پھر اللہ کہاں ہے

سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک دن مدینہ کے قریب اپنے ساتھیوں کے ساتھ صحرا میں تھے اور بیٹھے کھانا کھا رہے تھے وہاں سے ایک چرواہے کا گزر ہو ا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُسے کھانے کی دعوت دی
چرواہے نے کہا میں نے روزہ رکھا ہوا ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حیران ہو کر کہا کہ اتنے شدت کی گرمی ہے اور تو نے روزہ
...رکھا ہوا ہے اور تم بکریاں بھی چرا رہے ہو پھر سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُ س کی دیانتداری اور تقویٰ کا امتحان لینا چاہا اور کہا :کیا تم ان بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں بیچ سکتے ہو ہم تمہیں اس کی قیمت بھی دیں گے اور کچھ گوشت بھی دیں گے جس سے تم اپنا روزہ بھی افطار کر سکتے ہو،،
چرواہا بولا : یہ میری بکریاں نہیں ہیں یہ میرے مالک کی بکریاں ہیں
سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے: اپنے مالک سے کہنا کہ
ایک بکری کو بھیڑیا کھا گیا
چرواہا غصے میں اپنی انگلی آسمان کی طرف کر کے یہ کہتے ہوئے چل دیا : پھر اللہ کہاں ہے
ابن عمر رضی اللہ عنہما بار بار چرواہے کی بات کو دھراتےجا رہے تھے کہ ؛ اللہ کہاں ہے
اللہ کہاں ہے اور روتے جارہے تھے
اور جب سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مدینہ پہنچے چرواہے کے مالک کو ملے
اُ س سے بکریاں اور چرواہا خریدا اور اُسے آزاد کر دیا اور بکریاں بھی اُسے دے دیں
اور اُسے کہا کہ تمہارے ایک جملے نے تجھے آزاد کروا دیا (اللہ کہاں ہے) اللہ سے دعا ہے
کہ تجھے قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بھی آزاد کرے
(الراوي : زيد بن أسلم المحدث : الألباني - المصدر : السلسلة الصحيحة - لصفحة أو الرقم : 7/469)

اللہ مالک الملک سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں اپنا تقویٰ اور ڈر پیدا کرے ہم لوگوں کے ڈر سے نہیں بلکہ لوگوں کے رب کے ڈر سے گناہ اور نافرمانیاں چھوڑ دیں اللہ ہمارے کاموں اور دلوں میں اخلاص پیدا فرمائے آمین
Muhammad Tauseef Paracha
About the Author: Muhammad Tauseef Paracha Read More Articles by Muhammad Tauseef Paracha: 16 Articles with 17379 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.