دوہری شہریت بری شہرت سے اچھی ہے

میرے نزدیک دوہری شہریت ایک امتیازاورقیمتی اعزاز ہے ،یوں بھی کہا جاسکتا ہے دوہری شہریت والے دوہری ذمہ داری کابوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔اگردوہری شہریت کے کچھ فوائد ہیں تویقینا کئی نقصانات بھی ہوں گے جس طرح دوبیویوں کے معاملے میں ہوتا ہے ۔دوہری شہریت کے حامل افراد ایک وقت میں دوملکوں کے سفیر ہوتے اوردونوں کے درمیان دوستی کو فروغ دینے اورتنازعات ختم کرنے کیلئے اپنا تعمیری کرداراداکرتے ہیں ۔ہمارے ہاں بھاری تنخواہ اوردوسری مراعات لے کرسفارت کاری کرنیوالے توریاست کے نزدیک بہت اہم اورمکرم ہیں مگر بلامعاوضہ سفارت کاری کرنیوالے لاکھوں دوہری شہریت والے قومی مجرم ہیں جبکہ میمورنڈم کے ماسٹر مائنڈحسین حقانی بھی ایک سفیرتھے۔میں نے برطانیہ میں ایک برس قیام کے دوران وہاںدوہری شہریت والے پاکستانیوں کواپنے وطن اوراپنوں کیلئے بلک بلک کرروتے دیکھا ہے۔یہ لوگ دوہری شہریت کیلئے بڑی بھاری قیمت اداکرتے ہیں۔ اوورسیزپاکستانی مختلف ملکوں میں سیاست ،تجارت اور ملازمت کرتے ہیں مگرموت کی صورت میںوہ پاکستان میں دفن ہوناپسندکرتے ہیں ۔ان کے باپ دادا اور دوسرے پیاروں کی قبور پاکستا ن میں ہیں ۔بیرون ملک مقیم ہمارے اپنے بلاشبہ وطن اورہم وطنوں کیلئے ہم سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں اگرکوئی زمینی یاآسمانی آفت آجائے تووہ تڑپ اٹھتے ہیں اورمتاثرین کی مالی مددکرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔پاکستان سے باہر پاکستان کاجشن آزادی زیادہ جوش وجذبے سے منایا جاتا ہے ۔امریکہ اوربرطانیہ سمیت مختلف ملکوں میں پاکستان کے لوگ اپنے ہاتھوں میں سبزہلالی پرچم اٹھائے ریلیاں اورمختلف رنگا رنگ تقریبات منعقد کرتے ہیں۔مختلف ایشوزپرپاکستان کابھرپوردفاع اوراپنے ہم وطنوں کی وکالت کرتے ہیں۔ تعلیم یاروزگار کیلئے بیرون ملک ہجرت کرنا اسلام کی روسے غلط یاگناہ نہیں ہے ۔سرورکونین حضرت محمد نے فرمایا ''علم حاصل کروخواہ اس کیلئے چین جاناپڑے''۔

جب امریکہ سے عصمت اللہ پراچہ اورحافظ محمد منیر ،لندن سے اقبال سندھو،مانچسٹر سے چودھری محمدالطاف شاہد ،محمدامین خان،کینیڈا سے ندیم طفیل ،شہزادکھوکھر،اکمل شہزاد،اٹلی سے قمرریاض خان ،تنزانیہ سے سکندر محمودکیانی،یونان سے کاشف عزیزبھٹہ،جاپان سے لطیف حسن نیازی اورمیاںجاویداقبال فون کرتے ہیں توان کے لہجے میں وطن سے دوری کادرداورکرب صاف محسوس کیا جاسکتا ہے۔امریکہ میں مقیم عصمت اللہ پراچہ کاکہنا ہے جب اسلام کاظہورہوا تو سرورکونین حضرت محمدنے مسجدکواپنامرکز بنایااوروہیں بیٹھ کراہم فیصلے کئے ۔پاکستانیوں کوبھی مسجدکواپنا مرکز بنانا ہوگا ،مسلمانوں کیلئے نکاح سمیت دوسرے اہم امور کیلئے مسجدسے بہتر کوئی مقام نہیں ہوسکتا۔انسان کے بنائے آئین یانظام کی کوئی اوقات نہیں ،ہماری بقاءاورنجات کارازاللہ تعالیٰ کے بنائے نظام میں پوشیدہ ہے۔عصمت اللہ پراچہ نے زندگی کی ساٹھ سے زیادہ بہاریں دیکھ لی ہیںاوراپنے وطن اورہم وطنوں کی حالت زارپرکڑھتے اورسلگتے رہتے ہیں ۔میں اپنے تجربے اورمشاہدے کی روشنی میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ کوئی خوشی سے سات سمندرپار مقیم نہیں ہے ۔جس ملک میں امن ،انصاف ،روزگار اوربنیادی حقوق دستیاب نہ ہوں اگروہاں سے ہمارے کچھ اپنے بیرون ملک چلے جاتے ہیں اوروہاں محنت مشقت سے کمایا پیسہ پاکستان بجھواتے ہیں تووہ ہمارے دشمن نہیں بلکہ محسن ہیں،میری معلومات کے مطابق ہرماہ تقریباً تین ارب ڈالرپاکستان میںآتے ہیں ۔دوچہروں اوربری شہرت والے سیاستدانوں سے دوہری شہریت والے خواتین وحضرات زیادہ اچھے اورقابل اعتماد ہیں جوسات سمندر پارمحنت مشقت کرتے اوراپنا پیسہ پاکستان میں بجھواتے ہیں جبکہ ایک ہمارے حکمران اورسیاستدان ہیں جوقومی خزانے میںنقب لگاتے اورلوٹ کھسوٹ کاپیسہ بیرون ملک بنکوں میں منتقل کرتے ہیں جس کے نتیجہ میںپاکستان کی معیشت مزیدکمزورہوجاتی ہے۔اگرآج پاکستان کی معیشت کادل دھڑک رہا ہے تواس کاکریڈٹ اوورسیزپاکستانیوں کوجاتا ہے۔اگردوہری شہریت والے پاکستانیوں کی انتخابی سیاست میں آنے اورکامیاب ہونے سے دوہری شخصیت والے سیاستدا ن قصہ پارینہ بن جائیں تواس سے اچھی بات اورکیاہوگی۔

اگرگھوسٹ دستاویزات کی بنیاد پربنکوں سے اربوں روپے قرض لے کر ہڑپ کرنیوالے،موروثی سیاست کے علمبردار،فوجی آمروں کی آغوش میں پرورش پانے والے ،مختلف فوجداری مقدمات میں سزایافتہ ،جعلی ڈگریوں والے ،این آراوزدگان،بدعنوان اورجیل میں بیٹھے ملزم الیکشن لڑسکتے ہیں تودوہری شہریت والے اس بنیادی حق سے محروم کیوں رہیں ۔کیامعین قریشی اورشوکت عزیزسے پہلے یابعد میں آنیوالے منتخب وزرائے اعظم یافوجی حکمرانوں کے ادوارمیں کرپشن نہیں ہوئی اور ان کی کالی کرتوتوں کے نتیجہ میں ہماراعزیزملک نہیںٹوٹا۔تاہم دوہری شہریت والے امیدواروں کیلئے عہدوں کی حد مقررکی جاسکتی ہے جس طرح صدرمملکت اوروزیراعظم سمیت بعض اہم عہدے صرف مسلمانوں کیلئے مخصوص ہیں اس طرح دوہری شہریت والے افراد کو صدر،وزیراعظم ،وزیرخارجہ ،وزیرداخلہ ،وزیروفاع سمیت دوسرے حساس عہدے نہ دیے جائیں مگرریاست ان سے سینیٹر اورقومی وصوبائی اسمبلی کے ارکان اوروزیرمشیر بننے کاحق نہیں چھین سکتی ۔درحقیقت ہمارے سرمایہ اوراورجاگیردارذہنیت والے سیاستدان دوہری شہریت والے پاکستانیوں سے حسد کرتے اوران سے خوفزدہ ہیں کیونکہ ان کے آنے سے ان کی قومی سیاست اجارہ داری ختم ہوجائے گیاورعوام یقینا مہذب ،متمدن اورمستندجمہوری ملکوں کے منجھے ہوئے افرادکواپنانمائندہ منتخب کرنے میں زیادہ خوشی محسوس کریں گے۔اگر برطانیہ ،امریکہ اورکینیڈامیں دوہری شہریت والے پاکستانیوں کوالیکشن لڑنے کی اجازت ہے توانہیں اپنے وطن میں اس حق سے کیوں محروم کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے حکمران ،سیاستدان،عدالت عظمیٰ اورعدالت عالیہ کے قابل احترا م ججوں اوردوسرے بااثر افرادبلیو پاسپورٹ (آفیشل پاسپورٹ)، ریڈ پاسپورٹ(ڈپلومیٹ پاسپورٹ) پرباآسانی بیرون ملک آجاسکتے ہیں جبکہ پاکستان کاعام شہری لاکھوں روپے صرف کرنے کے باوجود آسانی سے بیرون ملک آجانہیں سکتا۔صدرسمیت ان کی بیگم،وزیراعظم سمیت ان کی بیگم ،چیئرمین سینیٹ ،سپیکرقومی اسمبلی ،وفاقی وزراءاور عدالت عظمیٰ اورعدالت عالیہ کے قابل احترا م ججوں کے پاس ریڈ پاسپورٹ ہوتا ہے۔ارکان پارلیمنٹ کوان کے ماں باپ اوربیوی بچوں سمیت بلیو پاسپورٹ دیا جاتا ہے جس پر37ملکوں کے و یزوں کی ضرورت نہیں پڑتی ،صوبائی وزیر کوصرف اس کی ذات کیلئے بلیوپاسپورٹ دیا جاتا ہے لیکن اہل خانہ کونہیں دیا جاتا،اورتواورجوکوئی مسلسل پانچ برس تک ممبرقومی اسمبلی رہاہواسے بھی سابقہ ممبرہونے کے باوجود بلیوپاسپورٹ دیا جاتا ہے ۔اس طرح ریڈ پاسپورٹ پربھی کئی ملکوں کے ویزوں کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔اگردوہری شہریت والے پاکستانیوں کاعام انتخابات میں امیدوارکی حیثیت سے شریک ہونے کے حق سلب کرنا ہے توپھرصدرمملکت سے لے کرصوبائی وزراءتک سبھی ریڈاوربلیوپاسپورٹ سرنڈر کردیں اورگرین پاسپورٹ پربیرون ملک سفرکواپناشعار بنائیں ورنہ دوہری شہریت پرپابندی کے قانون کو اوورسیز پاکستانیوں کیخلاف تعصب اورحسد کاشاخسانہ قرادیا جاسکتا ہے۔

بہتر ہوگافیصلے انا کی بجائے آئین کے تحت کئے جائیں کیونکہ اناکی چادراوڑھنے سے بہت کچھ فناہوجاتا ہے ۔خواتین اوراقلیتوں کی طرح اوورسیزپاکستانیوں کیلئے بھی سینیٹ اوراسمبلیوں میں مخصوص سیٹیں رکھنے سے پاکستان ان کی صلاحیتوں اورتوانائیوں کے ساتھ ساتھ ان کے تجربات ومشاہدات سے مستفید ہوگا۔ان کی پاکستان کے سیاسی ،پارلیمانی ،سماجی اورمعاشی معاملات میں دلچسپی کیلئے ماحول پیداکیا جائے ،یہ ہمارے اپنے ہیںہمیں ان سے اپناروحانی اورپاکستانی رشتہ مزیدمضبوط کرناہے۔جذباتی اورحادثاتی فیصلے سے معاشرے اورمعیشت میں زبردست بگاڑپیداہوتے ہیں ۔اگرآئین میں دوہری شہریت رکھنے پرپابندی ہے تونرم یاختم کردی جائے کیونکہ آئین اورقانون انسانوں کیلئے ہوتے ہیں، حضرت انسان اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے آئین یاقانون کیلئے نہیں ہے۔پچھلی کئی دہائیوں سے کینیڈا،امریکہ ،برطانیہ ،یورپ اورعرب ریاستوں میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے اوورسیزونگ اپنا فعال کرداراداکررہے ہیں جہاں سے سیاسی اورمذہبی پارٹیوں کومستقل بنیادوں پربھاری فنڈزملتے ہیں اوروہاں قیادت کومدعوکرکے ان کی خوب آﺅبھگت کی جاتی ہے مگران پارٹیوں نے بھی اس قانون کیخلاف موثراندازمیںآواز نہیں اٹھائی ۔میں نے تقریباً سات آٹھ ماہ قبل بھی'' دوہری شہریت میں قباحت نہیں''کے عنوان سے ایک کالم لکھا تھا مگراس وقت پیپلزپارٹی والے اس ہاٹ ایشوپر خاموش رہے تھے اب انہوں نے اپنے سیاسی موقف میں اچانک اباﺅٹ ٹرن صرف رحمن ملک سمیت دوچارافرادکاسیاسی مستقبل تاریک ہونے سے بچانے کیلئے لیاہے ۔دوہری شہریت کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے اتفاق رائے کے ساتھ ایک موثر ضابطہ اخلاق بنایاجائے جس کی روسے ان افرادپرانتخابات میں شریک ہونے پرپابندی عائدکی جائے جوبدعنوانی سمیت غیراخلاقی اورمجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ جوپاکستان سے باہراربوں روپے کی تجارت کررہے ہیں اوران کاسرمایہ بیرون ملک بنکوں میں پڑا ہے ۔انہیں اپناکاروباراورسرمایہ پاکستان منتقل کرنے کاالٹی میٹم اورٹائم فریم دیا جائے اورجوکوئی اس ضابطہ اخلاق کی پاسداری نہ کرے اسے انتخابات میں امیدوارکی حیثیت سے شریک نہ ہونے دیاجائے۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126716 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.