کرپٹ حکمران اور"دو ٹکے"کے عوام

وہ ملک کا اعلی عہدے کا حامل ہوتے ہوئے بھی کچے مکان میں قیام پذیر ہے وہ اپنے پرانی گاڑی فوکسی ویگن کو اپنا قیمتی متاع قرار دیتا ہے حالانکہ یہ گاڑی آج کل پاکستان میں بھی نایاب ہو چکی ہیں صدر ہوتے ہوئے بھی نہ تو اس کا کوئی ذاتی اکائونٹ ہے اور نہ ہی اس نے کسی کا قرضہ دینا ہے جس وقت وہ بطور صدر فارغ ہوتا ہے تو اپنی کتیا مانویلا کیساتھ وقت گزارتا ہے بطور صدر اسے جو تنخواہ ملتی ہے اس میں وہ 90 فیصد خیرات کرتا ہے شائد آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں اپنے ملک کے کسی بڑی شخصیت کا ذکر کررہا ہوں - جی نہیں ! میں ذکر کررہا ہوں یوراگوئے کے صدر خوزے موجیکا کا جس نے صدارتی عہدہ 2010 میں سنبھالا تھا جو صدر ہوتے ہوئے بھی بالکل انوکھے انداز میں زندگی گزار رہا ہے ان کے بارے میں ایک بین الاقوامی آن لائن اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر کو ماہانہ 12500 ڈالر مشاہرہ ملتا ہے لیکن موجیکا ان میں سے 1250 ڈالر لیکر باقی تمام خیراتی کاموں میں صرف کردیتے ہیں اسی بناء پر اسے فقیر مگر سب سے زیادہ سخی صدر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے مارچ 2010 میں منصب صدارت سنبھالنے والے مسٹر موجیکا کے بقول صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد میں باقی زندگی اہلیہ کیساتھ پرسکون طورپر فارم ہائوس میں زندگی گزارنا چاہتا ہوں - ان کے بار ے میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ موجیکا کے دور حکومت میں کرپشن میںبہت زیادہ کمی ہوئی ہے اور عام لوگوں کی حالت بہتر ہونا شروع ہوگئی ہیں جنوبی امریکہ میں واقع یہ ملک خطے میں سب سے کم کرپشن والے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آتا ہے - یوراگوئے کے صدر کا عوام کے نام پیغام ہے کہ مثالی رہنما بننے کیلئے ضروری ہے کہ آپ اچھے کام کا آغاز خود کریں تاکہ دوسروں کو پیروی کرنا آسان ہو-

ان کے مقابلے میں ہم اپنے ایک ہی "محترم" کو لیتے ہیں جو اب "شہیدوں" کا والی وارث ہے - اس ملک میں اور کچھ ہو نہ ہو " شہید " زیادہ ہی ہیں - ہمارے اوپر مسلط صرف ایک شخصیت کے کراچی ٹنڈوآلہ یار حیدر آباد نواب شاہ حیدر آباد ٹنڈو محمد خان کلفٹن صدر کراچی سمیت 34 مختلف مقامات پر زرعی زمینیں رہائشی پلاٹس ٹریڈ ٹاور ہیں جن کی قیمت اربوں میں بنتی ہیں ٹھٹھہ سانگھڑ بدین نواب شاہ حیدر آباد میں چھ شوگرملوں میں ان کے شیئرز ہیں فلوریڈا برٹش ورجن آئس لینڈ میں چوبیس مختلف کمپنیاں کام کررہی ہیں جو سب کے سب ہمارے صدر صاحب کی ہیں برطانیہ میں نو مختلف مقامات پر جن میں کوئن گیٹ ٹیرس لندن سمیت ہمپشائرروڈ کوچی ہل اور راک ووڈ سٹیٹ میں 355 ایکڑ زمین بھی شامل ہیں جو کھربوں روپے مالیت کی ہے اسی طرح بیلجیم میں دو مختلف جگہوں پر چار دکانیں دو اپارٹمنٹ جو کہ برسلز میں واقع ہے اور اس کی مالیت بھی پاکستانی روپوں میں کروڑوں روپے بنتی ہیں امریکہ میں ٹیکساس پام بیچ فلوریڈا میں پراپرٹی کیساتھ ساتھ فرانس کے علاقہ کینیز میں بھی زمین ہے جس کے منتظم شمی قریشی نامی شخص ہے اس طرح دبئی سوئٹزرلینڈ لندن جنیوا پیرس میں27 مختلف بینکوں میں اکائونٹس ہیں جن میںاربوں روپے پڑے ہیں یہ تمام تفصیلات آن لائن مختلف ویب سائٹس پر دستیاب ہیں جس میں روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر آنیوالے حکمران کے اکائونٹس کی تفصیلات بھی درج ہیں- یہ صرف ایک شخصیت کے ہیں اسی " غریب پرور" پارٹی کے تمام افراد ایسے ہی ہیں اور ان کے اثاثے اسی طرح ہیں-

کیا ہم لوگ چوری کرتے ہیں قبضہ مافیا سے آپ کا تعلق ہے اگر نہیں تو پھر ہم لوگ کیوں چوری کرنے والے رشوت خور اور قبضہ مافیا کو سپورٹ کرتے ہیں یقینا یہ سوال آپ لوگوں کو عجیب لگیں گے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہمارے اوپر چوری کرنے والے حکمران بیٹھے ہیں جو کرپشن بھی کرتے ہیں اور راتوں کو شہر میں" ٹکے ٹکے "کے لوگوں سے لی جانیوالی ٹیکس کا پٹرول/ سی این جی بھر کر سرکاری گاڑیوں میں انہی "ٹکے ٹکے "کے لوگوں کی زمینوں کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر راتوں رات وہاں اپنی قبضہ مافیا بھجوا کر زمینیں قبضہ کرتے ہیں ایسے حکمران جنہیں صرف اپنا گھر بھرنا زمینیں لینا اور بینکوں میں اکائونٹس کھول کر جمع کرنا ہی آتا ہے یقین نہیں آتا تو اسلامی جمہوریہ عوامی حکومت پاکستان کی تاریخ کا جائزہ لیں ایک سے ایک بڑا چور کبھی اسلام کے نام پر آیا کبھی قوم پرستی کی آڑ میں ملک کا بیڑہ غرق کرگیا کوئی انقلاب لانے کی دعویدار ی کرکے ملک کو تباہ حال کرگیا اور کوئی ملک کو آدھا ڈبونے کے بعد بھی شہید کہلانے لگا اور کوئی انہی " ٹکے ٹکے " کے لوگوں کیلئے بیرون ملک سے قرضوں اور خریداروں میں کمیشن کھا کر ڈکار گیا لیکن پھر بھی یہ لی ڈر صاف ستھرے ہیں اور "دو ٹکے "کے لوگ زندہ باد اور مردہ باد کرتے دکھائی دیتے ہیں لاٹھی چارج بھی یہی لوگ کھاتے ہیں جیلوں میں بھی یہی لوگ خوار ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ان لوگوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا -کیا ہمارے عوام اتنے ہی بے وقوف ہیں یا پھر ان لوگوں کیساتھ ملے ہوئے ہیں -

گذشتہ روز ایک بین الاقوامی ادارے نے سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں غربت کی شرح مزید نیچے گر گئی ہیں اور غربت کی سطح سے زندگی گزارنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے غربت کے حوالے سے کئے جانیوالے سروے نے اس بات پر مجھے حیرت میں ڈال دیا کہ عوام کے ووٹوں سے آنے کے دعویدار ہمارے حکمران اس ملک کے غریب عوام کے کتنے ہمدرد ہیں ہمارے ہاں کرپشن کتنی ہے اس کا اندازہ ایک وفاقی ادارے میں بھرتیوں کیلئے خواہشمند افراد سے لاکھوں روپے کی وصولی ہے - اسلام اور عوامی خدمت کا نعرہ بلند کرنے والے ہمارے حکمران نے متعلقہ وفاقی ادارے میں بھرتیوں کیلئے اپنی بہن کو ٹاسک دیا ہے جنہوں نے باقاعدہ ممبران قومی اسمبلی کو تین سے دس سیٹیں دے رکھی ہیں جن پر چار لاکھ سے اٹھارہ لاکھ روپے وصول کئے جارہے ہیں میرے ایک جاننے والے کسی کو فون پر بتا رہے تھے کہ اس نے اٹھارہ لاکھ روپے میں نو لاکھ روپے دیدیئے ہیں اور بقایا نو لاکھ روپے کنفرمیشن لیٹر ملنے کے بعد دئیے جائیں گے مجھے اس کی بات سن کر حیرت ہوئی کہ آخر یہ اٹھارہ لاکھ روپے اس عہدے کیلئے دینے کے بعداسے کس طرح پورا کرے گا یہ وہ سوال ہے جو مجھے پریشان کررہا ہے کیونکہ اٹھارہ لاکھ دینے کے بعد تو متعلقہ شخص اگر ماہانہ بھی لاکھ روپے پیدا کرے تو وہ ڈیڑھ سال تک تو اپنی رقم پیدا کرنے کیلئے کام کرے گا یہ سلسلہ صرف ایک وفاقی ادارے میں نہیں بلکہ اپنے لالٹین والی سرکار جن کے لالٹین کی روشنی بھی آخری لمحوں کی مہمان ہے وہ بھی اسی طرح ہی عوام کی خدمت کررہی ہے یہ صورتحال کرپشن کے حوالے سے ہے رہی بات غربت کی تو جس طرح حکمران اپنی عیاشیاں کررہے ہیں اور لوٹ مار انہوں نے گیس بجلی اور مختلف مدوں میں شروع کردی ہیں اور عام آدمی جن مسائل سے دوچار ہورہا ہے اور اس کو پوچھنے والا بھی کوئی نہیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ پہلے تو لوگ راتوں کو گھروں میں داخل ہو کر ڈکیتیاں اور چوری کرتے تھے لیکن اب جس طرح کی صورتحال کا انہیں سامنا ہے عام لوگ اب دن دیہاڑے لوٹ مار شروع کرینگے یا پھر اپنی بدحالی کو ختم کرنے کیلئے انقلاب کیلئے اٹھیں گے
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 422254 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More