قانون کی حکمرانی میں پاکستان کا نام بلند کرنے والے چیف جسٹس افتخار چوہدری

انٹرنیشنل کونسل آف جیورسٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمدچوہدری کوورلڈ جیورسٹ ایوارڈ 2012 دینے کا اعلان کیا ہے اعلان کرتے ہوئے یہ وضاحت کی گئی ہے کہ یہ ایوارڈ چیف جسٹس پاکستان کو اس لئے دیا جارہا ہے کہ افتخار چوہدری نے رکاوٹوں کے باوجود اپنے ملک میں انصاف کی فراہمی کے لئے بلاخوف و خطر انتھک اقدامات اور کوششیں کیں ۔

یہ ایوارڈ 28مئی کو لندن میں ہونے والے تقریب میں برطانوی سپریم کورٹ کے صدر لارڈفلپس جسٹس افتخار چوہدری کو پیش کریں گے۔

اس سے قبل یہ ایوارڈعالمی عدالت انصاف کی صدر جسٹس روزالین بیگینز،برطانیہ کے چیف جسٹس لارڈ فلپس،چیف جسٹس کینیڈابیورلے میک لیکلن،عالمی عدالت انصاف کے نائب صدرجسٹس عون الخصادکو دیا جاچکا ہے۔

چیف جسٹس افتخارچوہدری کے لئے مذکورہ ایوارڈکا اعلان اس وقت کیا گیا جب پاکستان کی عدلیہ پر کرپٹ ، مفاد پرست اور انصاف کے تقاضوں سے نابلد عناصر شدید تنقید کررہے ہیں عدلیہ کے تقدس کو بالائے طاق رکھ کر جو منہ میں آیا وہ بولے جارہے ہیں ، ایسے لوگوں کو نہ تو توہین عدالت کا ڈر اور نہ ہی ملک کے اہم ادارے کی ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ ۔انہیں تو صرف اپنے اور اپنے سیاسی اتحادیوں کی فکر ہے ، اس فکر میں وہ ایسے بیانات دیئے جارہے ہیں کہ جو ان کے اپنے گلے میں اٹک سکتے ہیں۔

کرپشن کی گندگی میں لپٹے ہوئے پاکستان کی پاک زمین کو آلودہ کرنے والے عناصر کچھ بھی کہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے قانونی فیصلوں کو دنیا نے تسلیم کرلیا ہے انٹرنیشنل کونسل آف جیورسٹ کی جانب سے انہیں”ورلڈ جیورسٹ ایوارڈ“ دینا اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان میں عدالتیں آزاد ہوگئیں ہیں اور یہاں لوگوں کو انصاف ملنے لگاہے ،ملک اور ملک کے لوگوں کوغیر قانونی اور غیر اصولی راستوں کی طرف لے جانے والوں کا قانونی احتساب شروع ہوگیا ہے۔

جس ملک میں انصاف نہ ہو وہ ملک اندرسے دیمک زدہ لکڑی کی طرح ہوجاتا ہے اور جہاں انصاف اور قانون کا بول بالا ہو اس پر کوئی بھی میلی نظر ڈالنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔

نڈر ،غیر جانبداراور ایماندار منصف کے طور پر اپنی حیثیت دنیا بھر میں منواکر صرف اپنا ہی نہیں بلکہ پاکستان کا نام قانون کی حکمرانی والے ملک کے طور پر افشاءکردیا، اب دنیا ہمارے وطن پر غیر قانونی سرگرمیوں والے ملک کا الزام نہیں لگاسکتی۔چیف جسٹس افتخار چوہدری جب حاضر سروس جنرل اور ملک کے صدر پرویز مشرف کی بڑی بڑی پیشکش کو ٹھکراکر ان کے سامنے ڈٹ گئے تھے اور غیر آئینی بات تسلیم کرنے سے انکار کرچکے تھے تب ہی دیس کی محبت کا دل رکھنے والے خوش ہوگئے تھے اور ان کے منہ سے بے ساختہ یہ جملہ نکلا تھا کہ ” کوئی تو ہے جس نے فوجی جرنیل کو اس کی اصل حیثیت بتادی ہے“۔

چیف جسٹس افتخار چوہدری اور جنرل مشرف کی بات ماننے سے انکار کرکے اگر چہ خود 3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف کے حکم سے معطل ہوگئے تھے لیکن سچ تو یہ ہے کہ انہوں نے اسی وقت عدلیہ کی ”طاقت اور وقار “ کا جھنڈا گاڑ دیا تھا اور یہ اعلان کردیا تھا کہ اب اس ملک میں آمریت زدہ فیصلے کوئی نہیں کراسکے گا۔

چیف جسٹس چوہدری افتخار کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد کا آغازکرنے کے لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو قربانی کے لئے پیش کیا اور بلاشرکت غیرے جرنیل کے سامنے اصولوں پر ڈٹ گئے شائد وہ ہی گھڑی تھی جس نے پاکستان میں انصاف کی بالادستی کی نوید سنائی تھی، لیکن آزاد عدلیہ کی جدوجہد میں ان کے ساتھ وکلاءجس خصوصاََ اعتزاز احسن بھی شامل تھے جو کردار اداکیا تھا وہ یقینا قابل ستائش تھا ۔

اعتزاز احسن آج کہاں کھڑے ہیں سب جانتے ہیں ، میں مجھے ان پر زیادہ کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں اس لئے بھی کہ ان کے بارے میں تو پہلے ہی بہت کچھ لکھا اور کہا جارہا ہے بہرحال وہ ایک ماہراور پروفیشنل قانون دان ہیں لیکن وہ ایک سزا یافتہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے وکیل بھی۔۔۔

چیف جسٹس افتخار چوہدری 12دسمبر 1948کو کوئٹہ بلوچستان میں پیداہوئے، ان کے والدچوہدری جان محمد پولیس آفیسر تھے جو تقسیم ہند کے وقت بھارت سے ہجرت کرکے فیصل آباد پنجاب میں آگئے وہاں سے کوئٹہ بلوچستان منتقل ہوگئے تھے۔افتخار چوہدری 1974میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا 1976میں ہائی کورٹ اور 1986میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے1989میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ اکبر بگٹی کے حکم پر بلوچستان کے ایڈوکیٹ جنرل مقرر ہوئے اور بعد ازاں 6نومبرکو بلوچستان ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے، 22 اپریل 1999 کو چیف جسٹس بلوچستان تعینات ہوئے۔

16مارچ 2009کو اپنے عہدے پر بحال ہوکر پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے سمیٹ کئی مقدمات پر فیصلے سنائے انہیں ہارڈ ورڈ لاءاسکول کی طرف سے میڈل آف فریڈم ایواڈ دیاگیاوہ پہلے پاکستانی اور دنیا کی تیسری شخصیت ہیں جنہیں یہ ایوارڈ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اس سے قبل نیلسن منڈیلا اور اولیور ہل کو یہ ایوراڈ دیاگیا تھا۔ ٹائم میگزین نے 2012 میں دنیا کی سو بااثر شخصیات کی فہرست میں چیف جسٹس افتخار کانام بھی شام کیا ہوا ہے۔

عدلیہ کے حوالے سے پاکستان کا نام بلند کرنے والے چیف جسٹس افتخار چوہدری جیسی شخصیات کی ہمارے ملک کو ہر شعبے میں ضرورت ہے لیکن کیا موجودہ حکمرانوں اور سیاست دانوں کی موجودگی میں یہ ممکن ہوگا کہ مزید ایسی شخصیات سامنے آئیں؟ یہ سوچنا پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 152760 views I'm Journalist. .. View More