صوبائیت کو ہوا نہ دیں

آ ج کل ملک میں انتشار کی حالت سی ہے جو آ ج سے قبل کبھی نہیں تھی آج لوگ ، بےروزگار، کرپشن ، بجلی گیس کی عدم فراہمی ،ٹیکسزز کا بوجھ، لاچاری، جعلی ادویات سے اموات، اور دوسرے غیر اخلاقی مسائل کا شکار ہو تے جا رہے ہیں اور اپنے لئے کسی ایسے مسیحا کی تلاش میں ہیں جو ان کی مایوسیوں ، بے بسیوں۔ ناکامیوں کو ختم کر سکے اور ان کی 64سال کی کمیوں کو ختم کر نے کے لئے آ گے بڑھے اور ان کے مسائل کو جتنی جلدی ممکن ہو حل کرنے کی کوشش کر ے تا کہ ان لوگوں سے چہروں پرچھا ئی بے بسی ختم ہو سکے اور پاکستان ایک خودمختار اور عالمی سطح پر ترقی یافتہ ملک بن کر ابھرے شاید اسی لئے یہ لوگ اپنے مقبول ترین راہنماﺅں اورلیڈروں کو ووٹ دیتے ہیں تا کہ وہ اپنے اقتدار میں آ کر ان کی آ نکھوں میں آ ئے ہو ئے سپنوں کو پوراکر سکے مگر افسوس صد افسوس دکھ سے یہ کہنا پڑ تا ہے کہ آ ج64 سال کے بعد بھی ہم گلی بازاروں کو پکا کروانے کو ہی سب کچھ سجھے بیٹھے ہیں جب کہ دنیا چاند سورج ستاروں پر اپنی کماندیں ڈالے جا رہی ہے 64سال گزرنے کے باوجود بھی ہم ایک بھٹکی ہوئی اور مایوس قوم سمجھے جا رہے ہیں جو ایک اٹل حقیقت بھی ہے ۔ اور جو لیڈر ان لوگوں کے لئے بہترسمجھتے ہیں وہ اسی کو حرف آ خر کی طرح قبول کر لیتے ہیں اور آج حالات یہ ہیں کہ ووٹ توعوام اپنے مسائل کو ختم کر نے کے لئے دیتے ہیں مگر آ ج حالا ت یہ ہیں کہ مزدور تو مزدور فیکٹری اور مل مالکان بھی پریشان حال ہیں اور بنیادی ضروریات زندگی بجلی گیس پٹرول پانی کی عدم فراہمی اور بر وقت فراہمی پر سراپا اجتجاج ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان کو یہ چیزیں سستی اور بروقت فراہم کرتی رہے تاکہ لاکھوں مزدوروں کے چولہے جلتے رہیں اور مزدور اپنے گھروں میں عزت کی روٹی کھا سکے مگر اس کے باوجود حکومت اپنے اقدامات کو پورا نہیں کر پا رہی اور بجلی کے سب سے بڑے منصوبے کالا باغ ڈیم جس کی فزیبلٹی رپورٹ پر کروڑوں لگانے کے باوجود کام شروع نہیں کر وا سکی اور یہ عظیم الشان منصوبہ شروع کر نے کی بجائے اس پس پشت ڈال کر اسے بھی اپنے سیاسی فائدے کےلئے استعمال کر نا شروع کر دیا ہے ہر جگہ الگ الگ بیان دے کر قوم کو ذہنی پریشانی میں مبتلا کیا جا رہا ہے اور کبھی سندہ کا نقصان اور کبھی بلوچستان کے حقوق کی تو بات کی جاتی ہے مگر اس منصوبے کو جس سے ہر کسی کو فائدہ ہے سے مسلسل روگردانی کی جا رہی ہے اور لوگوں اور اکثر سنیئر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پنجاب میں شروع ہو رہا ہے شاید اس وجہ سے اس کی زیادہ مخالفت کی جا رہی ہے اور بس پوائنٹ سکورنگ کے لئے اس عظیم الشا ن منصوبے کو ختم کر دیا گیاہے اور اس وجہ سے عوام میں عدم استحکام اور غربت بے روز گاری میں بے پنا ہ اضا فہ ہواہے اور اسی کام کی وجہ سے آ ج خودکشیوں اور بچے بیچنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہواہے اور یہی سیا سی کارڈ آ ج تک سیاست دان کھیلتے آ ئے ہیں اور اسی وجہ سے جاوید چوہدری صاحب کے کسی پروگرام میں سابق وزیر اطلاعات محمود درانی صاحب نے فرمایا تھا کہ صدر زرداری صاحب کے پاس سند ھ کارڈ ہے اور جناب نواز شریف صاحب کے پاس پنجابی کارڈ ہے ۔ جب کہ اب تو یہ کارڈ کارڈ کھیلنے والی گیم ختم ہو نی چاہیئے اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے تمام اتحادیوں اور حکومت وقت کو بہترین اقدامات کر نے چاہیے جو عوام کو سہولیات فراہم کریں کیو نکہ آ ج کسی سندھی یا پنجابی یا کسی اور بلوچستان کے باشندے سے پوچھیں جسے ضروریات زندگی میسر نہیں ہوتی اسے روٹی کپڑا مکان بجلی گیس اور دوسری اشیاء چاہئیں یا نہیں؟ تو اس کا بھی جواب ہاں میں ہو گا کیونکہ بجلی گیس زندگی بن چکے ہیں اور تو پھر صوبائیت کو ہوا دے کر ہم اپنے ہی ملک کی محنتی اور غیور عوام کو تفرقے ، رنجشوں اور پریشانیوں میں ڈال کر اپنے ملک کی کون سی خدمت کر رہے ہیں؟ اور ہمارے اسی آ پسی تفرقے بازی اور نفرت کی وجہ سے اب ہمارے دشمنوں کو بھی یہ ہمت ہو گئی ہے کہ وہ اپنوں ملکوں میں بیٹھے ہو ئے ہمارے ملک، ہمارے صوبوں کے بارے میں قراردادیں پاس کروا رہے ہیں اور اس بات کا کھلا اظہا ر کر رہے ہیں کہ ”بلوچستان“ کوبھی ”آزاد“ہو نے کی آ زادی ہے اور اسے ”الگ ملک “ بنانے کی کھلی اجازت ہے آج بلوچستان کے حوالے سے قرارداد آ ئی ہے کل کلاں سندھ،پنجاب اور این ڈبلیو ایف پی کے حوالے سے بھی آ سکتی ہے ہمارے اپنے اتحادی ہی ہماری کمزوریوں کو استعمال کر تے ہو ئے ہمارے آ با ﺅ اجداد کے خوابوں کی تعبیروں کو ٹوٹے ٹوٹے کر نا چاہتے ہیں اور اس نست و نابود کرنے کے خواب سجا ئے بیٹھے ہیں ۔ اب ہمیں باحیثیت قوم ایک مہذب ،تعلیم یافتہ اور مضبوط ارادوں والی قوم بن کر ابھرنا ہو گا اور دنیا کو یہ بتانا ہو گا کہ ہم تمھاری قراردادوں اور دباﺅ کو ہم نہیں مانتے اس کے لئے سب سے اہم کردار ہمارے مقبول ترین راہنما ﺅوں اور لیڈروں کا ہے سب سے پہلے وہ کارڈکارڈ کھیلنے والی گیم کو ختم کر کے اپنے ملک کے حوالے سے بہترین اقدامات کریں اور عوام کو بنیادی ضروریات زندگی مکمل طور پر فراہم کریں اور بعد میں دنیا کوجواب دے سکتے ہیں اوردنیا کو یہ بتا سکتے ہیں کہ ہمیں سب سے پہلے پاکستان پیارا ہے اور یہ ہر پلیٹ فارم پر پوری دنیا کو بتانا ہو گا کہ جتنا ہمیں سندھ پیارا ہے اتنا ہی بلوچستان ہے اور جتنا ہمیں پنجاب پیارا ہے اتنا ہی آزا کشمیر اور این ڈبلیو ایف پی پیار اہے یہ ہمیں جان سے پیارے ہیں اور کو ئی طاقت بھی ان کی طر ف آنکھ اٹھا کر بات کر ے گی تو ان کا تحفظ کر نا ہمیںآ تا ہے اور تمھاری سازشوں سے ہم ٹو ٹ نہیں سکتے بلکہ ہماری اصل قوت اور طاقت ہمارا آ پسی اتحاد اور محبت ہے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب تمام سیاستدان ایک ترقی یافتہ پاکستان کے لئے سوچیں٭٭٭٭٭
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 120373 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.