تورات کلام الہٰی اور قرآن کریم اور سید عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی ناراضگی

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سید عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی خدمت میں تورات کا ایک نسخہ لائے اور عرض کی: یا رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم یہ تورات کانسخہ ہے۔سید عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دیا، عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھنا شروع کردیا، سرور عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کا چہرہ مبارک شدتِ غضب کی و جہ سے ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف بدل رہا تھا، حضرت عمر فاروق کو اس کی خبر نہ تھی کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اے عمر! تجھے رونے والی عورتیں روئیں تم نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے چہرہ انورکی حالت نہیں دیکھ رہے، تب حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور کے چہرہ انور کو دیکھا اور فوراً کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے غضب سے خدا کی پناہ ہم اللہ کے رب ہونے پراسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے نبی ہونے پر راضی ہوئے نبی اکرم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے فرمایا:مجھے اس ذات کی قَسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اگر تم پر موسیٰ علیہ السلام ظاہر ہوتے اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی اتباع کرتے تو راہِ راست سے بھٹک جاتے اور اگر موسیٰ علیہ السلام دنیا میں ہوتے اور میری نبوت کے ظہور کے زمانے کو پاتے تو میری پیروی کرتے۔

اب انصاف کی آنکھ کھولنی چاہئے کہ''تورات'' کلامِ الہی ہے اور ''قرآن مجید'' نے اس کی تصدیق کی ہے لیکن صرف اس بناء پر کہ اس میں تحریف ہو چکی ہے اس کا پڑھنا سرورِ عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی اس قدرناراضگی کا سبب بنا، بخدا! اس طرح نہیں ہو سکتا اگرچہ جُھوٹے اسے پسند نہ کریں۔ امام احمد نے ''مسند'' میں اور بیہقی نے ''شعب الایمان'' میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرورِ دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے کہ: (إنّا نسمع أحادیث من یھودتعجبنا أفتری أن نکتب بعضھا)

ہم یہودیوں سے کئی ایسی باتیں سُنتے ہیں جوہمیں اچھی لگتی ہیں کیا ہمیں اجازت ہے کہ ہم ان میں سے کچھ باتیں لکھ لیا کریں؟

نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:(أ متھوکون أنتم کما تھوکت الیھود والنصاری)
کیا تم دینِ اسلام کے مکمل اور کافی ہونے میں حیران وپریشان ہو کہ دوسروں کی باتوں کی طرف توجہ دیتے ہو جیسے کہ یہودی اور عیسائی اپنے مذہب میں متحیر ہو گئے اور اللہ عز وجل کے دیئے ہوئے پر اکتفاء نہ کر کے اِدھراُدھر مصروف ہو گئے۔
Owais Aslam
About the Author: Owais Aslam Read More Articles by Owais Aslam: 97 Articles with 674801 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.