فیول ایڈ جسٹمنٹ کی کہا نی۔۔۔۔قوم کی زبانی

بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنا اور اپنی عوام کو خوشحالی فراہم کر نا حکومت کا کام ہو تا ہے اور ایسی حکومت کو کامیاب کہا جاتا ہے جو اپنے محصول وسائل کو استعمال میں لا تے ہوئے اپنی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کرتی ہے اور اپنے عوام کو ان مسائل سے بچاتی ہے جو ان کو حالیہ یا مستقبل میں پیش آ نے والے ہو تے ہیں مگر پاکستان کی بدقسمتی رہی ہے کہ قیام پا کستان کے بعد ( قائد اعظم اور ان کے رفقا ءکار کے بعد) سے اب تک کوئی بھی اتنا مخلص حکمران نصیب نہیں ہو ا جو عوام کو ایک اچھا معیار زندگی دے سکے جو بھی حکمران آ یا اس نے صرف وقتی پالیسیاں بنا کر عوام کو خوش کر نے کی کوشش کی اور آ ج انہی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو بے پناہ مسائل درپیش ہیں جن میں بجلی گیس کے بحران سر فہرست ہیں ۔ جبکہ گیس بھی ہمارے اپنے ملک کی پیدا وار ہے اور بجلی بھی ہم اپنے ملک میں پیدا کر تے ہیں مگر پچھلی چند دہادئیوں سے ان دونوں چیزوں کو بہتر استعمال میں لانے اور ا ن کی کمی دور کر نے کی بجائے ”لوڈشیڈنگ “ اور گیس مینجمنٹ کا سہار ا لے کر عوام کو دونوں سے دور رکھا جا رہا ہے جب کہ ہو نا تو یہ چاہیے تھا کہ ان دونوں چیزوں کی طرف بروقت توجہ دے کر ان کی کمی پر قابو پایا جا تا ان کی پیداوار بڑھا ئی جاتی مگر وہ حکمران ہی کیا ” جو وعدہ ایفا ءکر ے“ کے بقول یہ باتیں اب عوا م کو کھلی آ نکھوں کے سپنوں اور جلسے و جلوسوں میں ہی ملتی ہیں جس پر عوام سر اپا ا جتجاج ہے اور اس کا کہناہے کہ ہر حکومت اپنا پانچ سال کا عرصہ تو گزار لیتی ہیں مگر عوامی مسائل کو حل کر نے کی بات تو دور ان کے مسائل کے حل کر نے کے لئے پانچ سالوں میں جامع حکمت عملی بھی نہیں بنائی جا تی جس کی وجہ سے آ ج حا لات یہ ہیں اور سب سے کرب والی حالت موجودہ دور حکومت میں عوام کی ہے جو عوام کا خون نچوڑنے میں کو ئی کسر نہیں اٹھا رکھ رہے ۔ آ ئے روز بجلی کی قیمت بڑ ھا ئی جا رہی ہے تو دوسری طرف گیس کی کمی کا کہہ کر عوام کو پریشان کیا جا رہا ہے اور تو اور عوام کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ’ بجلی کے بلوں میں’فیول ایڈ جسٹمنٹ “ نا می ٹیکس بھی کرپشن کر نے کا ایک ذریعہ بنایا گیا ہے کیونکہ ایک عام صارف تو یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ ایک طرف وہ اپنی استعمال شدہ بجلی کی قیمت ادا کر رہا ہے تو دوسری طرف اسی بجلی کی پیداوار میں استعمال ہو نے والے تیل کی قیمت الگ سے ادا کر رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ عوام کا یہ بھی کہناہے کہ موجودہ حکمرانوں نے عوام کی جینے کی تمام امیدوں کو توڑنے کا تہیہ کر رکھاہے کیو نکہ ہر آ دمی فیول ایڈ جسٹمنٹ نامی ٹیکس ادا کر رہا ہے چاہے وہ جو بجلی استعمال کرتا ہے وہ پا نی سے پیدا ہو تی ہو وہ بھی یہ ٹیکس ادا کر رہا ہے اور وہ بھی اسے ادا کر رہا ہے جو تیل سے پیدا ہو نے والی بجلی استعمال کر رہا ہے مطلب ہر طرف سے عوام کو ڈسا جا رہا ہے جو کہ حکومت کی غریب کش پالیسیوں کو تسلسل نظر آ رہا ہے اس کے ساتھ سا تھ عوام کو کہناہے کہ چند دہائیوں سے عجیب و غریب صورتحال یوٹیلٹی بلوں میں پیدا کر دی گئی ہے کہ جو چیز استعمال کی گئی ہو تی ہے اس کی قیمت اتنی نہیں ہو تی جتنی اس کے اوپر ٹیکس لگائے گئے ہو تے ہیں ٹیکس کی قیمت اصل چیز کی قیمت سے بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ ایک تکلیف دہ امر ہے اس کے ساتھ ساتھ واپڈا جو سفید ہاتھی بن چکا ہے وہ اپنے بلوں میں مسجدوں سے بھی ٹی وی فیس نامی ٹیکس وصول کررہا ہے وہ کیا با ت ہے ! اس سے اور ظلم کیا ہو گا کہ بجلی پیدا کر نے والے ادارے مسجدوں کو بھی ٹی وی فیس سے استثنی ٰ نہیں دے رہے اس لئے عوام کا اپنی حکومت سے بھرپور مطالبہ ہے کہ خدارا! یا تو اپنی عوام کو ایک دفعہ ہی ختم کر دو یا پھر اپنی غیر کش پالیسیوں کو ختم کرتے ہوئے ان میںموجود تسلسل کو توڑا جائے اور اپنی غریب کش پالیسیوں کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ”نام نہاد“ فیو ل ایڈ جسٹمنٹ نامی ٹیکس کو ختم کیا جائے جو غریبوں کو ڈسے جا رہا ہے کیونکہ غریب کا پہلے ہی جسم و روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو چکا ہے اس کے ساتھ ساتھ بجلی گیس کی قیمت سے ز یادہ ٹیکس کو ختم کیاجا جائے اور ان پر بھی نظر ثانی کر تے ہوئے اپنی پالیسیاں عوام دوست بنائی جائیں عوام کش پالیسیوں سے تو لاکھوں لوگ بیروز گا رہو چکے ہیں اور لا تعداد خود کشیاں کر چکے ہیں اور اپنی عوام کو بنیادی ضروریات زندگی سستے داموں فراہم کی جائیں تا کہ آ ئندہ آ پ کی حکومت قائم رہ سکے ورنہ حکومتیں تو آ تی جاتی رہتی ہیں مگر ان کے غریب کش اقدامات یاد رہتے ہیں -
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 120342 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.