جاوید ہاشمی کا مسلم لیگ (ن) چھوڑنا

 ”خوشی سے مر نہ جاتے گر اعتبار ہوتا“

مخدوم جاوید ہاشمی پاکستان مسلم لیگ(ن) کو چھوڑ کر عمران خان کی جماعت تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں۔میاں محمد نواز شریف نے جاوید ہاشمی کے اس فیصلے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں کوئی شکایت تھی تو وہ ان سے بات کرتے۔جاوید ہاشمی کا یہ اقدام مسلم لیگ (ن) کے لئے ایک بڑا دھچکہ ہے اور اس سے تحریک انصاف کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔جاوید ہاشمی مسلم لیگ (ن) کے طور طریقوں پر اصولی بنیادوں پر اعتراضات کرتے رہے لیکن جماعت میں اصلاح کی کوئی گنجائش نہ دیکھتے ہوئے وہ جماعت چھوڑ کر ملک میں بہتری کی ایک نئی امید کے قافلے میں شامل ہو گئے۔جاوید ہاشمی صاحب نے مسلم لیگ(ن) کو کیوں چھوڑا ؟ یہ امور میڈیا میں آ چکے ہیں اور آتے رہیں گے لیکن مسلم لیگی سوچ سے دیکھا جائے تو ایسے کئی معاملات سامنے آتے ہیں جو مسلم لیگ(ن) کو نظریاتی اعتماد سے محروم کر رہے ہیں۔

سابق آمر جنرل ضیاءالحق کے دور کی بات ہے کہ ایک دن میں شام کو کھیل کود کر واپس گھر آیا تو میرے والد گرامی خواجہ عبدالصمد وانی نے مجھے اپنے کمرے میں جانے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ان کے ایک دوست سوئے ہوئے ہیں۔اگلی صبح والد صاحب کے دوست کی روانگی کے بعد والد صاحب نے بتایا کہ وہ ان کے ایک دوست مخدوم جاوید ہاشمی تھے جو پولیس سے بچنے کے لئے یہاں آئے تھے۔اس کے بعد جاوید ہاشمی سے اس وقت ملاقات ہوئی جب گزشتہ عام انتخابات میں انہوں نے راولپنڈی کے حلقہ این اے 55سے الیکشن میں حصہ لیا اور نمایاں کامیابی حاصل کی۔

میاں محمد نواز شریف نے مشرف دور کی جلا وطنی سے واپس آ کر ایک انٹرویو میں اپنی کئی غلطیوں کو اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کیا ہے لیکن عام انتخابات سے اب تک کی صورتحال اس بات کی گواہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سبق حاصل کر نے کے بجائے نئی غلطیاں بھی اختیار کر لیں۔محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد چاہئے تو یہ تھا کہ ملک کا اقتدار فوج سے پارلیمنٹ کو حقیقی طور پر منتقل کرنے کے لئے مسلم لیگ (ن) کو حقیقی سیاسی جماعت بنا یا جاتا لیکن جماعت پر خاندانی حاکمیت کا طریقہ کار حاوی ہی رہا۔پنجاب میں عوام کو درپیش مشکلات اور مصائب پر سنجیدگی سے توجہ نہ دی گئی۔پنجاب کا شاید ہی کوئی شہر،علاقہ ایسا ہو گا جہاں لینڈ مافیا کی سرگرمیاں شہریوں کی زندگی کو جہنم نہ بنا رہی ہوں ،اور لینڈ مافیا کو سیاسی و سرکاری حمایت نظر نہ آ رہی ہو۔لینڈ مافیا کے خلاف وزیر اعلٰی کی طرف سے درجنوں اشتہارات شائع ہوئے،خصوصی سیل بنائے گئے لیکن یہ سب نمائشی ہی رہا ،عملی طور پر کوئی کاروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔وفاق میں توپیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن مسلم لیگ (ن) پنجاب میں عوام کودرپیش مسائل اور مشکلات میں کوئی کمی نہ لا سکی۔

مسلم لیگ(ن) کے جماعتی الیکشن اسی طرح ہوئے جس طرح کسی شخصی،خاندانی گروپ میں ہوتا ہے۔ جماعت کے صوبائی الیکشن میں مخصوص افراد نے اپنے من پسند افراد پر مشتمل تنظیمیں کھڑی کر دیں۔مرکزی سطح کی الیکشن اسلام آباد کنونشن سینٹر میں ہوئے تو جنرل کونسل کے نام پر جلسہ عام منعقد کیا گیا۔قومی جماعت کی جنرل کونسل کیسے تشکیل دی جاتی ہے ،شاید مسلم لیگ (ن) کے کرتا دھرتا یہ بات/اصول بھول گئے ۔ اسی جنرل کونسل کے اجتماع میں میاں محمد نواز شریف کو صدر بنا کر باقی تمام عہدوں کا اختیار صدر جماعت کو دے دیا گیا۔اگر سارے اختیارات صدر کو ہی دینے ہیں تو پھر جنرل کونسل / مجلس عاملہ کے تمام ارکان کو استعفی دیکر گھر چلا جانا چاہئے۔صدر صاحب جو کہیں اس پر گھر بیٹھے ہی لبیک کہہ کرشخصی/خاندانی گروپ کے تقاضے پورے کر دینے چاہئیں۔ سوچ اور فکر سے محروم افراد سیاسی اجتماع میں سیاسی کارکن سے زیادہ شخصی /خاندانی غلام محسوس ہوتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) پر شہنشاہی انداز حاوی چلا آ رہا ہے اور غریب کارکنوں کے بجائے امراءکے کلب ہونے کا تاثر حاوی ہے۔المختصر یہ کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت ملک و قوم کو درپیش سنگین مسائل کے پیش نظر اپنا بنیادی کردار ادا کرنے سے قاصر چلی آ رہی ہے۔اس بات پر ہی اکتفا کرتا ہوں کہ مسلم لیگ(ن) میں اصلاح کا وقت گزر چکا ہے اور اس جماعت نے عوام کو خاندانی اقتدار اور مایوسی ہی عطا کی ہے۔اب عوام میں یہ سوچ تقویت پا چکی ہے کہ روائیتی انداز سیاست ملک و عوام کے لئے زہر قاتل ثابت ہو رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) میں اگر وقت پر اصلاح کی جاتی تو آج یہ نوبت نہ آتی کہ جماعت کا سرمایہ جماعت چھوڑ دیتا۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 617376 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More