مشیر اور ترجمان

امیرالمومین حضرت علی حیدر ؓاپنے دورخلافت میں ایک مقام پرتشریف فرماتھے، آپ ؓ سے ایک ساتھی نے دریافت کیا اے امیرالمومین کیا وجہ ہے آپ ؓ کے دورخلافت میں اس قدرشورشیں برپاہوتی ہیں جبکہ آپ ؓ سے پہلے کسی امیرالمومین کے دورمیں ایسا نہیں ہوتا تھا اس کی کیا وجوہات ہیں۔اس ساتھی کے سوال پرآپ ؓ نے بڑامختصر جواب دیا ''ان کامشیرمیں تھا اورمیرے مشیرتم ہو''۔

کہا جاتاہے مشورہ آپ کے پاس ایک امانت ہے جودوسرے کوپوری ایمانداری کے ساتھ دینا چاہئے ۔ہمارے دین اسلام میں مشیراورمشاورت کوبڑی اہمیت دی گئی ہے ۔ جس حکمران یاسیاستدان کے پاس اچھا مشیراوراچھا ترجمان ہواسے قدرت کے سوا کوئی شکست نہیں دے سکتا ۔ہمارادوسروں کے ساتھ خون کارشتہ قدرت کے اختیارمیں ہے جبکہ ہم اپنے دوست خودمنتخب کرتے ہیں ۔لہٰذااپنے مشیراورترجمان کاانتخاب بہت سوچ سمجھ کرکرناچاہئے ۔مشورہ اپنے تجربے یامشاہدے کی بنیادپردیاجاتا ہے لہٰذا مشورے کادوسرے کی مرضی ومنشاءاورمزاج سے مطابقت رکھناضروری نہیں ہوتا۔سچادوست وہ ہوتا ہے جوآپ کی خامی یاکمزوری کو تنہائی میں آپ پرظاہرکرے اوراس سے نجات کیلئے ایک موثر راہ حل بھی بتائے۔جوہمار ی ہاں میں ہاں ملائے وہ ہمارادوست نہیں دشمن ہے۔اللہ تعالیٰ کے پیغمبر درحقیقت اس قادروتواناربّ کے ترجمان تھے جواپنے اپنے دورمیں گمراہ انسانوں کے پاس ان کی نجات کیلئے حق کاپیغام لے کرآئے۔بدقسمتی سے عہدحاضر میں ہمارے ہاں ''رائٹ مین فاررائٹ جاب''کارواج نہیں رہا ۔ہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوں کو اپنے حامیوں میں سمجھداری نہیں وفاداری والی خوبی زیادہ پسندآتی ہے اوران کے نزدیک وفاداری کادوسرانام خوشامدہے ،خوشامدوہ لوگ کرتے ہیں جویاتوشاطراورمفادپرست ہوتے ہیں یاپھرضرورت سے زیادہ بیوقوف،موقع پرست اورکام چور کیونکہ ذہین اورذرخیزدماغ والے لوگ کسی قیمت پر خوشامد کاہتھیار استعمال نہیں کرتے۔ایک باضمیرانسان کسی کی حوصلہ افزائی توکرسکتا مگرخوشامد نہیں۔سرورکونین آنحضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خوشامدکوناپسندفرمایا ہے ۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں''ہمیشہ سچے لوگوں سے دوستی رکھو کیونکہ وہ اچھے دنوں میں سرمایہ اوربرے دنوں میں محافظ ہوتے ہیں''۔شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں ''دشمن سے بچو،اوردوست سے اس وقت جب وہ تمہاری تعریف کرناشروع کردے''۔

ریاست ،حکومت ،سیاسی پارٹیوں اوراداروں کی ترجمانی کرناکوئی معمولی کام نہیں مگرہمارے ہاں بدقسمتی سے اس شعبہ کو بھی مذاق سمجھ لیا گیا ہے۔حالات حاضرہ اورہاٹ ایشوزسے آگہی کے ساتھ ساتھ اظہاررائے کیلئے ویژن اورمتوازن لفاظی کاہوناضروری ہے ۔مگرہمارے ہاں حکومت ہو،کوئی سیاسی جماعت یاپھرکوئی ادارہ ترجمان مقررکرتے وقت اس کی قابلیت یااہلیت نہیں دیکھی جاتی بلکہ محض پسندناپسندکاخیال رکھا جاتا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیاست کاآغازکیاتوشروع دنوں میں اکرم چودھری نے انہیں اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ان کیلئے کافی پرفارم کیا مگرپھراپنی کچھ ذاتی وجوہات کی بنا پروہ مسلم لیگ (قائداعظمؒ )میں چلے گئے جہاں انہیں صوبائی تنظیم کاترجمان اورسیکرٹری اطلاعات مقررکیا گیااوروہ بدستوراس عہدے پربڑے موثراور فعال اندازمیں کام کررہے ہیں۔ان کے جانے کے بعد عمران خان نے عمرسرفرازچیمہ کوسیکرٹری اطلاعات مقررکیا اورانہوں نے مسلسل کئی برس تک سودوزیاں سے بے نیازہوکر ان کاساتھ دیا ،پھرایک روز پرویزمشرف کے دوروالے سابق صوبائی وزیراطلاعات شفقت محمود تحریک انصاف میں آگئے توعمران خان نے جرم بیگناہی کی پاداش میں عمرسرفرازچیمہ کوسیکرٹری اطلاعات کے منصب سے ہٹاکر شعبہ اطلاعات کی باگ ڈور شفقت محمود کودے دی جوابھی تک اس عہدے کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام رہے ہیں۔پچھلے دنوں لاہورکے ایک مقامی ہوٹل میں پی ٹی آئی کے شعبہ اطلاعات نے پی آئی سی ادوایات کے ری ایکشن سے ہونیوالی اموات بارے ایک پریس کانفرنس کااہتمام کیامگر مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعدبھی صرف وہاں تین رپورٹرزموجود تھے ۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود پریس کانفرنس کیلئے صحافیوں کے منتظر تھے مگرصحافیوں نے کوریج کیلئے کوئی خاص دلچسپی نہیں لی ۔اس کے مقابلے میں مسلم لیگ پنجاب (قائداعظمؒ )کے صوبائی سیکرٹر ی اطلاعات اکرم چودھری نے پچھلے دنوں پنجاب یونیورسٹی کے ایگزیکٹوکلب میں سینئر اورجونیئر کالم نگاروں کوڈنرپرمدعوکیا توایک مہمان کے سو ا سبھی لوگ وہاں موجود تھے اوررات گئے تک محفل جمی رہی ۔ڈنرمیںپنجاب یونیورسٹی کے وی سی مجاہدکامران،پروفیسرڈاکٹرشوکت،کرداراورگفتارکے غازی رحمت علی رازی ،قلم قبیلے کے سرخیل سیّدارشاد احمدعارف، جرات اظہارکے غازی ڈاکٹراجمل نیازی،قدرت اللہ چودھری ،اوریامقبول جان، توفیق بٹ ، کہنہ مشق میاں حبیب،مجاہدمنصوری ،ایثاررانا،طاہرملک ،فرخ سہیل گوئندی ،راجہ انور،مقصودبٹ ،اعجازحفیظ خان ،ناصر خان،فوزیہ صوفی تبسم،نوجوانوں کی امیدطارق حمیداور میں بھی شریک تھا۔اس دوران وہاں مختلف قومی ایشوز غیررسمی گفتگوہوئی اورآنیوالے دنوں کے حوالے سے قومی سیاست کانقشہ کھینچا گیا ۔اکرم چودھری میڈیااورصحافیوں کی کیمسٹری کوبخوبی سمجھتے ہیں اورا ن کاایک سیکرٹری اطلاعات سے ہٹ کربھی اہل قلم سے اچھا رابطہ قائم ہے اوربلاشبہ یہ رابطے کادورہے ۔مجاہدکامران جوایک مہمان تھے مگر تقریب کے میزبان اکرم چودھری کی طرح وہ بھی اہل قلم کے ساتھ بڑی گرمجوشی کے ساتھ پیش آئے اورانہوں نے فرداً فرداً مہمانوں کو کلینڈرکاتحفہ پیش کیا ۔

پنجاب حکومت کے پاس پچھلے چاربرس سے کوئی وزیراطلاعات نہیں تھا مگر غیراعلانیہ طورپراس شعبہ کی باگ ڈورسینیٹرپرویزرشیدکے ہاتھوں میں تھی اب براہ راست انہیں وزارت اطلاعات کاقلمدان دے دیا گیا ہے ۔ انہیں پارٹی کے شعبہ اطلاعات میں کام کرنے کاکافی تجربہ ہے اوروہ پی ٹی وی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں ،وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے پنجاب کی وزارت اطلاعات کیلئے پرویزرشیدکی صورت میں ایک درست آدمی کاانتخاب کیا ہے ۔وہ یقینااس محاذ پربھی اپنی قیادت کے اعتماد پرپورااتریں گے۔بلاشبہ مسلم لیگ (ن) ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اور پچھلے چاربرس سے پنجاب حکومت میں ہے ۔صوبائی اورلاہورتنظیم نہ ہونے سے مسلم لیگ (ن) کاشعبہ اطلاعات کوئی خاص فعال کردارادا نہیں کررہا جس وجہ سے یہ جماعت اپنے تنظیمی امورکیلئے بھی ڈی جی پی آرپرانحصار کرنے پرمجبورہے۔این اے123سے ممبرقومی اسمبلی پرویزملک کومسلم لیگ (ن) لاہورکاصدرمقررکردیا گیا ہے ،ان کا ورکرزکے ساتھ بڑا موثررابطہ رہتا ہے وہ اس منصب کیلئے ایک درست انتخاب ثابت ہوں گے ۔پرویزملک لاہور کو مسلم لیگ (ن) کاقلعہ بنائے رکھنے کیلئے قیادت اورکارکنوں کے درمیان پل کاکرداراداکرسکتے ہیں،ان کے ساتھ جنرل سیکرٹری کیلئے خواجہ سلمان رفیق اورسیّدزعیم حسین قادری کے نام زیرغورہیں ۔لاہورمیں مسلم لیگ(ن) کوگراس روٹ پرمنظم اورفعال کرنے کیلئے سابق ارکان پنجاب اسمبلی چودھری اختررسول،میاں فضل حق اورحاجی امدادحسین کی صلاحیتوں سے بھی استفادہ کیا جاسکتاہے۔چودھری اختررسول،میاں فضل حق اورحاجی امدادحسین 12اکتوبر99ءکے شروع دنوں میں بیگم کلثوم نواز کی قیادت میں ہراجلاس اورپارٹی پروگرام میں شریک ہوتے رہے ہیں۔مگرکچھ افرادنے ان کی وفاداری پرانگلیاں اٹھااٹھاکرانہیں پارٹی اورقیادت سے دورکردیا تھا ۔حاجی امدادحسین اوران کے ساتھ میاں ذوالفقارراٹھورنے تو12اکتوبر 99ءکے بعد پولیس کی حراست میں شدیدقسم کے تشدد کاسامنا بھی کیا تھا۔میاں نوازشریف جنوبی پنجاب پرفوکس کرنے کے ساتھ ساتھ لاہورکی طرف بھی خصوصی دھیان دیں جوان کے ہاتھوں سے نکلتاجارہا ہے ۔ماڈل ٹاﺅن،گلبرگ اور ڈی ایچ اے ،جوہرٹاﺅن سمیت پورے لاہورمیں تحریک انصاف بڑی تیزی سے پھیلتی چلی جارہی ہے ۔ میاں نوازشریف کی طرف سے مسلم لیگ (ن) سے مسلم لیگ (قائداعظم ؒ )میں جانیوالے اپنے ساتھیوں کودرگزرکرنے کافیصلہ زمینی حقائق اورسیاسی ضروریات کے مطابق درست ہے مگراس میں پسندناپسند نہیں ہونی چاہئے۔وہ سب کیلئے اپنے دل اوردفتر کے دروازے کھول دیں۔ اختررسول،میاں فضل حق اورحامی امدادحسین کو بھی میدان میں لے آئیں۔

وفاقی وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی خودپراعتمادکرنیوالی شخصیات کو اپنے کام سے سرخرواورسرفرازکردیا ہے ۔وہ حکومت اورمیڈیا کے درمیان اعتماد کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے اپنی وزارت میں ہونیوالی مداخلت کے باوجود ڈیلیورکیا ہے ،اگرصدرآصف زرداری اوروزیراعظم یوسف رضاگیلانی ان کی کارکردگی سے خوش نہ ہوتے توان کااستعفیٰ یقینا منظورکرلیا جاتا۔ماضی میں پی ٹی وی اورچندقومی اخبارات کوہینڈل کرناآسان تھا مگراب پاکستان سمیت دنیا بھرمیں الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کی بھرمار ہے لہٰذاوزارت اطلاعات ایک بہت بڑاچیلنج ہے۔ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے بلاشبہ وفاقی وزیراطلاعات کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں کالوہامنوالیا ہے۔میں سمجھتا ہوں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان کوپیپلزپارٹی کا مرکزی سیکرٹری اطلاعات بنادیا جائے گا، اس بات کاغالب امکان ہے ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126785 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.