جہاں ڈینجر وہاں رینجر

اب ہم گنڈاسنگھ جوائنٹ چیک پوسٹ سے دوکلومیٹردور رہ گئے ہیں ، ڈرائیونگ سیٹ پربیٹھے میرے عزیز دوست چودھری عظمت علی نے اچانک بتایا۔یہ اطلاع سن پراس بار بھی میرے دل نے زورزورسے دھڑکنااورمچلناشروع کردیا ۔میں جب بھی گنڈاسنگھ بارڈر پراپنے رینجرز کی پیشہ ورانہ مہارت کامظاہرہ دیکھنے کیلئے جاتاہوں تومیرے جذبات بے قابوہوجاتے ہیں ،چودھری عظمت علی کی سوالیہ نگاہوں کوتاڑتے ہوئے میں نے ا نہیں بتایا،خودان کی کیفیت بھی مجھ سے مختلف نہیں تھی۔ ہمارے دیوقامت ،پراعتماداورچاک وچوبندرینجرزکوان کے روایتی اورگریس فل یونیفارم میں دیکھ کرسچے پاکستانیوں کی روح تازہ دم ہوجاتی ہے۔مجھے اپنے نڈراورپیشہ وررینجرزکی روشن آنکھوں اورصادق جذبوں پررشک آتا ہے،کاش میں بھی اس فورس کاحصہ ہوتااورملک عزیز کادفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرتا ۔میں سمجھتا ہوںجولوگ پاکستان کیلئے سردھڑکی بازی لگاتے اورمادروطن پرجان چھڑکتے ہیں ان کا پاکستان کی سکیورٹی فورسزسے بیحدمحبت کرنافطری امر ہے۔ اگررینجرز کے بارے میں رائے قائم کرناہوتو دوچارواقعات کونہیں بلکہ اس قومی ادارے کی مجموعی کارکردگی کودیکھا جائے تویہ کسی کی سوچ منفی نہیں ہوسکتی۔

عوام ملک کے مختلف شہروں سے رینجرز کی مخصوص پریڈدیکھنے اوران کی بھرپور حوصلہ افزائی کیلئے آتے ہیں مگران سے ٹکٹ کی مدمیں رقم وصول کی جاتی ہے،اگرڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز (پنجاب) میجر جنرل میاں محمد ہلال حسین یہ ٹکٹ فیس ختم کردیں توان کے اس اقدام کوقدرکی نگاہ سے دیکھا جائے گا،اس کے ساتھ ساتھ آنیوالے شہریوں کیلئے پنجاب کی تینوں جوائنٹ چیک پوسٹوں پرمزیدسہولیات کاانتظام کیا جائے۔ پنجاب کی تینوں جوائنٹ چیک پوسٹوں سمیت دوسرے دفاعی اورحساس مقامات کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہوناچاہئے ۔گنڈاسنگھ جوائنٹ چیک پوسٹ کے مجموعی طورپربہترین انتظاما ت کاکریڈٹ وہاں کے انچارج کرنل غفران مہدی اورڈی ایس آرسرور سمیت ان کے ٹیم ممبرز کوجاتا ہے ،اس چیک پوسٹ کے پریڈانچارج دیوقامت اورخوش شکل ایس آئی محمد عاصم بھی اپنے کام سے پوراپوراانصاف کرتے ہیں۔پوسٹ خلیفہ خان شہید کے ڈی ایس آرمحمد خان اورایس آئی عبدالرﺅف بھی اپنے محاذپرڈٹے ہوئے ہیں ۔تاہم گنڈاسنگھ جوائنٹ چیک پوسٹ پرپبلک باتھ روم کامعیار اوراس کی حالت زاردیکھ کرمجھے بیحدافسوس ہوا ،انہیں فوری اپ گریڈکیا جائے۔میں تین چار سال قبل بھی گنڈاسنگھ جے سی پی کے حوالے سے کچھ بنیادی مسائل کی نشاندہی کی تھی جس پراس وقت کے ڈی جی رینجرز میجرجنرل یعقوب خان کے فوری احکامات صادرکرنے پروہ حل ہوگئے تھے ۔مجھے ذاتی طورپرکبھی جے سی پی واہگہ جانے کااتفاق نہیں ہوا مگرسنا ہے وہاں کے انچارج برگیڈئیرزاہدمحمودراناایک بہترین منتظم اورمہمان نواز شخصیت ہیں ۔پاکستان کے طول وارض سے ہمارے ہم وطن جبکہ مختلف بیرونی ملکوں سے سیاح اس شانداراورجاندارپریڈکی جادوئی کیفیت محسوس کرنے کیلئے واہگہ جوائنٹ چیک پوسٹ کارخ کرتے ہیں جہاں ان کے شوق اورجذبات کابھرپورخیال رکھا جاتا ہے۔

افواج پاکستان کے بعدہمارے رینجرز بلاشبہ دفاع وطن کیلئے بڑااہم اورکلیدی کرداراداکرتے ہیں۔سرحدوں کی مانیٹرنگ اورحفاظت کے ساتھ ساتھ اگرانہیںداخلی سلامتی کے حوالے سے مددکیلئے پکارا جائے تووہ اپنے سروں پرکفن باندھ کر دوڑے چلے آتے ہیں،شہروں میں امن وآشتی اورشہریوں کی حفاظت کیلئے رینجرز کی اس کمٹمنٹ اوران کی گرانقدرخدمات کودیکھتے ہوئے میں نے اپنے کالم کو''جہاں ڈینجروہاں رینجر''کاعنوان دیا ہے ،وہ واقعی خطروں سے کھیلتے ہیں۔دفاع وطن کیلئے رینجرز کی قربانیوں کوہرگز فراموش نہیں کی جاسکتا ۔ ڈی جی رینجرزپنجاب مےجر جنرل مےاں محمد ہلال حسین کی اپنے منصب کے ساتھ کمٹمنٹ،گہری دلچسپی او رسنجیدہ کوششوں کے نتیجہ میں رینجرزکے انتظامی امورمیں نمایاں بہتری آئی ہے۔میجر جنرل مےاں محمد ہلال حسین نہ صرف رینجرز کے معاملات اوران کی ضروریات کوبخوبی سمجھتے اورخیال رکھتے ہیں بلکہ وہ اپنے فرائض منصبی بڑے احسن اندازسے انجام دے رہے ہیں۔میجر جنرل میاں محمد ہلال حسین اپنے ٹیم ممبرز کے ہمراہ پنجاب بھرمیں رینجرزکے مختلف شعبہ جات کومزید منظم ،متحرک اورفعال بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ میجر جنرل مےاں محمد ہلال حسین نے بارڈر کے ساتھ ساتھ جنگلات اور جنگلی حیات کو ناپید ہونے سے بچا نے کیلئے بھی ٹھوس اوردوررس اقدامات اٹھائے ہیں،انہوں نے اپنے اس اقدام کی بنیاد پر فطرت سے محبت کرنیوالے افراد کواپناگرویدہ بنالیا ہے ۔ اس سلسلے میں پچھلے دنوںپاکستان رےنجرز (پنجاب) نے ”تحفظ جنگلی حےات اور ماحولےاتی بہتری“ کے نام سے ایک منظم اورموثر مہم کا آغاز کےا ہے۔ ان کے حکم پر بارڈر ایریامیں شکارکرنے اور درخت کاٹنے پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن اگرکوئی پابندی کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا جائے تواسے ملکی قوانین کے مطابق سزا دی جا تی ہے۔ امےد ہے ان کی بھرپورمداخلت سے اب معدوم ہوتے ہوئے حیوانات کی نسلیں افزائش پا ئیں گی ۔

مگربدقسمتی سے ہمارے ہاں دھڑادھڑدرخت کاٹے اورنایاب جانورمارے جارہے ہیں۔اس مجرمانہ روش کے سدباب کیلئے مزیدسخت قانون سازی کی اشدضرورت ہے۔بارڈر کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ پودے لگائے جائیںجویقینی طورپرماحول کومزیدخوبصورت بنانے کے ساتھ ساتھ ایک طرح سے حفاظتی دیوار کابھی کام کریں گے ۔

ماضی میں بھارت کی بارڈرسکیورٹی فورس (بی ایس ایف)کی طرف سے رینجرزکیخلاف اشتعال انگیز اورمنفی پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے جس کا رینجرز کے سابق مگرمنجھے ہوئے اورپیشہ ورپی آراو ندیم رضا نے اس وقت کے تینوں ڈی جی رینجرز میجر جنرل حسن مہدی ،میجرجنرل ہارون اسلم اورمیجر جنرل یعقوب خان کی قیادت میں کام کرتے ہوئے اوران کی ہدایات پراس کابھرپوراورتسلی بخش جواب دیاتھا،مجھے ندیم رضا کامیڈیا سے موثررابطہ اوران کی اپنے ادارے کے ساتھ کمٹمنٹ اوراپنے کام میں مہارت بیحد پسندہے۔نہ جانے ندیم رضاان دنوں کہاں ہیں ،ان کے بعداب کوئی ا ن کی طرح اہل قلم سے رابطہ نہیںرکھتا۔آج کل میجرسرداراعجازاحمدسندھوپنجاب رینجرزکے پی آراوہیں ،ان کی صلاحیتوں کے بارے میں کافی سنا ہے مگرملنے کااتفاق نہیں ہوا۔

پاکستان اورانڈیا کے درمیان جنگ کے دوران بھی اس طرح شاہرائیں ویران اورگلیاں سنسان نہیں ہوتیں جس طرح دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کامقابلہ دیکھنے کیلئے ہوجاتی ہیں،مقابلہ شروع ہونے سے انجام تک گویاوقت رک جاتا ہے اوردونوں طرف کے لوگ اپنااپنا کام کاج چھوڑکرگراﺅنڈ کارخ کرتے ہیں اورجومیدان میںجانے کی پوزیشن میںنہیں ہوتے وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اورجوٹیم ہارجاتی ہے اس ملک میں صف ماتم بچھ جاتی ہے اورکامیاب ہونیوالی ٹیم کے ہاں گلی گلی اورگھرگھرجشن منائے جاتے ہیں۔مگرجوا ایک لعنت ہے اوراس لعنت نے کرکٹ کاجنازہ نکال دیا ہے ۔تاہم پاکستان اوربھارت کے درمیان پچھلی کئی دہائیوں سے ایک مقابلہ ہرروزتینوں جوائنٹ چیک پوسٹوں پرہوتا ہے،دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں، طوفان ہو،بارش ہو،عید ہویادیوالی کاتہوار ہویہ مقابلہ ہرقیمت پراوراپنے مقررہ وقت پرہوتا ہے ۔اس مقابلے کا ہرایکشن قابل دید اورقابل داد اوراس کافوری فیصلہ ہوتا ہے۔پاکستان کے دیوقامت رینجرزکامقابلہ کرنااورانہیں مخصوص پریڈ کے دوران مات دینا بھارت کے پست قدرینجرز کے بس کی بات نہیں ہے۔اس صورتحال کودیکھتے ہوئے بھارت کی باردڑسکیورٹی فورس کے حکام نے خودسامنے آئے بغیراپنے میڈیا کی مددسے جوائنٹ چیک پوسٹوں پردونوں ملکوں کے درمیان روایتی پریڈ نرم کرنے کی مہم شروع کی جوہمارے رینجرز حکام کی طرف سے مسترد کردی گئی کیونکہ اس سے پریڈ کا پروفیشنل ازم اورحسن ختم ہوجاتا۔ رینجرز کے سا بق پی آراوندیم رضانے اس وقت کے ڈی جی رینجرز میجرجنرل یعقوب خان کی ہدایت پر میڈیاکوبتایا کہ دونوں طرف سے لوگ رینجرز کی کیٹ واک نہیں بلکہ مخصوص پریڈ کانظارہ کرنے آتے ہیںلہٰذااس میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی جاسکتی۔درحقیقت پاکستان کے دیوقامت رینجرز کے مقابلے کیلئے بھارت کی بارڈرسکیورٹی فورس کے حکام کومسلسل تلاش اورکوشش کرنے کے باوجودچند درازقد آفیسراوراہلکار نہیں ملے۔دونوں طرف سے قومی پرچم اتارنے کی تقریب میں ہمارے رینجرزاوربھارت کی طرف سے بی ایس ایف کے اہلکاروں کااپنے ایک ہاتھ میں بندوق اٹھائے ہوئے مخصوص اورپرجوش اندازمیں ایک ٹانگ ہوامیں اٹھانااوردھمک کے ساتھ زمین پرپاﺅں پٹخنااس پریڈ کاطرہ امتیاز ہے ، بی ایس ایف نے روزانہ کی شکست اور شرمندگی سے بچنے کیلئے یہ بھی پروپیگنڈا کیا کہ سخت پریڈکرنے سے اہلکاروں کے گھٹنوں میں درد ہوتاہے اوروہ اَن فٹ ہوجاتے ہیں جبکہ ندیم رضا کے مطابق آج تک ہماراکوئی رینجر پریڈ سے ان فٹ نہیں ہوا بلکہ اس مسلسل مشق میں رینجرز کے فٹ ہونے کارازپوشیدہ ہے۔ اس شانداراورپروقارتقریب کے اصل روح رواں اورہیروزپریڈ کرنیوالے اہلکارہوتے ہیں ،وہ یہ کام پیسے کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کی شان اورآن بان کیلئے کرتے ہیں ۔ہم اپنے حقیقی ہیروزکی بجائے بونوں اورشعبدہ بازوںکی پذیرائی کرتے ہیں جس پرتاریخ اورتقدیرہم سے روٹھ گئی ہے ۔جوکھلاڑی محض پیسے کیلئے پاکستا ن کی طرف سے کھیلتے اورمختلف مصنوعات کی ماڈلنگ کر تے ہیں،ان کاہونانہ ہوناکوئی اہمیت نہیں رکھتا جبکہ شدیددباﺅمیں پریڈکرنے اورہرروزیہ مقابلہ جیت کرکامیابی کی ٹرافی پاکستان کے نام کرنے والے رینجرز ہمارے ہیروزہیں۔ان کاکوئی میچ فکس نہیں ہوتااورنہ دیکھنے والے مایوس یابورہوتے ہیں۔ پرچم اتارنے کی تقریب میں پریڈکرنیوالے اپنے کام میں ماہر رینجرز کی ہرسطح پرپذیرائی کی جائے ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126738 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.