وفاقی کابینہ کے انقلابی فیصلے

چونکہ ہر طرف انقلاب برپا کردینے کے چرچے ہیں چنانچہ وفاقی کابینہ نے بھی کچھ ایسے ہی فیصلے کئے ہیں ، لیکن پھر خیال آتا ہے کہ حکومتوں کی ایک خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ فیصلے تو کرتی ہے مگر عمل کی روایت نہیں ، اس لئے حکومتی فیصلوں پر زیادہ خوش اور زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کابینہ نے محسوس کیا ہے کہ جہاں تمام سرکاری ملازمین اپنے اثاثے عوام کے سامنے ظاہر کرنے کے پابند ہوتے ہیں وہاں عدلیہ ، فوج اور بیوروکریسی بھی عوام کے سامنے اپنے اثاثے ظاہر کرنے کی پابند ہوگی۔

وفاقی کابینہ نے گیس کے بحران پر قابو پانے کے لئے جو منصوبہ بنایا ہے وہ کوئی عالی دماغ لوگ ہی سوچ سکتے تھے ، اس معاملہ میں حکمران خوش نصیب ہیں کہ انہیں ایسے ماہرین دستیاب ہیں جو ملک و قوم کو ہر بحران سے ایسے نکال سکتے ہیں جیسے مکھن سے بال نکالا جاتا ہے۔ فی الحال توانائی کے بحران سے قوم کو نجات دلانے کے لئے حکومت نے زبردست فیصلہ کیا ہے کہ گیس استعمال ہی نہ کی جائے، اور اگر گیس کا استعمال بالکل ختم کردیا جائے تو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ توانائی کا مصنوعی بحران اپنی موت آپ مرجائے گا۔ کابینہ نے از راہ کرم قوم کو چولہوں میں جلانے کے لئے گیس فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ، اگرچہ یہ بھی ہرچند کہیں ہے کہ نہیں ہے۔

کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صنعتوں ، پاور سیکٹر،کھاد اور سیمنٹ کے شعبوں کو گیس معطل کردی جائے گی، یہ کہہ کر بھی قوم کے زخموں پر مرہم رکھ دیا کہ عوام کے چولہے نہیں بجھنے چاہئیں۔ قوم اپنے” نمائندہ اعظم“ کے احکامات سن کر خوشی ، مسرت اور تشکر کے مارے لوٹ پوٹ ہورہی ہے۔ قوم کے پاس الفاظ نہیں جن میں اپنے قائد کی تعریف کریں اور ان کا شکریہ اداکریں۔ وزیراعظم نے بجلی اور گیس کی فراہمی کو اولین ترجیح قراردیا، اور یہ ہدایت جاری کرکے پوری قوم کے دل جیت لئے کہ لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری کیا جائے ، شیڈول کے بغیر لوڈشیڈنگ سے گریز کیا جائے۔ ظاہر ہے جب صنعتیں اور کارخانے بند ہوجائیں گے تو اتنی گیس تو بچ ہی رہے گی کہ چولہے جل سکیں۔

انقلابی فیصلے کرتے وقت کابینہ کے ذہن میں یہ خیال نہیں گزرا کہ چولہاجلانے کے لئے گیس تو ہوگی ، یعنی چولہا تو جلے گا مگر چولہے کے اوپر کیا رکھا جائے گا، خالی برتن؟ کیونکہ اس دیگچی میں ڈالنے کے لئے کچھ بھی خریدا جائے تو اس کے لئے روپے درکار ہوتے ہیں، اور جب صنعتیں اور کارخانے بند ہونگے توان میں کام کرنے والے کہاں سے کمائیں گے، ان کارخانوں کو خام مال فراہم کرنے والے شعبے کیا کریں گے ، اس فراہمی میں اہم کردار ادا کرنے والے مزدور کی آمدنی کہاں سے آئے گی؟جناب وزیراعظم صاحب ! چولہے جلانے کا آپ کا فیصلہ تو واقعی قابل تحسین ہے ، مگر اس پر پکانے کے لئے بھی کچھ ہونا چاہیئے۔ ویسے بھی تمام صنعتیں بند ہوجانے سے کاروبارِ زندگی ہی معطل ہوکر رہ جائے گا، اس کے اثرات صرف صنعتکاروں پر یا وہاں کام کرنے والوں پر یا ان کو خام مال مہیا کرنے والوں پر یا وہاں مزدوری کرنے والوں پر ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے کے ہر فرد پر مرتب ہونگے، بے روز گاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

کابینہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ توانائی کے بحران کی ایک وجہ بجلی چوری بھی ہے، اور جہاں محکمہ مذکورہ کے افراد کاروائی کرنے جاتے ہیں تو مقامی پولیس تعاون نہیں کرتی، یوں ملزمان دندناتے پھرتے ہیں اور حکومت بے بس ہے،خدایا ! یہ کیسی الٹی گنگا بہنے لگی ، حکومت کہتی ہے کہ بجلی چور قابو نہیں آتے، چور کہاں سے قابو آئیں گے کہ ڈاکوؤں کے روپ میں خود حکمران ملکی وسائل کو ہڑپ کررہے ہیں۔ کابینہ کے فیصلوں سے خاص طور پر عدلیہ، فوج اور بیوروکریسی کے اثاثوں کے ظاہر کئے جانے کے فیصلے پر خوشی کے تازیانے بجانے کی ضرورت نہیں، کہ حکومت کے ایسے فیصلوں پر عمل کی نوبت کبھی نہیں آتی۔اس کے باوجودیہ بھی کم غنیمت نہیںکہ مذکورہ بالا تین طبقات کے اثاثوں کے بارے میں حکومت نے سوچا تو سہی!!
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 429019 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.