اکھنڈ بھارت کا خواب

”اکھنڈ بھارت “ کا خواب اور 9 مارچ کا ”لانگ مارچ “

بھارت کی ایک انتہا پسند تنظیم ''اربند ویوگانک تین'' نے پاکستان کے متعدد اداروں اور اہم شخصیات کو 2009ءکا ایک کیلنڈر ارسال کیا ہے جس میں جنوبی ایشیاء کے ملکوں پر مشتمل ہندوستان کے ''ترنگے'' تلے ابتدائی کنفیڈریشن بنانے کے لئے ''بھارت ماتا'' کی پیش گوئیاں ایک نقشے کی مدد سے واضح کی گئی ہیں ۔ مذکورہ بھارتی تنظیم کا بانی اربندو گھوش بنگالی تھا اور اسی نے بینکم چندر چیڑجی کے اشتعال انگیز مسلم دشمن گیت ”بندے ماترم“ کا انگریزی ترجمہ کیا تھا جس کے بارے میں یہ بات بھی منظرِ عام پر ہے کہ وہ ایسی بہت سی تخریبی سرگرمیوں بھی ملوث رہا ہے جس میں بہت سے انسانوں کی ” ہتیائیں “ بھی کی گئی ہیں اس کے علاوہ اربندو گھوش اور اس کی مذکورہ تنظیم انتہا پسند بھارتی نغمے ”بند ے ماترم “کو نعوذ باللہ نعرہ تکبیر ' اللہ اکبر کے برابر قرار دیتے ہیں جبکہ 1991ءسے اب تک بھارت میں جتنے بھی مسلم کش فسادات ہوئے اور ان میں مسلمانوں کا قتل عام کےا گیا ان فسادات اور بلووں میں ہمیشہ قتل عام کرتے ہوئے جنونی ہندوں نے ”بندے ماترم “ کا نعرہ ضرور لگایا۔

بھارتی انتہا پسند تنظیم کی جانب سے پاکستانی قائدین اور اداروں کو موصول ہونے والے اس نقشے پر تبصرہ کرتے ہوئے تجریہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ نقشہ اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ بھات نے برصغیر کی تقسیم اور اس کے نتیجے میں قائم ہونے والے پاکستان کو کبھی تسلیم نہیں کیا یہی وجہ تھی کہ پہلے اس نے برطانیہ کی مدد سے سازشوں کے ذریعے پاکستان سے الحاق کرنے والے جونا گڑھ سمیت دیگر کئی مسلم ریاستوں پر زبردستی قبضہ کرلیا اس کے بعد کشمیر پر فوج کشی کے ذریعے اسے بھارت کا حصہ بنانے کی کوشش کی اور اس میں ناکامی پر کشمیر پر جبری قبضے کے ذریعے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے ذریعے کشمیر میں تبدیلی آبادی کی سازش پر عمل پیرا ہے ‘ اسی طرح 1971ءمیں ایک سازش کے ذریعے پاکستان کو دولخت کر کے بنگلہ دیش کو وجود میں لانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ مشرقی پاکستان کو پاکستان سے علیحدہ کرکے بھارت میں شامل کرلیا جائے مگر بھارت کی یہ سازش بھی ناکام ہوگئی جبکہ اسی طرح بھارت‘ نیپال ‘ سری لنکا اور چائنا کے بھی دیگر کئی علاقوں پر قبضے کرچکا ہے اور کئی پر قابض ہونے کے لئے سازشوں کے جال اور ظلم و جبر کا نظام قائم کئے ہوئے ہے مگر اس سب کے باوجود یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان کو ”اکھنڈ بھارت “ بنانے کی جنونیت ‘بھارت کو بذات خود شکست و ریخت سے دوچار کررہی ہے اور دیگر ممالک کے خلاف سازشوں اور مختلف خطوں پر جبری تسلط قائم رکھنے کے لئے بھارت اپنے وسائل جس بے دریغ طریقے سے ضائع کررہا ہے اس کی وجہ سے بھارت کے اپنے عوام غربت اور معاشی زبوں حالی کا شکار ہیں اور یہ کیفیت ان علاقوں میں بڑھ کر بغاوت تک جا پہنچی ہے جہاں آج بھی ہندو جنونیت ذات پات کے نام پر انسانوں میں تفریق کر کے انہیں افضل و کمتر کے درجات میں بانٹ کر حقوق سے محروم کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت کی بیشتر ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن پر قابو پانا بھارت کے لئے ناممکن ہوچکا ہے مگر پھر بھی حیرت ہے کہ بھارت کی ہندو جنونیت بھارت کو اپنے اندرونی معاملات پر نگاہ رکھ کر اسے کو مستحکم بنانے کی بجائے ”اکھنڈ بھارت “کی تشکیل کے لئے مصروف عمل رہنے پر مجبور کررہی ہے جو یقینا کسی بھی طور بھارت کے مفاد میں نہیں۔

اب بھارت کی ایک انتہا پسند تنظیم کی جانب سے سامنے آنے والا یہ نقشہ اور اس کا بذریعہ ڈاک پاکستان کی اعلیٰ سیاسی شخصیات اور اداروں کو موصولی اس بات کو ثابت کررہی ہے کہ یہ نقشہ بظاہر تو ایک تنظیم کی کارستانی ہے مگر درِحقیقت اس کے پیچھے ہندو جنونیت کو ہوا دینے والی بھارت کی سرکاری دہشتگرد تنظیم ”را “ یعنی دوسرے لفظوں میں خود بھارتی سرکار ملوث ہے ۔نقشے کے نیچے لکھا ہے ' پاکستان کو یہ بات تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا جائے گا کہ اس کی تقدیر ہندوستان سے الگ نہیں۔ کیلنڈر کے اوپر نعرہ درج ہے ''ایک عظیم ایشیائی کنفیڈریشن تلے''۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے علاوہ اس علاقے کے ملکوں بنگلہ دیش ' سری لنکا ' نیپال ' برما ' بھوٹان اور افغانستان کو بھی شامل ہونا چاہئے اور چونکہ بھارت پہلے بھی ایک فیڈریشن تھا لہٰذا اس کی عظیم فیڈریشن والی حیثیت کو دوبارہ بحال کیا جائے گا جس میں ہر ملک کی آزادانہ ترقی ہوگی۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بھی تبھی حل ہوسکتا ہے جب ہندوستان اور پاکستان ایک ہو جائیں یعنی پاکستان کو ہندوستان میں سمو دیا جائے اور ہندوستان1947 ءسے پہلے والی پوزیشن پر واپس آجائے۔

اربند ویوگانک تین کے نام سے 2009ءکے کیلنڈر پر شائع شدہ نقشے کے ذریعے بھارتی انٹیلی جنس ”را “ نے پاکستانی قیادت اور سیاستدانوں سمیت پاکستان کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ بھارت پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی کشمیر کو کسی بھی طور آزاد و خود مختار ریاست دیکھنے کا خواہشمند ہے اور نہ ہی اس کا الحاق کبھی پاکستان سے ہونے دے گا بلکہ اس حوالے سے جاری تمام مذاکرات ‘ خیر سگالی کے تمام پیغامات اور بیک ڈور ڈپلومیسی محض ایک ڈرامہ ہے جو بھارت وقت گزاری کے لئے رچا رہا ہے۔ وہ اس وقت کا منتظر ہے جب اکھنڈ بھارت کے لئے حالات موافق ہو جائیں۔

اس سلسلے میں کوششیں پہلے ہی شروع کی جاچکی ہیں۔ ایک جانب جہاں میڈیا وار کا سہارا لےکر ٹی وی چینلز کے ذریعے پاکستان پر ثقافتی یلغار کردی گئی ہے اور پاکستان کے تقریبا ً ہر گھر میں دیکھے جانے والے ڈراموں کے ذریعے قوم کو ہندوانہ ثقافت اور طرز زندگی کے ساتھ ساتھ رسوم و رواج کا عادی بھی بنادیا گیا ہے جس کا مظاہرہ ہماری نوجوان نسل کے فیشن ‘ لباس ‘ عمومی بول چال اور تقریبات میں اپنائے جانے والے انداز و رسومات میں بڑی شان سے کیا جاتا ہے اور بھارتی ”طرز زندگی “ کو اسٹیٹس سمبل سمجھا جانے لگا ہے جو کسی بھی طور پاکستانی ثقافت ہی نہیں بلکہ اسلامی معاشرے کے لئے بھی ایک بہت بڑے خطرے کی نشاندہی ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کے لئے ”را“ جس منصوبے پر عمل پیرا ہے اس کی نشاندہی بھی ہم اپنے گزشتہ آرٹیکلز میں کرچکے ہیں کہ ایک جانب تو بھارت پاکستان کو دہشتگردوں کی کمین گاہ ثابت کرنے کے لئے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں داخل کرچکا ہے جن کا مقصد پاکستان کے مختلف علاقوں میں تخریب کاری کے ذریعے یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کا نیٹ ورک اس قدر منظم ہے کہ حکومت اور پاکستانی ادارے ان پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں اور دوسری جانب انہی دہشتگردوں کی مدد سے بھارت ‘ بنگلہ دیش ‘ افغانستان ‘ نیپال اور بھوٹان میں تخریبی سرگرمیاں انجام دینا چاہتا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ پاکستان کی سرزمین دیگر ممالک میں تخریبی کاروائیوں کےلئے استعمال ہورہی ہے ‘ ممبئی دہشت گردی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ اس منصوبے کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنا ہے تاکہ جب بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرے تو دنیا کے طاقتور ممالک دہشتگردی کے جرم میں پاکستان کے مخالف اور بھارت کے حامی گروپ میں موجود ہوں ۔ دوسری جانب سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی مدد سے بھارتی انٹیلی جنس ”را “ آہستہ آہستہ سری لنکا کو ہڑپنے کی کوشش کررہی ہے اور نیپال و بھوٹان کا حال بھی اس سے مختلف نہیں جبکہ افغانستان میں بھارتی سفارتخانوں میں ہوتا ہوا روزافزوں اضافہ اور بھارت کی خواہش پر اسرائیل کی جانب سے ”موساد“ کے تربیت یافتہ کمانڈوز "CATSA" کا افغانستان بھیجا جانا اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ کشمیر ‘ پاکستان ‘ افغانستان ‘ سری لنکا ‘ بنگلہ دیش ‘ نیپال اور بھوٹان پر قبضے کے ذریعے ”اکھنڈ بھارت “ کے منصوبے پر عمل جاری ہے جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ گزشتہ دنوں سرحدی اُمور سے متعلق نیپال کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے انکشاف کیا کہ سات سرحدی مقامات پر ہندوستان نے ناجائز قبضہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے پرانے نقشوں کی مدد سے نیپال کی ناردرن کمانڈ کے ملٹری چیف کو نشاندہی کرائی گئی اور ان سے ان علاقوں تک رسائی مانگی گئی۔ ناردرن کمانڈ کے چیف نے یہ رسائی دینے سے انکار کر دیا۔بنگلہ دیش سے تری پورہ تک آزادانہ رسائی کے لئے ٹرانزٹ رائیٹس مانگے گئے جبکہ سکم کو بھارت پہلے ہی ہضم کرچکا ہے۔سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی صورت میں بھارت کے پاس ''مداخلت'' کا ایک مستقل جواز موجود ہے اور اس حوالے سے سری لنکا کے ساتھ مسلسل زیادتی ہو رہی ہے۔برما کی مجبوری یہ ہے کہ اس کی خشکی کے تمام راستے بھارت سے ہو کر گزرتے ہیں۔ گویا برما کی اقتصادی شہ رگ پر بھارت نے اپنا ہاتھ رکھا ہوا ہے۔افغانستان میں بھارتی فوج پہلے ہی موجود ہے اور ان میں ''را'' اور نیشنل انٹیلی جنس بیورو کے ان گنت افسر سفارتکاروں کے بھیس میں کام کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے تمام افسران انتہا پسندوں کے مفادات کے لئے کام کرتے ہیں۔ خدا کی پناہ افغانستان جیسے شورش زدہ ملک میں بائیس قونصلیٹ کا آخر کیا جواز ہے؟

جس طرح سے بھارت خطے میں موجود ممالک کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے ”را “ کی پیدا کردہ مختلف وجوہات کے سہارے آہستہ آہستہ ان ممالک کی شہہ رگ پر اپنا پنجہ کستا جارہا ہے ایسا محسوس ہورہا ہے اب بھارت کے لئے سری لنکا بھوٹان ' برما ' نیپال اوربنگلہ دیش کو ”اکھنڈ بھارت “ میں شامل کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں رہا وہ طاقت کے زور پر ان ملکوں پر قبضہ کرسکتا ہے لیکن درحقیقت اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے کیونکہ پاکستان جی مضبوط ”ایٹمی مملکت “ اس کے ”اکھنڈ بھارت “ کے خواب کی تکمیل میں سب سے بڑا خطرہ ہے کیونکہ پاکستان پر قبضے کے بغیر اسے افغانستان تک رسائی نہیں مل سکتی اور نہ ہی بنگلہ دیش ‘ بھوٹان ‘ نیپال برما یا سری لنکا جیسی چھوٹی چھوٹی ریاستوں پر قبضہ اس کی بڑی کامیابی قرار پائے گا اس لئے وہ روز اول سے ہی پاکستان کے استحکام کے خلاف مصروف عمل ہے اور ایک سازش کے تحت ایک بار تو پاکستان کو سقوط بنگلہ دیش جےسے سانحہ سے دوچار کرچکا ہے جبکہ دوسری بار 27 دسمبر 2007 ءکو بےنظیر بھٹو کے قتل کےلئے ”سقوط سندھ“ کی اس کی کوششوں کو آصف زرداری نے ”پاکستان کھپے “ کا نعرہ لگاکر ناکام بنادیا حالانکہ اس وقت بھارتی ایجنٹوں نے پورے ملک اور بالخصوص اندرون سندھ بےنظیر کی شہادت کو جواز بنا کر لوٹ مار اور تخریب کاری کے ذریعے سندھ کی علیحدگی کے تمام اسباب تو پیدا کر ہی دیئے تھے اور اب بھارت 9مارچ کو ہونے والے ”وکلاءمارچ“ کے لئے مکمل پلاننگ کرچکا ہے ۔”را “ نے اپنا کردار ادا کرنے کی پوری تیاری کرلی ہے ‘بھارتی ایجنٹوں نے اپنا کام شروع کردیا ہے ‘ ڈالروں کی جھنکار پر رقص کرنے والوں نے اپنے پاؤں میں ”پائل “ باندھ لی ہے کہ جو کچھ 27دسمبر 2007 ءکو ادھورا رہ گیا تھا اس کی تکمیل 9مارچ 2009ءمیں کی جائے گی ۔

اس حوالے سے کچھ سیاسی رہنماؤں کے بیانات بھی سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ‘ کوئی کہہ رہا ہے کہ ” 9مارچ کو گولیاں اور لاٹھیاں چلیں گی “۔ کسی نے عوام کو ”سڑکوں پر لانے کا کام انجام دینا شروع کردیا ہے “ ۔ کوئی کہتا ہے ”چاہے جان چلی جائے چوہدری افتخارکو ضرور بحال کرائیں گے “۔ کسی کا فرمان ہے کہ چوہدری افتخار بحال نہیں ہوئے تو ملک ٹوٹ جائے گا “۔

غرض کہ جتنے منہ اتنی باتیں‘ مگرحقیقت یہی ہے کہ بھارتی ایجنسی ”را“ 9مارچ کے ”وکلاءمارچ“ میںتخریب کاری کی بڑی منصوبہ بندی کرچکی ہے تاکہ اس تخریب کاری میں وکلاء کی بہت بڑی تعداد کو نشانہ بناکر وکلاء کے اس قتل عام کو حکومت کے کھاتے میں ڈال کر پاکستان میں ”سول نافرمانی “ یا دوسرے لفظوں میں بغاوت کو جنم دیا جائے جس سے بھارت کو دو فائدے ہوں گے اول تو وکلاء انتظامیہ پر امن محاذ آرائی ”پرتشدد “ ہوجائے گی جس میں سول سوسائٹی کی وکلاء کو حمایت کے حصول کے ذریعے حکومتی رٹ کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا جبکہ وکلاء نقصان کے ردِعمل کے طور پر بھارتی انٹیلی جنس کی انجام دی گئی تخریب کاری کو وکلاء کے کھاتے میں ڈال کر انتظامیہ اور عدلیہ کے مابین اتنی بڑی پر تشدد جنگ کی داغ بیل دالی جائے گی کہ فوج اس میں دخل اندازی پر مجبور ہوجائے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان میں ویسے ہی حالات پیدا ہوجائےں گے جیسے 1971ءمیں مشرقی پاکستان میں پیدا ہوئے جس کے باعث بنگلہ دیش وجود میں آیا اور اگر بھارت اس میں کامیاب نہیں ہوسکا تو پھر اس کی کوشش یہ ہوگی کہ پاکستان کے حالات کو بنیاد پرست دہشتگردوں کے کھاتے میں ڈال کر پاکستان کو دہشتگردوں کی پناہگاہ ایک ایسی ناکام ریاست ثابت کیا جائے جو دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن چکی ہے اور امریکہ کو پاکستان کے خلاف عراق و افغانستان طرز کی کاروائی پر رضامند کیا جائے تیسرا آپشن بھارت نے یہ بھی محفوظ رکھا ہوا ہے کہ ”را“ کی 9مارچ کی سازش کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پاکستان کی اندرونی خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاکر افغانستان کی جانب سے نیٹو کی مدد سے جہاں ایک جانب پاکستان کی شمالی سرحدوں پر حملہ کردیا جائے وہیں پاکستان کی جنوبی سرحدوں پر حملے کےلئے بھارتی افواج مکمل طور پر تیار ہیں ۔

یہ ساری صورتحال محب وطن حلقوں کے لئے بڑی فکر انگیز ہے اس لئے جہاں حکومت کو اس ساری صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کےلئے موثر اقدامات کرنے ہوں گے وہیں 9مارچ کو وکلا کے لانگ مارچ میں شریک سول سوسائٹی ‘ وکلا اور سیاسی تنظیموں کو بھی اپنے ارد گرد نظر رکھنی ہوگی اور کسی بھی تخریبی کاروائی کی صورت میں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وکلا تحریک جو اپنے آغاز سے اب تک پر امن رہی ہے اس میں تشدد کا کوئی بھی عنصر غالب نہ آنے پائے تاکہ ” را“ اور بھارتی سازشوں کو شکست دی جاسکے ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62437 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.