ہیروئن کے عادی افراد کا علاج اب مسجد میں

ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایک مسجد ہیروئن کے عادی افراد کو علاج کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق منشیات کے علاج کا یہ پہلا کلینک ہے، جو ایک مسجد میں کام کر رہا ہے۔

30 سالہ فیصل فخرالدین ہیروئن کے عادیوں جیسی مخصوص زندگی گزارتا رہا ہے۔ سڑکوں پر سونا، پولیس والوں کے ساتھ مسائل اور نشے کا علاج کرنے والے ہسپتالوں میں آنا جانا وغیرہ وغیرہ۔ ملائیشیا ایک مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے، جہاں منشیات کی عادت کو نہایت بُرا سمجھا جاتا ہے۔ نشے کی اس لت کی وجہ سے فیصل شاید یونہی بے خانماں زندگی گزارتا رہتا، مگر پھر اسے ایک ایسے مقام سے مدد ملی جس کی عام طور پر توقع نہیں کی جاتی ہے۔ اور یہ جگہ تھی کوالالمپور کی الرحمان نامی ایک مسجد۔
 

image


نماز کی ادائیگی کے بعد فیصل نمازیوں سے نکل کر خاموشی سے مسجد کی اوپر والی منزل پر چلا جاتا ہے، جہاں منشیات کے علاج کے لیے قائم کلینک میں اُسے میتھاڈون کا انجکشن لگایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں منشیات کے علاج کا یہ پہلا کلینک ہے جو کسی مسجد میں قائم کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل نے بتایا: ’’ماضی میں ایسا کوئی بھی نہیں تھا جو میری مدد کرتا۔‘‘ فیصل کے مطابق وہ خود کو معاشرے کا ایک قابل نفرت فرد سمجھتا تھا۔ فیصل اپنے علاج کی کامیابی کی ایک وجہ اس روحانی رہنمائی کو قرار دیتا ہے جو اسے مسجد کے امام نے فراہم کی۔ فیصل کو ہفتے میں دو بار میتھاڈون کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔
 

image


ایک ایسے ملک میں جہاں منشیات کی اسمگلنگ کی سزا موت مقرر ہے، دو برس قبل جب اس مسجد میں منشیات کے علاج کا کلینک قائم کیا گیا تو کچھ لوگوں کی طرف سے اس پر تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا۔ ملایا یونیورسٹی کے سینٹر آف ایڈکشن سائنسز UMCAS کے کوآرڈینیٹر اور یہ کلینک چلانے والے رُسدی عبدالرشید Rusdi Abdul Rashid کو مسجد کی انتظامیہ اور مذہبی حکام کو اس پر قائل کرنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑی۔

تاہم ملائیشیا کے مذہبی حکام جو اعتدال پسند اسلام کی آواز سمجھے جاتے ہیں، کی جانب سے بالآخر اس کی اجازت دے دی گئی کیونکہ ان کے خیال میں میتھاڈون کوئی ایسا کیمیکل نہیں ہے جسے اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہو۔

گزشتہ 10 برسوں سے منشیات کے عادی افراد کے علاج میں مصروف اور ماہر نفسیات رسدی کے بقول میتھاڈون ایک ایسی دوائی ہے جو خدا کی طرف سے تحفہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لمبے عرصے سے منشیات کی لت میں مبتلا لوگوں کے علاج کے لیے یہ دوا انتہائی کارگر ہے۔
 

image


UMCAS کا منصوبہ ہے کہ 2015ء تک ملک کی 6000 مساجد میں ایسے ہی کلینکس کھولے جائیں، اس طرح قریب 72000 ہیروئن کے عادی افراد کا علاج ممکن ہو سکے گا۔ رسدی کے مطابق اس وقت ملائیشیا میں ساڑھے تین لاکھ کے قریب منشیات کے عادی افراد موجود ہیں اور یہ تعداد 2015ء تک پانچ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

یہ سینٹر مسیحی چرچوں اور ہندوؤں کے مندروں میں بھی ایسے ہی کلینک کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کی ابتداء کوالالمپور کے نواح میں باتو غاروں میں موجود معروف مندر سے کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ملائیشیا کا سرکاری ڈیپارٹمنٹ برائے اسلامک ڈیویلپمنٹ بھی UMCAS کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

YOU MAY ALSO LIKE:

Every Monday and Thursday morning, the slightly built man rides the bus for an hour and a half from his home on the outskirts of Kuala Lumpur to the Ar-Rahman mosque. After reciting his prayers, he climbs the stairs to the mosque’s mezzanine level, gives a urine sample and consults a doctor. A pharmacist then gives him a small plastic cup containing methadone, to help wean him from his heroin addiction.