بن بلائے انقلابی اور چاہے کی پیالی میں طوفان

گزشتہ کئی دنوں سے وطن عزیز کی سیاست میں جیسے ایک بونچھال ساپیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ اس سے پہلے عمران خان کے سونامی کو دیکھتے ہوئے محسوس ہو رہا تھا وہ اب ڈاکٹر صاحب کے مارچ کو سامنے رکھ کر ہو رہا ہے مگر جیسے اس سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرانے کے بعد پلٹتی نظر آ ئی تھیں ویسے ہی اس مارچ کا انجام بھی عوام کو نظر آ رہا ہے منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو پتا نہیں کیوں بیٹھے بیٹھے اچانک سے پاکستان کا اور یہاں کے مظلوم عوام کا خیال آگیا موصوف کو یہ خیال اس وقت کیوں نہیں آیا تھا جب وہ ایک آمر کی حمایت میں چینخ چینخ کر اپنے گلے کا امتحان لے رہے تھے اس وقت پرویز مشرف کے ریفرنڈم کے سب سے بڑے حمایتی اور آج کے دور کے سیاسی سپر سٹار بننے والے جو ملک میں تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ہیں یہی منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور تحریک انصاف کے کپتان عمران خان تھے اس وقت ان لوگوں نے مشرف کے ریفرنڈم کو نا صرف سپورٹ کیا بلکہ اس کی حمایت کے لئے زمین آسمان ایک کر دیا پھر وہ وقت بھی آیا جب انہی لوگوں کی دلی خواہشوں کو جنرل مشرف نے ٹھکراتے ہوئے ان کی بات نہ مانی اور یہی لوگ اس کے خلاف ہو گے اور پاکستان میں حقیقی تبدیلی کے وہ خوشنماء نعرے لگانے شروع کر دیے جو ان کے پسندیدہ لیڈر مشرف صاحب لگاتے تھے ان لوگوں کی پچھلی ہسٹری کو نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ کسی بھی چیز میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے وقت اور قربانیاں درکار ہوتی ہیں مگر ان سے کوئی پوچھے کہ کیا انقلاب ایسے آجایا کرتے ہیں کہ کل کلاں کو آپ کینیڈا میں بیٹھ کر دو دن بعد پاکستان آجائیں اور کہیں کہ ہم عوام کے ساتھ ہیں اور ان کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کیلئے آئے ہیں تو کون یقین کرے گا ہماری باتوں پر کون ہمارے ساتھ چلے گا بے شک منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے بہت سے چاہنے والے ہیں لیکن یہ ان کے سیاسی ورکر نہیں ہیں کیونکہ پیری مریدی کا ایک روحانی رشتہ ہوتا ہے اس لئے ان سے مانگی جانے والی قربانی کو وہ اپنے لئے جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں اور جس طرح ساٹھ منٹ میں ساٹھ کروڑ جمع ہو گئے وہ اس سے کئی زیادہ رقم جمع کروا سکتے ہیں اس کو عوام کی سوچ سے ہم آہنگ کرنا درست نہ ہو گا یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اپنے سیاسی مقاصد(عزائم) کو سب کے سامنے پیش کر کے اس فنڈ کا تقاضا کرتے تو ساری صورت حال سامنے آجاتی دوسری بات یہ ہے کہ پیری مریدی میں مریدوں کی طرف سے اکثر اوقات اپنا سب کچھ نچھاور کرتے دیکھا گیا ہے جس طرح کے لانگ مارچ کا شوشہ چھوڑا گیا ہے اس سے تو یہ بات عیاں ہے کہ یہ سب کچھ آنے والے الیکشن کو ملتوی کروانے یا نگران حکومت میں اپنا حصہ لینے کا ایک دھمکی امیزبہانہ ہے جس کے لئے پاکستان کی حقیقی سیاسی جماعتیں ناصرف مخالفت کر رہی ہیں بلکہ انھوں نے اس عین الیکشن کے وقت پر منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے غیر منطقی لانگ مارچ کو الیکشن ملتوی کرانے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا ہے جو کہ کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ کہ منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اس وقت جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے عوام کے لئے مشکلات کا پہاڑ کھڑا کیا تھا اس وقت کہاں تھے اس وقت انھیں پاکستان کے عوام کا کوئی دکھ درد نظر نہیں آیا کہ وہ پاکستان میں آکر عوام کے مسائل کے حل کے لئے کوئی لانگ مارچ کر سکیں بلکہ اس وقت تو انھوں نے اپنے وقت کو خوشی سے کنیڈا میں بسر کرنے کو ترجیح دی اور اب اس وقت کے جب یہاں الیکشن کا ماحول بن چکا ہے ہر کوئی اس تیاری میں ہے کہ آنے والے الیکشن میں عوام کے سامنے اپنا نقطہ نظر بیان کر سکے اور اپنے لئے عوام سے ووٹ مانگ سکے انھوں نے آ کر لانگ مارچ کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا یہ شک کہ منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری عوام کے لئے کچھ کرنے نہیں بلکہ پاکستان کے الیکشن کو ملتوی کرانے کے ارادے سے آئے ہیں درست ہے اور جس طرح سے ان کو فنڈنگ کی جا رہی ہے اس سے تو معلوم ہو رہا ہے کہ وہ اس کام میں اکیلے نہیں ان کے ساتھ کئی اور خفیہ طاقتیں بھی سرگرم عمل ہیں کیونکہ اگر خدا نخواسطہ پاکستان کے الیکشن اس موقع پر ملتوی ہوئے تو نا صرف جمہوریت کو نقصان ہو گا بلکہ اس سے پاکستان کی سالمیت کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اپنے سیاسی مقاصد کو عوام کے سامنے کھل کر بیان کریں اور اپنا ایجنڈ اواضح کریں کیونکہ انھوں نے باتوں باتوں میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ نگران حکومت میں حصہ دار بننے کے خواہش مند ہیں اگر ایسی بات ہے تو عوام بھی یہ بات جان لیں کہ جو بھی یہاں اقتدار کے حصول کے لئے آتا ہے وہ پہلی سیڑھی یہاں کے عوام کو ہی بناتا ہے اس لیے عوام کو اب کی بار کسی ایسے سیاسی کردار کے لئے مہرہ نہیں بننا جو ان کو استعمال کر کے اپنے سیاسی مقا صد کو پورا کر رہا ہو اس میں منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے وہ نئے چہرے بھی شامل ہیں جو عوام کو استعما ل کر کے اپنے لئے اقتدار کا حصول چاہتے ہیں عوام کو ایسے لوگوں سے چوکنا رہنا ہو گا جو چاہے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش میں ہیں کیونکہ اب وقت ہے کہ پاکستان میں ایسی قوتوں کوپیغام دیا جائے جو عین الیکشن کے دنوں میں عوام کا استعمال کرتے ہیں اور باقی کے دن مغربی ممالک میں خوش و خرم گزارتے ہیں اور اس کی واحد صورت اپنے آپ کو ان قوتوں سے بچانا اور صرف پاکستان کے استحکام کے لئے کام کرنے والی قوتوں کا ساتھ دینا ہو گا ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 208144 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More