صیہونی صلیبی گٹھ جوڑ

اس وقت قوم ایک انتہائی کرب اور غیر یقینی صورت حال سے دوچارہے۔ پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو دائمی تصور کیا۔ چونکہ ہمارے ملک میں صاحب قوت و اقتدار اسلامی تعلیمات سے کلیة بے بہرہ ہیں۔ ان میں دین اسلام کی روح نہیں۔ پرویز نے اسلامیان پاکستان کے اسلامی تشخص کو مسخ کرتے ہوئے نہ جانے کس نظریہ حیات کی بنیا دپر افغانستان کے مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ اور دوسرے صلیبی خبیثوں کا ساتھ دیا۔ پاک سرزمین کے پاک ہوائی اڈے انہیں دیئے ۔ افغان بھائیوں کے اعتماد کو مٹی میں ملاتے ہوئے اسلامی روحانی معاشرتی رشتوں کو پامال کرتے ہوئے مجاہدین اسلام کے اہم نقشے دیئے، پاکستان کی اہم شاہراہیں مسلمانوں پر بربریت کے لیئے استعمال کرنے کی اجازت پرویز شیطان نے دی۔ اس فعل بد میں اقتدار کے پجاری نام نہاد سیاستدان بھی بین طورپر اسکے شریک جرم رہے۔ جو آج نوسو چوہے کھاکر حج کو جانے والی بلی کی مثل عوامی خدمتگار بنے پھر رہے ہیں۔ امریکہ نے ہمارے افغانستان پر آہن و آتش کی بارش برسانے میں انتہا کردی۔ پرویز مشرف اور اسکے ساتھیوں نے امریکہ پرستی میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ وہی پرویز جو کبھی امریکہ کی آنکھ کا تارا تھا دنیا نے دیکھ لیا کہ حسب عادت امریکہ نے اپنے مخصوص عزائم کی تکمیل تک اسے استعمال کیا۔ اس نے اللہ کے پیارے بندے ڈالروں کے بدلے صلیبیوں کو بیچے جبکہ اس جرم کا اعتراف اس نے خود کیا۔ مگر پھر اس طرح آنکھیں پھیریں جیسے کہ زردار ی نے محترم جناب ظہیرالدین بابر اعوان ایڈووکیٹ سے ۔ پرویز مشرف کے جانے کے بعد جو لوگ مسند اقتدار پر براجماں ہوئے انہوں نے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت پرویز کے جاری منصوبوں پر کام جاری رکھا بلکہ امریکہ پرستی میں پرویز کی کارکردگی زیرو کردی۔ ریمنڈ دیوس مسلمانوں کا قاتل اور انتہائی خطرناک جاسوس تھا جسے ہمارے ان حکمرانوں نے تختہ دار پر لٹکانے کی بجائے ڈالروں کے عوض امریکہ واپس کیا۔ دنیا میں ایسے کوئی بے غیر ت نہ ہوگا جسطرح ہمارے یہاں کے معمورے ہیں۔عوام سراپا احتجاج بنی رہی مگر ایمان و غیرت باختہ حکمرانوں نے امریکہ کی رضا کو ترجیح دی۔ ابھی وہ رونا رو ہی رہے تھے کہ سلالہ چیک پوسٹ پر امریکہ نے پاکستانی سرحد پارکر کے حملہ کیا ۔ اس پر میں نے 15 دسمبر 2011 کو اپنے مضمون میں موقع پر موجود پاک فوج کے جوانوں کے حوالہ سے حقائق لکھے۔ اسے اگر قارئین ایک دفعہ پڑھ لیں تو حکومتی قلابازیا ں سمجھ آجائیں گی۔ اس وقت جو بھی اقدامات حکومت نے یا فوج نے کیئے وہ صرف عوام کی اشک شوئی تھی۔ حکومتی ارکان جن کارناموں کا کریڈت لینا چاہتے ہیں ان میں شمسی ایر پورٹ کا خالی کرانا۔ ملک بھر میں امریکی سی آئی اے اور دیگر تنظیموں، امریکی کمانڈوز کی موجودگی اور تربیلا میں امریکی اڈے کیا خالی ہوگئے۔ ڈرون حملے بند نہ ہوئے اور پاکستان کی افواج کی جانب سے ڈرون دہشت گردی کا جواب اس لیئے نہیں دیا جاتا کہ سپریم کمانڈر زرداری ہے۔ وہ کب اپنے قبلہ امریکہ کی تحویل کا قائل نہیں۔خشکی کے راستے نیٹو فورسز کی سپلائی بند کرنے کا ڈڑامہ بھی عوام پر عیاں ہوچکا ہے ۔ چوری چھپے اور بذریعہ ہوائی سروس یہ سلسلہ جاری ہے جس کا اعتراف وزیر دفاع اور حکومت خود کرچکے ہیں۔ ابھی چند روز قبل بھی کئی کنٹینرز سرحد پار بھیجے گئے۔ قوم اور پارلیمنٹ کے ساتھ حکمرانوں کا شرمناک رویہ کیا اس امر کا متقاضی ہے کہیہ حکمران قابل اعتماد اور ملک و قوم کے مفاد کا تحفظ کرنے والے ہیں۔ ان حقائق کی موجودگی میںمیں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ زرداری،یوسف رضا اور انکے ساتھی امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ ملکی معیشت تباہ ہوگئی، عوام غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس گئے۔ جرائم اور قتل و غارتگری میں ارباب حکومت خود شامل ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عوام میں اب اٹھنے کی سکت ختم ہوچکی ہے۔ دنیا میں ایسی کئی مثالیں ہیں جب بڑوں کے خلاف عوام بپھرے توپھر چوراہوں میں عوامی عدالتیں لگیں جہاں ایسے لوگوں کو لالاکر عوام نے تختہ دار پر لٹکایا۔ مجھے لگتا ہے کہ اب وہ وقت قریب ہے۔

مسلمانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ اندلس میں آٹھ سو سالہ درخشاں دور حکومت کا خاتمہ صلیبیوں کی ریشہ دوانیوں اور مکاریوں کے نتیجہ میں ہوا۔ صلیبی ماضی ظلم و تعدی اورخون ریزی کی انسانیت سوز تاریخ ہے۔ ان مظالم کا تختہ مشق ہمیشہ مسلمان ہی بنے۔ ہمارے آقا و مولا سیدالمرسلین ﷺ نے دوقومی نظریہ کی بنیاد رکھی اور وہیں سے کفر نے مسلمانوں کے خلاف متحدہ جدو جہد کی ابتداءکی۔ الکفرة ملة واحدہ۔ کفار ایک ملت ہیں۔ مسلمانوں کی سوچ ہو اور وہ متحد ہوں تودنیا کی کوئی طاقت ان پر غالب نہیں آسکتی اور تاریخ اس پر شاہد ہے لیکن بدقسمتی سے مسلمان انکی ریشہ دوانیوں اور فریب کاریوں کا شکار ہوکرانکا تر نوالہ بنتے چلے آرہے ہیں ۔آج پھر یہودی اور نصرانی نیا روپ دھار کر مسلم دنیا کو تباہ کررہے ہیں ۔ انکی فریب کاریوں کے نتیجہ میں مسلم ممالک میں برسراقتدارا ٓنے والے ایسے لوگ ہیں جو کسی صورت میں مسلم امہ کے سربراہ ہونے کے اہل نہیں ۔درپردہ صیہونی اور صلیبی مفادات کے بارے مسلمانوں کے قاتلوں کے ساتھ معاملات طے کر لیتے ہیں اور مسلم امہ کا مستقبل داﺅ پر لگانے میں ذرا بھی توقف نہیں کرتے جیسا کہ سرفہرست پاکستان کے حکمران ہیں۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد سے اب تک ایک بھی حکمران ایسا نہیں آیا کہ جس کے اندر غیرت ایمانی ہوتی اور خودی کے سر نہاں کا امین ہوتا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد مسلمانوں پر بالواسطہ حکومت کرنے اور انہیں مستقل طور پر اپنا روبوٹ بنانے کے لیئے اقوام متحدہ نام کا بدمعاشی کا اڈا قائم کیا۔ اور چند بڑے قاتلین مسلم اسکے بڑے چوہدری بن بیٹھے ۔ ان میں بھی سب سے بڑاخناس اور حرامی امریکہ کہ جسکے تمام امور یہودیوں کے ہاتھ میں ہیں۔

پھر انہوں نے ایک اور بدمعاشی کا اڈا نیٹو نام سے بنایا۔ ان خبیث اداروں کے وجود میں آنے سے لیکر ابتک جتنی کاروائیاں ہوئیں وہ سبھی مسلم ممالک کے خلاف ہوئیں۔ امریکہ وہ خبیث ظالم ہے کہ جس نے جاپان پر ایٹم بم گراکر اپنی درندگی کا ثبوت دیا۔ہمارے وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ شریف لوگ اسلحہ نہیں رکھتے ۔ کیا وہ خود بد معاش ہیں کہ انہوں نے اپنا ذاتی اسلحہ رکھا ہوا ہے اور چالیس چالیس مسلح گاڑیوں کے حصار میں ان کا،سیلون، چلتا ہے۔ یہ سبق انہوں نے کسی امریکی استاد سے پڑھا ہے۔ کہ ایٹمی ہتھیار شریف ممالک نہیں رکھ سکتے۔ تو دنیا میں امریکہ اور اسکے چند صلیبی ساتھی بدمعاش ہیں کہ ایٹمی اسلحہ وہ بنائیں اورجب چاہیں کسی مخالف پر بر سا دیں۔ یوں تو امریکہ یا برطانیہ کی بات کوئی بھی نہیں مان سکتا مگر ان بدمعاشی کے اڈوں سے چکر چلایا جاتا ہے ۔ افغانستان کے معاملہ میں امریکہ اور اسکے دیگر صلیبی ساتھیوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھا تو مسلم کش بدمعاشی کے اڈے اقوام متحدہ کو استعمال کیا گیا۔ اور امریکہ اپنی خباثت کی تکمیل کے لیئے چندمسلم ممالک کو بھی لے آیا۔ قرآن پاک میں واضح الفاظ میں موجود ہے کہ یہودونصاری کو دوست نہ بناﺅ اور جو انکی دوستی سے باز نہ آئے وہ بھی انہی میں سے ہے۔ جو مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ ملکر کسی مسلم ملک پر حملہ آور ہوتے ہیں تو انکے ساتھ کسی قسم کا تعاون یامسلم برادر کا سلوک ہرگز نہیں رکھاجاسکتا ۔ کیونکہ وہ مسلمانوں کی خونریزی کرنے میں یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ شامل ہیں۔ ایسے افعال اسلام، قرآن اور سنت رسول اللہ ﷺ کے خلاف ہیں۔ اب اگر افغانستان میں ترکی یا کسی بھی مسلم ملک کے مسلمان افغانی مسلمانوں کے خلاف برسر پیکارہیں تو یہ بات اظہر من الشمس ہے وہ دین حق کی سربلند ی کے لیئے کوئی جہاد نہیں کر رہے بلکہ وہ قتل مسلم کا جرم کررہے ہیں اور قرآن کریم میں صاف موجود ہے کہ جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے گااسکا صلہ جہنم ہے۔ اب اگر کوئی کہے کہ افغانستان میں ہمارے مسلمان ہیں انکے لیئے سپلائی لائن بحال کرنی ہے۔ لعنت ہے ایسی سوچ پر۔ وہ مسلمان کونسا مقدس فریضہ سرانجام دینے آئے ہیں۔ ہمارے لیئے افغانستان میں تمام نیٹو فورسز بحیثیت کافر اور مسلم کش ہیں۔ اگران میں مسلمان ہیں تو یہودو نصاری کا مسلمانوں کے خلاف ساتھ دینے کا جواز پیش کریں۔ پاکستان تو پہلے ہی اس قتل مسلم کے گناہ میں اپنے ہاتھ رنگین کیئے بیٹھا ہے۔ اور اس جرم کا خمیازہ پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔ عوام اس کافرانہ تعاون کے خلاف تو ہیں مگر بزورطاقت یہودونصاری کے بغل بچوں کے خلاف باہر کیوں نکلتے۔ پاکستان کے مسلمانوں کا سودا لگتا ہے۔ چند غنڈے بدمعاش امریکہ برطانیہ میں جاکر سودا بازی کرتے ہیں۔ ان کا جھوٹ طشت از بام ہوتا رہتا ہے۔ سلطان ٹیپو رحمة اللہ علیہ کی طرح مرنا بھی نہیں آتا ۔میرے کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہمارے حکمران قومی اور عالمی سطح پر کتنا سچ بولتے ہیں؟ حضرت اسامہ بن لادن رحمة اللہ علیہ کی شہادت کے اب تو تمام حقائق واضح ہوگئے کہ پاکستانیوں نے عظیم مجاہد اسلام کو دھوکا دیکر شہید کرایا۔ میں نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ اتنا طویل اپریشن پاکستان کی مرضی کے بغیر ناممکن تھا۔ جو مفکر و مدبر ٹی وی پر آتا ہے وہ کہتا ہے کہ پاکستان امریکہ سے لڑائی مول نہیں لے سکتا۔ امریکہ کے ساتھ مفاہمت میں عافیت ہے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ ہم جب اللہ کے دین کی سربلند کے لیے کفر سے ٹکر لیتے ہیں تو ہمارا مدد گار اللہ ہوتا ہے۔ اسکی روشن نظیر یوم الفرقان دو ہجری بد ر موجود ہے۔ جب پانچ ہجری میں پورے عرب کے مشرکین بیس ہزار سے زائد کا لشکر لے کر ابوسفیان کی کمان میں مدینہ طیبہ پر حملہ آور ہوئے تو مسلمانوں نے بھرپور تیاری تو کی مگر اللہ کی غیبی مدد سے کفار خائب و خاسرہوئے۔

بالفرض محال ساری دنیا ہماری دشمن ہوجاتی ہے۔ تو کیا ہم بے غیرتی کی زندگی کو ترجیح دیں۔ ہمارے سامنے ایران کی مثال موجود ہے کہ چھیالیس ممالک نہیں ساری دنیا نے ایٹمی پروگراموں بارے بندش کا دباﺅ ڈالامگر ایران نے ایک ہی جواب دیا کہ ہم خود مختار ہیں اپنے تحفظ کا ہمیں اختیار ہے۔ کوئی بتائے کہ امریکہ اور دیگر ممالک نے اسکا کیا بگاڑ لیا۔ قوم مرنا اور جینا اچھی طرح جانتی ہے اگر نہیں جانتے تو ملکی خزانہ لوٹنے والے ہی نہیں جانتے۔ حرف آخر یہی ہے کہ اب قوم صلیبیوں اور یہودیوں کے ایجنٹو ںکے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 129274 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More