27رجب کے روزے کی فضیلت

27رجب کے روزے کی فضیلت

ستائیس رجب المرجب کے روزہ رکھنے کی فضیلت احادیث مبارکہ میں وارد ہے چنانچہ امام بیہقی سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،'' فی رجب یو م و لیلۃ من صام ذالک الیوم و قام تلک اللیلۃ کان کمن صام من الدھر مائۃ سنۃ و قام مائۃ سنۃ وھو لثلاث بقین من رجب و فیہ بعث اللہ محمدا '' یعنی ،'' رجب میں ایک رات اور دن ہے جو اس دن روزہ رکھے اوروہ رات نوافل میں گزارے سو برس کے روزوں اور سو برس کی شب بیداری کے برابر ہو او ر وہ ستائیس رجب ہے اسی تاریخ اللہ عزوجل نے محمد ؐ کو مبعوث فرمایا'' یہ روایت امام جلال الدین سیوطی شافعی علیہ الرحمۃ نے اپنی تفسیر ، درمنثور ج٤ ص ١٨٦ اور امام اہلسنت اعلیٰحضرت احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے فتاوی رضویہ ج٤ ص ٦٥٧ پر نقل فرمائی ۔ ایک اور روایت جسے جزء ابی معاذ مروزی میں بطریق شہر ابن حوشب ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے موقوفا روایت کیا کہ ''من صام یوم سبع و عشرین من رجب کتب اللہ لہ صیام ستین شھرا وھو الیوم الذی ھبط فیہ جبریل علی محمد ؐ بالرسالۃ'' یعنی جو رجب کی ستائیسویں کا روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ساٹھ مہنیے کے روزوں کا ثواب لکھے اور یہ وہ دن ہے جس میں جبرئیل علیہ الصلوٰۃ والسلام محمد ؐ کے لئے پیغمبری لیکر نازل ہوئے '' ( فتاوی رضویہ ج٤ ص ٦٥٨)

اور بھی دیگر روایت فتاوی رضویہ ج٤ ص ٦٥٨ پر ملاحظہ فرمائیں ایک روایت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ابن ماجہ ص ١٢٥ پر نقل کی کہ ''ان النبی ؐ نہی عن صیام رجب '' یعنی نبی کریم رؤف رحیم ؐ نے رجب کے روزوں سے منع فرمایا ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ دور جاہلیت میں کفار ان مہینوں کی بطور عبادت حد درجہ تعظیم کرتے تھے تو ابتدائے اسلام میں کفار سے مشابہت کی وجہ سے رجب کے روزوں سے منع فرمایا اور بعد میں یہ حکم منسوخ فرمادیا جیساکہ اسی حدیث کی شرح میں ابن ماجہ کے حاشیہ میں فرمایا۔ ورنہ خود سرکار مدینہ ؐ سے اس دن کے روزے کی فضیلت روایت ہوئی جیسا کہ گزرا اور خود سرکار ؐ نے اس ماہ کے روزے رکھے۔ چنانچہ امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ امام مسلم اور ابو داؤد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ عثمان بن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو فرمایا مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ان رسول اللہ ؐ کان یصوم حتی نقول لا یفطر و یفطر حتی نقول لا یصوم '' درمنثور ج٤ ص ١٨٥ یعنی رسول اللہ ؐ روزے رکھتے ۔ یہان تک کہ ہم کہتے آپ ؐ ( اس مہینے کا ) کوئی روزہ نہ چھوڑیں گے اور روزے نہ رکھتے یہان تک کہ ہم کہتے اب آپ ؐ ( اس ماہ کا ) کوئی روزہ نہ رکھیں گے۔ امام بیہقی کے حوالے سے امام سیوطی درمنثور ج٤ ص ١٨٥ پر روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ان رسو ل اللہ ؐ لم یصم بعد رمضان الا رجب و شعبان '' یعنی رسول اللہ ؐ نے رمضان کے علاوہ (پورے مہینے کے روزے ) سوائے رجب اور شعبان کے کسی مہینے میں نہ رکھے۔

امام بیہقی اور امام اصبہانی سیدنا ابو قلابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،'' فی الجنۃ قصر لصوام رجب '' قال البیہقی موقوف علی ابی قلابۃ و ھو من التابعین فمثلہ لا یقول ذالک الا عن بلاغ عمن فوقہ ممن یاتیہ الوحی ( درمنثور ج٤ ص ١٨٥ ) '' یعنی جنت میں رجب کے روزہ داروں کے لئے ایک عظیم الشان محل ہے۔ '' یہ حدیث اگرچہ تابعی کا قول ہے لیکن ایسی بات اپنی عقل سے نہیں کہی جاسکتی لہٰذا یہ روایت حکماً مرفوع ہے یعنی ان تابعی نے کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے اور ان صحابی نے سرکار ؐ سے اسے سنا ہوگا۔ مزید ابن ماجہ کی حدیث کا جواب یہ ہے کہ رجب کے روزوں سے منع کا مطلب پورے مہنیے کے روزوں سے منع ہے تاکہ ماہِ رَمَضان کی خصوصیت برقرار رہے اور اسی حدیث کے آخر میں ایک روایت میں کلہ کا لفظ آیا ہے ۔ درمنثور ج٤ ص ١٨٦ پر ہے ،'' اخرج ابن ماجہ والبیہقی وضعفّہ عن ابن عباس رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ ؐ نہی عن صوم رجب کلہ، '' ۔ یعنی اس مہینے کے پورے روزے رکھنے سے منع فرمایا۔ان روایتوں میں بعض اگرچہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں لیکن تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ فضائلِ اعمال میں ضعیف احادیث مقبول ہیں ۔ لہٰذا ستائیسویں رجب کے روزے رکھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ باعث ثواب ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اتممتُ بفضلہ

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم وعنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 348816 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.