بابراعوان کے نام

جب کسی فلم میں ولن کاکرداراداکرنیوالے اداکارکوخوب گالیاں پڑتی اورلوگ ا س کیلئے شدید نفرت کااظہار کرتے ہیں تویہ درحقیقت اس اداکار کی اپنے میدان میں اعلیٰ کارکردگی کااعتراف ہوتا ہے ۔کچھ دن پہلے تک سابق وفاقی وزیرقانون اورسینیٹر بابراعوان پیپلزپارٹی کیلئے ہیرواورمسلم لیگ (ن) کیلئے ایک ولن تھے۔ ان کے پنجاب حکومت اورمسلم لیگ (ن) کی قیادت کیخلاف جارحانہ بیانات پرجہاں انہیں ایوان صدرسے بھرپورشاباش ملتی تھی وہاں مسلم لیگ (ن) والے انہیں خوب کوستے اورانہیں تنقیداورتوہین کانشانہ بنایاجاتا تھا۔گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی وفات کے بعد بابراعوان نے پیپلزپارٹی کے اندرمرحوم کی کمی پوری کردی تھی ۔مسلم لیگ (ن) پرسیاسی حملے کرنے میں بابراعوان نے سلمان تاثیرمرحوم کوبھی پیچھے چھوڑدیاتھا ۔مسلم لیگ (ن) کیخلاف اشتعال انگیزاورتوہین آمیززبان استعمال کرنے کے معاملے میں بابراعوان کے بعد پیپلزپارٹی میں دور دور تک کوئی بھی ان کے پائے کارہنما نہیں ہے۔وہ سیاسی طورپرسمجھدارہونے کے ساتھ ساتھ صدرآصف زرداری کے ساتھ وفادار بھی تھے مگرتوہین عدالت مقدمے کی سماعت کے دوران یوسف رضاگیلانی کے حق میں جھوٹی شہادت نہ دینے کی پاداش میں وہ صدرزرداری اوریوسف رضاگیلانی کے غضب کانشانہ بن گئے۔بابراعوان کے حالیہ انجام نے سیاسی پارٹیوں کے اندر آمریت کوبھی ایکسپوزکردیاہے ۔اٹھارویں ترمیم کی منظوری نے سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کو مطلق العنان بنادیا،اب پارٹی کاسربراہ جب اورجس کوچاہے کان سے پکڑکرسرکاری منصب اورپارٹی عہدے سے سکبدوش کرسکتاہے۔کیا دنیا کے کسی مہذب اورجمہوری ملک میں بھی اس طرح ہوتا ہے۔پارٹی صدرکے ایسے اقدام کوکسی فورم پرچیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔پاکستان میں بحالی جمہوریت کی تحریک چلانے والی پارٹیوں میں جمہوریت نہ جانے کب بحال ہوگی۔

کہاجاتا ہے کہ بابراعوان نے پیپلزپارٹی کے بانی اورسابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹوکی پھانسی پرمٹھائی تقسیم کی تھی مگراس کے باوجودانہوں نے اپنی سیاسی بصیرت اورذہانت سے پیپلزپارٹی میں اپنا مقام بنایا اورآصف زرداری کی وکالت کرکے ان کواپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔ مگر اب وہ صدرزرداری کے نزدیک ایک وفادار دوست نہیں بلکہ ناپسندیدہ شخصیت ہیں۔صدرزرداری کے حکم پربابراعوان سے ایک کے بعدایک پارٹی عہدہ واپس لے لیا گیا ،ان کے پاس سینیٹر کی سیٹ بھی شایدچندروزکی مہمان ہے۔سنا ہے صدرزرداری نے انہیں سینیٹر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دینے کاپیغام بجھوادیا ہے اورعنقریب ان کااستعفیٰ منظرعام پرآجائے گا۔بابراعوان نے وزیرقانون کی حیثیت سے صدرزرداری اورپیپلزپارٹی کابھرپوردفاع کیا اور اپنے مخصوص جارحانہ اندازمیں فرنٹ فٹ پرآکر کھیلتے رہے لیکن ان کے ایک باغیانہ فیصلے کوبنیاد بناکر انہیں ناکارہ شے سمجھ کرکباڑخانے میں پھینک دیا گیا ۔میں ذاتی طور پربابراعوان کی پیپلزپارٹی کیلئے وفاداری اورفداکاری کوپسند نہیں کرتا مگران کی سیاسی صلاحیتوں اوراظہاربیاں کی خوبیوں سے انکار بھی نہیں کرسکتا ۔انہوں نے صدرزرداری کی محبت میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دشمنی مول لی اورآج پیپلزپارٹی کے اندران سے دشمنوں سے بدترسلوک کیا جارہا ہے۔صدرآصف زرداری اپنے جیل کے ساتھی بابراعوان کو پیپلزپارٹی سے نکال توسکتے ہیں مگر ان کوسیاسی طورپرختم نہیں کیاجاسکتا۔وہ جس پارٹی میں بھی جائیں گے ان کیلئے اپنی سیاسی صلاحیتوں کے بل بوتے پروہاں اپنامقام بناناکوئی ایشونہیں ہوگا۔

ہمارے سیاسی پارٹیوں میں قیادت کوسمجھدارنہیں وفادار ساتھیوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ہمارے ہاں سیاسی پارٹیوں میں مفت مشورے دینے اوراختلاف رائے کا اظہارکرنیوالے کوپسند نہیں کیا جاتا ۔صرف یوسف رضاگیلانی کی ذات کامعاملہ ہوتا توشایدبابراعوان اس بری طرح زیرعتاب نہ آتے مگریہاں صدرآصف زرداری کے حوالے سے سوئس حکام کولیٹر لکھنے کاایشوتھا لہٰذا بابراعوان کو تحریر ی معافی مانگنے کے باوجود صدرزرداری نے معاف نہیں کیا ۔اس توہین آمیز سلوک کے بعد بابراعوان آبرومندانہ اندازسے پیپلزپارٹی کوچھوڑدیں اورمزیدرسوائی کاانتظار نہ کریں۔

حضرت علی ؓ کاارشادہے ''تم ایک دوسرے کواس طرح معاف کردیاکروجس طرح تم اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں پر معافی کی امیدرکھتے ہو''۔اللہ تعالیٰ زندگی بھرگناہ کرنیوالے اپنے بندے کو معاف کردیتا ہے مگرحضرت انسان زندگی بھر راہ راست پرچلنے والے دوسرے حضرت انسان سے انجانے میں ہونیوالی خطاءکوبھی درگزر نہیں کرتا۔بابراعوان کے یوسف رضاگیلانی کے حق میں جھوٹی شہادت دینے سے انکارنے ان کی پیپلزپارٹی کے ساتھ کمٹمنٹ اورپچھلی کارکردگی کوایک پل میں زیروکردیا۔مگر پیپلزپارٹی سے علیحدگی بابراعوان کوعوام کے نزدیک زیروسے ہیروبناسکتی ہے، جس طرح سینیٹراعتزازاحسن آزادعدلیہ کے حامیوں کوچھوڑکرعدلیہ سے تصادم کی راہ پرگامزن اتحادی حکومت کے ساتھ جاملے اورہیروسے زیروبن گئے ہیں۔اعتزازاحسن کو پیپلزپارٹی میں دوبارہ اِن کرنے کیلئے بابراعوان کوآﺅٹ کرناضروری تھا۔اگربابراعوان نہ چاہتے ہوئے بھی یوسف رضاگیلانی کے حق میں شہادت دے دیتے توپھربھی ان کی سزاکافیصلہ اٹل تھا جوایک عورت کی گواہی کے باوجودانہیں سنادی گئی ہے مگروہ اس فیصلے کوتسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔اب سینیٹراعتزازاحسن ارباب اقتدار کے کافی نزدیک ہیں مگران کے اس فیصلے نے انہیںعوام سے بہت دورکردیاہے۔بابراعوان پیپلزپارٹی سے نکالے جانے پردل گرفتہ نہ ہوں بلکہ خودکوسمیٹ کے ملک کودرپیش آئینی ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے اپنا تعمیری سیاسی کرداراداکریں اوراپنی سیاسی صلاحیتوں کوزنگ آلود نہ ہونے دیں۔ قدرت نے انہیں اپنے گناہوں کاکفارہ اداکرنے کاموقع دیا ہے تووہ اس سے ضرورمستفید ہوں۔ بابراعوان کے سینے میںکئی اہم رازدفن ہیں جوافشاءہونے سے ملک وقوم کی بہتری ہوسکتی ہے لہٰذا انہیں ضرورمنظرعا م پرآناچاہئے وہ رازان کے پاس تاریخ کی امانت ہیں سوتاریخ کے سپردکردیں ایساکرنے سے یقیناان کاکفارہ اداہوجائے گا۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.