اہل صفا ،مردود ِحرم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے ریٹائرڈائر مارشل اصغر خان کے دیرینہ کیس کے تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل(ر) مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسددرانی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔90ءکے انتخابات میں دھاندلی کی گئی ،کروڑوں روپے سیاستدانوں میں تقسیم ہوئے‘ ایم آئی والوں نے غیر قانونی کام کیا‘ ایوان صدر نے انتخابی سیل کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی سعی کی۔ اسلم بیگ اور اسد درانی فوج کی بد نامی کا موجب بنے، ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کرکے رقم لینے والے سیاستدانوں سے رقم کی منافع سمیت واپسی کو ممکن بنائے۔ یہ محض عدلیہ کا اک فیصلہ ہی نہیں ان تبدیلیوں کا تسلسل ہے جو ہمیں اپنے شکنجے میں جکڑ کر معاشرتی اصلاح کو یقینی بنانے کےلئے وقوع پذیر ہورہی ہیں۔جدلیاتی مادیت کے اصول کے تحت حرکت و عمل ، چلنا چلنا مدام چلنا ، تغیر و تبدل اور ارتقائی عمل کائنات کا لازمہ و خاصہ ہے کوئی بھی شخص ایک ندی میں دوبار غسل نہیں کرتا کیونکہ وہ جس پانی سے نہا چکا ہے دوبارہ غسل کرنے کی نوبت تک وہ نہ جانے کہاں پہنچ چکا ہوتا ہے۔ جدلیاتی مادیت کی آکاس بیل نے چاروں طرف سے ہمارا گھیراﺅ کر لیا ہے۔ پے در پے ہونے والی تبدیلیوں کی مثبت سمت بتدریج ہمیں اصلاح کے راستے پر گامزن کر رہی ہے۔ نظریہ ریاست کے اصولوں کی رو سے ریاست کی تشکیل ، استحکام ، عروج اور زوال کے طے شدہ مدارج کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ گو ان تبدیلیوں میں کسی کی کوششوں و کاوشوں کا کوئی عمل دخل نہیں ، کسی ادارے نے اس کے لئے کوئی کردار بھی ادا نہیں کیا۔ نہ کوئی ان کا کریڈٹ لینے کا دعویٰ کر سکتا ہے لیکن یہ بالآخر ریاست کے استحکام پر منتج ہوں گی۔ وہ اقدامات جن کا ماضی میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا بڑی تیزی سے کیے جا رہے ہیں۔ یہ وہی سر زمین ہے جہاں مملکت کے سب سے بڑے منصب پر بیٹھا شخص اپنی طبیعت پرگراں گزرنے والی معمولی سی بات پر 58ٹو بی کی طاقت کے استعمال کے ذریعے قوم کے منتخب ایوانوں کی بساط لپیٹ دیا کرتا تھا۔سپہ سالار اپنے مفادات پر پڑتی ہوئی زد کے پیش نظر منتخب حکومتوں پر شب خون مار کر عشروں کے لئے اقتدار کو اپنی گھر کی لونڈی بنا لیا کرتا تھے اور قاضی القضاة آمروں کے خوف سے پی سی او پرحلف اٹھاتے ہوئے ان کے اقدامات کو آئین و قانون کی چھتری فراہم کر دیتے تھے لیکن اب وقت ہی نہیں بہت کچھ بدل چکا ہے، تبدیلیاں ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہیں اور ہم ان کی دستک پر نہ چاہتے ہوئے بھی لبیک کہنے پر مجبور ہیں، چشم فلک عوام کو کھلی آنکھوں سے ایک کے بعد دوسرا تماشا دکھارہی ہے۔ وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کا حج کرپشن کیس میں پابند سلاسل رہنا ، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی اپنے عہدے سے معزولی اور پانچ سال کے لئے نا اہل قرار پانا، موسیٰ گیلانی ، حنیف عباسی اور وزارت عظمیٰ کے لئے نامزد کیے گئے مخدوم شہاب الدین کا ایفیڈرین کیس میں عبوری ضمانتوں کا سہار الینا ، روپوشی اختیار کرنا اور تفتیش کے مراحل سے گزرنا ، فیصل رضا عابدی کا ایف آئی اے کے سوالوں کا جواب دینا ، مخدوم امین فہیم کا اپنے اکاﺅنٹ میں نہ جانے کہاں سے آئی رقم کا واپس کرنا ، وزیراعلیٰ شہباز شریف کے داماد کا ہتھکڑیاں پہنے عدالت میں حاضر ہونا ، طاقتور ترین ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ کا ایبٹ آباد آپریشن پرقوم سے معافی مانگنا ، مستعفی ہونے کی پیش کش کرنا اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ ایوان کے سوالوں کا جواب دینا ۔ سابق وزیراعظم کا آئی ایس آئی کے سربراہ کو ایکسٹینشن کے بجائے پنشن دے کر گھر جانے کی ”نوید“ سنانا ، نیٹو سپلائی کی بندش اور فضائی اڈوں کا امریکہ سے خالی کرائے جانا ، این آر او کو کالعدم قرار دیئے جانا ، حکومت کا سوئس حکام کوخط لکھنے پر آمادگی ظاہر کرنا ، اداروں کے کرپٹ سربراہان کی تبدیلی اور گرفتاری کے خوف سے ان کا مارے مارے پھرنا ، حسین حقانی کے عہدے کا چھن جانا، فرد واحد کے لئے کی گئی ترمیم کا کالعدم قرار دیے جانا ، جعلی ڈگریوں اور دوہری شہریت کے حامل اراکین کا معطل ہونا اور رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھنا ، آئی ایس آئی کے سیاسی سیل کا خاتمہ ، طاقتور ترین سابق آرمی چیف اور صدر کے خلاف ریڈ وارنٹ کا اجراءاور عجب کرپشن کی غضب کہانیوں کے منظر عام پر آنے کا ماضی میں کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن اب یہ سب تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو منہ کی کھاناپڑ رہی ہے ۔ یقیناً اب وہ تبدیلی بھی ضرور آئے گی جب اقتدارکے ایوانوں میں داخلے کی بے چینی کا زور دم توڑ جائے گا ،کوئی اس ذمہ داری کو اٹھانے پرآماد ہ نہ ہوگا ۔ شاید یہ تاج اچھالنے اور تخت گرائے جانے کا موسم ہے۔ اب وہ وقت دور نہیں جب اہل صفا اور مردود حرم ضرور مسند پر بٹھائے جائیں گے۔
Qamar Ghaznavi
About the Author: Qamar Ghaznavi Read More Articles by Qamar Ghaznavi: 9 Articles with 5773 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.