کراس بارسنجیدگی کے ساتھ بولناشروع ہوگئے۔نہیں جی ایسی کوئی بات نہیں وہ مسلم لیگ ن ،ایم کیوایم،جے یوآئی ،جماعت اسلامی،تحریک انصاف کے بعداب مسلم لیگ ق نے بھی اعلان کردیاہے کہ اقتدارمیں آکرسب سے پہلے صوبہ ہزارہ بنائیں گے،یہ سنتے ہی میں بات کی تہہ تک پہنچ گیاکہ صاحب ضرورڈپٹی وزیراعظم چوہدری پرویزالہیٰ کی تقریرسن کرآئے ہیں ۔صوبہ ہزارہ کے قیام کے جھوٹے اعلان پرمسٹرپاگل کواس طرح خوشی سے جھومتے ہوئے دیکھ کر میرے توہوش اڑ گئے اورمیں سوچنے لگاکہ سیاستدانوں کے ایسے اعلانات پرنہ جانے کتنے مسٹرپاگل خوشی سے جھوم رہے ہونگے۔مسٹرپاگل کوکیاپتہ کہ جن سیاستدانوں نے بھی اقتدارمیں آکرسب سے پہلے صوبہ ہزارہ کے قیام کاوعدہ کیاہے ان کے ہزارہ میں مفادات ہیں جن کایہاں کوئی مفاد نہیں اس نے کبھی یہاں کارخ بھی نہیں کیا۔مسٹرپاگل تم واقعی پاگل ہوتم تویہ بھی بھول گئے کہ آج سے چندسال پہلے جب صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے شروع کی جانے والی تحریک صوبہ ہزارہ عروج پرتھی چوہدری پرویزالہیٰ سے بھی بڑے چوہدری نے یہاں آکرہرممکن تعاون اورحمایت کایقین دلایاتھالیکن پھرجب ہزارہ کے پھول جیسے معصوم نوجوانوں نے جانوں کانذرانہ دے کراس تحریک کوصوبہ ہزارہ کے قیام کے قریب تک پہنچایااس وقت پھریہی چوہدری،وڈیرے ،خان اورنواب منظرسے اس طرح غائب اوران کی زبانیں اس طرح بندہوئیں کہ پھران کے منہ سے صوبہ ہزارہ کانام تک بھی نہیں نکلا۔اگریہی چوہدری،وڈیرے ،خان اورنواب اس وقت حکومتی رسی کوہلکی سی بھی کھینچ لیتے تودوقدم فاصلے کوطے کرنے میں ذرہ بھی کوئی دیرنہیں تھی اوراب تک صوبہ ہزارہ کاقیام عمل میں آچکاہوتالیکن ان ہی سیاستدانوں کی جھوٹ ،منافقت اوردورنگی کے باعث صوبہ ہزارہ کاوہ منزل جوقریب سے قریب ترتھادورہوتاگیااوراب وہ منزل اتنادورہوچکاکہ اس مقام تک پہنچنے کیلئے بھی ایک بارپھرخون اورقربانی کی پرخطرمسافت درکارہے۔ماناکہ چوہدری پرویزالہیٰ سے لیکرعمران خان ۔۔نوازشریف۔۔مولانافضل الرحمان۔۔الطاف حسین اورمنورحسن تک سب سیاستدان صوبہ ہزارہ کے قیام پرراضی و حمایت یافتہ اورملک کے اکثرسیاستدان صوبہ ہزارہ کے قیام کے دعوے اوروعدے بھی کرچکے ہیں لیکن پھربھی سوچنے کی بات ہے کہ سیاستدانوں کے ان دعوؤں اوروعدوں سے کیاہوتاہے یاکیاہوگا۔۔؟ان کی باتیں ۔۔دعوے اورعدے تورات گئی بات گئی کے آئینے میں کوئی معنی نہیں رکھتے۔اگریہ سیاستدان جوکہتے وہ کرتے یاجوکہتے وہ سچ ہوتاتوآج پاکستان کی یہ حالت ہوتی۔یہ وہی سیاستدان توہے جنہوں نے عوام سے روٹی ،کپڑااورمکان کاوعدہ کیاتھا۔۔یہ وہی توہے جنہوں نے بجلی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کادعویٰ کیاتھا۔۔یہ وہی توہے جنہوں نے ڈرون حملوں ،نیٹوسپلائی کوبنداورامریکہ کولگام دینے کے اعلانات کئے تھے۔۔یہ وہی توہے جنہوں نے انتخابی مہم کے دوران عوام کو روزگار۔ تعلیم۔صحت۔بجلی اورراتوں رات ترقی کے سپنے دکھائے تھے اگریہ سچے ہوتے توکیابجلی ،گیس لوڈشیڈنگ کے سائے اورمہنگائی کے بوجھ تلے زندگی کے شب وروزگزارنے والے غریب عوام اس طرح ہاتھ اٹھا اٹھا کران کوبددعائیں دیتے۔الطاف حسین سے لیکرچوہدری پرویزالہیٰ تک تمام سیاستدان اگرصوبہ ہزارہ کے قیام میں مخلص ہوتے توصوبہ ہزارہ کئی سال پہلے بن چکاہوتا۔حکومت کے اتحادی بن کے زرداری جی کوانگلی پرنچانے والے ان لوگوں کیلئے جوروزانہ حکومت سے ذاتی مفادات ومالی مراعات حاصل کررہے ہیں صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے حکمرانوں کوراضی یامجبورکرناکوئی مشکل نہیں ایسے میں صوبہ ہزارہ کے قیام کوآئندہ اقتدارسے مشروط کرناعوام کودھوکہ اورسیاسی کھیل کوجاری رکھنے کے سواکچھ نہیں ۔صوبہ ہزارہ کے قیام کاایک اہم موقع ضائع ہوچکااب ایک اوراہم اورآخری موقع باقی ہے اﷲ نہ کرے اگریہ موقع بھی ضائع ہوگیاتوپھرقیامت تک صوبہ ہزارہ کے نعرے تولگتے رہیں گے لیکن صوبہ ہزارہ کاقیام کبھی بھی عمل میں نہیں آئے گابلکہ صوبہ ہزارہ کاقیام ایک ایساخواب بن جائے گاکہ جن کاشرمندہ تعبیرہوناممکن ہی نہیں ہوگا۔آئندہ انتخابات ہزارے والوں کے پاس صوبہ ہزارہ کے قیام کاآخری موقع ہے ان انتخابات میں اگرباباسردارحیدرزمان کی تحریک صوبہ ہزارہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئی توصوبہ ہزارہ بن جائے گااگران انتخابات میں ہزارہ دشمن باباکاراستہ روکنے میں کامیاب اورہزارے وال بابااوران کے ساتھیوں کاساتھ دینے میں ناکام رہے تو صوبہ ہزارہ کے قیام کی یہ آخری امید بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دم توڑ جائے گی اورتاریخ میں صوبہ ہزارہ پھر کبھی نہیں بن سکے گا۔دنیالاکھ براکہے۔۔اپنے وبیگانے بے شک الزامات کی پوچھاڑکریں لیکن یہ ایک حقیقت ہے جس کوجھٹلانااپنوں وبیگانوں سمیت کسی کیلئے بھی ممکن نہیں کہ باباہی وہ واحدشخصیت ہے جونہ صرف صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے مخلص ہے بلکہ صوبہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔باباکوصرف آئینی وقانونی طریقہ پوراکرنے کیلئے پارلیمنٹ کی سپورٹ درکارہے اوریہ انتخابات میں بابااوران کے ساتھیوں کی کامیابی کے بغیرممکن نہیں ۔اگرہزارے وال واقعی صوبہ ہزارہ کاقیام چاہتے ہیں تووہ انتخابات میں بابااوران کے ساتھیوں کی کامیابی کیلئے سروں پرکفن باندھ کر نکل آئیں اورآنکھیں بندکرکے ووٹ کی پرچی اور اپنے دلوں پرابھی باباکانام نقش کردیں اگر ایسانہ ہواتوہزارے وال ایک بات دل کھول کریادرکھیں کہ اگرآئندہ انتخابات میں بابااوراس کے خیرخواہ ناکام ہوگئے توپھرقیامت کی صبح تک ہزارہ کبھی صوبہ نہیں بن سکے گا-
Umar Khan Jozvi
About the Author: Umar Khan Jozvi Read More Articles by Umar Khan Jozvi: 37 Articles with 39021 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.