بھارت میں چاول 3اور آٹا 2روپے کلو فروخت، کمال وجمال اور جلال

شاعر مشرق حضرت ِ علامہ اقبال ؒ نے غربت کو اُم الخبائث کہاہے اور یہ بات یکدم ٹھیک ہے کہ غریبی دنیاکی سب سے بری مصیبت ہے اِس سے بڑھ کر اور کوئی برائی نہیں ہے اور آج جو لوگ غریبوں کے ہمدرد بنے پھرتے ہیں اور اِن کے مسائل کے مداوے کے بجائے اُلٹا اِنہیں غربت میں زندگی گزارنے کا سبق دیتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو غریب کے سب سے بڑے دشمن ہیں جو ایک طرف تو غریبوں سے ہمدردیاں جتاتے نہیں تھکتے تو دوسری جانب اِن کے لئے کچھ نہ کرکے اِنہیں غربت میں لائف بسر کرنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں ایسے لوگوں سے غریبوں کو خبرداررہناچاہئے کیوں کہ یہ آپ غریبوں کے ساتھ قطعاََ ہمدرد نہیں ہیں اور ایسے لوگوں کی تعداد ہمارے ملکِ پاکستان میں سب سے زیادہ ہے جو بغیر کسی جامع منصوبہ بندی اور لائحہ عمل کے مسندِ اقتدار پر تو قابض ہیں (اور ماضی میں بھی رہے تھے )مگر اِن لوگوں نے اپنے دورِ اقتدار میں ملک سے نہ تو غربت کے خاتمے اور غریبوں کی حالاتِ زندگی بہتربنانے کے لئے کچھ کیا اور نہ ہی کسی کوکرنے دیااُلٹااِنہوں نے اِس مفروضے پر عمل کیاکہ غربیوں سے ہمدردی کئے جاؤاور اپنے اقتدار کو طول دیئے جاؤ....اِس بات سے شاید کوئی انکار نہ کرسکے کہ بھوک غربت کا ایک ایسا خوف ناک اور دردناک گفٹ ہے کہ یہ جہاں کہیں بھی آتی ہے اپنے ساتھ بیماری لے کر آتی ہے اوردنیاکی تاریخ کے اوراق میںیہ بھی درج ہے کہ اتنے لوگ جنگلوں ، ریگستانوں اورصحراؤں میں نہیں مرے جتنے غذائی قلت کا شکارہوکر اِس ہری بھری اور رنگ برنگین دنیاسے سسکتے، ایڑیاں رگڑتے اور مٹی پھانکتے مرگئے ہیں اِس منظر اور پس منظر میں ہم یہ کہیں گے کہ بالخصوص ہمارے حکمرانوں کی شکل میں ہم پر قابض استحصالی طبقوں کو شاید اِس بات کا ایک رتی برابر بھی احساس نہ ہو کہ استحصال زدہ طبقے کی غربت اور غصے کے درمیان جو ایک لکیر ہوتی ہے وہ اتنی باریک اور حساس ہوتی ہے کہ اگر استحصال زدہ طبقے نے استحصالی طبقوں کی کسی موقع پر ایسی کی تیسی کرنے کی ٹھان لی تو پھر اِسے کوئی نہیں روک سکے گاکہ کوئی غربت اور مفلسی کی چکی میں برسوں سے پسے لوگوں کو سمجھابھجاکر اِنہیں اِن کے ارادے سے بازرکھ سکے اِتنی سی بات ہمارے حکمران تو نہیں سمجھ سکے مگربھارتی کے موجودہ حکمران اور اِن کے ایوان والے یہ بات اچھی طر ح سمجھ گئے کہ اگر عوام پر حکمرانی کرنی ہے تو ملک کی اکثریتی آبادی جو غربیوں پر مشتمل ہے اِنہیں اِن کے بنیادی حقوق میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دیاجائے اور یہی بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کا کمال وجمال ہے کہ اِنہوں نے ایک دوسرے سے اپنے رابطے مزید مضبوط کرنے کے لئے اجناس کی قیمتوں میں اتنی کمی کردی ہے کہ بھارتی عوام اپنے حکمرانوں کے اِس اقدام اور کارنامے سے خود حیران اور پریشان ہوکر اِسے ملک کے غریب عوام کے لئے خوش آئند قرار دے کر سُکھ کا سانس لے رہے ہیں جبکہ اِدھر ہمارے موجودہ حکمران ، سیاستدان ، اراکین ایوانِ بالاو اعلیٰ اور عسکری قیادت ہے کہ اِس نے اپنے سر پر ملک سے غربت کے خاتمے اور بھوک وافلاس سے بے حال عوام کی دادرسی کرنے کے بجائے اُن پرغربت و مہنگائی کو بے لگام چھوڑنے اور اپنے عوام کو مہنگائی اور غربت کے باعث ، بھوک و افلاس کے ہاتھ آسمان کی بلندی تک لے جانے کا جلال سوارکررکھاہے ۔ہمارے یہاں مہنگائی کے باعث غربت میں ہونے والا اضافہ اِس تک حد بڑھ گیاہے کہ غربت کی وجہ سے غریب کنبے میں خودکشی کا رجحان ناقابل یقین حد تک بڑھ چکاہے مگر ہمارے حکمران ہیں کہ اِنہیں اِس جانب سنجیدگی سے سوچنے اور اِس کے تدارک کے اقدامات کرنے کا وقت ہی نہیں مل رہاہے اَب اِسے ہی دیکھ لیجئے کہ موجودہ عوامی حکومت نے گھریلوصارفین کے لئے بجلی کے نرخوں میں مزیداضافے کے لئے ٹیرف کے دُہرے نظام کا پروگرام کچھ اِس طرح بنارکھاہے کہ گھریلوصارفین کے لئے دن کے اوقات کے ٹیرف 3.30روپے اضافے کے ساتھ 6.20روپے سے بڑھاکر 9.50روپے فی یونٹ کیاجارہاہے جبکہ را ت کو پیک ٹائم یعنی شام 5بجے سے رات10بجے تک نرخوں میں 2.75روپے فی یونٹ اضافے کے ساتھ 12.25روپے سے بڑھاکر15روپے فی یونٹ کیاجارہاہے ہم سمجھتے ہیں کہ اِس حکومتی اقدام سے ایسے عوام جو پہلے ہی بجلی کی طویل ترین ) 20سے22گھنٹے)لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیل کر بھی باقاعدگی سے بجلی کے بل جمع کرارہے ہیں اِن پر حکومت اپنے ظلم و ستم کی ایک اور دردناک داستان رقم کرے گی ہماراخیال یہ ہے کہ حکومت کواپنے اِس فیصلے کی حتمی منظوری سے قبل اتناضرورسوچناچاہئے کہ اِس نے اپنے عوام کے لئے کیاہی کیاہے.؟ جو کبھی اپنے عوام پر پیٹرولیم کی مصنوعات سمیت گیس کی قیمتوں میں اضافہ توکبھی اجناس کی قیمتوں میں بے لگام اضافہ کرکے مہنگائی کے بم گرانے جیسے اقدامات کرتی رہتی ہے۔ ایک خبر جو بھارت سے آئی ہے اِسے اگر ہمارے ملک کے موجودہ حکمران پڑھ لیں تو شاید اِن کو ذراسی شرم آجائے اور اگر ملک میں مہنگائی اورغربت کے بڑھاوے کے لئے مصروف رہنے والے ہمارے حکمران اِس خبر کو نہ پڑھ سکیں تو کسی کے منہ سے ضرورسُن لیں اورخود اُس گریبان میں بھی ضرور جھانک لیں جس میں اِن کا اپناچہرہ صاف دکھائی دے تو شاید یہ بھی اپنے ملک کے غریب عوام کے لئے ایساہی کچھ کرلیں جیسابھارتی حکمرانوں نے اپنے ایوان کے آنے والے اِس فیصلے پر عمل کرنے کا منصوبہ بنایاہے خبر کے مطابق بھارتی مرکزی کابینہ نے گزشتہ اتوار کو قومی تحفظ خوراک بل ( نیشنل فوڈ سیکورٹی بل )کی منظوری دے دی جو ملک کی 63فیصدآبادی کو انتہائی سستی خوارک کی فراہمی کو قانونی شکل دے دے گا اور نہ صرف یہ بلکہ بھارتی ایوان نے یہ بھی اعلان کیاہے کہ حکومت اِس منصوبے پر 27663کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی (جو 95000کروڑ بنتی ہے) بھی دے گی اِس بل کے تحت بھارت کی غریب عوام کو ہر ماہ چاول تین ، آٹادواور دیگراجناس ایک روپے فی کلوآسانی سے ملا کریں گیں اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ ایک ارب بیس کروڑ سے زائد آبادی والے ہمارے پڑوسی سیکولرملک بھارت میں جب وہاں کے حکمران اپنے عوام کے لئے اتناکچھ کرسکتے ہیں تو پھر ہمارے موجودہ روٹی ، کپڑااور مکان کا نعرہ لے کر آنے والے حکمران اپنے عوام کے لئے ایساکچھ کیوں نہیں کرسکتے...؟یہ ایک ایساالمیہ ہے جو ہمارے موجودہ حکمرانوں کے لئے اپنی عوام کے لئے اَب تک کے کئے گئے اقدامات پرسوالیہ نشان ہے... ؟(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 891990 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.