پھر وہی غلامی کا طوق

آخرکار پاکستان نے ہزارمنتوں ترلوں کے بعد امریکیوں کو''معافی''پر رضامندکرہی لیا اور اس سوری کے بعد پاکستانی اعلیٰ حکام کی خوشی اس قدر دیدنی اور نیٹو سپلائی جس عجلت میں بحال کی گئی اس پر پاکستان کے بہی خواہ تو پریشان ہوئے ہی ساتھ ہی ساتھ امریکی خود بھی حیران رہ گئے ہیں گزشتہ روز امریکی اخبار بوسٹن ہیرالڈ نے اپنے ادارئیے میں لکھا کہ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون امریکی وزارت خارجہ کی اس تجویز سے ہمیشہ اختلاف کرتی رہی کہ پاکستان سے معافی مانگی جائے شائد اس کی وجہ یہ ہوگی کہ اُن کا خیال میں معاملات اتنی آسانی سے نہیں سلجھیں گے اور سات ماہ کی ناراضی ایک معافی سے شائد دور نہ ہوسکے اور اس طرح امریکہ کی اپنی ناک بھی نہیں رہے گی لیکن یہ سوری اتناکام کرجائے گی شائد یہ خود امریکہ کے بھی وہم و گمان میں نہیں تھاا ور صرف سوری کے لفظ نے جس میں یہ وضاحت بھی نہیں کی گئی کہ یہ سوری سلالہ حادثے کے سانحے پر اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کی گئی ہے یا فوجیوں کے جانی ضیاع پر۔اخبار نے اس کی بھی یہاں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سوری سلالہ واقعے کی غلطی پر نہیں بلکہ فوجیوں کی شہادت پر کی گئی ہے مطلب یہ کہ ایسی ''غلطیاں''مستقبل میں بھی ہوتی رہیں گی ۔بہرحال اب یہ سپلائی بحال ہوچکی ہے اور قوم جو حال ہی میں ایک امریکی ادارے پیوریسرچ فاؤنڈیشن کے زیراہتمام ایک سروے میں امریکہ کو اپنادشمن نمبرایک قراردے چکی ہے حسب معمول ایک بار پھر ہار گئی اس کے ساتھ قوم کے زخموں پر نمک یوں چھڑکاگیاکہ عین ایسے وقت میں جب پوراملک امریکہ سے نفرت کا اظہارکررہاتھا ایسے میں پاکستانی وزیرخارجہ حناربانی کھر امریکی سفارتخانے میں امریکہ کے236ویں یوم آزادی کاکیک کاٹتے ہوئے پوری قوم کے جذبات کی نفی کرتے ہوئے انہیں اس سالگرہ پر نیٹوسپلائی بحالی کا تحفہ دے رہی تھیں پاکستانی حکام کو امریکی معافی اس قدر بھائی کہ وہ ڈرون حملوں کی بندش اور فی کنٹینر5000ڈالر کے مطالبے سے بھی دستبرداری اختیار کرتے ہوئے صرف بقایاجات کی ادائیگی کے وعدے کوہی کافی سمجھ لیا اس موقع پر اے این پی کے افتخارحسین کا یہ بیان بھی سامنے آیاکہ نیٹوکنٹینرزکو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور شرپسندوں کےساتھ سختی سے نپٹا جائے گا کاش ہمارے ارباب اختیار اتنی فکر اپنی عوام کی کرتے ہوئے اس کی سیکیورٹی کو بھی مدنظررکھتے تو آج ہمارے دامن میں چالیس ہزار لاشوں،70ارب ڈالر کے معاشی نقصان اور بدنامی و رسوائی نہ ہوتی حکومت نیٹو سپلائی بحال کرنے پر شاداں و فرحاں ہے کہ اس سے ایک طرف تو اس نے ''عالمی برادری''کو خوش کرلیا ہے تو دوسری جانب اسے اس کے بدلے ایک ارب دس کروڑ ڈالر دینے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے لیکن عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت کب تک پاکستانیوں کا خون کو چند ٹکوں کے عوض بیچتی رہے گی اور وہ حکومت جو آئے روز پارلیمنٹ کے سپریم ہونے کا ڈھنڈورہ پیٹتے ہوئے سپریم کورٹ سمیت ہرادارے سے چھیڑ چھاڑ میں مصروف عمل ہے یہ بھی تو بتائے کہ اسی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کے حوالے سے پاس کردہ کتنی ہی قراردادوں کو امریکہ کے محض ایک اشارہ ابرو پر بلڈوز کرکے رکھدیاگیا جیساکہ ابھی دیکھنے میں آیا ہے کہ نیٹوسپلائی کے حوالے سے پارلیمنٹ نے قرارداد پاس کی تھی کہ امریکہ جب تک سلالہ حملوں پر معافی نہیں مانگے گا اور ڈرون حملوں کو مستقل بند نہیں کرے گا پاکستان کسی صورت نیٹوسپلائی بحال نہیں کرے اور اس کے بعد بھی امریکہ سے تعاون و معاہدے باقاعدہ تحریری ہوں گے لیکن ایساکچھ بھی نہیں کیا گیا نیٹوسپلائی بحالی لے اگلے روز ہی ڈرونز نے ہمیں 21لاشوں کی سلامی دی نہ صرف یہ بلکہ ا س کے ساتھ حکومت یہ بھی نہیں بتارہی کہ اس نے یہ سپلائی کس معاہدے کے تحت بحال کی ہے اور کیااس معاہدے میں حکومت نے خود امریکہ کو ڈرونز حملوں کی اجازت دی ہے اور اگر یہ اجازت نہیں دی تو پاکستان ان حملوں پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لے رہا اور افواج پاکستان کو ان ڈرون طیاروں کوگرانے کے احکامات کیوں نہیں دے رہا ؟لیکن حکومت کی جانب سے مسلسل خاموشی یہ چغلی کھارہی ہے کہ حکومت نے ایک بار پھر قوم کے گلے میں بے دام غلامی کا طوق ڈال دیا ہے جسے اتارپھینکنے کیلئے آخرکار قوم کو خودہی ہمت کرناہوگی۔
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 91436 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.