ہار جیت کی فکر

گزشتہ روز کا میچ بھی پاکستانی شائقین کے لئے مایوسی کا باعث بنا۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں ہی آسٹریلیا نے پاکستان کو 4وکٹوں سے شکست دے دی اور مقابلے میں پاکستانی ٹیم تقریباً مکمل ناکام رہی۔شارجہ میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان نے مہمان ٹیم کو میچ میں فتح کے لئے آسٹریلیا کو 199رنزکا ہدف دیا جس کو آسٹریلیا نے 48.2اوورز میں پورا کرکے پاکستان کو4 وکٹوں سے شکست دے دی۔آسٹریلیا کی جانب سے سب سے کامیاب بیٹسمین مارک کلارک رہے جنہوں نے66 رنز بنائے۔پاکستانی بیٹسمینوں نے کپتان مصباح الحق کے پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا اور بڑے مجموعے کی تشکیل میں ناکام رہے۔اسد شفیق سب سے کامیاب بیٹسمین رہے جنہوں نے 77گیندوں پر دو چوکوں اور دو ہی چھکوں کی مدد سے56رنز بنائے، دوسرے کامیاب بیٹسمین عمر اکمل رہے انہوں نے 52 بنائے جس میں دو چوکے اور دو چھکے شامل تھے،مصباح الحق26اور ناصر جمشید23بناکر دیگر نمایاں بیٹسمین رہے۔کامران اکمل اپنا وہ رنگ نہ دکھاسکے جس کے لئے وہ شہرت رکھتے ہیں اور صرف 4رنز بنا سکے جبکہ شاہد خان آفریدی، محمد حفیظ اور اظہر علی آج کے مقابلے میں ناکام رہے۔آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا اور5پاکستانی بیٹسمینوں کو آؤٹ کیا جبکہ جیمز پیٹنسن نے3وکٹ لئے۔پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے 3 ،محمد حفیظ نے2 جبکہ شاہد آفریدی نے ایک وکٹ حاصل کی۔

بہت ہی شرمناک بات ہے کہ ہمارے کھلاڑی ہر گیم میں اپنا اور پاکستان کا نام بنانے میں مکمل ناکام نظر آ رہے ہیں۔گزشتہ ماہ لندن اولمپکس میں ہی دیکھ لیں پورے ملک کے اتنے بڑے دستے میں سے کوئی بھی کھلاڑی کوئی بھی تمغہ لئے بغیر واپس لوٹا ہے۔تقریباً ایک ہفتہ پہلے انڈر 19کرکٹ ورلڈ کپ میں ہماری کرکٹ ٹیم رو دھو کے ساتویں پوزیشن لے کر وطن آئی ہے۔ دیکھا جائے تو پاکستان میںاتنا زیادہ ٹیلنٹ ہونے کے باوجود سفارشی کھلاڑی گھسا دیئے جاتے ہیں جو ملک کو بیٹرہ غرق کرنے میں کوئی کسرباقی نہیں رکھتے۔پچھلے دنوں لندن اولمپکس میں جب پاکستان ہاکی ٹیم کے جیتنے کا موقع آیا تو پاکستانی ٹیم نے اپنے خلاف گول کروانے کا بھرپور ریکارڈ بنوانے کا موقع بھی ہاتھ سے جانے نہ دیا۔پاکستانی کھیلوں اور کھلاڑیوں پر بارہا قلم کاری کے مواقع آئے لیکن افسوس ناک صورت تو یہی ہے کہ تقریباً 95%ناکامی پر ہی لکھنا پڑا ، اس کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ ہمارے ہیرومحنت سے جی چراتے ہیں۔ہمارے سمیت دیگر کئی کالم نویسوں نے یہی لکھا کہ ملک میں تمام گیمز کے کوچز اور مینیجر تمام سفارشات سے بالاتر اور تجربہ کی بنیاد پر رکھے جائیں جو ہر گیم میں کم از کم میرٹ کا تو خیال رکھیں گے۔اس وقت دیکھیں موجودہ حکومت نے تمام بڑی ملکی کھیلوں جن میں ہاکی،کرکٹ،فٹ بال اور ریسلنگ شامل ہیں ان کے تمام کوچز اور مینیجز سفارش کی بنیا د پر رکھے ہوئے جن کی سلیکشن سے سلیکٹ شدہ زیادہ تر کھلاڑی چہیتے ہیں بلکہ یہ ملک اور ٹیم کے لئے مکمل بے کار ہیں۔

مصباح الحق نے تو سارے میچ کی ذمہ داری پاکستانی بیٹمسمینز پرڈالی ہے کہ انہوں نے اچھی بیٹنگ نہیں کی ۔جہاں تک ہماری کرکٹ ٹیم کا تعلق ہے وہ بہت اچھی ہے لیکن ہر ٹیم کو لڑانے کے لئے کسی قائد یا لیڈر کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ شاید مصباح الحق میں نہیں ہے۔اگر کوئی ٹیم اچھی بیٹنگ نہیں کرتی تو اس کی ذمہ داری ٹیم کپتان پر جاتی ہے اور باﺅلنگ یا فیلڈنگ کی ذمہ داری بھی ٹیم کپتان پر ہی عائید ہوتی ہے۔شکست کی صورت میں کپتان کے علاوہ ٹیم کوچ اور ٹیم سلیکٹر بھی اتنے ہی ذمہ دار ہوتے ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم احقر سمیت تمام پاکستانی شائقین کی حوصلہ افزائی اور ملک کی عزت کے لئے کتنا باوقار ہو کے کھیلتی ہے اس کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے کیونکہ اس کے بعد بھی دو ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی میچز باقی ہیں۔ہو سکتا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں اور ٹیم کرتا دھرتا سفارشی حضرات کو ملک کی عزت کا تھوڑا سابھی احساس ہو جائے اور وہ آسٹریلین ٹیم کو کسی موقع پراپنے با عزت ہونے کی نوید دیں۔

آج کے کالم میں کرکٹ کی بات توہو گئی لیکن ہم سارے محض کرکٹ یا دوسری گیمز میں کامیابیوں کے لئے اتنے فکر مند کیوں ہوں،جب ہمیں ہماری نام نہاد بے ایمان حکومت کی بے ایمانیوں کی فکر نہیں،جب ہمیں عدلیہ کے احکامات پر عمل داری ہونے کی کوئی فکر نہیں،جب ہمیں ملک میں بجلی،گیس،آئل اور پانی کی فکر نہیں،جب ہمیں قوم میں فیصل رضا عابدی،جمشید دستی اور کئی نام نہاد ہمایوں قریشی جیسے سیاستدان موجود ہونے کی فکر نہیں،جب ہمیںٹیلنٹنڈ افراد کی مایوس کن زندگی کی فکر نہیں،جب ہمیں کئی نام نہاد حکمرانوں اور انتظامیہ کی شاہ خرچیوں کی فکر نہیں،جب ہمیں اسلام سے دوری پر فکر نہیں ،جب ہمیں ملک کے آزاد ہوئے اتنے سال گزر جانے اور ملکی پسماندگی کی فکر نہیں توپھر کسی بھی گیم میں ہار جیت کی بھلا کیا فکر؟
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 35254 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More