شاہ رخ خان بمقابلہ سلالہ کے شہید

پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک ہم نے بحیثیت ایک مسلمان قوم کے نہ تو کبھی ایمانداری کا ثبوت دیا ہے اور نہ ہی کبھی ہم نے اپنی ایمانی طاقت کا اظہار کیا ہے۔یقین کریں اگر ہمارے حکمران امریکہ جیسے کسی بھی بڑے بت کو پاش پاش کرنے کی ٹھان لیں تو کوئی بھی ماں کا لال ہمارا بال بیکا نہیں کر سکتا۔آج سے تھوڑے ماہ پہلے26 نومبر 2011ءکو نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں پچیس پاکستانی فوجی شہید اور چودہ زخمی کر دیئے۔اس کے بعد حکومت نے عوامی اور آرمی پریشر پر نیٹو سپلائی بند کرکے امریکن فوجی اڈے بند کروا دیئے اگرچہ ہماری حکومت کی طرف سے یہ ایک قابلِ تعریف عمل ہے لیکن آج پھربڑی مایوسی سے یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ اب یہی گورنمنٹ پھر امریکا کی طرف سے براہِ راست پاکستانی فوج اور حکومت سے کوئی بھی معافی نہ مانگنے کے باوجود ان کے دباﺅ میں پھر نیٹو سپلائی کی بحالی کی قراردادیں پاس کر رہی ہے۔

دوسری طرف انڈیا جیسے ملک کی مثال ہم سب کے سامنے کہ ان کے نامور اداکار شاہ رخ کوامریکہ نے نیویارک کے ہوائی پر تحویل میں لیے جانے کے واقعے پر معافی مانگ لی ہے۔ دِلّی میں امریکی سفارتخانے نے کہا کہ وہ شاہ رخ کو پہنچنے والے تکلیف پر معذرت خواہ ہیں۔سفارتخانے نے کہا کہ امریکہ میں بھی بہت سے لوگ شاہ رخ خان کے مداح ہیں اور انہیں بہت اچھا اداکار سمجھتے ہیں۔ شاہ رخ خان کو اس سے پہلے بھی امریکی ہوائی اڈے پر روکا جا چکا ہے اور اس وقت انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا ان کے مسلمان ہونے کی وجہ سے ہوا تھا۔بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار شاہ رخ خان نے کہا تھا کہ انہیں ایک بار پھر نیویارک کے ایک نجی ائیر پورٹ پر امریکی امیگریشن حکام نے ڈیڑہ گھنٹے تک تحویل میں لیا تھا۔اطلاعات کے مطابق، شاہ رخ خان منگل کو ممبئی سے ہندوستان کے ارب پتی امبانی خاندان کے ساتھ ان کے ذاتی طیارے میں نیویارک کے ایک ہوائی اڈے پر اترے تھے جہاں امریکی امیگریشن کے حکام نے مبینہ طور انہیں ڈیڑھ گھنٹے تک روکے رکھا اور سوالات کرتے رہے۔یاد رہے کہ اداکار شاہ رخ خان کو امریکی امیگریشن کے حکام کی طرف سے ہوائی اڈے پر روکے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل2009 میں بھی انہیں روکا گیا تھا۔قارئین یاد رہے ہندوستانی اداکار کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ ہر پاکستانی اور ہر ایشائی کے ساتھ ہر روز پیش آتا ہے جس میں نوے فی صد مسلمان ہوتے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے پاکستانی کی طرف سے بہت زیادتیاں ہو چکی ہیں اور مزیدنہ جانے کتنی باقی ہیں۔ریمنڈ ڈیوس ہمارے پاکستانیوں کو شہید کر کے نہ صرف ملک میں جاسوسی کے کارنامے سر انجام دیتا رہا بلکہ ریمنڈ ڈیوس کی طرز پر کئی امریکن نے یہی کام پاکستان میں کئی بار کیا۔پھر دیکھیں قارئین !کہ وہ کتنی سج دھج سے ہمارے ملک سے امریکا بخیرو عافیت بھجوا دیا گیا۔ایبٹ آباد میں امریکن طیاروں کی فضائی خلاف ورزی اور پاکستانی سرحدوں پر ڈرون حملے کسی بھی پاکستانی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ہماری تاریخ دیکھ لیں پھر بھی ہم نے ہی امریکا سے معافی اور ڈالر مانگے ہیں۔کوئی بھی قوم یا فرد جب تک ہاتھ میں کشکول رکھتا ہے اس وقت تک وہ کسی کے سامنے سینہ تان کے کھڑا نہیں ہو سکتا۔ہم لوگ پاکستان میں سب کچھ ہونے کے باوجود نہ جانے دوسری قوموں او ر ملکوں کے محتاج کیوں ہیں؟اس بات کو کوئی سوچنا گوارا ہی نہیں کرتا۔

ہمارے ملک میں آلو پیاز سمیت تما م اشیاءکی کمی نہیں مگر پھر بھی ہمیں انڈیا سے تجارت پر بہت خوشی ہے حالانکہ تھوڑی سی عقل مندی سے ملکی وسائل استعمال کر کے حالات کنٹرول ہو سکتے ہیں مطلب ملک سے باہر کی جانی اشیاءکی سمگلنگ کو اگر قابو کیا جائے تو سب کچھ یہیں پورا ہو جائے۔ہمارے ملک میں بجلی وسیع پیمانے ارزاں نرخوں پر تیار ہو سکتی ہے مگر پھر بھی ہمیں انڈیا کی بجلی سستی لگتی ہے۔گیس ایران سے سستی مل سکتی ہے لیکن ہم امریکہ کے پریشر سے ایران کی گیس لینے میں تاخیر کر رہے ہیں۔ہماری سوچ کے زاویے میں غلامی کی لکیریں مٹنے کا نام نہیں لیتیں۔

کیا کریں ؟ہم یا ہمارے حکمران آسائشوں اور عیاشیوں کے بغیر بھلا کیسے رہ سکتے ہیں۔ہمیں غیر ملکی مدد کے بغیر حکومت چلانا شاید آتی ہی نہیں۔ایک محتا ط انداز کے مطابق پاکستانی وزراءکے خرچے کی تفصیل کہیں زیادہ ہے لیکن قارئین یاد رہے ہماری موجودہ حکومت نے11مزید وزراءکا حلف لیکر کچھ اور افراد کو نواز ہے اس طرح پاکستان جیسے غریب اور مقروض ملک کے نئے وزراءکی تعداد 57ہو گئی ہے یعنی ملکی خزانے پر مزید بوجھ پڑ گیا ہے۔اس تفصیل میں درج معلومات پرانی ہیں اور نئی تنخواہیں اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں ،اس میں ایک ایم این اے کے ماہانہ خرچ کی تفصیل درج ہے۔
ایک ایم این اے کی ماہانہ تنخواہ: ایک لاکھ بیس ہزار سے دو لاکھ تک
ایک ایم این اے کا ماہانہ Constitutionا لاﺅنس: ایک لاکھ روپے
ایک ایم این اے کے دفتر کا ماہانہ خرچہ ایک لاکھ چالیس ہزار روپے
ایک ایم این اے کے سفر پر رعایت: 8روپیہ فی کلومیٹر
اسلام آباد آنے جانے پر : اڑتالیس ہزار روپیہ
اسمبلی کے روزانہ اجلاس پر BETA: پانچ سو روپیہ فی اجلاس
بیوی بچوں کے ساتھ جہاز پر: 40ٹرپ فری
پورے پاکستان میں ٹرین کا سفر کبھی،کہیں بھی: فری
گورنمنٹ ہوسٹل پاکستان میں: فری
گھر میں بجلی پچاس ہزار یونٹ تک: فری
لوکل فون چارجز ایک لاکھ ستر ہزار: فری
ایک ایم این اے کا سالانہ خرچ تقریباً: Rs. 32,000,000
ایک ایم این اے کا پانچ سال کا خرچ تقریباً: Rs.160,000,000

بابا قائد کی طرف سے ہمیں عطا کردہ یہ عظیم ملک محض اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے چل رہا ہے ورنہ ہمارے تمام کرتوت خدانخواستہ اتنے خراب ہیں کہ جس سے ملک کا ایک دن بھی چلنا مشکل ہے۔ہم عوام اور ہمارے حکمرانوں کو یہ سوچنا ہو گا کہ اگر امریکہ ہندوستان سے اس کے اداکار کو محض ڈیڑھ گھنٹہ روکے جانے پر باقاعدہ معافی مانگ سکتا ہے تو پھر ہمارے لوگوں اور فوجیوں شہید کرنے،فضائی خلاف ورزی کرنے،ہمارے ملک میں جاسوسی کرنے پر امریکہ معافی کیوں نہیں مانگتا؟اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم عوام اور ہمارے حکمران بے حس،بے ضمیر اور عیاش ہیں۔ہمیں اپنے ملک کے بقاءکے لئے غیرت مند اور کفایت شعار ہونا ہو گا ورنہ آنے والے دن پاکستان میں نئی مشکلات لا سکتے ہیں۔ہمیں شاہ رخ کے لئے امریکن معافی اور اپنے سلالہ کے شہیدوں کے خون بہا پر کئے جانے والے ”سودے “کا موازنہ کرنا ہو گا۔ہمیں یہ بھی خیال رکھنا ہو گاکہ امریکہ کے سامنے شاہ رخ خان زیادہ بڑے ملک کا بندہ ہے یا ہمارے شہید ایک اہم ملک کے افراد، تب کہیں جاکے ہماری غیر ت جاگے گی۔
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 35248 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More