انقلاب ! مگر کیسے؟

پاکستانی نوجوان اتنے با صلاحیت ہیں کہ وہ بجلی کے بحران سے آئی ایم ایف تک کے مسائل کو احسن طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔۔۔

آج کل پورے ملک بلکہ پوری دنیا میں انقلاب لانے کی باتیں کی جارہی ہیں، خواہ کوئی سیاسی لیڈر ہو یا پھر سماجی کارکن ہر کوئی انقلاب کی باتیں کررہا ہے۔ہر کسی کو موجودہ نظام سے شکایت ہے ،اور اس سلسلے میں سب لوگ اپنے اپنے فارمولے پیش کر رہے ہیں۔ لیکن اس سلسلے میں سب سے اہم رائے نوجوانوں کی ہے، کہ کل انہی کو اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے اس لیے ان کی رائے سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوگی۔ اس سلسلے میں ہم نے چند نوعمر نوجوانوں سے بات چیت کی ہے اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے ان کے خیال میں انقلاب کس طرح اور کس قسم کا ہونا چاہیے؟ آیا ملک کو ضرورت بھی ہے انقلاب کی یا پھر ایسے ہی عوام کی توجہ کسی دوسرے بڑے مسئلے کی جانب سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان نوجوانوں سے کی گئی بات چیت کا احوال قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش ہے۔

29 سالہ محمد زاہدکا کہنا ہے کہ ملک کو اس وقت حقیقت میں ایسے انقلاب کی ضرورت ہے جس میں تبدیلی اس طرح سے آئے کی تعلیمی نظام کا دوہرا معیار ختم کرکے یکساں کیا جائے اور ہر کسی کے لیے تعلیم کو مفت فراہم کیا جائے ،اور اس کا اسٹینڈرڈ ایسا ہونا چاہیے جو بین الاقوامی تقاضوں کے ہم آہنگ ہو۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں سے سیاسی تنظیمیں یا یونین پر پابندی لگانی دینی چاہیے ۔ کیونکہ کالج کے عمر میں نوجوانوں کے ذہن کچے ہوتے ہیں اور وہ اچھے بُرے کے بارے میں زیادہ بہتر فیصلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔

ماہین عظیم کا کہنا ہے کہ جب تک نوجوان خصوصاً طالبعلم طبقہ اپنے حقوق کی آواز نہیں اٹھائے گا اس وقت تک کسی بھی قسم کی تبدیلی ملک میں مزید تباہی کا باعث بنے گی۔ ہمیں آج کے اس جدید دور میں جو کتابیں پڑھائی جا رہی ہیں وہ کسی بھی صورت اس قابل نہیں کہ ہم بین الاقوامی سطح پر دنیا کا مقابلہ کر سکیں، اس کے علاوہ ایک اور بہت بڑا ظلم جو تعلیم اور تعلیمی اداروں کے ساتھ کیا جارہا ہے وہ آئے دن کی تعطیل ہے ۔ آج سابق گورنر کا یوم وفات ہے سندھ کے تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ گیا تعلیمی ادارے بند، ٹارگٹ کلنگ میں دس افراد ہلاک، تعلیمی ادارے دو دن کے لیے بند۔ مطلب یہ سب کیا ہے؟ جب تک یہ سب چلتا رہے گا انقلاب تو دور کی بات تھوڑی بہت ترقی کر لیں یہی بڑی بات ہے۔

مدہت جو کہ ابھی بیچلر ڈگری حاصل کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس اس وقت ہوتا ہے جب ہر سال بجٹ میں تعلیم کے رقم کا اعلان کیا جاتا ہے۔ یہ تعلیم کے ساتھ ایک ایسا گھناؤنا مذا ق ہے جس سے ملک کی آنے والی نسل کو برباد کرنے کا مکمل ارادہ کرلیا گیا ہے۔ ابھی اسی سال کی مثال لیجیے نیا تعلیمی سال شروع ہوئے چار ماہ ہونے کو ہیں مگر بازاروں میں درسی کتابیں میسر نہیں ،اس کے بعد دو ماہ کی گرمیوں کی چھٹیاں ہو جائیں گی یعنی ہمارا طالبعلم تین سے چار ماہ تک اپنی کتاب کی شکل دیکھے بغیر تعلیم حاصل کر کے اقبال کے خواب کو پورا کر کے ستاروں میں کمند ڈالے گا۔

رباب عبدالوہاب سیکنڈ ائر کر چکی ہیں اور اب ڈگری حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب کی باتیں تو سب کر ہے ہیں لیکن کسی کی توجہ اس طرف نہیں کہ وہ نوجوانوں سے رابطہ کرے ان کے مسائل اور رائے جاننے کی کوشش کر سکے۔سب لوگ اپنی اپنی دکان چمکانے کے لیے زور دار تقریریں کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر رہے۔ سب سے برا سلوک تعلیم کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ کبھی امن و امان کی صورتحال کو، کبھی کسی شخصیت کے یوم وفات یا پیدائش یا پھر کبھی احتجاج ہڑتال کو جواز بنا کر تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔

مجھے کوئی بھی ایک لیڈر یہ سمجھا دے کے تعلیمی ادارے بند کرکے کون سا انقلاب بر پا کیا جا سکتا ہے؟

عبدالحق فارغ التحصیل ہونے کے بعد آج کل ایک پرائیوٹ ادارے میں ملازمت کر تے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انقلاب کی باتیں کرنے والے کچھ نہیں بس آنے والے الیکشن کی تیاری اورلوگوں کی ہمدردیاں حاصل کر رہے ہیں ۔اگر واقعی کوئی انقلاب لانا چاہتا ہے تو سب سے پہلے تعلیم کی جانب توجہ دے ، تعلیم کا دوہرا معیار ختم کیا جائے ۔اساتذہ کی بھرتی کے نام پر سفارشی لوگوں کو استاد جیسا عظیم رتبہ دینے سے گریز کیا جائے۔ کم از کم بھرتی کا ایک ایسا معیار رکھا جائے جس سے طالبعلم کو اندازہ ہو کہ اس کا معلم اسے صحیح تعلیم دے رہا ہے ، اور اس بات کا ثبوت اس ملے گا جب طالبعلم اسکول کالج سے فراغت کے بعد کوچنگ سینٹرز کا رخ نہ کریں۔

اکیس سالہ راحیلہ سعید کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں سب سے اہم کردار نوجوانوں کا ہوتا ہے۔ مگر افسوس ہمارے یہاں اس طبقے کو بہت بُری طرح سے نظر انداز کیا جا رہا کہ کسی بھی سطح پر نوجوانوں کی رائے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی، انقلاب اگر لانا ہے تو سب سے پہلے نوجوانوں خصوصاً طالبعلم طبقہ کی بات کو سنا اور سمجھا جائے، ہمارے نوجوانوں میں اتنی صلاحیت ہے کہ بجلی کے بحران سے لیکر آئی ایم ایف کے قرضوں تک سے چھٹکارہ دلانے کی بہترین تجاویز دے سکتے ہیں۔ اگر انقلاب لانا ہے تو سب سے پہلے سلیبس کو بین الاقوامی تقاضوں کے ہم آہنگ کرکے اسے جدید خطوط پر مرتب کیا جائے۔

گریجویشن کی طالبہ طوبیٰ رحمان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہمارے ملک کے حالات کسی بھی طور کسی انقلاب کے متحمل نہیں ۔ میں اپنے بچپن سے آج تک یہی سنتی آئی ہوں کہ ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ اس وقت اگر کوئی انقلاب کی بات کررہا ہے تو اسے سب سے پہلے عوام کو تحفظ دینا ہوگا۔ لوگ خوفزدہ ہیں کہیں ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے تو کہیں ڈرون حملوں سے، اور کسی صوبے میں خود کش حملوں سے۔ ان حالات میں کسی بھی قسم کا انقلاب کیسے آسکتا ہے؟ اور ان تمام حالات میں سب سے زیادہ نقصان تعلیم اور درسگاہوں کا ہوتا ہے۔ آئے دن کی چھٹیاں ہماری رہی سہی تعلیمی سرگرمیوں کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر ختم کر رہی ہیں۔ اگر کسی کو انقلاب لانا کا اتنا ہی جنون چڑھ گیا ہے تو سب سے پہلے درسگاہوں کو مناسب انداز میں بحال کرنے کی لیے عملی اقدامات کرے،اس کے بعد آنے والی نسل اتنی با شعور ہو جائے گی کہ وہ ہر طرح کے حالات میں ملک کی باگ دوڑ اور سلامتی کی امین بن سکے۔

تیس سالہ نوجوان محمد ایازکا کہنا ہے کہ انقلاب کی باتیں اس وقت اچھی لگتی ہیں جب جب عوام با شعور اور تعلیم یافتہ ہو، ہماری خواندگی شرح حقیقت میں 18 فیصد بھی نہیں ، تو کس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ 82 فیصد لوگ اتنی پیچیدہ باتوں کو سمجھ لیں گے جن میں بین الاقوامی قرضے، کیری لوگر بل کے معاملات اور دیگر ڈیل شامل ہیں۔ انقلاب لانے سے پہلے لوگوں کو کم از کم اتنا تعلیم یافتہ کرنا ضروری ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کرتے وقت صیح امیدوار کا انتخاب کر سکیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارو مدار تعلیم یافتہ طبقہ پر ہی منحصر ہوتا ہے ۔ اور بد قسمتی ہمارے ملک کی خواندگی کی حالت تیسری دنیا کے ان ممالک میں شامل ہیں جو اپنی بقا اور سلامتی کی جنگ کے لیے نبرد آزما ہیں۔ اگر انقلاب لانا ہے تو سب سے پہلے تعلیم کو درست کریں ، اور اس نعرے کو حقیقت کا جامہ پہنائے تعلیم سب کے لیے۔
Shariq Jamal Khan
About the Author: Shariq Jamal Khan Read More Articles by Shariq Jamal Khan: 4 Articles with 2856 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.