حقیقت کیا ہے؟؟؟

وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدل جاتے ہیں کبھی وقت کے امیر کی دیکھتے ہی دیکھتے بلڈنگ زمیں بوس ہو جاتی ہے تو کبھی غرور و تکبر سے چلنے والا دوسروں کی اک نظر کرم کا محتاج دکھائی دیتا ہے یہ دنیا کا اصول اور مکافات عمل ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ،وقت کے ساتھ ساتھ انسانی رویوں میں بھی تبدیلی آ جاتی ہے ،جسمانی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انساں کا ذہن،اس کا رویہ اور حالات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں کبھی کسی کے حالات اچھے ہوتے ہیں اور اس کے ستارے گردش میں آ جاتے ہیں تو کبھی کوئی گردش حالات سے نکل کر کامیابی و ترقی کی طرف گامزن ہو جاتا ہے ۔

ایک وہ زمانہ تھاجب مسلمانوں کا عروج تھا،امت مسلمہ کا پوری دنیا میں رعب و دبدبہ تھااسلام کا جھنڈا پورے عالم میں اک آب و تاب کے ساتھ لہرا رہا تھا،تواس وقت جہاں لوگ جوق درجوق اسلام میں داخل ہو رہے تھے وہیں پر مدارس اور مساجد بھی مسلمانوں سے بھری ہوئی تھیں ،مسلمان اسلام کی تعلیمات سے مستفید ہو رہے تھے ، علمائے کرام کو معاشرے میں اہم مقام حاصل تھاعلم کے پیاسے اپنی تشنگی بجھانے کے لئے دور دراز کے سفر کرتے اور علوم سیکھا کرتے تھے اس وقت علمائے کرام میں بھی کوئی اختلافات نہیں تھے،کوئی ایک دوسرے کو مشرک،گستاخ یاکافر کا لقب نہیں دیتا تھا کوئی اہم مسئلہ درپیش ہوتا تو اجماع کے ذریعے متفق ہو کر اس مسئلے کا حل نکال کر متفقہ طور پر فتویٰ جا ری کر دیا جاتا ،لیکن پھر حالات نے پلٹا کھایا ،مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات سے منہ موڑ لیا ،امت مسلمہ کا رعب ختم ہوتا چلا گیا ان کی حکومت بھی گئی،وہ ٹکڑوں میں تقسیم ہوتے گئے ،ہر کسی نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی علیحدہ مسجد بنا لی اور وہ زوال پذیر ہوتے چلے گئے ،حالات کی تبدیلی اور زوال پذیری کی اہم وجہ اسلام سے دوری تھی جب مسلمان اسلام سے دور ہوئے تو ان کا تنزلی کا سفر شروع ہوا اور آج پوری دنیا میں مسلماں ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں ۔

موجودہ حالات میں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے والا نام نہاد امن کے ٹھیکیداروں کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے،اگر میں اپنے ملک پاکستان کی بات کروں جسے حاصل کرنے کا مقصد ایک اسلامی تجرگاہ بنانا تھا ،آج اسی ملک میں دہشت گرد کی جو تعریف کی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ دہشت گرد وہ ہوتا ہے جس کی داڑھی سنت رسولﷺ کے مطابق ہو ،جس کے ماتھے پر کثرت سے سجدے کرنے کی وجہ سے محراب بن گیا ہو ،اور جس کا رہن سہن سادگی سے معمور ہو۔اغیار کا اسلام کے خلاف پروپیگنڈا انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور ہم الجھے ہوئے ہیں بلکہ فتنوں میں تقسیم ہو چکے ہیں آج ہم نے بھلا دیا ہے کہ فرمان باری تعالیٰ کے مطابق ہمیں کیا حکم دیا گیا تھا”اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقوں میں نہ پڑو“آج ہم پھر ایک دوسرے کو مشرک،گستاخ اور کافر کے القابات سے نواز رہے ہیں وقت کے ساتھ حالات بھی بدل رہے ہیں اور مسلماں ایک دوسرے کے دشمن ہوتے جارہے ہیں ،اور یہ تو ہونا ہی تھا کیونکہ حکم ربیّ ہے کہ جب تم اللہ کی تعلیمات کو چھوڑ کر اللہ کے راستے میں قربانی نہیں دو گے تو تمہیں ایک دوسرے پر اور دوسروں کو تمہارے اوپر مسلط کر دیا جائے گا ،ہمیں سمجھنا اور سنبھلنا ہو گا کیونکہ دشمن انتہائی شاطر ہے اور نت نئے حربوں سے امت مسلمہ پر حملے کرنے میں مصروف ہے
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا پھر کبھی
دوڑو کہ زمانہ چال قیامت کی چل گیا

موجودہ دور میں علمائے کرام کی عزت ختم ہوتی جا رہی ہے وہ اس لئے کہ علمائے کرام نے اپنا امیج خراب کر دیا ہے ،ان کے فتوے بک رہے ہیں ،منبر رسول پر وہ نفرتوں کا کاروبار کرتے نظر آ رہے ہیں اور اغیار کے مقاصد خود بخود پورے ہو رہے ہیں آج دور جدید میں جہاں دنیا نے کافی ترقی کی ہے اور ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ،میڈیا نے پورے معاشرے کے ذہنوں کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے دور حاضر میں ایک ٹی وی اینکر ایک کامل پیر اور مفتی کا کردار ادا کرتا دکھائی دے رہا ہے جس کے مریدوں کی تعداد ان کے Fansکی شکل میں ہزاروں میں ہے،یہ جدید مفتی کرام اسلام کی وہ تشریح کر رہے ہیں اور ایسے فتوے جاری کر رہے ہیں جو ان کے آقا انہیں کہتے ہیں ۔

خدارا!سنبھل جا ئیں اور ہوش کے ناخن لیں کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں اور ہماری منزل کہاں ہے؟؟کہیں ہم منزل سے بھٹک تو نہیں گئے؟؟سوچئے اور فیصلہ کیجئے کہ حقیقت کیا ہے؟؟؟
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188580 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.