چدمبرم کو رراحت ملنے سے سبرا منیم سوامی کی نکلی ہوا؟

کل تک دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ متنازع ڈی این اے آرٹیکل کیس میں پیشگی ضمانت منظوری پر پھولے نہ سمانے والے جنتا پارٹی کے خود ساختہ سربراہ سبرا منیم سوامی کی آج اس وقت ہوا نکل گئی جب دہلی کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کا 2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھپلے میں کوئی رول نہیں تھا اور اس گھپلے کی تفتیش نہیں ہوگی اوروہ اس کیس میں ساتھی ملزم نہیں بن سکتے ۔واضح رہے کہ زعفرانی دہشت گردی کے معاملے میں سینہ سپر چدمبرم کوجہاں ایک بڑی راحت فراہم میسر ہوئی ہے وہیں سوامی کی پرفتن کوششوں پر کاری ضرب پڑی ہے۔ این ڈی اے دور سے جاری متنازع معاملہ کیلئے یرغمال اورمحصور یوپی اے حکومت کوبھی سی بی آئی کے خصوصی جج اوپی سینی نے چدمبرم کے خلاف کوئی کیس نہ بننے کا فیصلہ د ے کر یکجہتی پسندوں کو قوت بخشی ہے۔ جج نے اس کیس میں فیصلہ کرنے میں صرف 30منٹ میں اور پھر صادر کیا کہ سوامی کی پٹیشن کو خارج کردیا گیا ہے ۔ جج نے نہایت مختصر فیصلہ پڑھا اور سوامی سے دوسطری ایک بیان میں کہا کہ ان کی پٹیشن مسترد کی جارہی ہے کیونکہ یہ پٹیشن حقائق پر مبنی نہیں ہے جوکہ عرضی کنندہ نے عدالت کے سامنے پیش کئے ہیں ۔ فاضل جج کو یقین نہیں تھا کہ جوحقائق سبرامنیم سوامی نے 2جی گھپلے میں چدمبرم کوساتھی ملزم بنانے کیلئے پیش کئے وہ بہت مضبوط نہیں ہوں گے ۔اپنی اپیلوں کے ذریعے نیندیں حرام کرنے والے سوامی نے جج موصوف سے کچھ اور ’اسباب‘ جاننے کی رائیگاں کوششیں بھی کیں ۔ اگریہ عرضی منظور ہوجاتی تو اتر پردیش میں عین طوفانی انتخابی مہم پر نہ صرف کانگریس اور مرکزی حکومت کیلئے ایک بڑی مشکل پیداہوجاتی بلکہ آئین میں موجود سیکولر ازم اقدار پربھی شدید ضرب تسلیم کی جاتی۔کیونکہ اس سے قبل ہائی کورٹ نے 13جنوری کو سبرا منیم سوامی کو 30جنوری تک کیلئے عبوری ضمانت دیتے ہوئے ان سے کہا تھا کہ وہ ایک انڈر ٹیکنگ دیں کہ وہ آئندہ مستقبل میں اس طرح کے مضامین نہیں لکھیں گے سیکولر نظریات کے ساتھ کثیرالثقافتی ‘لسانی‘ عقائد ومذاہب کے حامل ہندوستان میں جہاں ہرقوم،ہرمذہب اورہر لسانی و علاقائی گروہ کومساوی حقوق حاصل ہیں جو سبرامنیم سوامی جیسے عناصر جو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔یہی وجہ ہے کہ عدالت نے دہلی پولیس کو بھی نوٹس جاری کرکے اس سے سوامی کی پیشگی ضمانت درخواست کیلئے اس کا جواب مانگا ۔ دہلی پولیس نے 13اکتوبر کو مسلمانوں کے ووٹنگ حقوق کو ختم کرنے کیلئے ان کے ریمارکس پرسوامی کے خلاف فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے کا ایک مقدمہ درج کیا تھا ۔ کرائم برانچ نے اس سال جولائی میں ان کے اخباری مضمون کیلئے تعزیرات ہند کی دفعہ 153 Aکے تحت ایک مقدمہ درج کیا تھا ۔ اس معاملے کی پاداش میںہارورڈ یونیورسٹی سے درس و تدریس سے محروم ہوچکے سبرامنیم سوامی کے مذکورہ مضمون میں تجزیہ کیا گیا کہ کس طرح اسلامی دہشت گردی کوپھیلایا گیا ہے۔ یہ مضمون 16جولائی کو ڈی این اے میں شائع ہوا تھا ۔ سوامی نے اسلامی دہشت گردی کو ہندوستان کا نمبر 1مسئلہ قرار دیاہے ۔ اخبار میں اپنے ایک مضمون میں ہندوؤں کویہ تجویز کیا ہے کہ وہ دہشت گردانہ حرکتوں کیلئے اجتماعی رد عمل ظاہر کرے جبکہ مسلمانوں کے خلاف منافرت پھیلانے والے سوامی یہ بھول گئے کہ ہندوستان میں خود ہندوؤں میں دلت اور اچھوت ایک ایسی اقلیت ہیں جن کے مطابق انہیں گزشتہ تین ہزارسال سے اپنے ہی مذہب میں کوئی قابل ذکر مقام نہیں مل سکا۔مذہبی اصطلاح میں انہیں ’شودر‘کہا جاتا ہے جبکہ اچھوتوں میں شودروں کے علاوہ ان میں کچھ دیگرذاتوں کی اقوام بھی شامل ہیں۔ہندوستان میں یہ قبائل کم و بیش ایک چوتھائی آبادی پرمشتمل ہیں جن کی تعداد قریب دوسوپچاس ملین ہے۔مختلف عالمی اداروں کے سروے کے مطابق اس وقت ماضی کی رسم غلامی ’اچھوت‘ موجود ہیں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بے شمار مرتبہ ان اقوام کے حق میں آواز بلند کر چکی ہیں۔ اچھوتوں نے The Dalit Freedom Networkکے نام سے آزادی کی تحریک شروع کررکھی ہے۔تحریک کے مطابق ہندوستان کے مقتدر طبقے نے ان سے غیرانسانی سلوک روارکھا ہے۔اچھوتوں کی اس تحریک کا نعرہ ہے کہ ہم اپنی اقوام کو آزادی،انصاف اور انسانی حقوق دلواکررہیں گے۔ڈاکٹر بی آر امبیڈکراس تحریک کے بانی تھے جنہوں نے کم و بیش پچاس برس قبل اس کا نجی آغاز کیا تھا لیکن 2003سے اس نام سے باقاعدہ اس تحریک کا آغاز کیاگیا۔اچھوتوں کو ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 17میں مکمل تحفظ فراہم کیاگیاہے لیکن اعلی ذات برہمن کا خوف اس قدر ہے کہ ہندوستانی اچھوتوں کی تحریک آزادی کا دفتر ’گرین ووڈ ویلیج‘ امریکہ کی کلوراڈو ریاست میں قائم ہے جبکہ ہندوستان کے تقریباََ تمام علاقوں میں اس کی شاخیں موجود ہیں ۔ان شاخوں کے تحت اچھوتوں کے اسکول اور طبی امداد کے ادارے کام کررہے ہیں۔

موجودہ معاملے میں جھٹکا کھانے کے بعدجج کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سوامی نے کہا کہ وہ حیران ہیں ۔ میں ایک عدالت میں ہارا ہوں میں ایک اورعدالت میں اپیل کروں گا۔ اعلیٰ عدالتوں نے بھی 2جی کیسوں میں اس سے پہلے میری عرضیا ں خارج کی ہیں ۔ میں اونچی عدالتوں میں مزید ثبوت دوں گا ۔ اگر سی بی آئی ثبوت نہیں دے گی تومیں انہیں یہ ثبوت فراہم کروں گا میںسب سے پہلے چدمبرم کے خلاف ثبوت دوں گا اوربعد میں یہ ثبوت سونیا گاندھی کے خلاف بھی فراہم کروں گا ۔ میںصرف یہ چاہتا ہوں کہ چدمبرم کو ایک ساتھی ملزم بنایا جائے گا ۔ “جج اوپی سینی نے سوامی کو اوران کی بیوی روکھسانہ کو ساڑھے بارہ بجے عدالتی کمرے میں اورپھر ایک بجے ان کے دو وکیلوں ترون گوگمبر اور پران ناتھ ماگو کو بلایا اوران کے ساتھ کافی دیر تک عدالتی کمرے میں رہے ۔ شروع میں جج موصوف نے میڈیا اوردوسرے وکیلوں اورلوگوں کو عدالتی کمرے میں داخل ہونے سے منع کردیا یہاں تک کہ عدالتی کمرے کی کھڑکیوں سے بھی جھانکنے پر پابندی لگادی ۔ تا ہم ڈیڑھ بجے عدالتی کمرے کے دروازے کھلے اورجج اوپی سینی 1بج کر 35منٹ پرفیصلہ صادر کرنے کے لیے کمرے سے باہر آئے اور عرضی کو خارج کیے جانے کا اعلان کیا ۔ نچلی عدالت میں 2جی کیس 17فروری سے شروع ہوگا ۔ سپریم کورٹ نے 2فروری 2012کو تمام 122ٹوجی لائسنسوں کومنسوخ کردیا تھا جوکہ 10جنوری 2008کے بعد الاٹ کیے گئے تھے اورچدمبرم کے اس گھپلے میں ملوث ہونے کے معاملے کی تفتیش نچلی عدالت سے کرائے جانے کے لیے بھیج دی گئی تھی ۔ سوامی نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر سابق وزیر خز انہ اورموجودہ وزیر داخلہ پی چدمبرم کے خلاف جانچ کرائے جانے کی استدعا کی تھی ۔ انہوں نے یہ دلیل دی تھی کہ چدمبرم کوسابق وزیر مواصلات اے راجا کے ساتھ اسپیکٹرم گھپلے میں ایک ساتھی ملزم قراردیا جانا چاہیے ۔ سوامی کی دلیل تھی کہ اس وقت کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے چدمبرم نے کابینی فیصلے کے مطابق وزیر اعظم کومطلع کیا تھا ۔ اسپیکٹرم کی قیمتوں کے فیصلے کے لیے خز انہ اورٹیلی کام وز یروں کو اختیار ہے ۔انہوںنے سوان اوریونیٹیک کی جانب سے شیئر کی تقسیم پر راجا کومشورہ دیا تھا ۔سوامی کا یہ بھی دعویٰ ہے چونکہ وزارت خز انہ نے ٹیلی کام وزارت کے فیصلے کوخارج نہیں کیا اس لیے یہ ممکن ہے کہ سابق وزیر مواصلات اے راجا نے اس وقت کے وزیر خزانہ پی چدمبرم کے علم میں لائے بغیر قدم اٹھایا ہوا تھا
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 115840 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More