"لالٹین والی سرکار کے ترجمان کے نام خط"

چار دن کی مزدوری اتنی بڑی بات تو نہیں لیکن ان چار دنوں کی مزدوری کیلئے میں گذشتہ ساڑھے چار سال سے خوار ہورہا ہوں اور آج تو حد ہوگئی مجھے "کھلے میدان" میں کئے جانیوالے عوامی جلسے میں بھی " عوامی لیڈر " سے ملنے نہیں دیا گیا شائد آپ لوگوں کوبات بھی بری لگے کہ میں براہ راست شروع ہوگیا ہوں لیکن کیا کروں آج تو برداشت سے بھی باہر ہوگیا ۔- میں وہ بدقسمت شخص ہوں جس کے خاندان والے تو ہیں لیکن اس کا کوئی پوچھنے والا نہیں گذشتہ سال آنیوالے سیلاب نے میرے گھر کو تباہ کردیا اور آج کل اپنے بھائی کیساتھ رہائش پذیر ہوں - معاف کرنا بوڑھا ہوگیا ہوں اس لئے میری باتوں میں ربط نہیں اس لئے آپ کو سمجھ نہ آئے میں آپ کو اپنی پوری کہانی سناتا ہوں شائد آپ کو سمجھ آجائے!

تقریبا پانچ سال قبل جس وقت پاکستان میں انتخابات ہورہے تھے اور جمہوریت کیلئے راہ ہموار کی جارہی تھی میں بھی جمہوری دور کا مزہ چکھنے کیلئے اپنی کوششیں کرنے لگا میں نے اپنے خاندان میں لوگوں کو کہا کہ " لالٹین والی سرکار"کو ووٹ دو تاکہ یہ ہمیں بجلی مفت فراہم کرسکے اور ہم غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بچ سکیں لیکن لوڈشیڈنگ کی بات تو چھوڑی اب تو ہم لالٹین کی روشنی میں زندگی گزار رہے ہیں میں سیاسی باتیں نہیں کرونگا لیکن میں نے اپنے علاقے کے ایم پی اے کو جو آج کل لالٹین والی سرکار کے ترجمان بھی ہیں کیلئے تین ووٹ پیدا کرکے دئیے تھے چونکہ میں مزدور ہوں اس لئے اپنے جیسے مزدوروں کو کہا کہ ہم پختون ہیں اور ہمیں پختونوں کو ووٹ دینا چاہئیے اللہ کا کرنا اور کچھ میری محنت کہ ہمارے علاقے کے ایم پی اے جیت گئے میں نے اسی جیت کی خوشی میں چار دن تک پبی بازار میں آپ کے حجرے میں لوگوں کی خدمت کی ویسے تو میں مزدور ہوں روزانہ کام کرتا ہوں تو پانچ سو روپے تک مل جاتے ہیں میں نے آپ کے حجرے میںآنیوالے مہمانوں کو پانی پلایا تھا اور چائے بھی لوگوں کے آگے پیش کی تھی حالانکہ میرے مزدور دوست مجھے کہہ رہے تھے کہ اپنی مزدوری کرو کیونکہ یہ ممبران اسمبلی منتخب ہونے کے بعد کسی کے نہیں ہوتے لیکن میں ان کی بات نہیں مانی اور چار دن تک مہمان نوازی کیلئے آپ کے حجرے میں کام کرتا رہا مجھے یہ غرور تھا کہ میں نے اپنی اوقات سے بڑھ کر آپ کیلئے نعرے بھی لگائے اور آپ کو تین ووٹ بھی لیکر دئیے اوراب تک آپ کے حجرے میں لوگوں کی خدمت بھی کی تو مجھے چار دن کی مزدوری بھی مل جائیگی اور ساتھ ہی ہمارے اس وقت کے "غریب پرور" ایم پی اے انعام بھی کچھ دے دینگے لیکن چار دن گزرنے کے بعد تو آپ نے پشاور کارخ کرلیا اور آپ " لالٹین والی سرکار" کے "ترجمان "بھی بن گئے -

محترم! شکر ہے کہ میں شادی شدہ نہیں ورنہ تو میری بیوی مجھے طعنے دیکر مار دیتی لیکن اپنے مزدور دوست مجھے اب طعنے دیتے ہیں کہ یہ مزدورکی اوقات ہیں -کہنے کو تو آپ بھی مسلمان ہیں اور میں بھی الحمد اللہ مسلمان ہوں لیکن کیا مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے قبل ادائیگی کا حکم اللہ تعالی نے نہیں دیا -لیکن مجھے تو چار دن کی مزدوری نہیں ملی البتہ اس مزدوری کیلئے خوار ہوتے ہوئے میرا مزید پسینہ نکل گیا لیکن مزدوری نہیں ملی - اپنے علاقے میں کچھ لوگوں نے مجھے کہا کہ سیکرٹریٹ جائو شائد وہاں پر تمھیں تمھاری پیسے مل جائے اور میں کئی مرتبہ آپ کے دفتر بھی آیا آپ کے دفتر میں آنا بھی بڑا عذاب ہے لوگوں سے تلاشی لینے کے بعد چھوڑا جاتا ہے لیکن شکر ہے کہ یہاں پر میری سفید داڑھی کا لوگوں نے خیال کیا اور مجھے دفتر میں جانے کی اجازت مل گئی و ہ بھی شناختی کارڈ دکھانے کے بعد میں نے سیکورٹی والوں کو یہ کہا کہ میں ان کا ملازم ہوں - " لالٹین والی سرکار" کے صوبائی ترجمان میں نے آپ کے دفتر آنے کیلئے لوگوں سے پیسے بھی قرض لئے تھے اور بھی اس امید پر کہ وہاں پر مجھے پیسے مل جائینگے تو پیسے واپس کرونگا لیکن میری مزدوری کے پیسے تو نہیں ملے البتہ وہاں پر جو دھکے مجھے ملے -اس کا خیال آتے ہی مجھے اپنے آپ سے نفرت ہوجاتی ہیںکیونکہ آپ کا سیکرٹری آپ سے فون پر بات کرتے ہوئے کئی مرتبہ میں نے دیکھا لیکن مجھے وہ کہتا رہا کہ "لالٹین والی سرکار" کے ترجمان شہر سے باہر ہیں اور کبھی کبھی تو مانسہرہ اور کبھی بیرون ملک جانے کی نوید سناتے رہے اور میں خوار ہوتا رہا -محترم آپ کو شائد یہ بھی برا لگے لیکن کیا کروں آپ اپنی تقریروں میں پختونوں کی مہمان نوازی کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن خدا گواہ ہے کہ آپ کے دفتر میں اپنی مزدوری کیلئے کئی مرتبہ آنے کے باوجود مجھے تو کسی نے چائے تو بڑی بات ہے کہ کسی نے پانی پلانے کا بھی نہیں پوچھا اور نہ ہی سوچا ` شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ میں "دو ٹکے " کا مزدور ہوں -آہ! میاں صاحب آپ کی مہربانی تو میں بھول گیا تھا جو چار دن میں نے آپ کے حجرے میں لوگوں کو پانی اور چائے پلاتے ہوئے مزدوری کی تھی مجھے ان چار دنوں میں صرف پچاس روپے کا نوٹ دیا تھا جو میری عمر کی طرح ہی ضعیف العمر تھا اور کوئی اس کو لینے کیلئے تیار نہیں تھا یہ تو شکر ہے کہ میں نے اس پر اپنے علاقے میں نسوار فروخت کرنے والے دکاندار کو دیا جو اس سے احسان کرتے ہوئے مجھے اس کی جگہ دس دس کے نوٹ دئیے یہ واحد احسان ہے جو آپ نے کیا تھا اور میں بھی برملا بتا رہا ہوں اتنا تو آپ کا بھی حق ہے -

محترم!میں نے دو ہفتے قبل سنا تھا کہ آپ لوگ ڈاگ اسماعیل خیل آرہے ہیں اس لئے میں نے پندرہ روپے دکاندار سے پھر قرض لئے اور میں اس امید پر کہ اپنے چار دن کی مزدوری آپ سے لے سکوں گامیں پبی بازار سے ہوتے ہوئے ڈاگ اسماعیل خیل پہنچا ہوں یہاں پر پولیس نے تلاشی کے نام پر میرے ساتھ جو کیا اس کیلئے اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ مجھے یوں لگ رہا تھا کہ میرے کپڑے اتارے جارہے ہوں خیر مجھے یہ بھی قبول تھا لیکن جلسہ گاہ میں داخل ہونے کے بعد میرے کپڑوں اور حالت کو دیکھتے ہوئے مجھے پیچھے بٹھا دیا گیاکہ آرام سے بیٹھے رہو لیکن میاںصاحب ! جس وقت آپ "غیرت حقوق کی بات کررہے تھے تو مجھے خیال آیا کہ میں آپ کو اپنی مزدوری یاد دلائو اس لئے میں سٹیج کی طرف آگیا لیکن مجھے سرخ کپڑوں والوں نے روک دیا اور میری درخواست وہاں پر تعینات سپیشل برانچ کے اہلکار نے لے لی اور ساتھ میں بے عزت بھی کیا میں خوش ہوگیا کہ میرا خط آپ کو ملے گا اور پھر آپ مجھے بلا کر میری پانچ سال پرانی والی چار دن کی مزدوری مجھے دے دینگے لیکن میاں صاحب !تقریر آپ نے بہت خوبصورت کرلی لوگوں نے تالیاں بھی خوب بجائیں اور آپ میرے چار دن کی مزدوری دئیے بغیر ہیلی کاپٹر میں اڑ کر "پختونوں"کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کیلئے نکل پڑے اور میںاب اس اخبار والے کو اپنی کہانی سنا رہا ہوں کہ شائد یہ فریاد آپ تک پہنچادیں ویسے مجھے اس کا بھی یقین نہیں کیونکہ یہ لوگ تو صرف "گاڑیوں اور پیسوں " والوں کی ہی سنتے ہیں -
خیر اندیش حکیم خان ولد الطاف ساکن امان کوٹ نوشہرہ
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 422255 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More