اب کیا ہونے جا رہا ہے؟

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہو تا ہے جہاں ضرورت کے مطابق قوانین تک بدل دیے جاتے ہیں۔کبھی سب کے گناہ معاف ہوتے ہیں تو کبھی بے گناہ بھی پھانسی کے پھندے سے لٹک جاتا ہے۔اگر ضرورت آئین اور قوانین تک بدل دیتی ہے تو میرے نزدیک سیٹ کے لیئے پارٹی تبدیل کرنا کوئی نئی بات نہ ہو گی۔موجودہ حالات بہت پیچیدہ ہو چکے ہیں اور عام عوام مختلف تبصرے کر رہی ہے ۔کچھ لوگ شیح صاحب کو واپس بھیج رہے ہیں تو کچھ لوگ عمران خان کے لوگوں کی گنتی کر رہے ہیں ۔ ۔میانوالی میں ہونے والی چند تبدیلیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ذرائع کے مطابق روکھڑی گروپ کا مسلم لیگ نواز سے پیار کم ہوتا جا رہا ہے۔اس کی بڑی وجہ عوام کے نزدیک آیئندہ انتخابات میں دیے جانے والے ٹکٹ ہیں۔کیونکہ PP-45میں علی حیدر نور خان ایک کامیاب امیدوار بھی ہے۔تعلق بھی نواز گروپ کے ساتھ ہے۔اسی حلقہ میں گل حمید خان بھی الیکشن لڑنا چاہیں گے تو پھر حالات گھمبیر ہوتے چلے جائیں گے۔ایسا ہی NA-72 میں ہوگا کیونکہ نواز گروپ ڈاکٹر شیر افگن صاحب کے ساتھ بھی ضرور رابطے میں ہو گا۔جس کی ابھی تک تصدیق تو نہیں کی جا رہی۔اگر NA-72میں شیر افگن خان کو شامل کیا جائے تو حمیر حےات صاحب کہاں جائیں گے۔اور اگر یہ سب باتیں ہو بھی جاتی ہیں تو کیا PP-44کا ٹکٹ عادل عبداللہ خان قبول کرے گا؟ےہ ایک بہت ہی غیر یقینی صورت حال بن گئی ہے۔NA-71 میں نواب زادہ عماد کو مسلم لیگ نواز آزمائے گی۔پی پی پی میاوالی میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکتی ۔میانوالی میں مقابلہ نواز گروپ اور تحریک انصاف کا ہو گا۔روکھڑی گروپ بھی آزاد انتخابات لڑ کر ایک رکاوٹ پیدا کر سکتے ہیں نواز گروپ اور تحریک انصاف دونوں کے لیئے۔تحریک انصاف کی ٹکٹ پر عوام کی نظریں جمی ہوئی ہیں ۔عام عوام کا رجحان یہ ہے کہ خود چیرمین تحریک انصاف NA-71کا معکہ مارنے کی کوشش کریں گے ۔مگر شائد نتائج اس سے یکسر مختلف ہوں اور عمران خان بذات خود میانوالی کے حلقہ سے الیکشن نہ لڑیں۔PP-44میں حفیظ اللہ خان کو لایا جائے گا یہ کچھ قاب احترام سابقہ حکومتی عہدیداروں کی زبانی ہے۔NA-72 میں بلا شبہ انعام للہ خان کو ایک اور موقع دیا جائے گا۔NA-71 میں آنے والا امید وار تحریک انصاف کے لیئے بہت اہم ہوگا۔شائد سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے کے بعد شادی خیل گروپ کی طرف دیکھا جائے مگر ابھی یہ بات زیادہ یقیں سے نہیں کی جا سکتی۔ایک جلسہ عمران خان کر گئے ایک کی تیاری ن لیگ کر رہی ہے۔مگر ماضی اس بات کی چیخ چیخ کے گواہی دے رہا ہے کہ بھٹو صاحب کا جلسہ ایک شاندارجلسہ تھا میانوالی کی تاریخ میں مگر سیٹ ایک بھی نہ مل سکی تھی۔اللہ جنت عطاءفرمائے بی بی محترمہ کا جلسہ لاہور میں جب منعقد ہوا تھا تو لوگوں کی زبانی وہ ایک ایسا جلسہ تھا جس میں مینار پاکستان کے احاطے کے علاوہ کئی چوک عوام کے رش سے بھر گئے تھے۔مگر نتیجہ پھر بھی اتنا نہ مل سکا تھا جس کی توقع کی گئی تھی۔لہذا اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ صرف پارٹیاں یا جلسے نہیں دیکھے جائیں گے بلکہ اب عوام آزاد امیدوار کی طرف بھی دیکھ سکتی ہے بشرطیکہ وہ عوام کی پسندیدہ شخصیات ہوں اور اگر عوام کسی کو پسند نہ کرے تو خواہ وہ کسی بھی جماعت کی نمائندگی کرے عوام ساتھ نہ دے گی نہ دینا چاہیے۔
Zia Ullah Khan
About the Author: Zia Ullah Khan Read More Articles by Zia Ullah Khan: 54 Articles with 47695 views https://www.facebook.com/ziaeqalam1
[email protected]
www.twitter.com/ziaeqalam
www.instagram.com/ziaeqalam
ziaeqalam.blogspot.com
.. View More