جمہوریت کے چیمپیئن اور اتنی بڑی مجرمانہ غفلت

وطن عزیز میں اس وقت پاکستانی دارالحکومت میں دھرنہ دے رہے ہیں اور اس ملک کے جمہوری لوگ جنہیں جمہوریت جمہوریت کہتے زبان تالو سے نہیں لگتی ۔ وہ صرف تنقید برائے تنقید کر کے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ اس احتجاج کی وجہ اور اس کے مقاصد پر کسی نے طاہرالقادری سے باضابطہ حکومتی سطح پر بات ہی اب تک نہیں کی ہے جبکہ ٹی وی چینلز پر وفاقی وزراء مسخرہ پن اور ہنسی اور ٹھٹول میں بات اڑا رہے ہیں۔ یہ ملکی تاریخ کا منظم اور پر امن دھرنا ہے جس میں لوگوں کی اور گورنمنٹ پراپرٹی کا کسی بھی طرح کا نقصان نہیں ہوا جو قوم کے لئیاور خاص کر جمہوریت کے پنڈتوں کے لئے ایک مثال ہے جس تنظیم کی مثال انہیں بھی قائم کرنی چاہئیے ۔ ان جمہوریت کے الم بر داروں کے صرف جلسوں کا حال دیکھ لیں اور ان کے عشائییوں میں ان کی تنظیم کو میڈیا دکھاتا رہا ہے مسلم لیگ ن ہو، تحریک انصاف ہو یا مسلم لیگ قاف جوتوں میں دال بٹتی دکھائی دیتی ہے والی مثال کا اظہار نظر آتا ہے وہی ان کی تنظیم اور انتظامات کا کھلا ثبوت پیش کرنے کے لئے کافی ہے۔

بہت دکھ ہوتا ہے صرف یہی دیکھ کر کہ اس دھرنے میں عورتیں اپنے معصوم بچوں کے ساتھ ، اس اجتماع میں موجود ہیں اتنی سردی کی شدت کھلے آسمانوں تلے بیٹھے ہیں اور اس ملک کے بے حس اور جمہوریت کے الم بردار ان کوتوجہ کا مستحق بھی نہیں سمجھتے ہیں۔ انسانیت جمہوریت اور اس ملک پر حکومت کرنے کے خواہاں اور موجودہ حکمران ان کے مثائل تک باضابطہ پوچھنے تک نہیں آئے ہیں۔ وہ جمہوری لوگوں طاہرالقادری کو بھول جاؤ تمہیں ان ماؤں، بہنوں بیٹیوں جوانوں اور بزرگوں کا جو کہ سو فیصد پاکستانی ہیں اور اس ملک کے شہری ہے ان کی جانوں کا تحفظ کا بھی خیال نہیں۔

لوگوں کو بے نظیر کی شہادت پرتمہارے گماشتوں نے کتنی جانوں مال اور گو رنمنٹ اور پبلک پراپرٹی کو کس طر ح ملیا میٹ کیا تھا اس میں لوگوں کا کیا قصور تھا جس کی سزا دی گئی تھی شاید تمہاری جمہوریت کی کتابوں میں یہی جمہوریت کا حسن ہوتا ہوگا۔ لیکن طاہر القادری کے دھرنے میں شریک لوگوں کا اس طرح کی کسی حرکت کا نشان نظر نہیں آیا شرم کر اور ڈوب مرو۔ جو آج طاہرالقادری کو جمہوریت کے خلاف دھرنے کی اطلاع دے کر غیرقانونی قرار دیتے ہو اس میس اس وقت ملک کی تمام پارٹیاں اور نمائندے قابل گرفت ہو سکتے ہیں بلکہ ہیں۔ چاہے وہ غیر جنہوری ہی کیوں نہ ہو مذاکرات ضرور کرنے چاہیئیں اس میں اتنی تاخیر کیوں کہ کئی روز گزر چکے فائنل کال دیڈ لائین دینے کے باوجود تمہارے کانوں میں جون بھی نہیں رینگی۔

اسی جمہوریت کے دعویدار وں پر ملکی دولت لوٹنے کے سنگین الزامات ہیں جس کا چرچا پوری دنیا میں ہو رہا ہے یہی تو جمہوریت کا حسن ہے کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود کرائے کے بجلی گھروں میں خرد برد کرنے کے انکشافات کے باوجودملزموں کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ ماضی اثر حال کے لٹیرے مل کر ایکا کر کے اپنی باری کا انتظار میں مزید کرپشن کے رکارڈ بنانے کے لئے کم کس رہے ہیں ان کے حساب میں بھی بہت بڑی رقومات ہیں جنہیں وہ اور ان کا خاندان مل کر ہڑپ کر چکے اور اس کا بیشتر حصہ بیرون ملک منتقل کر چکے ہیں۔ ہا ہے اور جمہوریت کا حسن دیکھیں چثریوں والے ملکی دولت لوٹنے والے ایک ہو کر اسی نظام کا تسلسل چاہتے ہیں جس میں ان پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہ ہو۔

ایل صاحب نے تو اتنا تک کہ دیا کہ ہم پورے ملک کو تحریر اسکوائر میں تبدیل کر دیں گے اگر جمہوریت کو نقصان ہوا۔ میرے محترم آپ صرف اپنے حلقے ہی میں تحریر اسکوائر بنا کر دکھا دیں ۔ ملک کی بات تو علیحدہ ہے یارآپ تو جلسے بھی منظم انداز میں کرنے کے اہج نہیں ہیں بلوچستان میں آپ کی رٹ تو نر آ رہی ہے وہاں لوگ تین تین دن لاشوں کو رکھ کر دھرنے دیتے ہیں آپ کی اسمبلیاں اور ممبر ان تک کی داد رسی کے روادار نہی ہوتے۔ دعوے جمہوریت کے اور دھمکیاں ملک ٹوٹنے کی۔

او بھائی اس ملک کو بچانے والے آپ سے باری بہت زیادہ ہیں اور وہ اس ملک کی بقا کے لئے جان مال عزت و آبرو سب کی قربانی دے کر اس ملک کی آبیاری کے لئے تیار ہیں جالی مینڈیٹ کا پول نہ ہی کھلنے دیں تو بہتر ہے ایک خامو ش مجارٹی ہے جو اس ملک سے لٹیروں اور نوسربازوں کو ان کی اصل جگہ پہنچانے میں اب مزید دیر نہیں کریں گے۔ ایک لفظ پچھلے کئی سالوں سے اس ملک کیچوام میں گردش کر رہا ہے سرخ انقلاب یا د رکھو سرخ انقلاب دستک دینے کو ہے پھر دیکھنا انقلاب فرانس ، انقلاب ایران بھی شاید ماند پڑ جائیں کیونکہ ملک اسوقت معاشرہ جس بد امنی اور بد دیانتی کا شکار ہے وہ تقاضہ کر رہا ہے کہ شرخ انقلاب کی چھلنی کے بعد انشااللہ حقیقی جمہوریت کا نیا سورج طلوع ہوگا۔ جس میں یقیناًتم جیسے لوگوں سے پاک معاشرہ ہو گا۔

یہ طاہرالقادری کی آواز نہیں ہے یہ اس ملک کے محب وطن لوگوں کی آواز ہے جو ایماندار مخلص اور اس ملک سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں اور اس ملک سے بیرونی ایجنٹوں اور ان کے حاشیہ برداروں کااحتساب اور مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔ اللہ اس ملک کو ایسے لیڈروں اور حاکموں سے محفوظ رکھے اور ان معصوم او بے گناہوں کی آہوں سے ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو ۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75461 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More