نہ بجلی،نہ پانی، نہ روٹی اور نہ گھر کوئی کیسے جیئں شان سے

رہنے کو ہے گھر نہیں ساراجہاں ہمارا...غریبوں کا عجب نعرہ

آج ملک پر قابض مفاد پرست طبقہ اپنے وقار کو مجروح ہونے سے بچانے کے لئے ہاتھ میں تیز دھار آلہ لئے قانون کے چہرے پر جس طرح چیرے لگاکر اِس کا حلیہ بگاڑ رہاہے آج اِس کی اِس ضد اور غیراخلاقی و غیر قانونی حرکت پر ہر محب وطن پاکستانی شرم سے اپنے سر نیچے کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کرپارہاہے اور جو ذراسا طاقتور وہ اپنے تئیں اِس طبقے کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑاہونے کی کوشش ضرور کررہاہے مگر ہم پر قابض یہ مفاد پرست طبقہ اپنے عزائم کے ساتھ اتنا پاور فل ہے کہ یہ اپنے عزائم کی راہ میں حائل تما م دیواروں اور رکاوٹوں کو گراتے ہوئے بس اپنے عزائم کی تکمیل چاہ رہاہے اور آج یہی وجہ ہے کہ یہ اپنے اِن ہی عزائم کا فائدہ اُٹھاکر یہی مفادپرست ٹولہ جوہم پر حکمران بنابیٹھاہے قانون کی دھجیاں بکھیرنے میں یکتاہوا گیاہے جس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی ہے آج سے ساڑھے چار سال قبل جب یہی مفادپرست طبقہ ہم پر قابض ہواتھا تو تب اِس کا دعویٰ یہ تھا کہ یہ اپنے عوام کے لئے روٹی ، کپڑااور مکان کا بندوبست کرے گا مگر آج جب اِس نے اقتدار پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے تو یہ اِس کے یکدم اُلٹ ہوگیا ہے بقول شاعر :
جس کا دعویٰ تھاکہ غربت کو کریں گے نابود
آج وہ لوگ بنے بیٹھے ہیں یارب معبود
خدمتِ قوم ووطن خاک کریں گے وہ لوگ
جن کا مقصُودہو صرف اپنی فلا ح وبہبود

پچھلے دِنوں جب دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح ہمارے ایٹمی مگر ترقی پذیر ملکِ پاکستان میں بھی عالمی آبادی کے حوالے سے دن منایا جارہاتھا تو اُس ہی دن ہمارے ملک پاکستان سے متعلق ایک رپورٹ یہ آئی کہ جس کے پڑھنے کے بعد ہم اپناسر پکڑ کررہ گئے اور کئی گھنٹے تک یہ سوچتے رہے کہ ہم بنیادی سہولتوں سے محروم رہنے کے باوجود بھی زندہ کیسے ہیں...؟اور اگر ہم نے اب بھی خود کو نہ سنواراخود پر قابض رہنے والے مفاد پرست ٹولے سے اپنی جان نہ چھڑائی توتو ہمیں کوئی ہماری تباہی اور بربادی سے نہیں بچاسکے گایہاں ہم اپنی موجودہ بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر اتناضرور کہناچاہیں گے کہ یقینی طور پر ہم ہی دنیاکے اُس واحد ملک کے لوگ ہیں جنہیں نہ بجلی میسر ہے نہ پانی، نہ کھانے کو روٹی ملتی ہے اور نہ ہماری آبادی کے تناسب سے ہمارے لوگوں کے پاس رہنے کو گھر ہے مگر پھر بھی ہمارے لوگ جیوشان کے جذبے کے تحت زندہ ہیں اور خوش وخرم زندگی گزار رہے ہیں یہی نہیں بلکہ ہم بنیادی سہولیات زندگی سے محروم رہ کر بھی گاہے بگاہے یہ نعرہ بھی لگاتے رہتے ہیں کہ ” رہنے کو ہے گھر نہیںساراجہاں ہمارا...“ آج ہمارے ملک کے غریبو ں کا یہ وہ عجب نعرہ ہے جو اپنے حکمرانوں کو تو متوجہ نہ کرسکامگر دنیاکے امیرممالک کے امیروں کو کسی حد تک اپنی جانب ایک نظرڈالوانے میں ضرور کامیاب ہوگیاہے جس سے ہم میں زندگی کی اُمیدپیداہوئی ہے۔

بہرکیف...!!عالمی یوم آبادی کے موقع پر جب دنیایہ دن اپنے اپنے لحاظ سے منارہی تھی تو عین اُسی دن ہمارے ملک پاکستان سے متعلق یہ رپورٹ سامنے آئی کی اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت پاکستان کی 40فیصدآبادی غربت کی زندگی گزاررہی ہے اور اِسی ملک کے حیرت انگیز طور پر ساڑھے چھ کروڑ افراد ایک کمرے کے گھر میں رہتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ اِس ہی رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ پاکستان میں اکثر افراداپنی آمدنی کا پچاس فیصد صرف مہنگی خوراک کے حُصول پر چرچ کرتے ہیں اور ہمارے ملک میں اوسط 1222افراد کے لئے صرف ایک ڈاکٹر دستیاب ہے اور ڈاکٹر ز ہیںکہ اپنے ہرناجائز مطالبے کی بنیاد پر آئے روز ہڑتالوں پر چلے جاتے ہیں جبکہ رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی بتادیاگیا ہے کہ ہمارے ملک کی آبادی میں روزانہ ساڑھے گیارہ ہزار افراد کابھی اضافہ ہورہاہے اور سب سے زیادہ حیران کُن یہ اعدادوشمار ہیں کہ ہمارے یہاںساڑھے چھ کروڑآبادی کے پاس صاف پانی کی سہولت تک میسر نہیں ہے اور اِسی طرح ہماری آبادی کا ایک بڑاطبقہ علاج ومعالجہ ، تعلیم اور سفری سہولیات سے بھی یکسر محروم ہے مگر یہاں توجہ طلب امر یہ ہے کہ اِن تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رہنے کے بعد بھی ہمارے عوام کس طرح جیوشان کے جذبے سے جی رہے ہیں یقینا یہ طرہ امتیاز ہمارے پاکستانیوں کا ہی ہے جو اپنی ہر بنیادی سہولت سے محروم رہ کر بھی دنیاکے ترقی یافتہ ممالک سے مقابلہ کرنے اور اِنہیں اپنی ہمت اور بلندحوصلے سے پست کرنے کا بھی عزم کئے ہوئے ہیںجبکہ ہمارے حکمران ہیں کہ اِنہیں اپنے عوام کی تنزلی اور تباہی کا نہ توکوئی خیال اور نہ ہی اِنہیں کسی بات کا احساس ہے کہ اِن کی لڑائی میں قوم کا کیاہورہاہے یہ ہیں کہ اپنے اقتدار کی ہوس میں اتنے پاگل ہوگئے ہیں کہ یہ روزانہ نت نئے سیاسی حربوں سے قومی اداروں سے الجھنے اور قوم کے دیرینہ مسائل کوپسِ پست ڈالنے کے بہانے ڈھونڈکر نہ صرف قوم کا ستیاناس کررہے ہیں بلکہ قومی اداروںکے وقار کو بھی مجروح کرنے کا سبب بن رہے ہیں اِن کے نزدیک بس یہی سب سے یازدہ اہم ہے کہ کسی بھی طرح دنیا کے سامنے یہ ثابت کردیاجائے کہ بس ہماری ایسی واحد حکمرانی تھی جس نے اپنے خلاف ہونے والی ہر سازش کے باوجود اپنی حکومتی مدت پوری کی اور ملک میں جمہوریت کی آبیاری اپنے خون سے کی جبکہ ایساقطعاََ نہیں ہے کیوں کہ قومی اداروں سے محاذآرائی کرکے یہ تو ملک میںما رشل لا کی راہ ہموار کررہے ہیں ایسے میں ہمیں یہ شعر یاد آگیاکہ :-
راہنما بر سرِ پیکار نظر آتے ہیں
منصب وجاہ کے بیمار نظر آتے ہیں

کیسا ا ندازِ سیاست ہے یہ ماشاءاللہ
مارشل لاء کے تو آثارنظرآتے ہیں
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 898249 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.