طاہر القادری کا نیٹ ورک

تحریر : کشمالہ مغل میرپور آزاد کشمیر

13جنوری 2013کا سورج پاکستان میں لانگ مارچ کی صورت میں اک عظیم انقلاب لے کے آیا ہے اس لانگ مارچ کے نتیجے میں دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کی سیاسی قانونی اور معاشرتی صورتحال بدلتی ہوئی نظر آرہی ہے اور کوئی تبدیلی آئے نہ آئے اس مارچ سے ایک عظیم تبدیلی وسیع پیمانے پہ آتی ہوئی نظر آرہی ہے ظلم و جبر کی چکی میں پستی ہوئی پاکستانی عوام اس وقت جاگ چُکی ہے طاہر القادری نے عوامی شعور بیدار کر دیا ہے ۔پاکستان بننے سے پہلے علامہ اقبال ؒ نے مسلمانوں کے دل میں یہ عوامی شعور بیدار کیا تھا اور اسکے نتیجے میں پاکستان وجود میں آیا آج وہی پاکستان جو اک عظیم مقصد کیلئے حاصل کیا گیا تھا آج وہ شدید مُشکلات ، مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ ، دہشت گردی ، بے روزگاری ، غربت اور بے انصافی جیسے مظالم کی چکی میں پس رہا ہے یہ وہ دور ہے جہاں پاکستان اپنے ان مسائل کی وجہ سے دنیا میں اپنا وقار کھوتا جا رہا ہے اور دہشت گردی اور کرپشن کی وجہ سے اس وقت پاکستان پوری دنیا میں بدنام ہے اس نازک دور میں جہاں عمران خان جیسے محب وطن پاکستانی نے اپنی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے انقلاب کا نعرہ بُلند کیا ہوا ہے طاہر القادری نے اس نعرے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عملی طور پر بغیر کسی سیاسی جماعت کے صرف عوام کو یکجا کر کے ایک جھنڈے تلے جو کہ پاکستان کا جھنڈا ہے اُسکے نیچے جمع کر دیا ہے طاہر القادری کے ساتھ اس میدان میں جو کرپشن کے خلاف اک جہاد ہے اس عملی جہاد میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شامل ہیں کل جب پاکستان کی تاریخ لکھی جائے گی تب ایک بار پھر اس پاکستان کو سنوارنے میں خواتین کا بہت بڑا کردار قوم کے سامنے آئے گا ۔ جب پاکستان بنا تھا اُس وقت بھی خواتین کا بڑاکردار دُنیا کے سامنے آیا تھا ۔ طاہر القادری کے خطابات کی وجہ سے مختلف طبقہ فکر میں یہاں مخالفین کا لفظ استعمال کرنا چاہوں گی کیونکہ پاکستان کے عوام جن میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین طلباءو طالبات بزرگ اور بچے شامل ہیں یہ سب عوامی حلقے تو طاہر القادری کے ساتھ ہیں جِ ن کو لانگ مارچ کی صورت میں حق کی آواز بُلند کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم ملا ہے جن کی انقلابی سوچ کو استقامت اور جن کے جذبات کو زُبان ملی ہے طاہر القادری کے خطابات کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اُن پر تنقید کرنے کےلئے مختلف نقطے نکالے ہیں ایک نقطہ یہ بھی نکالا گیا کہ طاہر القادری جناح ایونیو کو میدان ِ کربلا اور خود کو امام حسین ؑ سے تشبیہ دیتے ہیں اگر ایسا ہے تو وہ امام حسین ؑ کی طرح صف اول میں عوام کے ساتھ بغیر کسی سیکورٹی کے کھڑے کیوں نہیں ہوتے تو اُن سب تنقید نگاروں کو میرا یہ جواب ہے کہ امام حسین ؑکے دور میں تلواروں سے جنگ لڑی جاتی تھی کیا آج کا دور تلواروں سے لڑائی والا ہے ؟ یا ایٹمی دور ہے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ طاہر القادری اور انکے جلسے میں موجود اُنکے حامیوں اور عوام کا جذبے ہے شک امام حسین ؑ اور یزید کی جنگ میں باطل کے خلاف لڑنے والے معصوموں جیسا ہے لیکن یہ اُس تلوار کے دور میں لڑنے والے عوام نہیں۔ یہ ایٹمی دور ہے نیا اور جدید دور ہے یہ وہ زمانہ نہیں اس دور کے تقاضوں کے مطابق طاہر القادری کے چاہنے نے اُنکو خود اپنی خوشی سے سیکورٹی فراہم کی ہوئی ہے ورنہ طاہر القادری میں بے شک اتنی جرات ہے کہ وہ نہتے عوام کی صف میں کھڑے جھوٹ اور کرپشن کے خلاف جہاد کر سکیں تنقید نگاروں نے کبھی اُنکی ٹوپی کو کبھی انکے لباس کبھی خطابات اور کبھی انکے نظریے کو تنقید کا نشانہ بنایا کبھی اُن کے طریقے کو غلط کیا گیا میں پوچھتی ہوں کیا انہوں نے یعنی حکومت اور اُنکے حامیوں نے کسی ایک شعبے کو بھی اس قابل چھوڑا ہے کہ وہاں پر جا کے ایک انصاف کا طلبگار انصاف طلب کر سکے اور حق کیلئے اپنی آواز بلند کر سکے؟

طاہر القادری کے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچ گیا تھا کہ جہاں جا کے اک جھوٹ بھرے ماحول میں پاکستا ن کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے حق کی آواز بلند کرتے اگر وہ کوئی اور طریقہ اپناتے تو ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ۔ اب بھی حکومت ان کی آواز دبانے کیلئے مختلف ہتھگنڈے اپنا رہی ہے ۔ایک طرف اسلام آباد میں اپنی پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے طاہر القادری کے خطابات کا جواب دیتے ہوئے کسی مسخرے کی طرح اُن کا مذاق اُڑایا تو کہیں پہ نواز شریف نے پنجاب کالج کے طلباءو طالبات کو ایک پروپیگنڈے کی صورت میں طاہر القادری کے مقابل کھڑا کیا۔ میں یہ کہتی ہوں کہ حکومت جتنا مرضی طاہر القادری کیخلاف پروپیگنڈے کرے اب حق کی آواز کو کوئی نہیں دبا سکتا ۔ اب عوام کا شعور بیدار ہو چکا ہے ۔اب اگر طاہر القادری کو راستے سے ہٹا بھی دیا جائے تو عوام خود اپنے ظلم کا حساب لینے کا عزم کر چکے ہیں کیا عوام کی آواز کو بھی دبا لیا جائے ؟نہیں ! بالکل نہیں ! اب احتساب کا وقت ہے ظلم اپنی ہر حد پار کر چکا ہے ۔60سال تک رب تعالیٰ نے کرپٹ حکومتوں اور نام نہاد حز ب اختلاف کو کھولی چھٹی دیے رکھی ۔اب وقت آ گیا ہے کہ ربّ وہ رسی کھینچے ۔میں یہ بھی بتاتی چلوں کہ طاہر القادری نے قوم کی کسی عورت کسی بچے ، کسی بزرگ اور کسی جوان کو زبردستی ڈی چوک لا کر نہیں بٹھایا یہ وہ لوگ ہیں حکومتی نااہلی سے تنگ ہیں حکومت کے ظلم سے ، بجلی کے، آٹے کے ، گیس کے بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے تنگ ہیں لیکن شیطانی سوچ رکھنے والے اور شیطان کے اشاروں پر ناچنے والے یہ کب ماننے کو تیار ہوں گے کہ طاہر القادری کےخلاف یہ نقطہ بھی اُٹھایا جاتا ہے کہ وہ کینڈا کی شہریت رکھتے ہیں اور ایک لمبے عرصے سے پاکستان سے باہر رہے ہیں اس کا جواب یہ ہے کہ اگر وہ اس تمام عرصے میں پاکستان سے باہر نہ رہتے تو کیا آج وہ پاکستان کی تمام عوام کے سامنے حکومت کو بے نقاب کرنے کیلئے زندہ ہوتے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟اس پاکستان میں جس نے بھی حق کی آواز بلند کی اس کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔یہ نقطہ بھی اُٹھایا جاتا ہے کہ وہ کون سی طاقت ہے جو ان کو اتنی طاقت دیتی ہے ؟ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟ میں بتاتی ہوں حق کی آواز اُٹھانے والے جرات و بہادری کے اس علمدار کے پیچھے ربّ ذوالجلال کی طاقت ہے ۔ سچ بولنے والے اور باطل کو جھٹلانے والے اور عوام کی حقیقی نمائندگی کرنے والے اس روحانی اور بشری بُت کے بیچھے ربّ تعالیٰ کا ہاتھ ہے اگر یہ نہ ہوتا تو وہ اتنی بہادری سے اتنے کھرے سچ عوام کے سامنے بے نقاب نہ کرتے وہ دگمگا چکے ہوتے ۔جن یہودی طاقتوں کے ساتھ ان کو ملایا جاتا ان طاقتوں کے ساتھ روابط کے نتیجے میں اس جھوٹی کرپٹ اشرافیہ نے پاکستان کی حالت تباہ کر دی اور اُن یہودیوں کے ہاتھوں اپنا ضمیر اور غیرت بیچ کر اپنے اکاﺅنٹ بھرے اور آ ج جب اُ ن کو محسوس ہو گیا کہ اب اُن کے بچنے کا راستہ نہیں رہ گیاتو طاہر القادری کے کردار کو مشکوک بنانے میں حکومت اور حز ب اختلا ف سر توڑ کوششوں میں مصروف ہیں ۔

میری دعا ہے کہ ہماری قوم کو سب مسلمانوں کو ربّ تعالیٰ جھوٹ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے ، سچ بولنے اور سچ بولنے والوں کا ساتھ دینے کی توفیق عطا کرے۔آمین اور تمام حکومتی اور حز ب اختلاف کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ بجائے اس کے کہ اپنی خفگی مٹانے کیلئے مختلف پرس کانفرنس کر کے طاہر القادری کے خطابات سے نقطے اُٹھا کر اپنی باڈی لینگوئج کے ذریعے مسخرہ پن کر کے اُن کا مذاق اُڑا کہ ایک عالم دین کی شان میں گستاخی کے مرتکب نہ ہوں بہت اعلیٰ ضرفی کا مظاہر کر کے ، امن پسند کا رویہ اختیار کر کے اُن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کریں جس کی وہ بار بار دعوت بھی دے چکے ہیں ۔ آخر میں یہ کہنا چاہتی ہوں بلکہ بتانا چاہتی ہوں کہ طاہر القادری کے نیٹ ورک کا نام ہے خدائی نیٹ ورک ۔۔۔یہ خدائی نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے جو مختلف اوقات میں مختلف خدائی اور فلاحی پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے ۔ اب اس خدائی نیٹ ورک ن حکومت اور فرینڈلی اپوزیشن کا چہرہ عوام کودکھانے کیلئے لانگ مارچ کا یہ پروجیکٹ اپنے ہاتھوں لیے ہوئے ہے ۔ یہ وہ معلومات ہیں جو میرے رب نے مجھے عوام اور حکومتی حلقوں تک پہنچانے کی طاقت بخشی ہے اور میں نے طاہر القادری کے نیٹ ورک سے پردہ اُٹھا دیا ہے اگر کسی میں جرات ہے تو اس کو جھوٹ ثابت کرے۔
دیکھا جائے تو انسانوں کی بستی میں پاگل ہوں میں
سوچا جائے تو پاگلوں کی بستی میں انسان ہوں میں
Qamar Abbas Kazmi
About the Author: Qamar Abbas Kazmi Read More Articles by Qamar Abbas Kazmi : 2 Articles with 1110 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.