ماہ ربیع الاول شریف

تیسرا اسلامی مہینہ ربیع الاول ہے ۔اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب ابتداءمیں اس کا نام رکھا گیا تو اس وقت موسم ربیع کی ابتداءتھی ۔یہ مہینہ خیرات و برکات اور سعادتوں کا منبع ہے ۔ کیوںکہ اس مہینہ کی بارہویں تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے رحمة اللعالمین ،احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰﷺ کو پیدا فرما کر اپنی نعمتوں کی بارش برسائی ۔اسی ماہ کو سید دو عالم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے اور اسی ماہ کی دسویں تاریخ کو محبوب کبریاﷺ نے ام المومنین سیدہ خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا تھا۔(عجائب المخلوقات صفحہ45)

مشائخ عظام اور علمائے کرام فرماتے ہیں کہ حضور پر نور شافع یوم النشورﷺ کا وقت ولادت با سعادت لیلة القدر سے بھی افضل ہے ۔کیونکہ لیلة القدر میں فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ولادتِ پاک کے وقت خود رحمة اللعالمین شفیع المذنبین ﷺ تشریف لائے ۔ جن کے واسطے تمام جہان پیدا ہوئے۔ نیز اللہ کریم لیلة القدر میں صرف امتِ مسلمہ پر فضل و کرم فرماتا ہے اور شبِ ولادت میں اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات پر اپنا فضل و کرم فرمایا ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔وما ارسلنٰک الا رحمة للعٰلمین۔

ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو یعنی ولادت پاک کے دن خوشی و مسرت کا اظہار کرنا ۔مساکین کو کھانا کھلانا اور میلا د شریف کا جلوس نکالنا اور جلسے منعقد کرنا اور کثرت سے درود شریف پڑھنا بڑا ثواب ہے ۔جو یہ عمل کرے گا اللہ تعالیٰ تمام سال اس کو امن و امان مرحمت فرمائے گا اور اس کے تمام جائز مقاصد پورے فرمائے گا۔(ماثبت بالسنة صفحہ59)

مسلمانوں کو چاہئے کہ اس مہینہ مبارک میں بارہویں تاریخ کو بالخصوص اور باقی سال بالعموم میلاد شریف کی مجالس منعقد کیا کریں۔ یہ محفل پاک ذریعہ ہدایت اور حصول برکات ہو گی ۔

محفل میلاد شریف کی حقیقت:سب سے پہلے آپ کوجاننا چاہےے کہ میلاد کی حقیقت کیا ہے ۔میلاد ،مولود، مولد، یہ تینوں لفظ متقارب المعنیٰ ہیں ۔میلاد کی حقیقت صرف یہ ہے کہ مسلمان ایک جگہ جمع ہوں اور ایک عالمِ دین ان کے سامنے حضور سراپا نور شافع یوم النشور ﷺ کی ولادت مبارک اور آپ کے معجزات اور آپ کے اخلاق کریمہ صحیح روایت کے ساتھ بیان کر ے اور آخر میں بارگاہِ رسالت میں درود و سلام باادب کھڑے ہو کر پیش کریں ۔اگر توفیق ہو تو شیر ینی پر فاتحہ د لا کر فقراءو مساکین کو کھلائیں ۔ احباب میں تقسیم کریں پھر دعا مانگ کر اپنے اپنے گھروں میں چلے جائیں ۔یہ تمام امور جو ذکر کئے گئے ہیں قرآن سنت اور علمائے امت کے اقوال سے ثابت ہیں صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کی ضرورت ہے۔

ربیع الاول شریف کے نوافل:یہ مہینہ مبارک چونکہ سید الانبیاءوالمرسلین ﷺ کی ولادت با سعادت کا ہے۔اس لئے پہلی تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ تک ہر روز بیس رکعت نفل پڑھے جائیں ۔ہر رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد اکیس اکیس دفعہ قل ھو اللّٰہ احد پڑھے۔پھر اس کا ثواب حضور سرپا نور شافع یوم النشور ﷺ کی روح پر فتوح کو ہدیہ کر ے ۔کیونکہ صحابہ کرام اور تابعین اور تبع تابعین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ان رکعتوں کا ثواب روح اقدس نبوی ﷺ کو ہدیہً بھیجا کرتے تھے ۔ اگر روز مرہ بارہ دن اس نماز کے پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو کم از کم دوسری تاریخ اور بارہویں تاریخ کو ضرور بیس رکعت بترکیب مذکورہ پڑھ کر روح پر فتوح حبیب خدا ﷺ کو بطور ہدیہ پہنچائے۔

حضور اقدس ﷺ نے اس نماز کے پڑھنے والوں کو جنت کی بشارت دی ہے۔ (جواہر غیبی)

ربیع الاول مبارک میں کثرت درود پاک:ربیع الاول شریف کے مبارک مہینہ میں درود شریف کثرت سے پڑھنا چاہئےے ۔ایک روایت میں ہے کہ جو کوئی اس ماہ کی تمام تاریخوں میں یہ درود پاک ۔”اللھم صلی علی محمدوعلیٰ اٰل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلیٰ اٰل براہیم انک حمید مجید0ایک ہزار ایک سو پچیس (1125)مرتبہ نماز عشا کے بعد پڑھے گا تو اس کو خواب میں امام الانبیاءو المرسلین ﷺ کی زیارت ہو گی ۔اگر کوئی بندہ ¿ مومن ماہ ربیع الاول میں اس درود شریف الصلوٰة والسلام علیک یا رسول اللّٰہ ۔کو سوا لاکھ مرتبہ پڑھے تو وہ یقینا حضور پر نور شافع یوم النشور ﷺ کی زیارت سے مشرف ہو گا۔کتاب الاوراد میں لکھا ہے کہ جب ربیع الاول شریف کا مبارک چاند نظر آئے تو اس رات کو سولہ رکعت نفل پڑھے جائیں ۔دو دو رکعت کر کے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قل ھو اللّٰہ احد ۔تین تین مرتبہ پڑھے جب سولہ رکعت پڑھ لے تو یہ درود شریف ایک ہزار مرتبہ پڑھے ۔اللّٰھم صلی علی محمد ن النبی الامی رحمة اللّٰہ و برکاتہ۔اور بارہ روز تک یہ پڑھتا رہے توسید المرسلین محبوب رب العالمین حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰﷺ کی زیارت خواب میں ہو گی ۔مگر عشاءکی نماز کے بعد اس کو پڑھا کرے اور پھر با وضو سو یا کرے۔(فضائل الشہور)
Peerowaisi Tabassum
About the Author: Peerowaisi Tabassum Read More Articles by Peerowaisi Tabassum: 198 Articles with 619047 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.