وزیراعظم کا احسان! چلو پاپ کی پوٹ اُتری

وزیراعظم نے 7600روپے کا انکم ٹیکس اداکیا
اَب بھارت میں چاول اورآٹے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ اور ائیرلائنز کے کرائے میں کمی کا خوش آئندہ فیصلہ....

ہمارے جمہوری ملک کے جمہوریت پسند وزیراعظم جن کا دل ہردم ملک کی تعمیروترقی اور خوشحالی کے جذبے کے ساتھ ڈھڑکتارہتاہے اور جن کی ہر سانس عوام کے دکھ اور درد کے مداوے کے لئے چلتی رہیتی ہے اِن کے اِس ہی جذبے کو دیکھتے ہوئے ہم یہ کہیں گے کہ ملک اور قوم کے ساتھ اِتنامخلص جذبہ رکھنے والے ہمارے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے قومی خزانے سے تنخواہ اور دیگر الاؤنسز کی مد میں ہونے والی آمدنی سے سال 2011میں صرف 7600روپے کا اِنکم ٹیکس اداکرکے اپناحصہ قومی خزانے میں ڈال کربہت بڑااحسان کر دیاہے اوریوں اُنہوں نے اُس پاپ کی پوٹ اُتاردی ہے جس کے بارے میں قوم کی رائے اور سوچ ہمیشہ سے ہی یہ رہتی ہے کہ ہمارے حکمران کبھی اِنکم ٹیکس ادانہیں کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب یہ حقیقت ہے کہ قوم کو جمہوریت یا آمریت سے کوئی غرض نہیں ہے اِسے تو بس پیٹ بھرنے کو سستی روٹی اور اپنے کنبے کو پالنے کے لئے اپنے بنیادی حقوق چاہیئیںہوتے ہیں (یہاں ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ عوام کے لئے روٹی ،کپڑااورمکان کا نعرہ لے کے اقتدار کا جھولاجھولنے والے ہمارے موجودہ حکمران عوام کو ساڑھے تین سالوں میں کچھ نہیں دے سکے ہیں)اور عوام کو تو بس اِس سے کوئی مطلب نہیں کہ ملک کا حکمران کوئی جمہوری صدر ہے یا کوئی آمر اِس پر حکمرانی کررہاہے عوام تو یہ چاہتے ہیں کہ اِسے سستی سہولیات حاصل ہوں جو کوئی جمہوری صدر دے یا کوئی آمر صدر اِسے یہ سب کچھ مہیاکرے جبکہ عوام جانتے ہیں کہ یہ جمہوریت اور آمریت کے چونچلے بازیاں سیاستدانوں کی اپنی چالیں ہیں جو عوام کو جمہوریت کا جھانسہ دے کر خود کو آمریت سے بچانے کے لئے طرح طرح کے حربے اور عوام کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں اورجو آمریت کو اپنی عیاشیوں کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

جبکہ پچھلی کئی دہائیوں سے ہمارے یہاں آنے والی جمہوری اور آمر حکومتوں کی نسبت ہمارے عوام کی یہ عادت بن چکی ہے کہ درحقیقت عوام جمہوری صدور سے زیادہ آمرصدور سے مطمئن ہوئے ہیں زیادہ دور مت جائیں دورِ مشرف کا ہی اگر موازنہ کرلیں تو دودھ کا دودھ ،پانی کا پانی خود ہوجائے گااور آپ کو معلوم جائے گاکہ دورِ آمر اچھارہایاموجودہ دورِجمہور اچھاہے جس میں عوام کو اِس کی تمام بنیادی سہولتوں جن میں بجلی ، پانی ، گیس ، علاج و معالج ، تعلیم و صحت اور اجناس شامل ہیں اِن سب سے محروم رکھ دیاگیاہے اور اَب یہ بھی اُمید کی جاتی ہے کہ اگریہ موجودہ حکومت اور اِس کے حکمران اپنی مدت پوری کرنے کے چکرمیں پڑے رہے تو عوام کو ملنے والی رہی سہی سہولتیں بھی چھین لی جائیں گیں اور اِس صورتِ حا ل میں اپنے ہر بنیادی حقوق سے محرومی پر عوام بلبلااٹھے ہیں اور ایسے میں عوام کا اپنے حکمرانواں ، سیاستدانوں کے رویوں سے مایوس ہونا بجاہے کیوں کہ اِن کی دوغلی شخصیت ہی عوام میں مایوسی پیداکرنے کی اصل وجہ ہے اِس لئے کہ آج کون نہیں جانتاہے کہ وزیراعظم جوسیدزادے بھی ہیں اِن کی ماہانہ آمدنی کیا ہے...؟ اور اِن کا اِ س حساب سے سالانہ کتناٹیکس بنتاہے...؟؟ اور اتناہی اِنہیں ادابھی کرناچاہئے.... مگر اِنتہائی افسوس کی بات یہ ہے ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے اپنا اِنکم ٹیکس اتناادانہیں کیاجتنا اِنہیں اداکرناچاہئے تھا ۔

ایک خبر کے مطابق یہ کہ عوام کے لئے روٹی کپڑااور مکان کا نعرہ لگانے والی موجودہ حکومت کے مصالحت و موقع پرست وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے رواں مالی سال 2011کے ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرائے ہیں اور اُنہوں نے جو ٹیکس ادابھی کیا ہے تو وہ بھی صرف 7600روپے ہے جواُونٹ کے منہ میں زیرہ جتناہے نہ صرف یہ بلکہ اطلاع ہے ہمارے وزیراعظم اپنی فیملی کے واحد رُکن ہیں جنہوں نے اپنی کُل آمدنی میں سے سات ہزار چھ سو روپے اِنکم ٹیکس کی مد میں اداکیاہے اِس سے قبل ہمارے اِن ہی وزیراعظم نے 2008میں اپنے کاغذات نامزددگی میں گزشتہ تین سال کا ٹیکس صفر ظاہر کیاتھااورخبر یہ بھی ہے کہ 2008-09کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اپنی تنخواہ پر 50فیصدسے بھی کم ٹیکس دیاآڈٹ کے حوالے سے پیش کئے گئے ریکارڈ کے مطابق 2008-09کے دوران ہمارے اِن ہی محب وطن پاکستانی وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کو 12لاکھ 27ہزار8سو29روپے تنخواہ اور 4چارلاکھ20ہزارروپے الاؤنسز کی مد میں اداکئے گئے اِس طرح اِن کی اِس آمدنی پر اِن سے صرف 99ہزار6سو11روپے ٹیکس منہاکیاگیا جس کے بارے میں خیال کیاجارہاہے کہ یہ کم ہے جبکہ درحقیقت اِن پر مزید1لاکھ6ہزار3سو67نکلتے تھے یہ وہ قول وفعل ہے ہمارے اِن وزیراعظم کا جو جمہوریت کے علمبردار بنتے ہیں اور ملک اور قوم کی ترقی و خوشخالی کے لئے اپنے تن من اور دھن کی بھی بازی لگانے کے بلندوبانگ دعوؤں سے بھی کبھی نہیں تھکتے ہیں اِسے میں ہمیں شاعر کے یہ اشعار یاد آگئے ہیں کہ

تاجرانِ حیلہ پرورہوں کہ صنعتکارہوں
ٹیکس دیتے ہیں حکومت کو کہاں یہ نفع خور

کیوں خساروں کا بجٹ آئے نہ اپنے ملک
جبکہ ہر حکمراں ہماری قوم کا ہو ٹیکس چور

2/2

ارضِ وطن سے کوئی بھی مخلص نہیں ہے آج
ہر دردمنددل میں یہی اِضطراب ہے

وہ حزبِ اختلاف ہو کہ حزبِ اقتدار
سچ پوچھیےّ تو دونوں کی نیت خراب ہے
*****
یہ غلط یکسرغلط محنت کشوں کا دور ہے
یہ ہے خوش فہمی یہ دورِعظمتِ مزدور ہے

یہ بھی نادانی یہ عہدِ شوکتِ جمہورہے
یہ سیاسی رشوتوں کا سازشوں کا دورہے
*****
ہزارکوئی سکندر ہو مال و دولت میں
محبتوں کا سکندر نہیں تو کچھ بھی نہیں

ہزاردعویٰ کسی کو ہو رہنمائی کا
نقیبِ حُسنِ تدبّر نہیں توکچھ بھی نہیں
*****
یہاں خازن خیانت کررہے ہیں
یہاں رہزن قیادت کررہے ہیں

یہاں ہر عالم وفاضل ہے رسوا
یہاں جاہل امامت کررہے ہیں

اوراِس میں کوئی شک نہیں کہ جمہوری دیوی کی پوجاکرنے والے ہمارے وزیراعظم نے اپنی سالانہ آمدنی کی نسبت جتنا بھی ٹیکس اداکیاہے وہ انتہائی قلیل ہے اور وہ ایساکرکے یہ سمجھ رہے ہیں کہ چلو پاپ کی پوٹ تو اُتری جبکہ دوسری جانب اِن ہی محب وطن اور اپنے عوام کو مسائل کی دلدل میں دھکیلنے والے ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کے اِس جمہوری دور اقتدار میں ملکی معیشت زمین بوس ہرکررہ گئی ہے اور قومی خزانہ خالی ہوچکاہے اِن کا دورِحکومت دورِ آمرمشرف سے کئی گنازیاہ بدسے بدتر ہوچکاہے مگر یہ ہیں کہ اپنی مدت پوری کرنے کے چکر میں پڑکر قوم کو قبرمیں اُتارنے اور ملک کاستیاناس کرنے پر تلے بیٹھے ہیں ارے بھئی !اگر قوم تمام تکالیف برداشت کرکے بھی ابھی خاموش بیٹھی ہے تو اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ تم سے خوش ہے اور یایہ کہ یہ تمہاری لاٹھی یا گولی سے ڈرتی ہے جو اَب تک تمہاری خلاف روڈپر نہیں آئی ہے بلکہ یہ تو تم کو اُلٹاموقع دے رہی ہے کہ تم اپنا احتساب خود کرلو اور خاموشی سے اپنی ناکامی کااعتراف کرتے اور اپنی نااہل حکمرانی کو مانتے ہوئے اقتدار چھوڑ دومگر واہ رے واہ ...آپ کی یہ کیسی حکمت عملی ہے...؟؟کہ آپ مسائل کی چکی میں عوام کو پیس کر بھی چلے ہیں اپنی حکومت کی مدت پوری کرنے کو....ایسے میں اَب آپ کو سنجیدگی سے سوچنا پڑے گاکہ اَب کیاآپ اور آپ کی حکومت اہل ہے کہ عوام کو مسائل کے اندھے کنوئیں میں گراکرآپ کی حکومت اپنی مدت پوری کرے۔نہیں ....نہیں مسٹروزیراعظم صاحب ہرگز نہیں ....ابھی وقت ہے اگر آپ لوگ دوبارہ عوام میں آناچاہتے ہیں تو براہِ کرم اپنی نااہلی تسلیم کریں اور حکومت چھوڑدیں۔

وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی صاحب! آپ کو یاد ہوگاکہ آپ نے برملاکبھی اعلان کیاتھاکہ آپ ایسے پروگرام لے کر آئے ہیں کہ آپ کی حکومت میں ملک کی غریب عوام کو ہر قسم کا ریلیف ملے گا اور عوام کو اِن کے بنیادی حقوق اِن دہلیز پر ملیں گے اور کیا ہوا آپ کے اُن سو دنوں کا جس سے متعلق آپ نے اپناسینہ ٹھونک کر کہاتھاکہ سو دنوں میں آپ ملک اور قوم کا رنگ بدل دیں گے کیایہی رنگ بدلاہے آپ نے کہ آج عوام بجلی، گیس، پانی ، صحت وتعلیم اور روٹی ،چاول اور اپنی زندگیوں سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے حکمران ہیں کہ اُنہوں نے اپنے ایک ارب بیس کروڑ سے زائد عوام (جوہم سے ایک ارب دوکروڑ زائد ہیں جبکہ ہم بھارت کے مقابلے میں صرف ساڑھے سترہ یا اٹھارہ کروڑہیں )کے لئے گندم پر ریاستی ٹیکس مکمل ختم کردیاہے اور بجلی کے 500یونٹ والے گھریلوصارفین سے سرچارج نہ لینے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ اور ائیرلائنز کے کرائے میں کمی کرنے اور سمندری جہازوں پر ٹیکس کی شرح میں تیس فیصدکمی کرنے کا بھی اپنااٹل فیصلہ کرلیاہے اور اِسی طرح بھارتی حکمرانوں نے اپنے ملک میں سی این جی کے استعمال کرنے والی ٹرانسپورٹ پر بھی سرچارج ختم کرکے عوا م یہ سی این جی کے استعمال کا شعور بیدارکردیاہے جبکہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے یہاں آپ کی اِس عوامی اور جمہوری حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالوں میں اپنے عوام کے لئے کچھ نہیں کیاہے اِس نے عوام کو بجلی کی سپلائی بلاتعطل دینے کے بجائے اُلٹا طویل ترین لوڈشیڈنگ دی، سستی روٹی دینے کے بجائے ملک سے آٹاہی ناپیدکردیاگیاہے اور گیس جو ہمارے یہاں وافرمقدار میں پیداہوتی ہے اور موجود ہے اِس کا بھی بحران پیداکردیاگیاہے اَب جس کی لوڈشیڈنگ میرے ملک وشہرسمیت میرے گھرمیںاِن سطور کے رقم کرنے تک جاری ہے جس کے نہ ہونے کارخانے بنداور گھروں کے چولھے ٹھنڈے پڑے ہیں یہ سب کچھ مسٹروزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی صاحب آپ کی ہی اِس حکومت میں ہورہاہے اور آپ اپناسینہ ٹھونک کر کہہ رہے ہیں کہ آپ نے 7600انکم ٹیکس اداکرکے ملک اور قوم کی اِس طرح خدمت کی ہے اور آپ کی حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے....؟جناب آپ کی حکومت کے خلاف کوئی کیاسازش کرے گابلکہ آپ توخود ملک اور قوم کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جس کا اندازاِس بات سے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ آپ کی حکومت میں ملک کی معیشت زمین بوس ہوگئی ہے اور ملک کے غریب عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبورہوکرخودکشیاں کررہے ہیں۔سوچیں اور خوب سوچیں مسٹر وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی صاحب آپ اور آپ کی حکومت نے ملک اور قوم کو مسائل کے سوااور کیادیاہے...؟؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 891983 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.