ڈاکٹر پرویز محمود کا قتل

ڈاکٹر پرویز محمود 16ستمبر کی رات قتل کردیئے گئے بہت عرصے سے انہیں اپنی لسٹ پر رکھ کر موقعہ کی تلاش کرنے والے قاتل باا لآخر اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے ، ڈاکٹر پرویز شہید ہوگئے،اللہ ان کو شہادت کے اعلیٰ ترین درجات پر فائز کرے آمین۔

ڈاکٹر پرویز عام انسان نہیں تھے ،وہ سیاسی ،سماجی اورجہادی شخصیت تھے وہ عملی زندگی گذارنے پر یقین رکھتے تھے انہیں موت سے ڈر نہیں لگتا تھا بلکہ وہ ہر دم موت کے لئے تیار رہتے تھے وہ برائی کو مٹانے کے لیئے جہاد کررہے تھے ان سے جب کہا جاتا کہ آپ احتیاط کریں ڈاکٹر صاحب تو ان کا جواب ہوتا تھا” مرنا تو ایک دن ہے نا،کیا میں احتیاط کے نام پر ظالموں کے ڈر سے ملک اور شہر چھوڑ دوں اور تو اورمیں اپنے چاہنے والوں کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں ؟ شہر اور ملک تو وہ چھوڑتا ہے جس کو صرف اپنی زندگی عزیز ہو“۔

ڈاکٹر پرویز مرتے دم تک اپنی بات پر قائم رہے ، شہر یا ملک تو کجا انہوں نے اپنا محلہ بھی نہیں چھوڑا اور پھر وہیں سے ان کا جنازہ آخری منزل کے لیئے اٹھا یا گیا، انہوں نے کچھ چھوڑا ہو یا نہ ہو لیکن ایک نڈر شخصیت کی یادیں چھوڑ دیں۔

مجھے نہیں معلوم کہ ڈاکٹر پرویز کو کس نے اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا ؟لیکن مجھ سمیت متعدد لوگ یہ شبہ ظاہر کرسکتے ہیں کہ انہیں کن لوگوں نے کس تنظیم نے قتل کیا ہے ،ظاہر ہے ہر کوئی یہ بات کہہ سکتا ہے کہ جس پارٹی سے انہیں یہ خدشہ رہا ہوکہ انہیں وہ قتل کرسکتے ہیں ، جو گروپ انہیں دھمکیاں دیتا رہا ہو یا جس گروپ کی جانب حساس اداروں نے اشارہ کرکے انہیں احتیاط کرنے کا مشورہ دیا تھا سب کی انگلیا ں اسی کی طرف اٹھیں گی لیکن اس بات کا امکان ہے کہ سب کو کچھ علم ہونے کے باوجود پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتلوں تک نہیں پہنچ پائیں گے کیونکہ شائد انہیں ان کے قاتلوں کی گرفتاری کی اجازت نہ ملے ، کیونکہ حکومت کی پالیسی نہیں کہ ابھی قاتلوں کو پکڑا جائے۔

دھیمی آواز اور نرم لہجے میں بات کرنے والے ڈاکٹر پرویز، پرویز مشرف کے دورِحکومت میں ناظم آباد ٹاﺅن کے ناظم بھی رہ چکے ہیں،صحافتی ، سیاسی ، سماجی اور جہادی حلقوں میں انہیں ”اچھے انسان“ کی حیثیت سے دیکھا جاتا تھااکثریت انہیں عزت و احترام سے دیکھتی تھی وہ دوستو کے دوست تھے ان کا مشغلہ بھی اچھے دوست بنانا اور وسیع تعلقات قائم کرنا تھا یہ ہی وجہ ہے کہ ان کے پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ، پیپلز امن کمیٹی ،مہاجر قومی موومنٹ،سندھ ترقی پارٹی ، جئے سندھ، عوامی تحریک اور دیگر قوم پرست پارٹیوں کے رہنماﺅں سے ان کے ایسے تعلقات تھے کہ کوئی انہیں دوست اور کوئی انہیں بھائی کہتا تھا ۔

بعض اداروں خصوصاََ کراچی کے شہری اداروں کے افسران اور سربراہان سے بھی ان کے ذاتی تعلقات تھے ، کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے موجودہ ایم ڈی مصباح الدین فرید سے ان کے دیرینہ اور ذاتی تعلقات تھے ۔اکثر ڈاکٹر پرویز ان افسران کی اپنے طور پر ذاتی مدد بھی کیا کرتے تھے ۔ڈاکٹر پرویز محمود کے تعلقات کسی ذاتی مفاد کے بجائے انسانیت کی خدمت کی غرض سے ہوا کرتے تھے یہ ہی وجہ تھی کہ وہ سب میں یکساں مقبول تھے ،سب ہی یہ جانتے تھے کہ ان کے متحدہ قومی موومنٹ سے تعلقات نہیں تھے ۔

ابھی چند روز قبل کی بات ہے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے مجھ سے کہا ” انور بھائی خبریں آرہی ہے کہ میں متحدہ کی ہٹ لسٹ پر ہوں، میں نے کہا آپ احتیاط کریں پرویز بھائی، انہوں نے جواب دیا کہ” کیا احتیاط ؟ اللہ میرے ساتھ ہے جس دن موت آنی ہوگی آجائے گی ، میں بھی ظالموں سے ڈرنے والا نہیں ہوں“۔

پرویز محمود ڈرنے والا نہیں تھا اور ڈرا بھی نہیں،قاتل جو بزدل اور ڈرپوک لوگوں کے پیروکار ہیں کسی کو ختم کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے فتح حاصل کرلی حالانکہ وہ مسلسل شکست پارہے ہیں اور اپنی زندگی اور آخرت خراب کررہے ہیں،انہیں نا جانے کیوںیہ خوش فہمی ہے کہ وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے حالانکہ وہ اپنے ساتھیوں کی دردناک موت بھی دیکھ رہے ہیں۔مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ نفسیاتی مریض ہیں بلکہ ایسے پاگل ہیں جنہیں ہر چند روز بعد کسی نہ کسی کوقتل کیئے بغیر سکون نہیں ملتا!لیکن انہیں یہ بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ جو لوگ ان کے ہاتھوں اپنی جانوں سے جارہے ہیں ان کے لواحقین کو بھی اسی وقت سکون ملے گا جب وہ ان کی عبرت ناک موت نہیں دیکھ لیتے ۔

ظاہر ہے ہر ایک کو ایک دن جانا ہے یہاں تو صرف فرعون ہی کو تاقیامت مہلت دی گئی ہے۔ قاتلوں کو ایک لمحے کے لیئے سوچنا چاہیئے کہ وہ ”فرعون کے ساتھی“ تو نہیں ہیں؟۔

کراچی میں 1984, 85 کے بعد سے جماعت اسلامی ، اے این پی ،سنی تحریک، پیپلز پارٹی متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر قومی موومنٹ اور دیگر جماعتوں کے ہزاروں کارکن اور اتنی ہی تعداد میں عام افراد ٹارگیٹ کلنگ کا شکار ہوچکے ہیں ، لیکن آج بھی کوئی ادارہ اس قابل نہیں کہ کسی کو قاتل ٹہراسکے، دلچسپ بات یہ ہے کہ اطلاعات سب کے پاس ہیں اور سب باخبر بھی لیکن جرات کسی میں نہیںکہ کھل کر اس کا اظہار کریں کہ کون لوگوں کو ٹارگیٹ کررہا ہے، بس یہ ہی وجہ ہے کہ دوست کے روپ میں دشمن کو جب چاہے اور جو چاہے کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 152778 views I'm Journalist. .. View More