حضرت عیسیٰ علیہ السلام

پچھلے زمانے میں یہ دستور تھا کہ بعض مائیں بچہ کی پیدائش سے قبل اس کو اللہ کی نذر کر دیتی تھیں۔ بڑے ہو کر وہ دنیاوی کاموں سے بے تعلق ہوجاتا اور پورا وقت اللہ کی عبادت میں گزارتا۔

حضرت عمران علیہ السلام ایک نبی تھے ۔ جب ان کی بیوی کے ہاں اولاد ہونے والی ہوئی تو بیوی نےکہا اے پروردگار جو بچہ میرے پیٹ میں ہے اس کو میں تیری نذرکرتی ہوں۔ اسے دنیا کے کاموں سے آزادرکھوں گی تو اسے میری طرف سے قبول فرما۔ تو خوب سننے والا اور خوب جاننے والاہے۔

جب ان کے یہاں بچہ ہوا تووہ لڑکی تھی ۔ اللہ کو تو اس کا علم تھا لیکن بیوی کو مایوسی ہوئی وہ کہنے لگیں پروردگار میرے تو لڑکی پیدا ہوئی ہے اور نذر کے لئے لڑکا موزوں تھا کہ وہ لڑکی کے مقابلے میں طاقت اور ہمت والا ہوتا ہے۔ میں نے اس کا نام مریم علیہ السلام رکھا ہے۔ میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نذر خوشی سے قبول کی۔

جب مریم ذرا بڑی ہوئی تو انہیں عبادت گاہ میں بھیج دیا گیا۔ چونکہ یہ پہلا موقع تھا کہ ایک لڑکی بطور اللہ کی نذر کے عبادت گاہ میں داخل ہوئی تھی۔ عبادت گاہ کے بزرگوں میں سے ہر ایک چاہتا تھا کہ مریم کا کفیل بنے اور وہ اس بات پر آپس میں جھگڑ نے لگے۔ آخر یہ طے پایا کہ سب اپنے اپنے قلم جس سے وہ تو رات لکھتے تھے بطورقرعہ ( بہتے ہوئے پانی میں ) ڈالیں۔(سب قلم بہاؤ پر بہے لیکن زکریا کا قلم الٹا اوپر کو بہا تو )فیصلہ حضرت زکریا علیہ السلام کے حق میں ہوااور یہی اللہ کی مرضی تھی کہ حضرت زکریا بی بی مریم کی کفالت کریں اور وہ ان کے رشتہ دار بھی ہوتے تھے ۔

مریم اپنے حجرے میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت میں مشغول رہتیں ۔ حضرت زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں ان کے پاس جاتے تو ان کے پاس طرح طرح کے کھانے اور پھل پاتے ۔ یہ کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے پوچھنے لگے۔ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟ وہ بولیں خدا کے ہاں سے آتا ہے، بیشک خدا جسے چاہتا ہے بے شمار رزق دیتاہے-

ایک دن کچھ فرشتے مریم کےپاس آئے اور کہا مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک بچہ کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا جو دنیا اور آخرت میں باعزت اور خدا کے خاص لوگوں میں سے ہوگا ۔ ماں کی گود میں اور بڑا ہو کر دونوں حالتوں میں لوگوں سے یکساں گفتگو کرے گا اور نیکوکاروں میں ہوگا۔
مریم نے کہا پروردگارمیرے ہاں بچہ کیوں کر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک نہیں لگایا۔

فرشتے نے کہا خدا اسی طرح جوچاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، پروردگار جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو فرمادیتا ہے
کہ ہوجا اور وہ ہوجاتا ہے ۔

پروردگار نے فرمایا یہ میرے لئے آسان ہے میں اس کو ایسے طریقے سے پیدا کروں گا تا کہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور ذریعہ رحمت ومہربانی بناؤں ۔ اسے لکھنا، پڑھنا اور دانائی کی باتیں سکھاؤں گا ۔

جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا وقت آیا تو مریم ایک کھجور کے درخت کے نیچے چلی گئیں اور کہنے لگیں کاش ! میں مرچکی ہوتی ۔ اس وقت فرشتے نے ان کو آوازدی۔ غمناک نہ ہو تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ پیدا کر دیا ہے اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ تازہ کھجوریں گر پڑیں گی کھاؤ ، پیواور آنکھیں ٹھنڈی کرواورتم کسی آدمی کو دیکھو تو اشارے سے کہنا میں نے خدا کے منت مانی ہے 'میں کسی سے ہر گز کلا م نہیں کر وں گی ۔"

پھر حضرت مر یم بچے کو اٹھا کر انپی قوم کے لوگو ں پا س آئیں ۔وہ کہنے لگے "مر یم یہ تو نے بر اکا م کیا ۔"

حضرت مر یم نے اس بچے کی طرف اشارہ کر دیا کہ اس سے بات کرو ۔لوگ کہنے لگے "ہم اس گود کے بچے سے کیو نکر بات کریں "

عیسیٰ بو ل اٹھے "میں خدا کا بند ہ ہوں ،اُس نے مجھے کتاب دی ہے اور بنایا ہے اور میں جہاں ہوں جس حال میں ہو ں مجھے صاحب برکت کیاہے ۔مجھے انپی ماں کےساتھ نیک سلوک کر نے والا بنایا ہے ۔جس دن میں پیدا ہوا جس دن مروں گا اورجس دن زندہ کر کے اٹھا یا جا ؤں گا مجھ پر سلام رحمت ہے "۔(یعنی شر وع سے آخر تک ہمیشہ اللہ کی رحمیتں مجھ پر نازل رہیں گی۔)

اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بہت سے معجزے عطا کئے تھے ۔ مثلاً حضرت عیسیٰ علیہ السلام مٹی کا پرندہ بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے ۔ تو وہ خدا کے حکم سے اڑنے لگتا تھا۔ اندھے اور کوڑھی کو تندرست کر دیتے تھے ۔ خدا کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتے تھے۔ لوگ جو کچھ کھا کر آتے تھے یا اپنے گھروں میں جمع رکھتے تھے وہ بتا دیتے تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے لوگوں سے کہا اگر تم صاحب ایمان ہو توان باتوں میں تمہارے لئے قدرت خدا کی نشانی ہے، مجھ سے پہلے جو تورات نازل ہوئی تھی اس کی تصدیق بھی کرتا ہوں ، میں اس لئے بھی آیا ہوں کہ بعض چیزیں جوتم پر حرام تھیں ان کو تمہارے لئے حلال کردوں۔ تم خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو ، کچھ شک نہیں کہ خداہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے۔ اس کی عبادت کرو اور یہی سیدھا راستہ ہے ۔

حواریوں ( صحابیوں ) نے حضرت عیسی ٰ سے کہا اے عیسیٰ بن مریم کیا تمہارا پروردگارایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے کھانے کا خوان نازل کرے۔

انہوں نے کہا اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو۔

وہ بولے ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلی پائیں اور ہم سمجھ لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے۔

تب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر آسمان سے خوان نازل فرماکہ ہمارے لئے وہ دن عید قرار پائے ۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل کروں گا لیکن اس کے بعد تم میں سے جو کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں ایسا عذاب کسی اور کو نہ دوں گا۔(غرض وہ خوان اتوار کو نازل ہوا)

حواری بولے ہم خدا کے طرف داراور آپ کے مددگار ہیں، ہم خدا پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم فرما نبردار ہیں ۔

لیکن بہت سے لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمن ہوگئے ۔ انہوں نے دھوکے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پکڑ کر سولی پر لٹکایا لیکن اس سے پہلے کہ وہ ان کو پھانسی دیں اللہ تعالیٰ نے ان کو آسمان پر اٹھالیا ۔ ان کا ہم شکل موجود تھا جس کو پھانسی دے کر لوگوں نے سمجھا کہ ہم نے عیسیٰ کو پھانسی دی۔

جو لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بہتان باندھتے تھے اللہ قیامت کے دن ان سے باز پرس کرےگا ۔آپ نے دیکھا اللہ کے لئے ہر چیز ممکن ہے ۔اس کو تو صرف "کن "(ہو جا )کہنے کی ضرورت ہو تی ہے اوروہ ہو جاتی ہے ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہو ئے ۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو متعدد معجز وں سے نوازا تھا ۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1292260 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.