بے وجہ تو نہیں ہیں چمن میں تباہیاں۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف جگہ پر ارشادفرمایا ہے کہ :خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ اللہ اُن کو اِن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آ جائیں۔ ( الروم )دوسری جگہ اِرشاد فرمایا:پھر ہم نے ان پر طوفان، ٹڈیاں،جوئیں ، مینڈک اور خون (کتنی ہی) جداگانہ نشانیاں (بطورِ عذاب) بھیجیں،پھر(بھی)انہوں نے تکبروسرکشی اختیارکیے رکھی اوروہ(نہایت)مجرم قوم تھے۔ (الاعراف)ایک اور مقام پر اِرشاد فرمایا:پھر ہم نے اہلِ فرعون کو (قحط کے) چند سالوں اور میووں کے نقصان سے (عذاب کی) گرفت میں لے لیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (الاعراف)ایک اور جگہ اللہ پاک اعلان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:بے شک ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان لانے والوں کی دنیوی زندگی میں (بھی)مدد کرتے ہیں اور اس دن (بھی کریں گے) جب گواہ کھڑے ہوں گے۔جس دن ظالموں کو اُن کی معذرت فائدہ نہیں دے گی اور اُن کے لئے پھٹکار ہوگی اور ان کے لئے (جہنّم کا) بُرا گھر ہوگا۔ ( المومن )اِسی طرح ایک اورمقام پر ارشاد فرمایا:اور آپ کا رب بڑا بخشنے والا صاحبِ رحمت ہے، اگر وہ ان کے کئے پر ان کا مواخذہ فرماتا تو ان پر یقیناً جلد عذاب بھیجتا، بلکہ ان کے لئے (تو) وقتِ وعدہ (مقرر) ہے (جب وہ وقت آئے گا تو) اس کے سوا ہرگز کوئی جائے پناہ نہیں پائیں گے۔اور یہ بستیاں ہیں ہم نے جن کے رہنے والوں کو ہلاک کر ڈالا جب انہوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لئے ایک وقت مقرر کر رکھا تھا۔ (الکہف) اِسی طرح ایک اور مقا م پراِرشاد باری تعالٰی ہے:اور اللہ کو ان کاموں سے ہرگز بے خبر نہ سمجھنا جو ظالم انجام دے رہے ہیں، بس وہ تو ان (ظالموں) کو فقط اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس میں (خوف کے مارے) آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی۔ ( ابراہیم )ایک اورمقام پر ارشاد فرمایا:اور اسی طرح آپ کے رب کی پکڑ ہوا کرتی ہے جب وہ بستیوں کی اس حال میں گرفت فرماتا ہے کہ وہ ظالم (بن چکی( ہوتی ہیں۔ بیشک اس کی گرفت دردناک (اور) سخت ہوتی ہے۔(ھُود)میں جب اِ ن تمام آیات کا بغور مطالعہ کر تا ہوں اور اِ ن میں غور و فکر کرنے کی کوشش کرتا اور موجودہ حالات اور اِس چمن میں پھیلی ہوئی تباہیوں کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی بداعمالیوں اورسیاہ کاریوں کی وجہ سے بدامنی،بے چینی،غربت وفقر،قتل وغارت،چوری،ڈاکے،لوٹ مار،غم،دکھ،مہنگائی، کرپشن،بجلی کی لوڈشیڈنگ،ڈرون حملوں، عالمی یلغار،صلیبی قبضے، امریکی غلامی،بھارتی ثقافت اور ہندوکلچرکی بدترین پیروی ،ظالم وجابر حکمرانوں کے تسلط،سرکش وباغی فوج اورایجنسیوں کے ہاتھوں میں ملک کی باگ دوڑ ، بدکردار تنظیموں اورجماعتوں کی سیاسی وفکری غلامی،ڈینگی وائرس ، زلزلے، طوفانی بارشوں اورسیلابوں سمیت مختلف مصائب کے گرداب میںبری طرح پھنس چکا ہے اور دن بدن پھنستا چلا جارہا ہے۔کیایہ سب کچھ پاکستان کا اپنا کیا دھراہے؟؟؟ کیاپاکستانی حکمران اورعوام آج انہی کڑوے بیجوں کا پھل کھانے پرمجبور نہیں ہیں جوانہوں نے اسلام واہل اسلام سے دشمنی اور امریکہ وعالم کفرکی غلامی مول لے کر بوئے تھے ؟؟؟کیا پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اورجوقدرتی آفات ومصائب ہم پر نازل ہورہی ہیںوہ سب ہمارے اپنے کرتوتوں اورسرکشی کا نتیجہ نہیں ہے ؟؟؟اللہ تعالٰی نے پاکستان پر ظلم نہیں کیااور نہ اللہ تعالٰی کسی پر ظلم ہی کرتا ہے۔اللہ تعالٰی تو بخشنے اورمعاف کرنے والاہے لیکن جب لوگ سرکشی پر اتر آئیں اور حدسے تجاوز کرنے لگیں تب اللہ تعالٰی ان کو بغاوتوں اورنافرمانیوں کے سبب بعض اعمال کامزہ چکھاتا ہے۔ابھی تو یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا کرم اوراُ س کی رحمت ہے کہ وہ انسانوں کو اِن کے سارے گناہوں کی سزا فورا نہیں دیتا بلکہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزادیتا ہے تاکہ وہ ڈرجائیں اور گناہوں کو ترک کرکے واپس اللہ کی طرف پلٹ آئیں۔اِس حقیقت میں کوئی کلام نہیں ہے کہ ہمیں آج ہمارے اپنے گناہوں اور کئے کی سزا مل رہی ہے،ہم مِن حیث القوم اِسلام سے دشمنی جاری رکھنے کے باوجود یہ سمجھ رہے ہیں کہ دعائیں اورتوبہ واستغفار کے چند کلمات کہہ کر اللہ تعالٰی کو راضی کر لیں گے تو یہ سب سے بڑی بھول ہے، کیونکہ اللہ تعالٰی کسی ظالم کوصرف زبانی دعائیں مانگنے سے معاف نہیں کرتابلکہ ہر ظالم پرواجب ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے ظلم کوروکے اورمظلوم سے معافی مانگ کراس کے غصب شدہ حقوق اسے واپس کرے پھراس کے بعداپنی بداعمالیوں پرسچے دل کے ساتھ اللہ سے معافی مانگتے ہوئے ان نیک اعمال کو بجالائے جن کے خلاف اس نے ظلم اور گناہ کاارتکاب کیا تھا تب اللہ تعالٰی اسے معاف کرکے اس پر اپنی رحمتوں کی بارش کرتاہے اوراس کا مددگار بنتا ہے۔آج صورت ِ حال یہ ہے کہ پاکستانی عوام نے اپنی حالت کو تبدیل کیا اور نہ ہی حکمرانوں نے اپنی روش بدلی ہے ،گزشتہ دس بارہ سالوں میں وہ کون سا ظلم ہے جو ہمارے حکمرانوں نے نہ کیا ہو اور وہ کون سے ایسے اِقدام ہیں جن سے اُمتِ مسلمہ کا کھویا ہوا وقار حاصل کرنے میں مدد ملی ہو؟؟؟کیا ہماری حکومت نے امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے نام پر جاری کفری جنگ کو رکوایا؟؟؟کیا ہماری حکومت نے امریکی ایماءپر سوات اورمالاکنڈکے مسلمانوں کو اسلام کے نفاذکا مطالبہ کرنے کے جرم میں شہروں کے شہر خالی کرکے کفر وجمہوریت پرناراضگی کا اظہار کرنے والے مسلمانوں کو قتل وگرفتار نہیں کیا؟ کیا بچوں کو کلمہ طیبہ آنے کے جرم میں لائنوں میں کھڑا کرکے گولیوں کے برسٹ مارکر بھون نہیں دیاگیا؟؟؟ بوڑھوں کو اسلام اورمجاہدین کی محبت دل میں رکھنے کے جرم میں وحشیانہ تشدد کرکے ان کے گلوں میں کتوں کی رسیاں ڈال کران کے زخموں سے چورجسموں کو سڑکوں پراُس وقت تک گھسیٹا نہیں گیا یہاں تک کہ وہ اللہ اللہ کرتے ہوئے اپنے رب کے پاس جاپہنچے ؟؟؟کیا اِس بات میں حقیقت نہیں ہے کہ امریکی حکموں کی تابعداری کرنے والی فوج لاشوں کی بے حرمتی اورمسلمان عورتوں کی عصمتوں کو لوٹتی رہی؟؟؟کیا پاکستانی قوم اِس حقیقت سے آنکھیں چرا سکتی ہے کہ ہماری حکومت نے لال مسجد سے لےکر وزیرستان تک اُن مسلمانوں کےخلاف فوجی آپریشن کرکے اِنہیں شہیدوگرفتار کیاجنہوں نے اللہ کی زمین پراللہ کے قانون کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔۔۔کیا قبائلی علاقوں میں ایئرفورس کے ہیلی کاپٹرز ،سی ون تھرٹی اورایف سولہ طیارے کئی ٹن وزنی اپنے ہی تیارکردہ بموں اورمیزائلوں سے گولہ وبارودکی بارش کرکے ہزاروں مسلمانوں کوشہید اوربیسیوں علاقوں اوربازاروں کو کھنڈرات میں تبدیل نہیں کررہے ؟؟؟جا معہ حفصہ کی پندرہ سو کے لگ بھگ طالبات سمیت سینکڑوں مسلمان بچیوں کو اغوا کرکے انہیں اپنی قیدمیں رکھ کردن رات شیطانی ہوس کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا؟؟؟؟کیا اِن دس بارہ سالوں میں ہمارے حکمرانوں نے عافیہ صدیقی سمیت ہزاروں مسلم خواتین اور نوجوانوں کومسلمان ہونے کے جرم میں گرفتار کرکے امریکیوں کے حوالے کرکے اِنعام واِکرام حاصل نہیں کئے؟؟؟کیا امریکہ کی اِس جنگ میں ہم نے امریکیوں کے ساتھ مل کر مساجدومدارس پر بمباری اور فوجی آپریشن کرکے قبائلی علاقوں میں دو سو سے زائدمساجدومدارس کوشہید اورپانچ سو سے زائد کوجزوی طور پر تباہ نہیں کیا۔قرآن کریم کے درجنوں نسخوں کو جلانے اورگولیوں سے چھلنی کرکے ان کی بے حرمتی کرنے اورگندے نالوں میں ان کے مقدس اوراق کو پھینکنے کے بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہماری آنکھوں دیکھا واقعہ نہیں ہے؟؟؟ کیاپاکستان کے ہوائی اڈوں سے امریکی اور نیٹو طیارے اڑکرافغانستان اوراس کے ملحقہ علاقوں میں مسلمانوں پر بم نہیں برساتے رہے اور اَب بھی برسا رہے ہیں؟؟؟ حکومت ِ وقت نے اِن بارہ پندرہ سالوں میں جو کھیل کھیلا، کیا پوری قوم چپ سادھے وہ تماشا دیکھتی نہیں رہی ؟؟؟کیا اِن تمام خوفناک جرائم کے سر زد ہونے کے بعد بھی ہم اتنے معصوم ہیں کہ ہمیں پاکستان میں پھیلی ہوئی اَبتری اور مصائب و مشکلات کی اصل وجہ کا پتا نہیں چل رہا؟؟؟سطورِ بالا میں جن جرائم اور کبیرہ سے بھی بڑھ کر گناہوں کا تذکرہ کیا گیا ہے کیاپاکستانی حکمرانو ں اور عوام نے یہ سب کچھ نہیں کیا ؟؟؟اور کیا حکمرانوں نے اپنے اِن گناہوں کو گناہ تسلیم کرتے ہوئے اور جن پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے اُن مظلوم مسلمانوں سے معافی مانگ کر اللہ کے نظام ِ شریعت کو نافذکر دیا ہے ؟؟؟کیا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اِرشاد گرامی یاد نہیں ہے کہ:مظلوم کی پکار سے بچو کیونکہ اس کے اوراللہ کے درمیان کوئی آڑ نہیں ہوتی(صحیح البخاری، مسلم)لاکھوں کروڑوں مسلمان ہیں جو حکمرانوں کے مظالم کا شکار ہو کر اللہ کے آگے گِریہ و زاری میں مصروف ہیں آج ہمیں جن حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یقینا یہ اُسی گِریہ و زاری کا نتیجہ ہے اور ہماری حالت یہ ہے کہ ہم اِن آفات اور مصیبتوں کودیکھ کر مزید سرکشی وطغیانی کی طرف بڑھ رہے اوران اعمال کوکرنے میں لگے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے عذاب ٹلتے نہیں بلکہ مزیدآتے ہیں۔ا ن سب جرائم پرہماری مجرمانہ خاموشی اورظالموں کی نصرت وحمایت کو برقرار رکھنے کی وجہ سے پاکستان پر مصیبتیں اور آفات آرہی ہیں۔ ہم اللہ تعالٰی کے مختلف عذابوں کو دیکھ کر صرف آنکھیں موندلینے اور چند دعائیہ کلمات پڑھنے پر اکتفا کرنے سے یہ سمجھ رہے ہیں کہ اللہ تعالٰی ہم سے راضی ہوکر ہمیں معاف کردے گامگرایسا ہر گز نہیں ہو گا کیونکہ اللہ تعالٰی کا ایک قانون اور نظام ہے جس میں کبھی ردوبدل نہیں ہوسکتا۔ اس کا اعلان خود اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں کیا ہے:سو تم اللہ کی سنت میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاو گے اور نہ اللہ کی سنت میں ہرگز کوئی تغیرہی دیکھو گے۔ (فاطر)اللہ تعالی کا یہ قانون اورسنت ہے کہ وہ ایسی قوم کی حالت کو تبدیل نہیں کرتا جسے خود اپنی حالت تبدیل کرنے کی فکر نہ ہو:بیشک اللہ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں،اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ(اس کی اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے) عذاب کاارادہ فرما لیتا ہے تو اس کو کوئی ٹال نہیں سکتااور نہ ہی ان کے لئے اللہ کے مقابلہ میں کوئی مددگار ہوتا ہے(الرعد)آئیے عہدکریں کہ آج کے بعد ہم اسلام کےخلاف کسی کا ساتھ نہیں دیں گے اورنہ کسی ایسے شخص،جماعت، فوج اور حکومت کی حمایت وتائید کریں گے جو امریکہ کی دشمنی کاسہارا اوراسلام کانام لے کر اسلام کے عملی نفاذاوراللہ کی شریعت کی بالادستی کوروک رہا ہویا روکنے کا سبب بن رہا ہو اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو پھر ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنا ہو گی کہ اللہ کسی کی محبت اور دعوے کے آگے مجبور نہیںبلکہ اللہ ہمیشہ اہل حق کا ساتھ دیتا ہے اوران کی دعاﺅں کو قبول کرتے ہوئے ان کی مدد کرتاہے۔
khalid shahzad farooqi
About the Author: khalid shahzad farooqi Read More Articles by khalid shahzad farooqi: 44 Articles with 45189 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.